قرآنی ضابطہ حیات ۔ حصہ دوم


قرآنی ضابطہ حیات۔ حصہ دوم


33۔ طہارت کی اقسام

(پاکی):
  •  اوراپنے کپڑے پاک رکھو۔ اور گندگی سے دور رہو(المدثر: 4-5)۔


(غسل):
  • جنابت کی حالت میں نماز کے قریب نہ جا ؤ، جب تک غسل نہ کر لو(النساء:43) ۔


(وضو):
  •  جب تم نماز کے لیے اٹھو تو چاہیے کہ (وضو کرتے وقت) اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پا ؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔ اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جا ؤ(المآئدة:6)۔


(تیمم):
  •  تم بیمار ہو، یا سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی شخص رفعِ حاجت کرکے آئے، یا تم نے عورتوں سے لمس (مجامعت ) کیا ہو، اور پھر پانی نہ ملے تو (تیمم کے لئے) پاک مٹی سے کام لو اور اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو (النساء:43)
  •  پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو۔مٹی پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو(المآئدة:6) ۔


34۔ ظلم ، بدلہ اور صلح
(ظلم):
  • نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے (البقرة:279) 
  • ایسے لوگوں کی جان کے درپے ہوجاتے ہیں جو خلقِ خدا میں سے عدل و راستی کا حکم دینے کے لیے اٹھیں۔ اُن کو دردناک سزا کی خوشخبری سنا دو(آلِ عمران:21)
  •  اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے (الانعام:144)
  •  وہ سرکشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے(الاعراف:133)
  •  بگاڑ پیدا کرنے والوں کے طریقے پر نہ چلنا(الاعراف:142)
  •  تم سے پہلے کی قوموں کو ہم نے ہلاک کردیا، جب انہوں نے ظلم کی روش اختیار کی ( یونس:13)
  •  اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرے یا اللہ کی واقعی آیات کو جُھوٹا قرار دے(سورة یونس:17)
  •  جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں انہوںنے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے (الاحزاب:58)
  •  ملامت کے مستحق وہ ہیں جو ظلم کرتے ہیں اور ناحق زیادتیاں کرتے ہیں (الشوریٰ:42) ۔

(خود پر ظلم):
  • اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا، لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں(سورة یونس:44) 
  • اے میرے رب، میںنے اپنے نفس پر ظلم کرڈالا، میری مغفرت فرمادے؟ (القصص:16)
  •  کوئی تو اپنے نفس پر ظلم کرنے والا ہے اور کوئی اللہ کے اِذن سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے (فاطر:32)
  • اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجا ؤ، یقینا اللہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے (الزُمر:53)
  •  وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انہیں یاد آ جاتا ہے۔وہ اس سے اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں اور وہ کبھی دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے(اٰلِ عمران:135) 
  •  اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما۔ ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہوگیا ہو اسے معاف کر دے(آلِ عمران:147) 
  •  اگر کوئی شخص بُرا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا (النساء:110) ۔

(ظالم):
  •  خدا کی لعنت ہے ظالموں پر ۔ اُن ظالموں پر جو خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں۔اُس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت سے انکار کرتے ہیں (ھود:19)
  •  وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا تو ایک سخت دھماکے نے اُن کو دھرلیا اور وہ اپنی بستیوں میں اس طرح بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے کہ گویا وہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے (ھود:68) 
  •  ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیئے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے(ھود:116) 
  • اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ (سورة الکھف:15)
  •  اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سُنا کر نصیحت کی جائے اور وہ ان سے منہ پھیرے اور اُس بُرے انجام کو بھول جائے (الکھف:57)
  •  ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مددگار (الشوریٰ:8) 
  •  خبردار رہو، ظالم لوگ مستقل عذاب میں ہوں گے (الشوری:45) 
  •  جن لوگوں نے ظلم کیا ہے اُن کے حصے کا بھی عذاب تیار ہے ( الذاریات:59)
  •  ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بداعمال ہے، جفاکار ہے( القلم :13)
  •  ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے رہنے والے ظالم نہ ہوجاتے (القصص:59) ۔

(مظلوم):
  • مظلوم جنہوں نے صبر کیا ہے اورجو اپنے رب کے بھروسے پر کام کررہے ہیں (سورة النحل:42) 
  • اگر تم لوگ بدلہ لو تو بس اُسی قدر لے لو جس قدر تم پرزیادتی کی گئی ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یقینا یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے(سورة النحل:126) ۔


(بدلہ):
  •  بدلہ ویسا ہی لو جیسا تمہارے ساتھ کیاگیاہو۔ زیادتی ہوئی ہو تو اللہ ضرور مددکرے گا (الحج:60)
  •  اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے نیک مومنین پر جب ظلم کیاگیا تو صرف بدلہ لے لیا (الشعراء:227)
  •  جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں ۔ بُرائی کا بدلہ ویسی ہی بُرائی ہے۔ پھر جو کوئی معاف کر دے تو اُس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے(سورة الشوریٰ:39-40)
  •  جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کی ملامت نہیں کی جاسکتی( الشوریٰ:41) ۔

(صلح):
  •  اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کرا ؤ(الحجرات:9)
  •  پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو ( الحجرات:9) ۔

35۔ عبادت :اللہ کی بندگی
(عبادت، مقصد حیات):
  •  جنوں اور انسانوں کو اللہ کی بندگی کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا گیا (الذاریات:56)
  •  آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے (یٰسین:22) 

(عبادت زیب و زینت کے ساتھ):
  •  ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو اور کھا ؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو(الاعراف:31) ۔

(مشغولیت اور فراغت میں عبادت):
  •  ایسے لوگ صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰة سے غافل نہیں کردیتی ہے( النور:37)
  •  جو اپنے رب کے حضور سجدے اورقیام میں راتیں گزارتے ہیں(الفرقان :64)
  •  اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو (الفتح:8) 
  • اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو (الدہر:25)
  • رات کو اس کے حضور سجدہ ریز ہواس کی تسبیح کرتے رہو(الدہر:26)
  •  جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جا ؤ۔ اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو (الشّرح: 7-8)۔

(صرف اللہ کی بندگی):
  •  ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں(فاتحہ:5)
  •  بندگی اختیار کرو اپنے اس رب کی جو تم سب کا خالق ہے (البقرة:21)
  •  اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا(البقرة:83) 
  •  ہم اللہ کے سوا کسی کی بندگی کریںگے نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرائیں گے(آلِ عمران:64)
  •  تم سب اللہ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنا ؤ(النساء:36)
  •  تم اسی کی بندگی کرو اور وہ ہر چیزکا کفیل ہے (الانعام:102)
  •  کہو! میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ کے لیے ہے (الانعام:162)
  •  اللہ کی بندگی کرو،اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔( ھود:61)
  •  اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، اس کی جناب میں سجدہ بجا لا ؤ اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے (الحِجر: 98-99) 
  •  اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی، پس تم اُسی کی بندگی کرو،یہی سیدھی راہ ہے ( مریم:36)
  •  تو میری بندگی کر اورمیری یاد کے لیے نماز قائم کر (سورة طٰہٰ:14) تم لوگ میری ہی بندگی کرو (سورة الانبیاء:25)
  •  اُس اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو( الفرقان:58)
  • جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے (الفرقان:68)
  •  مجھے حکم دیا گیا ہے کہ شہرمکہ کے رب کی بندگی کروں (النمل:91) 
  •  وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں(القصص:70) 
  • اللہ کی بندگی کرو اور اُسی سے ڈرو(سورة العنکبوت:16)
  •  تم میری ہی بندگی بجالا ؤ (سورة عنکبوت:56)
  •  میری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے(سورة یٰسین:61) 
  • تم بس اللہ ہی کی بندگی کرو اور شکر گزار بندوں میں سے ہوجاؤ(سورة الزُمر:66) 
  • اپنے ربِ عظیم کے نام کی تسبیح کرو (سورة الواقعہ:74) ۔ 
  • اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اُسی کے ہورہو (المزمل:8) 
  • اللہ کی بندگی کریں۔ا پنے دین کو اُس کے لیے خالص کرکے، بالکل یک سُو ہوکر(البینہ:5)
  •  رب کعبہ کی عبادت کریں جس نے انہیں بھوک میں کھانے کو اور خوف میں امن عطاکیا (القریش:3-4)
  •  اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو اور اُس سے مغفرت کی دعا مانگو (سورة النصر:3)۔ 

(عبادت اور برائیاں):
  •  اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوٰة دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا (المآئدة:12)
  •  اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا(نوح :3-4)

(ترک بندگی کی سزا):
  •  جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبُّر کیا ہے ان کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے (النساء۔173) ۔


36۔ علم و عقل اورجہالت
  • ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے(سورة یونس:89)
  •  جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے اللہ اُن پر گندگی ڈال دیتا ہے (سورة یونس:100)
  •  اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی( الرعد:11)
  •  نصیحت تو دانشمند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں (الرعد:19) 
  •  اور دُعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر (طٰہٰ:114)
  •  ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیارکرنا نہیں چاہتے۔ (القصص:55)
  •  نرمی و درگزر کا طریقہ اختیار کرو، معروف کی تلقین کیے جا ؤ اور جاہلوں سے نہ اُلجھو (الاعراف:199) ۔


37۔ عہداور امانت
  • جب عہد کرو تو اُسے وفا کرو(البقرة:177) 
  •  جو بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا اور برائی سے بچ کر رہے گا وہ اللہ کا محبوب بنے گا(آلِ عمران:76)۔
  •  وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں تو ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے(آلِ عمران:77) 
  • وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کا حصہ اُنہیں دو(النساء:33) اور اللہ کے عہد کو پورا کرو (الانعام:152)
  •  اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں،اسے مضبوط باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتے ( الرعد:20) 
  • وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں (سورة الرعد:25)
  •  اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو (النحل:91) 
  •  اللہ کے عہد کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے نہ بیچ ڈالو (النحل:95)
  •  اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں ( المومنون:8)۔


38۔ غصہ میں زیادتی کرنا
  • تمہارا غصہ تمہیں اتنا مشتعل نہ کر دے کہ تم بھی ان کے مقابلہ میں ناروا زیادتیاں کرنے لگو (المآئدة:2)
  •  کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جا ؤ، عدل کرو (المآئدة:8)۔
  •  تم عفو و درگزرسے کام لو ۔(البقرة:109)
  •  جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں (آلِ عمران:134) ۔

39۔ غیبت اور تہمت
  • کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کون ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا (الحجرات:12)
  •  طعنے دیتا ہے، چُغلیاں کھاتا پھرتا ہے، بھلائی سے روکتا ہے( القلم:11-12) 
  •  جو منہ در منہ لوگوں پر طعن اورپیٹھ پیچھے برائیاں کرنے کا خوگر ہے(الھمزہ:1)
  •  پاک دامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگا نے والوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ( النور:23) 
  •  اللہ پر جھوٹی تہمتیںنہ باندھو ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہارا ستیا ناس کردے گا۔ (طٰہٰ:61) ۔


40۔ فرقہ بندی
  • سب مل کر اللہ کی ہدایت کی رسی ،قرآن کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو(آلِ عمران:103)
  •  کہیں تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے(آلِ عمران:105) 
  • انہوں نے آپس میں اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے (سورة الانبیاء:93)
  •  قائم کرو اس دین کو اور اس میں متفرق نہ ہو جا ؤ (سورة الشوریٰ:13) 
  •  لوگوں میں تفرقہ اس لئے رُونما ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے( الشوریٰ:13)۔


41۔ فساد برپا کرنا
  • زمین میں فساد برپا نہ کرو (الاعراف:56)
  •  اس کی قدرت کے کرشموں سے غافل نہ ہو جا ؤ اور زمین میں فساد برپا نہ کرو(الاعراف:74) 
  • وزن اور پیمانے پورے کرو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو (الاعراف:85)
  •  جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہ لعنت کے مستحق ہیں (سورة الرعد:25)
  •  زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو (الشعراء:178)
  •  اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر۔ اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا(القصص:77)
  •  اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو(سورة الحجرات:6) 
  • جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا(الفجر: 11-12)۔


42۔ قتل اور قصاص
(قتل):
  •  آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا (البقرة:84)
  •  کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے،ا لّا یہ کہ اُس سے چُوک ہو جائے (النساء:92)
  •  کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھیرایا ہے ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساتھ(الانعام:151)
  •  قتلِ نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ (سورة بنی اسرائیل:33)
  •  اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے(الفرقان:68) ۔ 

(اولاد کا قتل):
  •  بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے (الانعام:137)
  •  خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا (الانعام:140)
  •  اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں گے (الانعام:151)
  •  اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو(سورة بنی اسرائیل:31) 

(قتل خطا کا کفارہ):
  •  جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے(النساء:92) 
  •  جو غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ توبہ کرنے کا طریقہ ہے (النساء:92) ۔

(قتل کی سزا):
  •  جو کسی مومن کو جان بُوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے (النساء:93) 
  • جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی (المآئدة:32) 

(قصاص):
  •  قتل کے مقدموں میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے(البقرة:178)
  •  جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ۔ پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے(المآئدة:45)
  •  ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس قتل میں حد سے نہ گزرے( بنی اسرائیل:33) ۔

(خوں بہا):
  •  قاتل کو لازم ہے کہ راستی کے ساتھ خوں بہا ادا کرے(البقرة:178) ۔


43۔ قرآن کے حقوق

(قرآن):
  •  جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے (البقرة:121)
  •  وہ قرآن پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں(البقرة:121)
  •  سب مل کر اللہ کی ہدایت کی رسی (قرآن) کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو(آلِ عمران:103)
  • جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو (الاعراف:204)
  •  یہ اس کتاب کی آیات ہیںجو حکمت و دانش سے لبریز ہے( یونس:1)
  •  تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے۔یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کرلیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے(یونس:57) 
  • ہم نے کھلی باتوں کے ساتھ قرآن کو نازل کیا اور ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے( الحج:16) ۔

(قرآن پڑھنا اور سننا):
  •  ہم نے بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں (سورة فاتحہ) اور عظمت والا قرآن عطا کیا ہے (الحِجر:87)
  •  جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو (سورةالنحل:98)
  •  فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآنِ فجر مشہود ہوتا ہے (بنی اسرائیل:78)
  •  جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں (فاطر:29) 
  • صاف پڑھی جانے والی یہ کتاب ایک نصیحت ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو خبردار کردے جو زندہ ہو (یٰسین:70)
  •  کلام اللہ سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں۔ پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہوجاتے ہیں(سورة الزُمر:23)
  •  قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو (المزمل:۵)
  •  جتنا قرآن بآسانی پڑھا جاسکے پڑھ لیا کرو(سورة المزمل:20)۔

(قرآن پرشک کرنا، قرآن کوجھٹلانا):
  •  جہاں اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اورمذاق اُڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو(النساء:140)
  •  جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات پر نکتہ چینیاں کر رہے ہیں تو ان کے پاس سے ہٹ جا ؤ (الانعام:68)
  •  یہ کتاب حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو(الانعام:115)
  •  انہوں نے رب کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے گناہوں کی پاداش میں ا نہیں ہلاک کیا (الانفال:54)  
  • شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔ اور ان لوگوں میں نہ شامل ہو جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ہے ورنہ تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا(سورة یونس:95) 
  • جو جُھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسُوب کرے یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائے؟( الاعراف:37)
  •  جواللہ کی آیات کو نہیں مانتے اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا ( سورةالنحل:104)
  •  جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ دوزخ کے یار ہیں (الحج:51) 
  •  اللہ ان سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکّی ہوتے ہیں اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں (المومن:33-34)۔

(قرآن سے فرار):
  •  جس کو ہم نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا مگر وہ ان کی پابندی سے نکل بھاگا (الاعراف:175)
  •  اور جو میرے ”ذکر“ سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔ (طٰہٰ:124)
  •  تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا (الجاثیہ:35) ۔

(قرآن کی غلط تشریح):
  •  کتاب اللہ کے الفاظ کو اُن کا صحیح محل متعین ہونے کے باوجود اصل معنی سے پھیرتے ہیں (المآئدة:41)
  •  حق کو مشتبہ نہ بنا ؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو(البقرة:42)
  •  ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پُشت ڈالا گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں (البقرة:101)
  •  جو لوگ ہماری آیات کو اُلٹے معنی پہناتے ہیں وہ ہم سے کچھ چُھپے ہوئے نہیں ہیں (حٰمٓ السجدہ:40) ۔

قرآن کو بیچنا):
  •  تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو (البقرة:42)
  •  اللہ کے آگے جُھکے ہوئے ہیں، اور اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ نہیں دیتے (آلِ عمران:199)
  •  تم لوگوں سے نہیں بلکہ مجھ سے ڈرو۔ میری آیات کو ذرا ذرا سے معاوضے لے کر بیچنا چھوڑ دو (المآئدة:44) 
  •  اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت قبول کر لی پھر اللہ کے راستے میں سدراہ بن کر کھڑے ہوگئے (التوبہ:9)۔

(قرآن میں متشابہات):
  •  اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں۔ ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا(آلِ عمران:7) ۔

(قرآن کی تبلیغ):
  •  تمہیں کتاب کی تعلیمات کو لوگوں میں پھیلانا ہوگا، انہیں پوشیدہ رکھنا نہیں ہوگا(آلِ عمران:187) 
  •  اس قرآن کے ذریعہ سے ہر اس شخص کو نصیحت کردو جو میری تنبیہہ سے ڈرے (قٓ:45) 

(قرآن کی پیروی):
  •  یہ ایک برکت والی کتاب ہے۔ تم اس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیار کرو (الانعام:155)
  •  جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو (الاعراف:3) 
  •  تم اُس ہدایت کی پیروی کیے جا ؤ جو تمہاری طرف بذریعہ وحی بھیجی جارہی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کردے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے (یونس:109)
  •  جو کوئی میری اس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گانہ بدبختی میں مبتلا ہوگا(طٰہٰ:123) 
  •  جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سرِتسلیم خم کردیتے ہیں (الروم:53) 
  • تم خدا کے نازل کردہ قانون کے مطابق لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور جو حق تمہارے پاس آیا ہے، اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو(المآئدة:48) ۔


(قرآن راہِ ہدایت و نصیحت):
  •  اُس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا تم اسی پر چلو (الانعام:153)
  •  ہماری دی ہوئی کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامو اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو (الاعراف:171)
  •  ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟ (القمر:17) ۔

(قرآنی قصوں میں نصیحت):
  •  پیغمبروں کے قصوں کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اورمومنوں کو نصیحت نصیب ہوئی(ھود:120) ۔

(قرآن کی نقل ناممکن ہے):
  •  اگر انسان اور جن سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لاسکیں گے (بنی اسرائیل:88) ۔


44۔ قربانی اور قربانی کے جانور
  • حرام مہینوں میں سے کسی کو حلال نہ کر لو، نہ قربانی کے جانوروں پر دست درازی کرو(المآئدة:2)
  •  ہر اُمت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کردیا ہے (حج:34) 
  •  اللہ کونہ قربانی کے گوشت پہنچتا ہے نہ خون، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے(الحج:37)
  •  نماز پڑھو اور قربانی کرو( الکوثر:2)

45۔ قسم اور قسم کا کفارہ
(قسم):
  •  تم لوگ جو مہمل قسمیں کھا لیتے ہو اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا(المآئدة:89)
  •  اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو (النحل:91) 
  • تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکروفریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے(سورة النحل:91) 
  •  ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے(سورة القلم :10)۔

(قسم کا کفارہ):
  •  قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، ایک غلام آزاد کرنایاتین دن کے روزے رکھنا ہے (المآئدة:89) ۔


46۔ کامیابی اور ناکامی
(کامیاب لوگ):
  •  یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے، اس کی بندگی بجا لانے والے،اس کی تعریف کے گُن گانے والے، اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے، اس کے آگے رکوع اور سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، بدی سے روکنے والے اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے( توبة:112) ۔

(ناکام لوگ):
  •  اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ وہ ہیں جن کی دنیا کی زندگی میں ساری جدو جہد راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کررہے ہیں (کھف:104)
  •  فلاح پاگیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبادیا (الشمس:9-10)۔


47۔ کراماً کاتبین
  • دو کاتب انسان کے دائیں بائیں بیٹھے اس کی زبان سے نکلے ہر لفظ کومحفوظ کرلیتے ہیں (سورة ق: 17-18)۔

48۔ کفر ،کافر اور اہل کتاب
(کفر):
  •  حق کو ماننے سے انکار کر نے والے اپنے مال خدا کے راستے سے روکنے کے لیے صرف کر رہے ہیں (الانفال:36)
  •  خدا کے ساتھ کفرکرنےوالوں کے کرتوتوں کی وجہ سے ان پر کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے( الرعد:31) 
  • جن لوگوں نے خود کفر کی راہ اختیار کی اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکا (النحل:88)
  •  جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کرلیا اس پراللہ کا غضب ہے (سورة النحل:106)
  •  کافرِ نعمت لوگوں کے لیے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا رکھا ہے( بنی اسرائیل:8)
  •  جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے آگ کے لباس کاٹے جاچکے ہیں ( الحج:19)
  •  اللہ کسی خائن کافرِ نعمت کو پسند نہیں کرتا(الحج:38)
  •  جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہوگا ان کے لیے رسواکن عذاب ہوگا (الحج:57)
  •  جنہوں نے کفرکیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب کہ پیاسااس کو پانی سمجھے ہوئے تھا، مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا(النور:39) 
  • باطل کوماننے اور اللہ سے کفر کرنے و الے خسارے میں رہنے والے ہیں (العنکبوت:52)
  •  اور جو کفر کرے تو حقیقت میں اللہ بے نیاز ہے( لقمان:12)
  •  جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان کے لیے جہنم کی آگ ہے (فاطر:36)
  •  یہ زمین میں اور زیادہ سرکشی کرنے لگے اور بُری بُری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں( فاطر:43)
  •  جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا (سورة محمد:1)
  •  کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی پیروی کی (محمد:3) 
  • اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو۔ کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا (محمد:34) 
  • جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔(سورة الملک:6)۔

(کافر):
  •  جو کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ پکے کافر ہیں (النساء:151)
  •  جن لوگوں نے کفر و بغاوت کی اور ظلم و ستم پر اتر آئے اللہ ان کو ہرگز معاف نہ کرے گا (النساء:168)
  •  کافروں کی بات ہرگز نہ مانو اور اس قرآن کو لے کر ان کے ساتھ زبردست جہاد کرو(الفرقان:52)
  •  ہماری آیات کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں( العنکبوت:47) 
  •  اللہ سے ڈرو اور کفارو منافقین کی اطاعت نہ کرو(سورة الاحزاب:1) ۔

(کافروں کو رفیق بنانا):
  •  وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہو جا ؤ تاکہ تم اور وہ سب یکساں ہو جائیں۔ لہٰذا ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بنا ؤ (النساء:89)
  •  جو منافق اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مژدہ سُنا دو کہ ان کے لےے دردناک سزا تیار ہے(النساء:138)
  •  مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق نہ بنا ؤ (النساء:144)
  •  اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق و مددگار ہرگز نہ بناؤ۔ جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ہاں یہ معاف ہے کہ تم ان کے ظلم سے بچنے کے لیے بظاہر ایسا طرزِ عمل اختیار کر جا ؤ(آلِ عمران:28) 
  •  یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بنا ؤ۔ یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے (المآئدة:51)
  •  اہل کتاب اور دوسرے کافروں کو اپنا دوست اور رفیق نہ بنا ؤ(المآئدة:57)
  •  اپنے باپ بھائیوں کو بھی اپنا رفیق نہ بنا ؤ اگر وہ ایمان پر کفر کو ترجیح دیں(سورة التوبة:23) ۔

(اہل کتاب):
  •  اگر اہلِ کتاب میں سے کسی کی بات مانی تو یہ تمہیں کفر کی طرف پھیر لے جائیں گے (آلِ عمران:100)
  •  اگر تم اُن لوگوں کے اشاروں پر چلو گے جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تو وہ تم کو الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم نامراد ہوجاﺅ گے(آلِ عمران:149) 
  •  اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے ( العنکبوت:45) ۔


49۔ کنجوسی اور فضول خرچی
  • جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے(آلِ عمران:180)
  •  اللہ کو ایسے لوگ بھی پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں(النساء:37) 
  • دردناک سزا کی خوشخبری دو اُن کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے(سورة التوبة:34)
  •  جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کر دیا تو وہ بخل پر اتر آئے ( التوبة:76)
  •  فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں( بنی اسرائیل : 26-27) 
  • نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ عاجز بن کر رہ جا ؤ(سورة بنی اسرائیل:29)
  •  فضول خرچی کرو نہ بُخل بلکہ ان دونوں انتہا ؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہو (67)
  •  کچھ لوگ بخل کر رہے ہیں حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے (محمد:38)
  •  جس نے بُخل کیا اور اپنے خدا سے بے نیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا (الیل:10) ۔

50۔ گانا بجانا
  • ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟ اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟ جُھک جا ؤ اللہ کے آگے( النجم:62) ۔


51۔ گناہ اور گمراہی
(گناہ سے پرہیز):
  •  اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی موٹی بُرائیوں کو ہم تمہارے حساب سے ساقط کر دیں گے(النساء:31)
  •  تم کُھلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی (الانعام:120) 
  •  اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو (النساء:107) ۔

(گمراہی):
  •  اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں ( الحِجر:56)
  •  شعراء کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں۔ وہ ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں (الشعراء:224)
  •  اپنی فکر کرو، کسی دوسرے کی گمراہی سے تمہارا کچھ نہیں بگڑتا اگر تم خود راہ راست پر ہو (المآئدة:105) 


(بد گمانی):
  •  بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔تجسُس نہ کرو۔ (الحجرات:12)
  •  مارے گئے قیاس و گمان سے حکم لگانے والے جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں (الذاریات: 10-11) 
  •  منافق و مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق بُرے گمان رکھتے ہیں ( فتح:6)
  •  لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشاتِ نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں (النجم:23)
  •  جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا اور بڑے بڑے گناہوں اور کھلے کھلے قبیح افعال سے پرہیز کرتے رہے (النجم:32) ۔ 

(گناہ میں تعاون):
  •  جو گناہ اور زیادتی کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو (المآئدة:2) 
  •  بکثرت لوگ گناہ اور ظلم و زیادتی کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں اور حرام کے مال کھاتے ہیں (المآئدة:62) ۔

(اکثریت کے کہنے پر چلنا):
  •  اگر تم زمین پر بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلو تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے (الانعام:116)
  •  بکثرت لوگ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کُن باتیں کرتے ہیں (الانعام:119) ۔


52۔ گواہی،شہادت
  • انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو (النساء:135)۔


53۔ لونڈی اور غلام
  • جب وہ لونڈیاں حصارِ نکاح میں محفوظ ہو جائیں اور اس کے بعد کسی بدچلنی کی مرتکب ہوں تو ان پر آدھی سزا ہے، جو خاندانی عورتوں (مُحصَنات) کے لیے مقرر ہے(النساء:25)
  •  اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو سوائے اپنی بیویوں اور ان عورتوں(لونڈی)کے جو مِلک یمین میں ہوں (مومنون: 5-6)
  •  جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں، ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے گا (النور:32)
  •  اپنی لونڈیوں کو اپنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبور نہ کرو (نور:33) 
  •  تمہارے مملوکوں میں سے جو مکاتبت کی درخواست کریں ان سے مکاتبت کرلو (النور:33)
  •  جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، بجز اپنی بیویوں یا اپنی مملوکہ عورتوں (لونڈی)کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں (المعارج : 29-30)


54۔ لین دین اور قرض
(لین دین کو لکھ لینا):
  •  آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو(البقرة:237)
  •  جب کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو(البقرة:282)
  •  معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کی تعین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہُل نہ کرو (البقرة:282)
  •  اور دستاویز لکھنے کے لیے کوئی کاتب نہ ملے تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو (البقرة:283) ۔ 

(لین دین میں گواہی):
  •  پھردو آدمیوں کی اس پرگواہی کرالو۔اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں۔ (البقرة:282)
  •  گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے(البقرة:282)
  •  تم لوگ جو لین دین دست بدست آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے (البقرة:282) 

(لین دین میں رضامندی):
  •  ایک دُوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھا ؤ، لین دین ہونا چاہیے آپس کی رضا مندی سے، اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو (النساء:29)۔

(قرض دار کو مہلت دینا):
  •  قرض دار تنگدست ہو تو اُسے مہلت دو۔ اگر صدقہ کردو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (البقرة:280) ۔


55۔ مال و دولت

(مال):
  •  اپنے وہ مال جنہیں اللہ نے تمہارے لیے قیام زندگی کا ذریعہ بنایا ہے، نادان لوگوں کے حوالہ نہ کرو (النساء:5)
  •  جو کچھ تم نے مال حاصل کیا ہے اسے کھا ؤ کہ وہ حلال اور پاک ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو(الانفال:69)
  •  اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں (التوبة:111) ۔ 

(مال کی محبت):
  •  انسان مال و دولت کی محبت میں بُری طرح مُبتلا ہے (العٰدیٰت:8)
  •  تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں (المنافقون:9) ۔

(مال غنیمت):
  •  جو کچھ مال غنیمت تم نے حاصل کیا ہے اُس کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسولﷺ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے(الانفال:41)۔

(مال جمع کرنے کی دُھن:
  •  ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دُھن نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے (التکاثر:1-2) 
  • جس نے مال جمع کیا اور اُسے گن گن کر رکھا۔ (الھمزہ:2)
  •  اور احسان نہ کرو زیادہ (مال و دولت) حاصل کرنے کے لیے(المدثر:6)۔


56۔ مذاق اور طعنہ زنی
(مذاق):
  •  نہ مرد دوسرے مردوںکا مذاق اڑائیں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں (الحجرات:11)

(طعنہ دینا):
  •  آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو (الحجرات:11)۔


57۔ مسجد اور مسجد حرام
  • اللہ کی مسجدوں کے آبادکار (مُجاور و خادم) تو وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو اللہ اور روزِ آخر کو مانیں، اور نماز قائم کریں، زکوٰة دیں، اور ا للہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں( التوبة:18) 
  • مسجد حرام (کعبہ) میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں (الحج:25) 
  • مسجدیں اللہ کے لیے ہیں، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اورکو نہ پکارو (الجن:18)۔



58۔ مسلم ومومن؛ مر داور عورتیں
  • یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، راست باز ہیں، فرماں بردار اور فیاض ہیں۔ اور رات کی آخری گھڑیوں میں اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں(آلِ عمران:17)
  •  اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور بدی سے روکتے ہو (آلِ عمران:110)
  •  اے ایمان والو! اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا رازدار نہ بنا ؤ(آلِ عمران:118)
  •  دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو(آلِ عمران:139)
  •  جو نقصان لڑائی کے دن تمہیں پہنچا وہ اللہ کے اذن سے تھا اور اس لیے تھا کہ اللہ دیکھ لے تم میں سے مومن کون ہیں اور منافق کون(آلِ عمران:166)
  •  جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے۔ جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے (المآئدة:55)
  •  جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں (المآئدة:55)۔
  •  مومن مرد اور مومن عورتیں، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں( التوبة:71)
  •  جو نماز قائم کرتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں (النمل:3)
  •  مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں اور یہ قرآن پڑھ کر سُنا ؤں( النمل: 91-92) 
  •  جو مرد اور عورتیں مسلم ہیں،مومن ہیں، مطیع فرمان ہیں، راست باز ہیں، صابر ہیں(الاحزاب:35)
  •  اے مومنو! اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو(سورة الاحزاب:41-42)
  •  کفار و منافقین سے ہرگز نہ دبو،ان کی اذیت رسانی کی پروا نہ کرو اور اللہ پر بھروسہ کرلو(احزاب:48)
  •  نماز قائم کرو، زکوٰة دو اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو(سورةالاحزاب:33) 
  • اللہ کے آگے جُھکنے والے، صدقہ دینے والے اور روزے رکھنے والے ہیں (سورة الاحزاب:35)
  •  اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں (الاحزاب:35)
  •  مومن عورتیں اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی (الممتحنہ:12)
  •  چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی(سورة الممتحنہ:12) 
  •  اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی(سورة الممتحنہ:12)
  •  اور کسی امرِ معروف میں شوہر کی نافرمانی نہ کریں گی(الممتحنہ:12)
  •  اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں ( الشوریٰ:38)۔


59۔ منافق مرد اور منافق عورتیں
  • منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم رنگ ہیں۔ برائی کا حکم دیتے اور بھلائی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ خیر سے روکے رکھتے ہیں(سورة التوبة:67)۔


60۔ موت اور زندگی
  • کافروں کی سی باتیں نہ کرو جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے(آلِ عمران:156)
  •  اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہوگا(الاحزاب:16)
  •  اللہ نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ آزماکر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے (الملک:2)۔


61۔ نماز، الصلوٰة
(نماز):
  •  نماز قائم کرتے ہیں(البقرة :3) 
  • ابراہیم ؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنالو(البقرة:125)
  •  نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر (ھود:114)
  •  اپنے رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں(الرعد:22)
  •  نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کھلے اور چُھپے خرچ کریں (سورة ابراہیم:31)
  •  اے میرے پروردگار! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا۔ (ابراہیم:40)
  •  نماز قائم کرو، زکوٰة دواور اللہ سے وابستہ ہوجاﺅ (الحج:78) 
  • جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں (سورةالمؤمنون:2) 
  •  اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں( المؤمنون:9) 
  •  جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں (سورة لقمان:4) 
  •  نماز قائم کرو، زکوٰة دو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو ( المزمل:20)
  •  فلاح پاگیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی ( الاعلیٰ :14) ۔


(نماز قصر):
  •  اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کر دو (النساء:101) ۔

(کعبہ رُخ ہونا):
  •  تم جہاں کہیں بھی ہو، مسجد حرام ہی کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو (البقرة:۰۵۱)
  •  اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو(البقرة:238)۔

(اوقاتِ نماز):
  •  نماز پابندی وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر فرض کیا گیا ہے(النساء:103)
  •  نماز قائم کرو زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک(سورة بنی اسرائیل:78)
  •  رات کو تہجد پڑھو۔ ( بنی اسرائیل:79)
  •  صبر کرو اور اپنے رب کی حمد و ثناکے ساتھ اس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی (سورة طٰہٰ:130) 
  •  صبح و شام اللہ کی تسبیح کرو اور تیسرے پہر اور جب تم پر ظہر کا وقت آتا ہے (الروم:17-18)
  •  رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو (المزمل:1) ۔


(نماز جمعہ):
  •  جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو (الجمعہ:9)
  •  جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جا ؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو(الجمعہ:10)


قرا ت کی آواز:
  •  نماز نہ زیادہ بلند آواز سے پڑھو نہ بہت پست آواز سے بلکہ اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو۔(سورة بنی اسرائیل:110) ۔

(اہل خانہ کو تلقین):
  •  وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰة کا حکم دیتا تھا (مریم:55)
  •  اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کے پابند رہو(سورة طٰہٰ:132) ۔ 


(نماز اور برائی): 
  •  نماز قائم کرو، یقینا نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے( العنکبوت:46)
  •  جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں، جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک مقرر حق ہے (المعارج:23-25)
  •  سجدہ کرو اور اپنے رب کاقرب حاصل کرو(سورة العلق:19) 
  • نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں۔یہی نہایت صحیح و درست دین ہے (البینہ:5) ۔


(نماز سے بیزاری):
  •  نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں اور راہِ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں (توبة:54)
  •  تم نے دیکھا اُس شخص کو جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟(سورة العلق : 9-10)
  •  جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی (سورة مریم:59)
  •  پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں(الماعون: 4-5)۔



62۔ وراثت اور وصیت
  • ترکہ کی تقسیم کے موقع پر کنبہ کے لوگ اور یتیم اور مسکین آئیں تو ان کو بھی کچھ دو(النساء:8)
  •  مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ اگر (میت کی وارث) دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے۔ اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے۔ اگر میت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے۔ اور اگر وہ صاحب اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماںکو تیسرا حصہ دیاجائے۔ اور اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو ماں چھٹے حصہ کی حق دار ہوگی (النساء:11) 
  •  اورتمہاری بیوی تمہارے ترکہ میں سے چوتھائی کی حقدار ہوں گی اگر تم بے اولاد ہو۔ ورنہ صاحبِ اولاد ہونے کی صورت میں ان کا حصہ آٹھواں ہوگا(النساء:12)۔ 
  •  اور اگر وہ مرد یا عورت بے اولاد بھی ہو اور اس کے ماں باپ بھی زندہ نہ ہوں، مگر اس کا بھائی یا ایک بہن موجود ہو تو بھائی اور بہن ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ بھائی بہن ایک سے زیادہ ہوں تو کُل ترکہ کے ایک تہائی میں وہ سب شریک ہوں گے (النساء:12)
  •  اگر کوئی شخص بے اولاد مر جائے اور اس کی ایک بہن ہو تو وہ اس کے ترکہ میں سے نصف پائے گی اور اگر بہن بے اولاد مرے تو بھائی اس کا وارث ہوگا۔ اگر میت کی وارث دو بہنیں ہوں تو وہ ترکے میں سے دو تہائی کی حقدار ہوںگی اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصہ ہوگا (النسآء:176)
  •  اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھاجاتے ہو، اور مال کی محبت میں بُری طرح گرفتار ہو(الفجر :19-20)۔


(وصیت):
  •  جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے اور وہ وصیت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحبِ عدل آدمی گواہ بنائے جائیں (المآئدة:106) 


63۔ ہجرت، ترک ِ وطن
  • جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میری راہ میں اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور مارے گئے اُن کے سب قصور میں معاف کردوں گا (آلِ عمران:195)
  •  جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اور بسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا (النساء:100) 
  •  جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جانیں لڑائیں اور اپنے مال کھپائے، اور جن لوگوں نے ہجرت کرنے والوں کو جگہ دی اور ان کی مدد کی، وہی دراصل ایک دوسرے کے ولی ہیں(الانفال:72)
  •  جو ایمان لائے ،اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جنہوں نے پناہ دی ، مدد کی وہی سچے مومن ہیں (الانفال:74)
  •  وہ ستائے گئے تو گھر بار چھوڑدیئے، ہجرت کی، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام لیا( النحل:110) 
  •  جنہوں نے راہِ خدا میں ہجرت کی ، پھر قتل کردیئے گئے یا مرگئے، اللہ ان کو اچھا رزق دے گا( الحج:58)۔



64۔ یتیم اور مسکین
  • یتیموں کے ساتھ وہ طرز عمل اختیار کرو جس میں ان کے لیے بھلائی ہو (سورة البقرة:220)
  •  یتیموں کے مال ان کو واپس دو۔ اچھے مال کو بُرے مال سے نہ بدل لو اور اُن کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جا ؤ، یہ بہت بڑا گناہ ہے (سورةالنساء:2) 
  •  یتیم کا مالدار سرپرست پرہیزگاری سے کام لے اور جو غریب ہو وہ معروف طریقہ سے کھائے (النساء:6) جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں،وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں (النساء:10) یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو (النساء:127)
  •  مالِ یتیم کے قریب نہ جا ؤ مگرا حسن طریقہ سے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے سنِ رُشد کو پہنچ جائے (الانعام:152) مالِ یتیم کے پاس نہ پھٹکو مگر احسن طریقے سے(سورة بنی اسرائیل:34) 
  • اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اورقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں(الدہر:8)
  •  مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے(سورة المدثر:44)
  •  یتیم پر سختی نہ کرو اور نہ سائل کو جھڑکو۔ اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو (سورةالضحیٰ:11) 
  • وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے، اورمسکین کوکھانا دینے پر نہیں اُکساتا(سورة الماعون: 2-3)
  •  تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے؟ مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں اُکساتے؟(الفجر: 17-18) 
  • کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا، یا فاقے کے دن کسی قریبی یتیم یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا ( سورةالبلد : 13-16) ۔


( تمت بالخیر )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں