پیغام حدیث ۔ 4: کتاب التفسیر تا کتاب التوحید


۵۹۔ کتاب التفسیر


۱۔ سورۃ فاتحہ ساری سورتوں سے بڑھ کر ہے
سیدنا ابو سعید معلّیٰؓ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اﷲﷺ نے مجھے بلایا… پھر مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے باہر جانے سے پہلے میں تجھے قرآن کی ایک سورۃ بتاؤں گا جو اجر و ثواب میں ساری سورتوں سے بڑھ کر ہے۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ آپﷺ نے فرمایا وہ سورۃ فاتحہ (الحمدﷲ رب العالمین) ہے۔ اس میں سات آیتیں ہیں جو ہر رکعت میں بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ اور یہی سورۃ وہ بڑا قرآن ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔

۲۔ شرک کے بعد اولاد کا قتل سب سے بڑا گناہ
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے پوچھا کہ اﷲ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کون سا ہے ؟ تو آپ نے فرمایا ’’یہ کہ تو کسی کو اﷲ کا شریک بنائے حالانکہ اس اﷲ نے تجھے پیدا کیا ہے ‘‘۔ میں نے کہا بے شک یہ بڑا گناہ ہے۔میں نے پوچھا پھر اس کے بعد کون سا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ اس کو کھلانا پڑے گا۔ میں نے پوچھا پھر اس کے بعد کون سا گناہ؟ فرمایا اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا۔

۳۔کھمبی کا پانی آنکھ کے لیے دوا ہے
سیدنا سعید بن زیدؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ کھمبی (ایک خودرَو پودا) ’’مَنّ‘‘ کی قسم میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے دوا ہے۔

۴۔ اللہ کو جھٹلانا اور گالی دینا
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ’’بنی آدم مجھے جھٹلاتا ہے اور اس کو ایسا نہ کرنا چاہیئے تھا۔ بنی آدم نے مجھے گالی دی جواسے نہ دینی چاہیئے تھی۔ جھوٹا تو یوں بنایا کہ وہ کہتا ہے کہ میں ان کو مرنے کے بعد قیامت کے دن اصلی حالت پر نہیں اٹھا سکتا۔ اور گالی دینا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میری اولاد ہے حالانکہ میں اس بات سے مبرا اور پاک ہوں کہ کسی کو اپنی بیوی یا اولاد بناؤں۔

۵۔اللہ کا سیدناعمرؓ کی تین باتوں سے اتفاق
سیدنا انس بن مالکؓ راوی ہیں کہ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ میری رائے تین باتوں میں اﷲ کے حکم کے موافق ہوئی یا یوں کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے تین باتوں میں میرے ساتھ اتفاق کیا۔ اول یہ کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے عرض کیا اگر آپ مقامِ ابراہیم میں طواف کے بعد نماز پڑھا کریں تو بہتر ہو۔تو اﷲ نے یہ آیت ’’تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ‘‘ اتاری۔دوئم یہ کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ آپ کے پاس اچھے بُرے ہر قسم کے لوگ آتے جاتے ہیں لہٰذا اگر آپﷺ اُمہات المومنینؓ کو پردہ کا حکم دیں تو اچھا ہے۔ تو اﷲ نے حجاب کی آیت نازل کی۔سوئم یہ کہ مجھے معلوم ہوا کہ آپﷺ اپنی بعض ازواج پر غصہ ہوئے ہیں تو میں ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ ورنہ ا ﷲ اپنے رسول کو تم سے اچھی بیویاں تمہارے بدلہ میں عطا کر دے گا۔ یہاں تک کہ جب میں آپﷺ کی ایک بیوی اُمّ سلمہؓ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا ’’ اے عمرؓ ! کیا رسول اﷲﷺ اپنی بیویوں کو نصیحت نہیں کر سکتے جو تم نصیحت کرنے آئے ہو؟‘‘ تب اﷲ نے یہ آیت اتاری ’’اگر وہ (پیغمبر) تمہیں طلاق دے دیں تو بہت جلد انہیں ان کا رب! تمہارے بدلے تم سے بہتر بیویاں عنایت فرمائے گا۔‘‘ (التحریم: ۵)۔

۶۔سابقہ آسمانی کتب کو مکمل سچ یا جھوٹ نہ کہنا
سیدنا ابوہریرہؓ سے منقول ہے کہ اہل کتاب یعنی یہودی توراۃ کو عبرانی زبان میں پڑھا کرتے تھے اور اس کا ترجمہ عربی زبان میں مسلمانوں کو سمجھاتے تو رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ ان کی باتوں کو بالکل سچ بھی نہ مان لو (اس لئے کہ انہوں نے توریت میں تحریف کر لی ہے ) اور بالکل جھوٹ بھی نہ کہو(اس لئے کہ شاید بعض آیات بلا تحریف بھی ہوں ) بلکہ مجملاً یہ کہو کہ ’’کہہ دو کہ ہم اﷲ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف نازل کی گئی‘‘۔

۷۔محمدؐ کی اُمت کا د یگر اُمتوں پر گواہی دینا
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن نوحؑ بلائے جائیں گے۔ وہ عرض کریں گے ’’ میں حاضر ہوں اے پروردگار! جو حکم ہو بجا لاؤں ‘‘ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا ’’کیا تم نے لوگوں کو ہمارے احکام بتا دیئے تھے ؟‘‘ وہ کہیں گے ’’ہاں ‘‘ پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ نوح (علیہ السلام) نے تم کو میرا حکم پہنچایا تھا (یا نہیں )؟ تو وہ کہیں گے کہ ’’ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا (پیغمبر) نہیں آیا‘‘ نوحؑ سے کہا جائے گا کہ ’’کوئی تیرا گواہ ہے ؟‘‘ وہ عرض کریں گے ’’محمد (ﷺ ) اور ان کی امت کے لوگ گواہ ہیں ‘‘ پھر اس اُمت کے لوگ گواہی دیں گے کہ نوحؑ نے اﷲ کا پیغام اپنی امت کو پہنچا دیا تھا ’’ اور پیغمبر (محمدﷺ ) تم پر گواہ بنیں گے ‘‘ پس اﷲ تعالیٰ کے اس قول کا یہی مطلب ہے کہ ’’ہم نے اسی طرح تمہیں عادل اُمت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول (ﷺ ) تم پر گواہ ہو جائیں ‘‘۔

۸۔عرفات سے لوٹ کر مزدلفہ جانے کا سبب
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ راوی ہیں کہ دورِ جاہلیت میں قریش اور جو لوگ اُن کے طریقہ پر چلتے تھے۔ مزدلفہ میں ٹھہرا کرتے تھے اور ان لوگوں کو حمس کہتے اور اپنے آپ کو معزز سمجھتے تھے۔ باقی تمام اہل عرب عرفات میں ٹھہرتے تھے۔ جب اسلام آیا تو اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم فرمایا کہ اوّل عرفات میں جائیں اور وہاں ٹھہریں پھر وہاں سے لوٹ کر مزدلفہ میں آئیں۔

۹۔دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھلائی مانگنا
سیدنا انس بن مالکؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ اکثر یوں دعا فرمایا کرتے تھے ’’ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذابِ جہنم سے نجات دے ‘‘۔

۱۰۔مسکین لوگوں سے سوال نہیں کرتے
سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ مسکین وہ نہیں ہے جو ایک کھجور یا دو کھجور یا ایک لقمہ یا دو لقمے لے کر چل دیتا ہو۔ بلکہ مسکین وہ ہے جو سوال سے بچتا ہو۔ مسکین کا مطلب اگر تم سمجھنا چاہو تو یہ آیت ’’ اور وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ‘‘ (البقرہ۔۲۷۳) پڑھو۔

۱۱۔متشابہ آیات کے پیچھے پڑنا نفاق کی علامت
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے یہ آیت پڑھی ’’وہی اﷲ تعالیٰ ہے جس نے تم پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں۔ اور بعض متشابہ آیتیں ہیں۔ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لیے۔ حالانکہ ان کی حقیقی مراد کو سوائے اﷲ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔ اور پختہ و مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے۔ یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقل مند ہی حاصل کرتے ہیں ‘‘۔ پھر فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیتوں کے پیچھے لگتے ہیں تو سمجھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں انہی لوگوں کا ذکر کیا ہے لہٰذا ان کی صحبت سے بچتے رہو۔

۱۲۔نبیﷺ کا فرمان کہ قسم مدعی علیہ پر ہے
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ان سے دو عورتوں کا جھگڑا بیان کیا گیا جو کہ ایک گھر میں بیٹھی موزہ سی رہی تھیں۔ ان دونوں میں سے ایک باہر نکلی جس کی ہتھیلی میں موزہ سینے کی سوئی چبھو دی گئی تھی۔ اس نے دوسری عورت پر دعویٰ کیا۔ جب یہ مقدمہ سیدنا ابن عباسؓ کے پاس لایا گیا تو آپؓ نے کہا کہ نبیﷺ کا فرمان ہے کہ اگر لوگوں کو صرف دعویٰ کرنے پر دلا دیا جاتا تو کتنوں کے خون اور مال تلف ہو جاتے۔ تم دوسری عورت کو اﷲ تعالیٰ سے ڈراؤ اور یہ آیت سناؤ ’’بے شک جو لوگ اﷲ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں ‘‘ جب لوگوں نے ایسا کیا تو وہ ڈر گئی اور اس نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا تو سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ قسم مدعی علیہ پر ہے۔

۱۳۔ ’’ہمیں اﷲ تعالیٰ ہی کافی ہے ‘‘
سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ حَسْبُنَا اﷲُ وَنِعْم الْوَ کِیْل سیدنا ابراہیمؑ نے اس وقت کہا تھا جب وہ آگ میں ڈالے گئے تھے اور رسول اﷲﷺ نے بھی یہ کلمہ اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے ان سے کہا کہ قریش کے کافروں نے آپﷺ سے لڑنے کے لیے بہت بڑا لشکر جمع کیا ہے ان سے ڈرتے رہنا۔ یہ خبر سن کر صحابہؓ کا ایمان بڑھ گیا اور انہوں نے یہی کہا کہ ’’ہمیں اﷲ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہ اچھا کام کرنے والا ہے ‘‘۔

۱۴۔منافق عبداللہ بن ابی کی مخالفت کی وجہ
سیدنا اسامہ بن زیدؓ راوی ہیں کہ جنگ بدر سے پہلے ایک مرتبہ رسول اﷲﷺ ایک گدھے پر سوار اسامہ بن زیدؓ کے ہمراہ بنی حارث بن خزرج کے محلّہ میں، سیدنا سعد بن عبادہؓ کی عیادت کو تشریف لے جا رہے تھے۔ راستے میں ایک مجلس پر سے گزرے جس میں مشہور منافق عبداﷲ بن ابی ابن سلول بھی بیٹھا تھا۔ وہ اس وقت تک(ظاہر میں بھی) مسلمان نہیں ہوا تھا۔ اس مجلس میں مسلمان، مشرک، بت پرست اور یہود سمیت ہر قسم کے لوگ موجود تھے۔ رسول اﷲﷺ نے انہیں سلام کیا اور قرآن پڑھ کر مجلس والوں کو اﷲ کی طرف بلایا۔ اس وقت عبداﷲ بن ابی نے کہا اے شخص! اگرچہ تیرا کلام بہت اچھا ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو بھی ہمیں ہماری مجلسوں میں مت سنا۔ اپنے گھر کو جا۔ وہاں جو تیرے پاس آئے اس کو یہ قصے سنا۔ سیدنا عبداﷲ بن رواحہؓ نے کہا کہ یا رسول اﷲﷺ ! نہیں بلکہ آپ ہماری ہر ایک مجلس میں ضرور آیا کیجئے ہمیں یہ بہت اچھا لگتا ہے۔ اس بات پر مسلمانوں، مشرکوں اور یہودیوں میں گالی گلوچ ہونے لگی اور قریب تھا کہ لڑائی شروع ہو جائے تو رسول اﷲﷺ ان سب کو چپ کرایا اور سیدنا سعد بن عبادہؓ کے ہاں روانہ ہو گئے۔ اور سیدنا سعدؓ کو عبداﷲ بن ابی کی باتیں بتائیں۔ سیدنا سعد بن عبادہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ ! آپ اس سے درگزر فرمائیے۔ قسم اس ذات کی جس نے آپﷺ پر کتاب نازل کی ہے کہ اﷲ کی جانب سے جو کچھ آپﷺ پر اترا ہے، وہ برحق اور سچ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ آپﷺ کے آنے سے پہلے اس بستی کے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ عبداﷲ بن ابی کو سرداری کا تاج پہنائیں گے اور اس کو اپنا والی اور رئیس بنائیں گے۔ لیکن جب اﷲ نے یہ بات نہ چاہی بوجہ اُس حق کے جو آپﷺ کو عطا کیا ہے تو اُس کو آپﷺ کا آنا ناگوار ہوا اس لئے اس نے آپﷺ سے ایسے بُرے کلمات کہے۔ آپﷺ نے اس کا قصور معاف کر دیا۔نبیﷺ اور ان کے اصحاب کی عادت مبارکہ تھی کہ بت پرستوں اور یہودیوں کی ایسی ایسی حرکاتِ ناشائستہ کو معاف کر دیا کرتے تھے جیسے کہ اﷲ نے ان کو حکم فرمایا تھا۔ اور ان کی ایذا دہی پر صبر کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ اﷲ نے ان سے لڑنے کا حکم دیا۔ جب آپﷺ نے بدر میں جنگ کی تو بڑے بڑے قریش کے رئیسوں کو اﷲ نے قتل کرایا تو ابن ابی بن سلول نے اور جو اس کے ساتھ مشرک اور بت پرست تھے کہا کہ اب تو اس دین میں شریک ہونے کا موقع آن پہنچا کہ اس کا غلبہ ہو گیا تو اب رسول اﷲﷺ سے اسلام پر بیعت کر لو۔ اس پر وہ سب (ظاہری طور پر) مسلمان ہو گئے۔

۱۵۔منافقین کا جہاد سے گریز کرنا
سیدنا ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ کے عہد میں چند منافق تھے جو بظاہر مسلمان ہو گئے تھے۔ جب رسول اﷲﷺ جہاد کو جاتے تو وہ مدینہ میں پیچھے رہ جاتے اور رسول اﷲﷺ کے ساتھ نہ جانے پر خوش ہوتے پھر جب آپﷺ جہاد سے لوٹ کر آتے وہ طرح طرح کے بہانے بناتے اور قسمیں کھاتے کہ ان وجوہات کی وجہ سے ہم نہ جاسکے۔ اور ان کو ایسے کام پر تعریف سننا پسند آتا جس کو انہوں نے نہ کیا ہوتا۔ پس یہ آیت انہی کے بارے میں نازل ہوئی کہ ’’وہ لوگ جو اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریفیں کی جائیں۔‘‘ (آل عمران: ۱۸۸)

۱۶۔ یتیم لڑکیوں سے نکاح میں انصاف کرنا
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے عروہ بن زبیر نے اﷲ تعالیٰ کے اس قول ’’اگر تمہیں ڈ ر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے ‘‘ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بھانجے ! اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک یتیم عورت اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کے مال میں شریک ہو تو اس کے ولی کو اس کی مالداری اور خوبصورتی پسند آئے اور اس سے نکاح کرنا چاہے اور اس کو مہر انصاف کے ساتھ (جتنا اس کو دوسرے لوگ دیں ) نہ دینا چاہے تو اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں کے ساتھ کہ جب تک اُن کا پورا مہر انصاف کے ساتھ نہ دیں، نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور ان کو یہ حکم دیا گیا کہ تم ان یتیم عورتوں کے سوا اور جو عورتیں تمہیں اچھی معلوم ہوں ان سے نکاح کر لو۔ اُمّ المومنین عائشہؓ نے فرمایا کہ چند آدمیوں نے اس آیت کے نازل ہونے کے بعد نبیﷺ سے ان عورتوں کے بارے میں فتویٰ لینا چاہا تو اﷲ نے یہ آیت نازل کی ’’آپﷺ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں (النساء: ۱۲۷) اُمّ المومنین عائشہؓ نے کہا کہ دوسری آیت میں جو یہ فرمایا کہ ’’یعنی وہ یتیم عورتیں جن کا مال اور جمال کم ہو اور تم ان کے ساتھ نکاح کرنے سے نفرت کرو‘‘ تو اﷲ کا یہ حکم ہوا کہ جو عورتیں یتیم ہیں اور ان کی طرف بوجہ قلت مال اور کم خوبصورتی کے رغبت نہیں کرتے تھے، اگر ان کے پاس کثیر مال ہو تو ان سے نکاح نہ کرو مگر اس صورت میں کہ ان کے مال اور مہر میں انصاف کرو۔

۱۷۔عابد غیر اﷲ اپنے معبودوں سمیت جہنم میں
سیدنا ابو سعید خدریؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’قیامت کے دن ایک پکارنے والا یوں پکارے گا کہ جو شخص جس چیز کی عبادت کرتا تھا اسی کے ساتھ چلا جائے۔ پس غیر اﷲ کی عبادت کرنے والوں میں سے کوئی فرد باقی نہ رہے گا۔ سب اپنے معبودوں بتوں اور تھان وغیرہ کے ساتھ دوزخ میں جا کر گر جائیں گے یہاں تک کہ صرف وہی لوگ رہ جائیں گے جو اﷲ کی عبادت کرتے تھے۔ ان میں اچھے اور بُرے مسلمان لوگ ہوں گے اور اہل کتاب کے کچھ باقی رہ جانے والے لوگ۔

۱۸۔حضرت عزیرؑ کو اللہ کا بیٹا کہنے والے کا حشر
… سب سے پہلے یہود بلائے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ ہم عزیز علیہ السلام کی جو اﷲ کا بیٹا ہے، عبادت کرتے تھے۔ ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جھوٹ کہا۔ اﷲ نے کسی کو بیوی اور بیٹا نہیں بنایا۔ اب تم کیا چاہتے ہو؟ یہود کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں پیاس لگی ہے، ہمیں پانی پلا۔ پھر اُن کی طرف اشارہ کیا جائے گا، کیا تم دوزخ میں نہیں گر پڑتے ؟ اسی وقت سب کے سب آگ کی طرف بیتاب ہو کر دوڑیں گے، گویا آگ پانی ہے اور آگ میں گر پڑیں گے۔

۱۹۔حضرت عیسیٰؑ کی کو بیٹا کہنے والوں کا انجام
… پھر نصاریٰ بلائے جائیں گے اور ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ ہم اﷲ کے بیٹے مسیح ؑ کی عبادت کرتے تھے۔ کہا جائے گا تم نے جھوٹ کہا۔ اﷲ کی کوئی بیوی اور بیٹا نہیں۔ پھر کہا جائے گا کہ اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ بھی ویسا ہی کہیں جیسا یہودیوں نے کہا تھا اور ان کی طرف اس میں گر پڑیں گے۔

۲۰۔ اللہ کا دیدار خالص اﷲ کے بندوں کے لیے
… یہاں تک کہ کوئی باقی نہ رہے گا مگر جو خالص اﷲ کی عبادت کرتے تھے۔ نیک بندوں میں سے یا گنہگاروں میں سے۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ ایک صورت میں ظاہر ہو گا جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوں گے ملتی جلتی ہو گی لیکن وہ پہلی صورت نہ ہو گی۔ اور ان سے کہا جائے گا تم کس کے انتظار میں کھڑے ہو؟ کیونکہ ہر امت اپنے معبود کے ساتھ جا رہی ہے تو وہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں تو جب کہ ہمیں ان گمراہ کن لوگوں کی احتیاج تھی، ان سے جدا رہے اور ان کا ساتھ نہیں دیا۔ ہم تو اپنے سچے رب کے انتظار میں ہیں کہ جس کی ہم عبادت کرتے تھے۔ پس اﷲ تعالیٰ کہے گا کہ میں ہی تمہارا سچارب ہوں تو وہ کہیں گے کہ ہم کسی کو بھی اﷲ کا شریک نہیں ٹھہراتے۔ یہ جملہ دو یا تین مرتبہ کہیں گے۔

۲۱۔نبیﷺ کا صحابہ کرامؓ سے قرآن سننا
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے عرض کیا بھلا میں کیا سناؤں ؟ قرآن تو آپﷺ پر ہی اترا ہے آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے دوسرے سے سننا اچھا معلوم ہوتا ہے، تو میں نے سورۂ نساء پڑھنی شروع کی اور جب میں اس آیت پر پہنچا ’’پس کیا حال ہو گا جس وقت کہ ہم ہر اُمت میں سے ایک گواہ لائیں گے ‘‘ آپﷺ نے فرمایا بس کر اور آپؐ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

۲۲۔جب شراب حرام قرار دی گئی
سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سوائے کھجوروں کی شراب کے اور کچھ نہ تھا۔ میں کھڑا ہوا ابو طلحہ اور فلاں فلاں شخص کو یہی شراب پلا رہا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ تمہیں کچھ خبر بھی ہے ؟ ان سب نے پوچھا کہ بات کیا ہے ؟ اس نے کہا کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ شراب کے ان پیالوں کو زمین پر پھینک دو۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں اس کے بعد کسی نے شراب کی بابت کچھ دریافت نہ کیا اور نہ اس کو پیا۔

۲۳۔ایسی باتیں نہ پوچھو جو ناگوار ہوں
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبیﷺ نے ایسا خطبہ پڑھا کہ ویسا عمدہ خطبہ میں نے کبھی نہیں سنا۔آپﷺ نے فرمایا ’’جو کچھ میں جانتا ہوں اگر اس کو تم جانتے تو ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ‘‘ یہ سن کر صحابہ کرامؓ نے چہروں پر چادریں ڈال لیں اور ان کے رونے کی سی آوازیں نکلیں۔ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اﷲﷺ میرا باپ کون تھا؟ آپﷺ نے فرمایا فلاں شخص تھا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی ’’اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ‘‘(المائدہ: ۱۱)۔

۲۴۔اﷲ ہی عذاب نازل کرنے پر قادر ہے
سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ’’آپﷺ کہہ دیجئے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے ‘‘ تو رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ ’’اے اﷲ میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں ‘‘ پھر اﷲ نے کہا ’’یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے ‘‘ تو آپﷺ نے فرمایا ’’اے اﷲ میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں ‘‘ پھر اﷲ نے کہا ’’یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو لڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے ‘‘ آپؐ نے فرمایا یہ پہلے عذابوں سے تو ہلکا یا آسان ہے۔ ( المائدہ: ۶۵)

۲۵۔ ظاہری اور باطنی فحاشی کی باتیں
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ نے کہا کہ اﷲ سے بڑھ کر غیرت مند کوئی نہیں۔ اسی لئے اس نے ظاہری اور باطنی سب فحش باتوں کو حرام کیا اور اﷲ کے نزدیک تعریف سے زیادہ کوئی چیز زیادہ مرغوب نہیں۔ اسی لئے اس نے اپنی تعریف کی۔

۲۶۔مشرکوں سے مسلمانوں کا فتنہ میں پڑ جانا
سیدنا ابن عمرؓ سے ایک شخص نے پوچھا کہ یہ جو آج کل فتنہ اور لڑائی ہو رہی ہے، اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا کہ تو کیا جانے کہ فتنہ کسے کہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نبیﷺ مشرکوں سے لڑتے تھے۔ اور مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑ جاتا اور وہ تمہاری طرح بادشاہت کے لیے نہ لڑتے تھے بلکہ محض دین پر لڑتے تھے۔

۲۷۔اچھے عمل کو بُرے عمل سے ملانا
سیدنا سمرہ بن جندبؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ آج رات کو دو فرشتے میرے پاس آئے۔ انہوں نے مجھے نیند سے جگایا اور سونے چاندی کی اینٹوں سے بنے ہوئے ایک شہر کی طرف لے گئے۔ وہاں چند آدمی ایسے ملے کہ ان کا آدھا بدن تو ایسا خوبصورت تھا کہ تو نے کبھی دیکھا نہ ہو گا اور آدھا بدن ایسا بدصورت کہ تو نے کبھی نہ دیکھا ہو گا۔ ان دونوں فرشتوں نے ان لوگوں سے کہا کہ اس نہر میں گھسو تو وہ گھس گئے اور پھر ہمارے پاس آئے تو ان کی بدصورتی دور ہو گئی اور وہ بہت اچھی صورت شکل کے ہو گئے۔ ان دونوں فرشتوں نے مجھ سے کہا کہ یہ جنت العدن (ہمیشگی کا باغ) ہے اور یہ آپﷺ کی جگہ ہے۔ اور وہ لوگ جو آدھے تو خوبصورت بدن کے تھے اور آدھے بدصورت بدن کے۔ وہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے عمل کو بُرے عمل سے ملا دیا تھا۔ اﷲ نے ان سے درگزر کیا اور معاف کر دیا۔

۲۸۔خرچ کرنے والے پر اللہ بھی خرچ کرتا ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو خرچ کر، میں بھی تجھ پر خرچ کروں گا۔ اور آپﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے۔ رات اور دن کا خرچ کرنا اسے خالی نہیں کر سکتا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ جب سے اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے، کتنا خرچ کر دیا ہو گا۔ لیکن اس کے ہاتھ میں جو خزانہ تھا وہ کچھ کم نہیں ہوا اور (آسمان اور زمین کے بننے سے پہلے ) اﷲ کا عرش پانی پر تھا اور اس کے ہاتھ میں ترازو ئے عدل ہے۔ جس کے لیے چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے اٹھا لیتا ہے یعنی رزق میں کمی زیادتی کرتا ہے۔

۲۹۔اللہ ظالموں کو مہلت دیتا ہے
سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اﷲ ظالموں کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔ اس کے بعد رسول اﷲﷺ نے یہ آیت پڑھی: ’’تیرے رب کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے، بے شک اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور نہایت سخت ہے ‘‘۔ (سورۂ ھود: ۱۲)

۳۰۔شیطان کا آسمانی خبریں نجومیوں کو بتلانا
سیدنا ابوہریرہؓ رسو ل اﷲﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جب اﷲ تعالیٰ آسمانوں میں احکام صادر فرماتا ہے تو فرشتے اس کے حکم پر عاجزی سے اپنے پر مارنے لگتے ہیں۔جب ان فرشتوں کی خوف کی حالت جاتی رہتی ہے تو ایک دوسرے سے کہتا ہے کہ پروردگار نے کیا حکم فرمایا؟ دوسرا کہتا ہے جو کچھ فرمایا حق ہے اور وہ بڑا بلند و برتر ہے۔ فرشتوں کی یہ باتیں چوری سے بات اڑانے والے (شیطان) بھی سن لیتے ہیں اور وہ زمین سے آسمان تک اوپر تلے ہوتے ہیں۔ پھر کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فرشتے خبر پا کر آگ کا شعلہ پھینکتے ہیں۔ وہ بات سننے والے کو اس سے پہلے جلا دیتا ہے کہ وہ اپنے نیچے والے کو بات پہنچائے۔ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ شعلہ اس تک نہیں پہنچتا اور وہ اپنے نیچے والے شیطان کو وہ بات پہنچا دیتا ہے۔ اس طرح وہ بات زمیں تک پہنچا دیتے ہیں۔ پھر وہ بات نجومی کے منہ پر ڈالی جاتی ہے۔ پھر وہ اس میں سو جھوٹ ملا کر لوگوں سے بیان کرتا ہے۔ کوئی کوئی بات اس کی سچی نکلتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو اس نجومی نے ہمیں فلاں دن یہ خبر دی تھی کہ آئندہ ایسا ایسا ہو گا اور وہ ہی ہوا اس کی بات سچی نکلی۔ اور یہ سچی بات وہ ہوتی ہے جو براہِ راست آسمان سے چرائی گئی تھی۔

۳۱۔ بخیلی، سستی اور بدترین عمر سے پناہ مانگنا
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے ’’اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور سستی اور بدترین عمر (بڑھاپے کی محتاجی زندگی) اور قبر کے عذاب اور دجال کے فتنے اور زندگی و موت کے دیگر فتنوں سے۔

۳۲۔ آدمؑ کا شفاعت کرنے سے انکار کرنا
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ایک مرتبہ پکا ہوا گوشت تناول کرنے کے بعد فرمایا کہ میں قیامت کے دن سب کا سردار ہوں۔ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ تمام اگلے پچھلے آدمیوں کو ایک میدان میں اس طرح اکٹھا کرے گا کہ پکارنے والا اپنی آواز ان کو سنا سکے اور دیکھنے والا ان سب کو دیکھ سکے گا۔ سورج بہت قریب ہو گا۔ اس وقت لوگوں کو ایسی ناقابلِ برداشت تکلیف ہو گی کہ جس کی وہ طاقت نہیں رکھتے۔ اس وقت لوگ آپس میں کہیں گے کہ دیکھو کیسی تکلیف ہو رہی ہے۔ کوئی سفارشی شفیع تلاش کرو جو پروردگار کے پاس تمہاری کچھ سفارش کرے۔ بعض کہیں گے کہ آدمؑ کے پاس چلو تو سب کے سب ان کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ آپ تمام آدمیوں کے باپ یعنی ابو البشر ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو اپنے مبارک ہاتھوں سے بنایا ہے اور اپنی روح آپ میں پھونکی ہے اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا ہے۔ لہٰذا آپ ہماری شفاعت کیجئے۔ آدمؑ کہیں گے کہ آج میرا رب اتنے غصہ میں ہے کہ نہ تو اس سے پہلے کبھی ایسا غصہ ہوا ہو گا اور نہ اس کے بعد ایسا غصہ ہو گا اور مجھے اس درخت کے پھل سے منع کیا تھا لیکن میں نے کھا لیا اور نافرمانی کی اور نفسی نفسی کہیں گے اور پھر کہیں گے کہ تم کسی اور کے پاس جاؤ۔ نوح کے پاس جاؤ۔

۳۳۔نوح ؑ کا شفاعت کے لئے ابراہیمؑ کے پاس بھیجنا
…پھر وہ لوگ نوحؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اﷲ نے آپ کا نام عبداً شکوراً (شکر گزر بندہ) رکھا ہے، ہماری شفاعت کیجیے۔ ہمارا حال نہیں دیکھتے کہ کس تکلیف میں مبتلا ہیں ؟ وہ کہیں گے کہ آج اﷲ تعالیٰ اتنا غصے میں ہے کہ نہ تو ایسا پہلے کبھی ہوا اور نہ اس کے بعد ہو گا۔ اور میرے واسطے ایک دعا کا حکم تھا کہ وہ مقبول ہو گی وہ میں اپنی امت کے لیے مانگ چکا۔ اور نفسی نفسی کہیں گے اور کہیں گے کہ کسی اور کے پاس جاؤ۔ ابراہیمؑ کے پاس جاؤ۔

۳۴۔ ابراہیمؑ کا لوگوں کو موسیٰؑ کے پاس بھیجنا
… تو سب ابراہیمؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ اﷲ کے نبی اور ساری زمین والوں میں اس کے خلیل ہیں۔ آپ پروردگار کے ہاں ہماری شفاعت کیجئے۔ ہمارا حال دیکھئے کیسا خراب ہو رہا ہے وہ کہیں گے کہ آج کے دن اﷲ تعالیٰ بہت غصے میں ہے۔ اتنا غصے میں کہ نہ تو اس سے پہلے کبھی ایسا ہوا اور نہ اس کے بعد کبھی ہو گا۔ میں نے تین جھوٹ بولے تھے۔ پھر کہیں گے : نفسی نفسی۔ تم میرے علاوہ کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔ اچھا موسیٰ کے پاس جاؤ۔

۳۵موسیٰ شفاعت کے لیے عیسیٰ ؑ کے پاس بھیجنا
… تو وہ لوگ موسیٰؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اے موسیٰ! آپ اﷲ کے رسول ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو اپنی رسالت اور کلام سے تمام لوگوں پر فضیلت و بزرگی دی ہے۔ آپ پروردگار سے ہماری سفارش کیجئے۔ دیکھئے ہماری کیسی بُری حالت ہے تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ آج میرا رب بہت غصے میں ہے۔ اتنا غصے میں کہ نہ اس سے پہلے کبھی ہوا اور نہ اس کے بعد کبھی ہو گا۔میں نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، جس کے قتل کا مجھے حکم نہیں ملا تھا۔ پھر کہیں گے نفسی نفسی نفسی، تم کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔ تم لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔

۳۶۔عیسیٰؑ کا شفاعت کے لیے محمدؐ کے پاس بھیجنا
… تو لوگ عیسیٰؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے اے عیسیٰؑ ! آپ اﷲ کے رسول اور اس کا وہ کلمہ ہیں جس کو اس نے مریم کی طرف ڈالا تھا۔ اور اس کی روح ہیں اور آپ نے گود میں رہ کر بچپن میں لوگوں سے باتیں کی ہیں۔ آپ ہمارے لئے شفاعت کیجئے۔ دیکھئے ہم کیسی بُری حالت میں ہیں تو عیسیٰؑ کہیں گے کہ آج میرا رب بہت غصے میں ہے۔ اتنا غصے میں کہ نہ اس سے پہلے کبھی ہوا اور نہ اس کے بعد کبھی ہو گا۔ پھر وہ اس کے بعد اپنا کوئی گناہ بیان نہ کریں گے۔ وہ بھی نفسی نفسی نفسی کہیں گے اور کہیں گے کہ تم کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔ تم محمدﷺ کے پاس جاؤ۔

۳۷۔ حشر میں محمدؐ کی شفاعت قبول کی جا ئے گی
… تو وہ لوگ محمدﷺ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ اے محمدﷺ ! آپ اﷲ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔بے شک اﷲ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے ہیں۔ اﷲ سے ہماری شفاعت کیجئے۔ دیکھئے تو سہی کہ ہمیں کیسی تکلیف ہے۔ رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں کہ میں یہ سنتے ہی میدانِ حشر سے چلوں گا اور عرش کے نیچے آ کر سجدے میں گر پڑوں گا۔ اﷲ تعالیٰ اپنی تعریف اور خوبی کی وہ وہ باتیں میرے دل میں ڈال دے گا جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں بتلایا۔ پھر حکم ہو گا کہ اے محمد (ﷺ )! سر اٹھا اور مانگ۔ جو مانگے گا، دیا جائے گا۔ جس کی سفارش کرے گا، قبول کی جائے گی۔ میں سر اٹھا کر عرض کروں گا: اے میرے رب میری اُمت پر رحم فرما۔ اے میرے رب میری امت پر رحم فرما۔ اے میرے رب میری امت پر رحم فرما۔ حکم ہو گا کہ اے محمد (ﷺ )! اپنی امت میں سے جن لوگوں پے کوئی حساب کتاب نہیں ان کو جنت کے داہنے دروازہ سے داخل کرو اور انہیں یہ بھی اختیار ہے کہ دوسرے لوگوں کی طرح اس دروازہ کے علاوہ باقی دروازوں سے بھی جاسکتے ہیں۔

۳۸۔ اﷲ تعالیٰ محمد کو مقامِ محمود پر کھڑا کرے گا
سیدنا ابن عمرؓ نے کہا تمام آدمی قیامت کے دن گروہ گروہ ہو جائیں گے۔ اور ہر گروہ کے لوگ اپنے اپنے نبی کے پاس جائیں گے اور کہیں گے اے فلاں نبی ! ہماری شفاعت کرو۔ اے فلاں نبی!ہماری شفاعت کرو اور آخر کار سفارش رسول اﷲﷺ پر آن ٹھہرے گی کہ باقی سب پیغمبر جواب دے دیں گے۔ یہی وہ دن ہے جس دن کہ اﷲ آپﷺ کو مقام محمود پر پہنچائے گا۔ (سورۂ الاسراء: ۷۹)

۳۹۔ نماز میں قرآن درمیانی آواز سے پڑھنا
سیدنا ابن عباسؓ نے کہا یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب نبیﷺ مکہ میں کافروں کے خوف سے پوشیدہ تھے۔آپﷺ جب اپنے اصحاب کو نماز پڑھاتے تو بلند آواز سے قرآن پڑھتے تو جب مشرک لوگ اس کو سنتے تو قرآن کو، اس کو نازل کرنے والے اور جو اُسے لے کر آیا، سب کو بُرا کہتے۔ اس وقت اﷲ نے اپنے نبیﷺ کو یہ حکم دیا کہ ’’تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے نہ پڑھ‘‘ یعنی قرآن ایسی آواز سے نہ پڑھو جو مشرک لوگ سن کر بُرا کہیں اور نہ بالکل ہی آہستہ کہ مقتدی بھی نہ سن سکیں ( الاسراء: ۱۱)۔

۴۰۔ موت کا مینڈھے کی صورت ذبح کیا جانا
سیدنا ابو سعید خدریؓ نے کہا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن موت ایسے مینڈھے کی صورت میں لائی جائے گی جو چت کبرا ہوا گا۔ پھر ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے بہشت والو! وہ گردن اٹھائیں گے اور ادھر دیکھیں گے تو وہ فرشتہ کہے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے اور سب نے اسے اپنے مرتے وقت دیکھا تھا۔ پھر وہ پکارے گا کہ اے دوزخ والو! وہ بھی گردن اٹھا کر ادھر دیکھیں گے تو وہ فرشتہ کہے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے۔پھر اسی وقت موت ذبح کر دی جائے گی۔ اور وہ فرشتہ کہے گا کہ اے اہل جنت! تم اب ہمیشہ جنت میں رہو گے۔ کسی کو موت نہ آئے گی اور اہل دوزخ! تم اب ہمیشہ دوزخ میں رہو گے کسی کو موت نہ آئے گی۔

۴۱۔بیوی پر بدکاری کا الزام، لیکن گوا ہ نہ ہو
سیدنا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عویمرؓ نے سیدنا عاصم بن عدیؓ سے کہا کہ وہ نبیﷺ سے اس مسئلہ کا حل پوچھیں کہ اگر کوئی شخص اپنی عورت کے پاس کسی غیر آدمی کو زنا کرتے ہوئے دیکھ لے تو کیا وہ اسے مار ڈالے ؟ کیونکہ اگر اس نے مار ڈالا تو پھر اسے قصاص میں مار ڈالا جائے گا اور اگر نہ مارے تو پھر کیا کرے ؟ پہلے تورسول اﷲﷺ نے ایسے مسائل کو پوچھنا پسند نہ کیا اور اسے بُرا سمجھا لیکن سیدنا عویمرؓ کے بہت زیادہ اصرار پرا اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قرآن اتارا ہے۔ پھر ان دونوں کو لعان یعنی قسم کا حکم دیا اسی طرح جس طرح اﷲ نے قرآن میں اتارا۔ (یعنی چار مرتبہ اﷲ کو گواہ بنا کر اقرار کرنا کہ میں سچ پر ہوں اور پانچویں مرتبہ یہ کہنا کہ اگر میں جھوٹ پر ہوں تو مجھ پر اﷲ کی لعنت ہو)۔سیدنا عویمرؓ نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور پھر کہا کہ یا رسول اﷲ! اگر میں اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھوں تو گویا کہ میں نے اس پر ظلم کیا یعنی جھوٹا الزام لگایا۔ پس سیدنا عویمر نے اسے طلاق دے دی۔ اس قصہ کے بعد ایسے شوہر اور بیوی میں، جو لعان کریں یہی طریقہ قائم ہو گیا۔

۴۲۔بدکار عورت کا بچہ ماں کی طرف منسوب
پھر رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ دیکھو اگر اس عورت (عویمرؓ کی بیوی) کے کالا، بڑی بڑی سیاہ آنکھ، بڑے سرین، موٹی موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو تو میں سمجھوں گا کہ بے شک عویمرؓ نے اپنی بیوی کے بارے میں سچ کہا۔ اور اگر سرخ گرگٹ کی طرح پیدا ہو تو میں سمجھوں گا کہ انہوں نے اپنی بیوی پر جھوٹ تہمت لگائی کیونکہ یہ صفتیں عویمرؓ میں تھیں۔ آخر اس عورت کا بچہ اس شکل کا ہوا جس میں نبیﷺ نے سیدنا عویمر کی تصدیق کی تھی۔یعنی سانولا، کالی آنکھوں، بڑے سرین اور موٹی پنڈلیوں والا۔ وہ بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب کیا گیا اسے باپ کے نام سے کوئی نہیں پکارتا۔

۴۳۔بدکار عورت اگر بدکاری کا اقرار نہ کرے
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ سیدنا ہلال بن امیہؓ نے رسول اﷲﷺ کے سامنے اپنی عورت پر شریک بن سحماء سے زنا کرنے کے بارے میں تہمت لگائی تو نبیﷺ نے فرمایا کہ گواہ لا ورنہ تیری پیٹھ پر حدِ قذف (یعنی۸۰ کوڑے ) لگیں گے۔ اس نے کہا یا رسول اﷲ اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت سے کسی کو بُرا کام کرتا دیکھے تو وہ گواہ کس کو بنائے۔آپﷺ یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ ورنہ تم پر حد لگے گی۔ تو سیدنا ہلالؓ نے کہا قسم اس کی جس نے آپﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ میں سچا ہوں اور اﷲ تعالیٰ ضرور میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ سزا سے بچا دے گا۔ اسی وقت جبریلؑ اترے اور یہ آیت لعان نازل ہوئی تو رسول اﷲﷺ نے دونوں سے لعان کی گواہیاں لیں۔ نبیﷺ فرماتے تھے کہ بلاشبہ اﷲ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کرے۔ پھر وہ عورت اٹھی اور اس نے بھی لعان کی چار گواہیاں دیں۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ دیکھو اگر اس کے سیاہ سرمگیں آنکھ، موٹے سرین، موتی پنڈلیوں کا بچہ پیدا ہو تو شریک بن سحماء کا نطفہ ہے۔ چنانچہ ایسا ہی بچہ پیدا ہوا تو اُس وقت نبیﷺ نے فرمایا کہ اگر اﷲ کا حکم نہ آیا ہوتا تو دیکھتے کہ میں اس عورت کا کیا حال کرتا۔

۴۴۔کافر کا سرکے بل، دوزخ کی طرف لایا جانا
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبیﷺ کے پاس آ کر کہنے لگا کہ یا نبیﷺ ! قیامت کے روز کافر سر کے بل دوزخ کی طرف کیسے جمع کئے جائیں گے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ ذات جس نے انسانوں کو دنیا میں پیروں کے بل چلایا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ قیامت کے روز ان کو سر کے بل چلائے ؟

۴۵۔نیکوں کے لیے نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ’’اﷲ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا۔ اور اُن کی طرف کسی کا وہم و گمان بھی نہ گیا ہو گا۔ اور اُن کے سامنے وہ نعمتیں جن کی تمہیں اطلاع ہے بے حقیقت ہیں ‘‘ پھر یہ آیت پڑھی۔ ’’کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے لیے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے ‘‘۔ (سورۂ السجدہ: ۱۷)

۴۶۔ نبیؐ کی خواہش کے مطابق اللہ کا حکم ہونا
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر جو اپنے آپ کو رسول اﷲﷺ کے لیے ہبہ کر دیتی تھیں، غیرت کرتی تھی اور میں کہتی کہ یہ کون سی بات ہے کہ عورت اپنے تیں ہبہ کر دے ؟ پھر جب اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ’’آپﷺ کو یہ اختیار ہے کہ آپ اپنی ان بیویوں میں سے جسے چاہیں ( اور جب تک چاہیں ) دور رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس رکھیں اور اگر آپﷺ ان میں سے بھی کسی کو اپنے پاس بلا لیں جنہیں آپ نے الگ کر رکھا تھا تو بھی آپﷺ پر کوئی گناہ نہیں ‘‘ تو میں نے نبیﷺ سے کہا کہ میں دیکھتی ہوں کہ اﷲ تعالیٰ آپﷺ کی خواہش کے مطابق ہی حکم دیتا ہے۔

۴۷۔رسول اللہﷺ پر درود و سلام پڑھنا
سیدنا کعب بن عجرہؓ سے راوی ہیں کہ صحابہؓ نے کہا کہ یا رسول اﷲﷺ ! آپ پر سلام پڑھنا تو ہمیں معلوم ہو گیا (یعنی التحیات میں پڑھا جاتا ہے ) لیکن آپ پر دُرود کیسے پڑھیں ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ تم پڑھو ’’اے اﷲ! محمد (ﷺ ) اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر رحمت نازل فرمائی بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اور اے اﷲ! محمد (ﷺ ) پر اور ان کی آل پر بھی برکت نازل فرماجیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر برکت نازل فرمائی۔بے شک تو تعریف والا اور بزرگی والا‘‘۔

۴۸۔ عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانا
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک روز نبیﷺ صفا پر چڑھے اور فرمانے لگے :اے لوگو دوڑو! یہ سن کر قریش سب جمع ہو گئے اور پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر میں تم کو خبر دوں کہ ایک دشمن صبح یا شام کو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا مانو گے ؟ سب نے کہا ہاں بے شک۔ آپﷺ نے فرمایا :میں تمہیں سخت عذاب کے آنے سے پہلے ہی اس سے ڈراتا ہوں (لہٰذا تم کفر سے باز آؤ)۔ ابو لہب نے کہا ’’تو تباہ ہو! کیا ہمیں محض اسی واسطے جمع کیا تھا؟‘‘ تو اس وقت اﷲ تعالیٰ نے یہ سورۃ نازل فرمائی کہ …ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ خود ہلاک ہو گیا۔

۴۹۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ چند مشرکوں نے بہت قتل کئے تھے اور زنا بھی کثرت سے کیا تھا۔ وہ رسول اﷲﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ جو کچھ آپﷺ کہتے ہیں اور جس کی طرف بلاتے ہیں وہ بہت اچھا ہے۔ اگر آپﷺ ہمیں یہ بتلا دیں کہ جو ہم نے گناہ کئے ہیں وہ اسلام لانے سے معاف ہو جائیں گے ؟ تو اس وقت یہ آیت ’’ اور جو لوگ اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اﷲ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں ‘‘ (الفرقان: ۶۸) اور یہ آیت بھی نازل ہوئی ’’(اے پیغمبر! میری طرف سے ) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے تم اﷲ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ‘‘۔ (الزمر: ۵۳)۔

۵۰۔ اﷲزمین و آسمان کو انگلی پر اُٹھا لے گا
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ نے کہا کہ علماء یہود میں سے ایک عالم رسول اﷲﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد (ﷺ )! ہم توریت میں یہ لکھا دیکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر اور تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور تمام پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا پھر کہے گا کہ میں ہوں بادشاہ۔ یہ سن کر رسول اﷲﷺ مسکرائے یہاں تک کہ دانت ظاہر ہو گئے۔ یعنی اس عالم کے کلام کی تصدیق کی۔ پھر رسولﷺ نے یہ آیت تلاوت کی ’’ اور انہوں نے اﷲ تعالیٰ کی قدر جیسی کہ کرنی چاہیئے تھی، نہیں کی‘‘ (الزمر: ۶۷)

۵۱۔ تمام زمین اﷲ کی مٹھی میں ہو گی
سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اﷲ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے لے گا۔ اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا۔ پھر کہے گا کہ میں ہوں اصلی بادشاہ، دنیا کے بادشاہ کہاں گئے۔

۵۲۔دو صور پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ’’دونوں صوروں کا درمیانی عرصہ چالیس کاہے ‘‘ لوگوں نے سیدنا ابوہریرہ سے پوچھاکہ چالیس روز کا، چالیس مہینوں کا یا چالیس برس کا؟ تو انہوں نے کہا کہ’’ یہ میں نہیں جانتا‘‘۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نے مزید کہا کہ سوائے ریڑھ کی ہڈی کے، انسان کا تمام بدن گل جاتا ہے اور اسی ریڑھ کی ہڈی میں انسان کا تمام بدن دوبارہ جوڑا جائے گا۔

۵۳۔ اہلِ قریش آلِ محمدؐ میں سے نہیں
ِ قریش آلِ محمد میں سے نہیں ہیں بلکہ کچھ رشتہ دار ہیں قرابت ہے۔ پس نبیﷺ نے قریش سے فرمایا تھا کہ میں تم سے اور کچھ نہیں چاہتا۔ فقط اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرے ساتھ بوجہ قرابت کے محبت سے رہو اور صلہ رحمی کرو۔ (الشوریٰ: ۲۳)

۵۴۔زمانہ کو بُرا نہ کہنا کہ اللہ ہی زمانہ ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے۔وہ زمانہ کو بُرا کہتا ہے جبکہ زمانہ میں ہی تو ہوں۔ کرنا تو میرے اختیار میں ہے۔ میں ہی رات اور دن کو پلٹ پلٹ کرلاتا ہوں۔

۵۵۔رشتے ناتے توڑنا اور جوڑنا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جب ا ﷲ تعالیٰ تمام مخلوق کو پیدا کرنے سے فارغ ہوا تو رحم (رشتہ ناطہ مجسم ہو کر) کھڑا ہوا اور اپنے پروردگار کا دامن تھام لیا۔ اﷲ نے فرمایا ’’رک جا‘‘۔ وہ عرض کرنے لگا کہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی مجھ کو کاٹے۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے جوڑے، میں اسے جوڑوں اور جو تجھے توڑے، میں اس کو توڑ دوں ؟ اس نے کہا ’’جی ہاں ‘‘ اﷲ نے فرمایا تجھ سے ایسا ہی کیا۔ سیدنا ابوہریرہؓ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو اس کی تائید میں یہ آیت پڑھو ’’ اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو‘‘ اس میں اسی طرف اشارہ ہے۔ (محمدؐ : ۲۲)

۵۶۔جہنم کہے گی کہ کیا کچھ اور بھی ہے
سیدنا انسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ دوزخی دوزخ میں ڈالے جائیں گے اور دوزخ کہے گی کہ کیا کچھ اور بھی ہے ؟ (یعنی اور ڈالو، اور ڈالو) حتیٰ کہ ا ﷲ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا تو دوزخ کہے گی بس بس۔

۵۷۔جنت و دوزخ کے بھرنے کی حد مقرر ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ دوزخ اور جنت آپس میں جھگڑا کرنے لگیں۔ دوزخ نے کہا کہ میں متکبر اور ظالم لوگوں کو عذاب دینے کے لیے مخصوص کر دی گئی ہوں اور جنت نے کہا کہ معلوم نہیں کیا وجہ ہے کہ مجھ میں تو وہ لوگ آئیں گے جو غریب، محتاج، نظر سے گرے ہوئے ہوں گے۔ اﷲ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے۔ اپنے نیک بندوں میں سے جس کو چاہوں گا تیرے ذریعہ رحمت سے فیض یاب کروں گا۔ اور دوزخ سے فرمایا کہ تو میرے عذاب کی جگہ ہے، اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا تیرے ذریعہ عذاب دوں گا۔ اور ان دونوں میں سے ہر ایک کے بھرنے کی ایک حد مقرر ہے لیکن دوزخ نہ بھرے گی یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ اس پر اپنا قدم رکھ دے گا۔ اس وقت دوزخ کہے گی ’’بس بس بس‘‘ اور اس وقت بھر جائے گی اور سمٹ جائے گی اور رہی جنت تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کرے گا۔

۵۸۔جواء کھیلنے کی دعوت دینے کا کفارہ
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لات اور عزیٰ کی قسم کھائے وہ تجدید ایمان کے لیے لا الٰہ الا اﷲ کہے۔ جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ قمار بازی کریں یعنی جواء کھیلیں تو وہ اپنے اس گناہ کے کفارہ کے طور پر صدقہ دے۔

۵۹۔جنتیوں اور اللہ کے درمیان عظمت کا پردہ
سیدنا عبداﷲ بن قیس ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ چاندی کی دو جنتیں ہیں۔ ان کے برتن اور سارا سامان چاندی کاہے اور سونے کی بھی دو جنتیں ہیں۔ ان کے بھی برتن اور سارا سامان سونے کاہے۔ اور جنت عدن میں لوگوں اور ان کے پروردگار کے درمیان میں صرف جلال و عظمت کی چادر حائل ہو گی جو کہ پروردگار کے منہ پر پڑی ہو گی۔

۶۰۔جنت میں ساٹھ میل عرض کا موتی کا خیمہ
سیدنا عبداﷲ بن قیسؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ’’جنت میں ایک خول دار موتی کا خیمہ ہے اور اس خیمہ کا عرض ساٹھ میل کاہے۔ اس کے ہر گوشے میں مسلمانوں کی بیبیاں ہوں گی۔ ایک گوشہ والیاں دوسری طرف والیوں کو نہیں دیکھ سکتیں اور مومن لوگ ان کے پاس پھرتے رہیں گے۔

۶۱۔حلا ل شئے کو حرام ٹھہرانا
حضرت عائشہ راوی ہیں کہ نبیﷺ اُمُّ المومنین زینب بنت جحشؓ کے گھر میں شہد نوش فرمایا کرتے تھے اور اسی واسطے وہاں دیر تک ٹھہرتے تھے۔ تو میں نے اور اُمّ المومنین حضرت حفصہؓ نے آپس میں طے کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبیﷺ آئیں وہ یہ کہے کہ آپﷺ نے مغافیر کھایا ہے ؟ مجھے آپﷺ کے منہ سے اس کی بدبو آتی ہے۔ چنانچہ جب آپؐ تشریف لائے تو ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپﷺ نے فرمایا ’’نہیں میں نے زینبؓ کے گھر شہد پیا ہے اور اب میں قسم کھاتا ہوں کہ کبھی شہد نہ پیوں گا۔ تم کسی سے کہنا نہیں ‘‘۔ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی: ’’اے نبیﷺ ! جو چیز اﷲ نے آپ کے لیے حلال کر دی ہے اسے آپ حرام کیوں کرتے ہیں ؟‘‘ (التحریم: ۱)

۶۲۔ شریر، مغرور اور متکبر لوگ دوزخی ہیں
سیدنا حارثہ بن وہب خزاعیؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں جنتی لوگوں کی خبر نہ دوں ؟ جنتی ہر وہ شخص ہے جو دنیا والوں کی نظر میں حقیر و ذلیل ہو اور اﷲ کے بھروسے پر کسی بات کی قسم کھا لے تو اﷲ اس کو پورا کر دے۔ اور کیا میں تمہیں دو زخمیوں کی خبر نہ دوں ؟ دوزخی شریر، مغرور اور متکبر لوگ ہوتے ہیں۔

۶۳۔دکھاوے کی نماز پڑھنے والے
سیدنا ابو سعیدؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ روزِ قیامت ہمارا پروردگار اپنی پنڈلی کھولے گا تو تمام مومن مرد اور عورتیں سجدہ کریں گے۔ اور وہ لوگ رہ جائیں گے جو دنیا میں لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز پڑھتے تھے۔وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی کمر اکڑ کر تختہ بن جائے گی اور وہ سجدہ نہ کر سکیں گے۔

۶۴۔تلاوتِ قرآن میں دِقّت پر دوہرا ثواب
اُمّ المومنین عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور اس کا حافظ ہے، وہ روزِ قیامت عزت دار فرشتوں کے ساتھ ہو گا۔ اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور اس کو مشکل سے یاد کرتا ہے یعنی اس کو پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔

۶۵۔ قیامت : کچھ لوگ پسینے میں ڈوبے ہوں گے
سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’جس دن تمام لوگ پروردگارِ عالم کے سامنے کھڑے ہوں گے تو بعض آدمی اپنے پسینہ میں نصف کان تک ڈوب جائیں گے۔

۶۶۔بیوی کو غلاموں کی طرح نہ مارو
سیدنا عبداﷲ بن زمعہؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے عورتوں کا ذکر فرمایا اور کہا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہ کرے کہ اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کوڑے سے مارے اور پھر شام کو اس سے ہم بستر ہو۔ پھر لوگوں کو گوز لگانے یعنی ہوا خارج کرنے پر ہنسنے کی ممانعت فرمائی اور فرمایا کہ ایسے کام پر جو خود بھی کرتے ہیں، لوگ کیوں ہنستے ہیں ؟۔

۶۷۔نبیﷺ کی فرشتوں سے حفاظت
سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ ابو جہل نے کہا کہ اگر میں محمد (ﷺ ) کو خانہ کعبہ کے قریب نماز پڑھتا دیکھ لوں تو اس کی گردن کو کچل ڈالوں گا۔ یہ خبر نبیﷺ کو پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ ایسا کرے گا تو اس کو فرشتے پکڑ لیں گے۔

۶۸۔خول دار موتیوں کے ڈیرے میں نہرِ کوثر
سیدنا انسؓ راوی ہیں کہ معراج میں جب نبیﷺ ایک نہر پر گئے جس کے دونوں طرف خول دار موتیوں کے ڈیرے تھے۔ نبیﷺ نے جبریلؑ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ توانہوں نے جواب دیا کہ یہ نہر کوثر ہے۔ ایک دوسری حدیث میں اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے اﷲ کے اس قول ’’ہم نے تم کو کوثر عنایت کی ہے ‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوثر ایک نہر ہے جو تمہارے نبیﷺ کو ملی ہے۔ اس کے دونوں کناروں پر خولدار موتی ہیں، وہاں ستاروں کے شمار میں پیالے رکھے ہیں۔


٭٭٭


۶۰۔کتاب فضائل القرآن


۱۔محمدﷺ کو قرآن بطور معجزہ عطا ہوا

سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جتنے پیغمبر گزرے ہیں اُن میں سے ہر ایک کو ایسے ایسے معجزے دیئے گئے جن کو دیکھ کر لوگ ایمان لائے اور مجھے جو معجزہ دیا گیا وہ وحی یعنی قرآن ہے۔ جس کو اﷲ نے مجھ پر نازل کیا ہے۔ پس مجھے امید ہے کہ میری اُمت کے لوگ قیامت کے روز تمام انبیاء کی امتوں سے زیادہ ہوں گے۔

۲۔وفات سے قبل کثرت سے وحی کا نزول
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ اﷲ نے اپنے رسولﷺ پر ان کی وفات سے پہلے پے در پے وحی نازل فرمائی یہاں تک کہ وفات کے قریب تو بکثرت وحی نازل ہوئی پھر اس کے بعد رسول اﷲﷺ کی وفات ہوئی۔

۳۔قرآن مجید سات قرأتوں پر نازل ہوا
امیر المومنین عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں سیدنا ہشام بن حکیمؓ کو سورۂ فرقان ایک دوسرے طریقے سے پڑھتے سنا تو مجھے غصہ آ گیا۔ قریب تھا کہ میں نماز ہی میں ان پر حملہ کرتا لیکن میں نے صبر کیا۔ یہاں تک کہ جب انہوں نے سلام پھیر لیا تو میں نے اُن کے گلے میں چادر ڈال لی اور کہا کہ یہ سورت تمہیں کس نے سکھائی ہے ؟انہوں نے جواب دیا کہ رسول اﷲﷺ نے سکھائی ہے۔میں نے کہا کہ تم جھوٹ کہتے ہو مجھے تو خود رسول اﷲﷺ نے یہ سورت دوسرے طریقہ سے سکھائی ہے۔ پھر میں انہیں کھینچتا ہوا رسول اﷲﷺ کے پاس لے گیا۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور کہا کہ اے ہشام! پڑھو تو سہی۔ انہوں نے اسی طریقے سے پڑھا جیسے میں نے انہیں پڑھتے ہوئے سنا تھا تو رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی پھر فرمایا کہ اے عمرؓ ! اب تم پڑھو۔ میں نے اس طریقے سے جو آپﷺ نے مجھے سکھایا تھا، پڑھا تو رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ بے شک یہ قرآن سات طریقوں (لغتوں ) پر اترا ہے پس تم اسی طریقے سے پڑھو جو تمہیں آسان معلوم ہو۔

۴۔ جبریلؑ نبیؐ سے قرآن کا دَور کیا کرتے
سیدہ فاطمہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ نے مجھے آہستہ آواز سے فرمایا: جبریل ہر سال قرآن کا ایک بار دَور میرے ساتھ کیا کرتے تھے اور اس سال دوبار دَور کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے۔

۵۔سورۃ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے
سیدنا ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی کو قل ہو اﷲ احد (سورۃ اخلاص) بار بار پڑھتے ہوئے سنا۔ پس وہ صبح کو رسول اﷲﷺ کے پاس آیا اور یہ معاملہ بیان کیا۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔بے شک یہ سورۃ تہائی قرآن کے برابر ہے۔ ایک دوسری حدیث میں سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے اپنے اصحاب سے کہا کہ کیا یہ مشکل ہے کہ تم میں سے کوئی شخص ایک رات میں تہائی قرآن پڑھے ؟ صحابہؓ کہنے لگے کہ یا رسول اﷲﷺ ہم میں سے کس کو اتنی طاقت حاصل ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ سورۂ اخلاص جس میں اﷲ واحد الصمد کی صفات مذکور ہیں تہائی قرآن کے برابر ہے۔

۶۔رات سونے سے قبل معوذات کا دم کرنا
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ ہر رات کو، جب اپنے بستر پر جاتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں ملا کر اُن پر قل ہو اﷲ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس (معوذات)پڑھ کر دم کرتے تھے پھر انہیں اپنے تمام بدن پر جہاں تک ہو سکتا پھیرتے تھے۔ پہلے اپنے سر مبارک اور چہرہ مبارک پر پھیرتے اور بعد ازاں اپنے تمام اگلے جسم پر پھیرتے۔ اور آپﷺ تین مرتبہ ایسا ہی کیا کرتے۔

۷قرآن کی تلاوت سُن کر فرشتوں کا نازل ہونا
سیدنا اسید بن حضیرؓ کہتے ہیں کہ وہ ایک رات سورۂ بقرہ پڑھ رہے تھے کہ اُن کے قریب بندھا ہوا اُن کا گھوڑابد کنے لگا۔ وہ جب خاموش ہوتے تو گھوڑا ٹھہر جاتا اور جب دوبارہ پڑھنا شروع کرتے تو گھوڑا پھر بدکنے لگتا۔ ان کا بیٹا یحییٰ گھوڑے کے قریب لیٹا ہوا تھا۔ انہیں ڈر ہوا کہ گھوڑا کہیں اُسے کچل نہ ڈالے۔ لہٰذا انہوں نے تلاوت کو روک دیا۔ صبح کو نبیﷺ سے آ کر واقعہ بیان کیا کہ جب میں نے تلاوت روک کر آسمان کی طرف دیکھا تو ایک عجیب سی چھتری جس میں بہت سے چراغ روشن تھے، مجھے دکھائی دی۔ جب میں باہر نکل آیا تو وہ میری نظر سے غائب ہو گیا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے جو تیری آواز سن کر تیرے پاس آ گئے تھے۔ اگر تو صبح تک پڑھتا رہتا تو دوسرے لوگ بھی انہیں دیکھ لیتے اور وہ ان کی نظر سے غائب نہ ہوتے۔

۸۔ رشک صرف دو چیزوں میں جائز ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: رشک صرف دو چیزوں میں جائز ہے ایک تو اس شخص پر کہ جسے اﷲ نے قرآن دیا اور وہ اسے رات اور دن میں پڑھتا رہتا ہو۔ اس کا پڑوسی سن کر کہے کہ کاش مجھے بھی اس کے مثل قرآن نصیب ہوتا تو میں بھی اسی طرح عمل کرتا۔دوسرے اس شخص پر کہ جسے اﷲ نے مال عطا کیا اور وہ اس کو راہِ حق میں خرچ کرتا ہو۔ پھر کوئی شخص کہے کہ کاش مجھے بھی اسی طرح مال و دولت ملتی جس طرح فلاں کو دی گئی تو میں بھی اسی طرح خرچ کرتا۔

۹ بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے
سیدنا عثمانؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔سیدنا عثمانؓ ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ تم میں افضل وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

۱۰۔قرآن مجیدکو تلاوت کرتے رہنا
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا یہ بات بُری ہے کہ تم میں سے کوئی کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا۔بلکہ یہ کہے کہ وہ آیت مجھے بھلا دی گئی۔ قرآن کو پڑھتے رہو کیونکہ وہ آدمیوں کے سینے سے نکل جانے میں اونٹوں سے بھی زیادہ تیز ہے۔

۱۱۔ قرآن کو شد و مد کے ساتھ کھینچ کر پڑھنا
سیدنا انس بن مالکؓ سے پوچھا گیا کہ نبیﷺ کی قرأت کیسی تھی؟ انہوں نے کہا کہ کھینچ کر (لمبا کر کے ) پڑھتے تھے۔ پھرانہوں نے بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھی۔اس میں بسم اﷲ کو کھینچا اور الرحمن اور الرحیم کو بھی کھینچ کر یعنی لمبا کر کے پڑھا۔

۱۲۔قرآن مجید کو خوش الحانی کے ساتھ پڑھنا
سیدنا ابو موسیٰؓ روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے نبیﷺ نے فرمایا کہ اے ابو موسیٰ! تجھے آلِ داؤد کی بانسریوں میں سے ایک بانسری (یعنی خوش الحانی) دی گئی ہے

۱۳۔ قرآن کم سے کم سات دنوں میں مکمل کرنا
سیدنا عبداﷲ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ میرے والد نے ایک اچھے خاندان کی عورت سے میرا نکاح کر دیا تھا اور و ہ اس سے اکثر اوقات میرا حال احوال پوچھتے رہتے۔ وہ جواب دیتی ہاں اچھا اور نیک آدمی ہے مگر جب سے میں آئی ہوں میرے تو بچھونے پر کبھی قدم بھی نہیں رکھا اور نہ میرے قریب آیا۔ میرے والد نے نبیﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے مجھے بلایا اور پوچھا کہ تو روزے کس طرح رکھتا ہے ؟ میں نے کہا روزانہ رکھتا ہوں۔ پھر فرمایا کہ تو قرآن کیونکر مکمل کرتا ہے ؟ میں نے کہا ہر رات۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو اور مہینے بھر میں قرآن مکمل پڑھا کرو۔ میں نے کہا کہ مجھے اس سے زیادہ طاقت حاصل ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ایک ہفتہ میں تین روزے رکھ لیا کر۔ میں نے کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت حاصل ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہمیشہ دو دن افطار کیا کر اور ایک دن روزہ رکھا کر۔ میں نے کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت حاصل ہے تو آپﷺ نے فرمایا اچھا سب روزوں سے افضل روزہ داؤدؑ کا اختیار کر یعنی ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن افطار کر اور سات راتوں میں قرآن مکمل کر۔

۱۴۔ قرآن پڑھنا کہ حلق سے نیچے نہ اُترے
سیدنا ابو سعید خدریؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ فرماتے تھے کہ تم میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابل اور اپنے روزے ان کے روزوں اور اپنے نیک اعمال کو ان کے اعمال کے مقابل حقیر سمجھو گے۔ وہ قرآن پڑھیں گے جو اُن کے حلق سے نیچے نہ اترے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے کہ شکاری کو نہ پیکان میں کچھ معلوم ہو اور نہ ڈنڈی میں کچھ لگا ہوا معلوم ہو۔

۱۵قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی مثالیں
سیدنا ابو موسیٰؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو مومن قرآن پڑھتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال ترنج کی سی ہے اس کا مزا بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی اچھی اور جو مسلمان قرآن نہیں پڑھتا لیکن عمل کرتا ہے وہ کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزا تو اچھا ہے لیکن خوشبو کچھ نہیں۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خوشبودار ریحان کے پھول کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہے مگر مزا کڑوا ہے اور اُس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندرائن کا پھل ہے کہ جس کا مزا بھی کڑوا ہے اور بُرا بھی اور خوشبو بھی خراب ہے۔

۱۶۔ بے دلی سے قرآن نہ پڑھا جائے
سیدنا جندب بند عبداﷲؓ نبیﷺ راوی ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ’’جب تک تمہارا دل لگا رہے تم قرآن مجید پڑھتے رہو اور جب تم میں اختلاف پڑجائے تو قرآن کی تلاوت موقوف کر دو۔ یعنی بے دلی سے قرآن نہ پڑھا جائے۔


٭٭٭


۶۱۔کتاب النکاح


۱۔ نماز، روزہ اور نکاح
سیدنا انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ کی بیویوں کے گھروں میں تین آدمی آپﷺ کی عبادت کا حال پوچھنے آئے۔ جب اُن سے بیان کیا گیا تو انہوں نے کہا ہمیں نبیﷺ سے کیا نسبت؟ آپﷺ کے تو اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔ ایک نے کہا کہ میں تو رات پھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے رکھتا رہوں گا تیسرے نے کہا کہ میں نکاح نہیں کروں گا یعنی عورتوں سے الگ رہوں گا۔ اتنے میں رسول اﷲﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ کیا تم لوگوں نے ایسی ایسی باتیں کہی ہیں ؟ سن لو میں تم سب سے زیادہ اﷲ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ حقوق اﷲ کی نگہداشت کرنے والا ہوں مگر میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں اور رات کو نماز پڑھتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۔ جو میری سنت سے منہ پھیرے گا وہ مجھ سے نہیں۔

۲۔نبیﷺ نے ترکِ نکاح سے منع فرمایا
فاتحِ ایران سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ فرماتے تھے کہ نبیﷺ نے عثمان بن مظعون کو ترکِ نکاح سے منع فرمایا۔ اگر آپ انہیں اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہو جاتے۔

۳۔دانستہ نامرد بننے کی ممانعت
سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے عرض کیا کہ میں جوان آدمی ہوں اور مجھے خوف ہے کہ کہیں مجھ سے زنا نہ ہو جائے اور نکاح کرنے کی مجھ میں استطاعت نہیں تو آپﷺ نے مجھے کچھ جواب نہ دیا۔ میں نے پھر اسی طرح عرض کیا تو آپﷺ پھر خاموش ہو گئے۔ میں نے پھر عرض کیا تو آپﷺ نے کچھ جواب نہ دیا۔ میں نے پھر اسی طرح عرض کیا تو آپﷺ نے جواب دیا کہ ابو ہریرہؓ جو کچھ تیری تقدیر میں ہے،اسے لکھ کر قلم خشک ہو گئی ہے، چاہے تو خصی ہو یا نہ ہو۔

۴۔ایک بار اور کئی بار بیاہی گئی عورت میں فرق
اُمُّ المومنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ ! اگر آپ کسی مقام میں اتریں اور اس میں ایسے درخت ہوں جس میں سے کھایا ہوا ہو اور کوئی درخت آپﷺ کو ایسا ملے جس میں سے کچھ نہ کھایا گیا ہو تو آپﷺ کون سے درخت سے اپنے اونٹ کو چرائیں گے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جس میں سے نہیں چرا گیا۔ اُمُّ المومنین عائشہؓ کی مراد یہ تھی کہ رسول اﷲﷺ نے میرے علاوہ کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔

۵۔کم سن لڑکی کا بڑی عمر والے سے نکاح کرنا
اُمُّ المومنین عائشہؓ سے کہتی ہیں کہ نبیﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو میرے نکاح کا پیغام بھیجا تو سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے عرض کیا میں تو آپ کا بھائی ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا تو میرا بھائی اﷲ کے دین اور اس کی کتاب کی رو سے ہے اور وہ عائشہ میرے لئے حلال ہے۔

۶۔نکاح میں عورت کی دینداری کو فوقیت دینا
سیدنا ابو ہریرہؓ راوی ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا کہ عورت سے لوگ چار غرضوں سے نکاح کرتے ہیں ۱: اس کے مال، ۲: نسب، ۳: خوبصورتی ۴: دینداری کی وجہ سے۔ پس تجھے چاہیے کہ دینداری کو حاصل کر۔اگر نہ مانے تو تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔

۷۔غریب شخص کا امیر شخص سے افضل ہونا
سیدنا سہلؓ کہتے ہیں کہ ایک مالدار شخص کو گذرتے دیکھ کر نبیﷺ نے پوچھا کہ تم لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کہیں نکاح کا پیغام بھیجے تو وہ پیغام قبول کیا جائے۔ کسی کی سفارش کرے تو منظور کی جائے اور اگر کوئی بات کہے تو کان لگا کر سنی جائے۔اس کے بعد ایک فقیر اور محتاج مسلمان گزرا تو آپﷺ نے پوچھا کہ اس کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا یہ ایک ایسا شخص ہے کہ اگر کہیں پیغامِ نکاح بھیجے تو وہ قبول نہ کیا جائے۔ اگر کسی کی سفارش کرے تو وہ منظور نہ کی جائے اور اگر کوئی بات کہے تو غور سے نہ سنی جائے۔نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ساری زمین ایسے امیروں سے بھر جائے تب بھی یہ فقیر اُن سے بہتر ہے۔

۸۔ کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ ضرر رساں نہیں
سیدنا اسامہ بن زیدؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنے پیچھے مَردوں پر کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ ضرر رساں باقی نہیں چھوڑا۔

۹۔ نسبی اور رضاعی رشتوں کی حرمت یکساں ہے
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ جب ایک آدمی نے اُمُّ المومنین حفصہؓ کے مکان میں جانے کی اجازت مانگی تو میں نے نبیﷺ سے کہا کہ یا رسول اﷲ! یہ غیر مرد آپﷺ کے مکان میں جانا چاہتا ہے تو نبیﷺ نے فرمایا ’’میں جانتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہؓ کا رضاعی چچاہے ‘‘ عائشہؓ نے پوچھا کہ اگر فلاں شخص زندہ ہوتا جو کہ دودھ کے رشتہ سے میرا چچا تھا تو کیا میں اس کے سامنے نکلتی؟ تو آپﷺ نے فرمایا ’’ہاں ‘‘ جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ دودھ پینے سے بھی حرام ہیں۔

۱۰۔دو بہنوں کو ایک مرد کے نکاح میں نہ رکھنا
اُمُّ المومنین اُمّ حبیبہ بنت ابی سفیانؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ ! آپ میری بہن بنت ابوسفیان سے نکاح کر لیجئے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ کیا تو یہ بات پسند کرتی ہے ؟ میں نے عرض کیا ’’جی ہاں ‘‘ کہ اب بھی تو آپﷺ کی مَیں ہی اکیلی بیوی نہیں ہوں اور مجھے اپنی بہن کو اپنے ساتھ بھلائی میں شریک بنانا ناگوار نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے یہ جائز ہی نہیں ہے کہ دو بہنیں ایک وقت نکاح میں رکھوں۔

۱۱۔دودھ کا رشتہ کب ثابت ہوتا ہے
اُمُّ المومنین عائشہ صدیقہؓ روایت کرتی ہیں کہ نبیﷺ اُن کے ہا ں تشریف لائے اور اس وقت ایک شخص اُن کے پاس بیٹھا تھا۔ یہ دیکھ کر آپﷺ کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا گویا کہ آپﷺ کو یہ ناگوار گزرا۔ میں نے عرض کیا کہ ’’یہ میرا دودھ شریک بھائی ہے ‘‘ تو آپﷺ نے فرمایا ’’غور کرو کہ تمہارا کون کون بھائی ہے کیونکہ دودھ کا رشتہ جب ہی ثابت ہوتا ہے کہ بچے کی غذا دودھ ہو‘‘۔

۱۲ پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی کو نکاح میں یکجا کرنا
سیدنا جابر بن عبداﷲؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی عورت اپنی پھوپھی یا اپنی خالہ کے شوہر سے نکاح کرے۔

۱۳۔بغیر مہر، ادلے بدلے کی شادی کی ممانعت
سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے نکاحِ شغار سے منع فرمایا ہے یعنی کوئی اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح دوسرے شخص کے ساتھ اس شرط پر کر دے کہ دوسرا شخص اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح اس کے ساتھ کر دے۔ اور ان دونوں کا کچھ بھی مہر مقرر نہ ہو۔

۱۴۔ عورت کا نکاح کے لیے پیش کش کرنا
سیدنا سہل بن سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے نبیﷺ کو نکاح کی پیش کش کی لیکن نبیﷺ نے کچھ جواب نہ دیا تو ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ اس کا مجھ سے نکاح کر دیجئے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ تیرے پاس کیا چیزہے ؟ وہ بولا کہ میر ے پاس یہ تہبند ہے آدھا اس کو دے دیجئے ‘‘ آپﷺ نے جواب دیا کہ تیری چادر کو کیا کریں اگر تو پہنے تو عورت کو اس میں سے کچھ نہ ملے گا اور اگر عورت پہنے تو تجھے کچھ نہ ملے گا۔ بڑی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد وہ جانے لگا تونبیﷺ نے اس سے پوچھا کہ تجھے قرآن کی کون کون سی سورتیں یاد ہیں ؟ اس نے کئی سورتیں گن کر کہا کہ فلاں فلاں سورت یاد ہے تو نبیﷺ نے فرمایا ہم نے تجھے قرآن مجید (جو تمہیں یاد ہے )کے عوض اس عورت کا مالک کر دیا۔ یعنی ان سورتوں کی تعلیم تم اس عورت کو دو گے اور یہی تمہارا حق مہر ہے۔

۱۵۔ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا
سیدنا معقل بن یسارؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بہن کا ایک شخص سے نکاح کر دیا اس نے میری بہن کو طلاق دے دی۔ جب اس کی عدت پوری ہو گئی تو اُس نے دوبارہ نکاح کا پیغام بھیجا۔ میں نے اسے جواب دیا کہ اﷲ کی قسم اب وہ لوٹ کر دوبارہ تیرے پاس نہیں آئے گی۔ حالانکہ وہ شخص کچھ بُرا نہ تھا اور میری بہن بھی اس کی طرف رجوع کرنے پر راضی تھی۔ اس وقت اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ’’تم عورتوں کو اپنے پہلے خاوند سے نکاح کرنے سے منع نہ کرو‘‘ (البقرہ: ۲۳۲) میں نے کہا یا رسول اﷲﷺ اب اﷲ کا حکم ضرور بجا لاؤں گا آپﷺ نے فرمایا ’’ہاں اس سے نکاح کر دے ‘‘۔(آیت مبارکہ میں خطاب عورت کے اولیاء جیسے باپ، بھائی وغیرہ سے کیا گیا ہے کیونکہ نکاح کروانا اُن کا کام ہے۔ اگر ولی کی اجازت ضروری نہ ہوتی تو خطاب عورت کے اولیاء سے نہ ہوتا)۔

۱۶۔ رضامندی کے بغیر لڑکی کا نکاح نہیں ہو سکتا
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ بیوہ عورت کا نکاح ا س سے اجازت لئے بغیر نہ کیا جائے اور نہ کنواری کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا جائے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ ! کنواری کا اذن کیونکر ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا اس کا خاموش رہنا ہی اس کی رضامندی ہے۔

۱۷۔ رضامندی کے بغیر کیا گیا نکاح نا جائز ہے
سیدہ خنساء بنت خزام انصاریہؓ سے روایت ہے کہ اُن کے باپ نے طلاق کے بعد اس کا دوسرا نکاح کر دیا حالانکہ وہ اس نکاح سے ناخوش تھیں۔ جب انہوں نے اس بات کا ذکر کیا تو آپﷺ نے وہ نکاح فسخ کر دیا۔

۱۸۔رشتہ کے پیغام پر پیغام نہ بھیجا جائے
سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کے بھاؤ پر بھاؤ کرے اور نہ کوئی مرد اپنے بھائی کے پیغامِ (نکاح) پر پیغام بھیجے۔ جب تک کہ پہلا منگیتر اپنی منگنی نہ چھوڑ دے یا پیغام بھیجنے والے دوسرے آدمی کو اجازت دے دے۔

۱۹۔ سوکن کو طلاق دلوانا جائز نہیں
سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ کسی عورت کو اپنے خاوند سے یہ درخواست کرنا درست نہیں کہ وہ اس کی سوکن کو طلاق دے دے تا کہ اس کے حصے کا پیالہ بھی خود انڈیل لے۔ یہ نہیں ہو سکتا۔ جتنا اس کی قسمت میں ہے وہی ملے گا۔

۲۰۔ بیوی کے پاس آئے تو کیا دعا پڑھے
سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی اپنی بیوی کے پاس آتے وقت بسم اﷲ پڑھے اور یہ کہے ’’ یا اﷲ مجھے شیطان کے شر سے بچائے رکھ اور جو اولاد ہمیں دے شیطان کو اس سے دُور رکھ‘‘ پھر ان کو کوئی اولاد نصیب ہو تو اُسے شیطان ضرر نہ پہنچاسکے گا۔

۲۱۔دعوتِ ولیمہ میں ضرور جانا چاہیے
سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور جائے۔

۲۲۔عورتوں کی پیدائش پسلی سے ہوئی ہے
سیدنا ابوہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ’’جو اﷲ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور میں تم کو وصیت کرتا ہوں کہ عورتوں سے بھلائی کرتے رہنا کیونکہ عورتوں کی پیدائش پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی اوپر ہی کی طرف سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنا چاہے تو وہ ٹوٹ جائے گی اور اگر رہنے دے تو خیر ٹیڑھی رہ کر رہے گی تو سہی۔ میں تم کو وصیت کرتا ہوں کہ عورتوں سے بھلائی کرتے رہنا۔

۲۳۔شوہروں کی کہانی، بیویوں کی زبانی
اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کے یمن کی گیارہ عورتوں نے ایک جگہ جمع ہو کر اپنے اپنے خاوندوں کا حال بیان کرنے اور کچھ نہ چھپانے کا باہم عہدو پیمان کیا۔ پہلی عورت بولی کہ میرا خاوند دبلے اونٹ کا گوشت ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو۔ نہ راستہ آسان ہے کہ چوٹی پر چڑھا جائے نہ وہ گوشت ہی ایسا فربہ ہے کہ اس کے لانے کی خاطر مصیبت اٹھائی جائے۔ دوسری نے کہا کہ میں اپنے خاوند کا حال بیان کروں تو کہاں تک کروں۔ میں ڈرتی ہوں کہ سب بیان نہ کر سکوں گی اس پر بھی اگر بیان کروں تو اس کے کھلے چھپے عیب سب بیان کر سکتی ہوں۔ تیسری بولی کہ میرا خاوند لمبا تڑنگا ہے اگر کوئی بات کروں تو طلاق ملتی ہے اور خاموش رہوں تو مجھے معلق چھوڑ رکھا ہے۔

۲۴۔دکھ سکھ دریافت نہ کرنے والا شوہر
چوتھی نے کہا کہ میرا شوہر معتدل ہے۔ نہ زیادہ گرم نہ بہت ٹھنڈا۔نہ زیادہ خوف نہ بہت غم۔ پانچویں نے کہا کہ میرا شوہر اگر گھر میں آئے تو چیتے کی مثال اور جب باہر جائے تو شیر اور ایسا شریف المزاج کہ جو چیز چھوڑ گیا اس کے بارے میں پوچھتا ہی نہیں۔ چھٹی نے کہا کہ میرا شوہر ایسا پیٹو ہے کہ اگر کھائے تو سب کھا جائے اور اگر پئے تو سب چٹ کر جائے اور جب سوئے تو اکیلا ہی پڑا رہے۔ میرے پیٹ کی طرف کبھی ہاتھ بھی نہیں بڑھاتا، نہ کبھی دکھ سکھ دریافت کرتا ہے۔

۲۵۔بات کرے تو سر پھوڑے

ساتویں نے کہا کہ میرا شوہر گمراہ ہے۔عاجز سینہ سے دبانے والا۔ہر عیب اس کی ذات میں موجود ہے اگر بات کرے تو سر پھوڑ دے یا زخمی کر دے یا دونوں ہی کر گزرے۔ آٹھویں نے کہا کہ میرے شوہر کا چھونا ایسا ہے جیسے خرگوش کا چھونا۔ خوشبو ایسی جیسی کہ زرنب گھاس کی خوشبو۔ نویں بولی میرا شوہر اونچی عمارت والا شریف اور بہت سخی ہے۔ اس کا گھر مجلس کے قریب ہے یعنی ذی رائے شخص ہے۔ دسویں نے کہا کہ میرے شوہر کا نام مالک (جائیداد والا) ہے اور بھلا مالک کی کیا تعریف کروں۔ اس کے گھر پر بہت سارے اونٹ ہوتے ہیں جو چراگاہ میں چرنے کو کم جاتے ہیں اور جب باجے کی آواز سنتے ہیں تو یقین کر لیتے ہیں کہ اب وہ مہمانوں کی خاطر ذبح ہونے والے ہیں۔

۲۶۔ میں بولتی تو کوئی نکتہ چینی نہ کرتا
گیارہویں نے کہا کہ میرے شوہر ابو زرع نے میرے کانوں کو زیور سے بوجھل کر دیا اور میرے بازوؤں کو چربی سے پُر کر دیا اور مجھے اس قدر خوش رکھا کہ اس کی داد دینے لگی۔خوب کھلا کر موٹا کیا میں بھی اپنے تئیں بڑی خوب موٹی سمجھنے لگی۔ جبکہ میرا خاندان بمشکل چند بکریوں والا تھا۔پھر ایسے خوشحال خاندان میں لایا کہ جو گھوڑوں کی آواز والے اور کجاوہ کی آواز والے تھے۔اس کے یہاں میں بولتی تو میری نکتہ چینی کوئی نہ کرتا اور سوتی تو صبح کر دیتی۔ میری ساس بھی بہت لائق عورت تھی اس کی جامہ دان سب بھر پور رہتی اور اس کا گھر کشادہ۔

۲۷۔ گھر کا بھید پوشیدہ رکھنے والی باندی
ابو زرع کا بیٹا بھی اچھا نازک بدن، دبلا پتلا۔ ننگی تلوار جتنی جگہ میں وہ سوسکتا، خوراک اس قدر کم کہ چار مہینے کی بکری کا ایک ہاتھ اس کا پیٹ بھر دے۔ ابو زرع کی بیٹی، تو وہ بھی سبحان اﷲ، اپنے والدین کی فرمانبردار فربہ ایسی کہ بھراؤ اپنی چادر کا۔ اپنی سوکن کے لیے ہر وقت باعث غیظ و غضب۔ ابو زرع کی باندی تو وہ بھی قابل تعریف، ہماری باتوں کو مشہور نہیں کرتی۔ گھر کا بھید ہمیشہ پوشیدہ رکھتی ہے۔ کھانا تک نہیں چُراتی۔ گھر میں کوڑا کچرا نہیں چھوڑتی۔ ایک دن ایسا ہوا کہ ابو زرع باہر نکلا ایسے وقت جب کہ دودھ کا برتن بلوایا جا رہا تھا باہر نکل کر کیا دیکھتا ہے کہ ایک عورت ہے جس کے ساتھ چیتے کے سے دو بچے ہیں جو اس کے زیرسایہ دو اناروں سے کھیل رہے ہیں۔ اسے دیکھ کر اُس نے مجھے طلاق دے دی اور اُس سے نکاح کر لیا۔

۲۸۔خود بھی کھا اور اپنے میکہ والوں کو بھی کھلا
اس کے بعد پھر میں نے ایک شریف شخص سے نکاح کیا جو تیز گھوڑے پر سوار ہوتا تھا اور ہاتھ میں خطی نیزہ رکھتا تھا اس نے بھی بہت سی نعمتیں دیں اور ہر قسم کے مویشیوں میں سے ایک ایک جوڑا ہر مویشی کا دیا اور کہا کہ اے اُمّ زرع خود بھی کھا اور اپنے عزیزو اقارب کو بھی کھلا۔اُمّ زرع کہتی ہے کہ اگر میں یہ سب جو کچھ اس نے مجھے دیا اکٹھا بھی کروں تو ابو زرع کے ایک چھوٹے سے برتن کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اُمُّ المومنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ یہ تمام قصہ سن کر رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں بھی تیرے لئے ایساہوں جیسے ابو زرع، اُمّ زرع کے لیے تھا لیکن میں نے تجھے طلاق نہیں دی اور نہ دینی ہے۔

۲۹۔خاوند کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھنا
سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ عورت کو جب اس کا شوہر موجود ہو نفل روزہ اُس کی اجازت کے بغیر رکھنا جائز نہیں اور نہ شوہر کی مرضی کے بغیر کسی کو گھر میں آنے دے اور جو عورت اپنے شوہر کے حکم کے بغیر اﷲکی راہ میں کچھ خرچ کرے گی تو اُس کے شوہر کو بھی اس میں سے آدھا ثواب ملے گا۔

۳۰جنت میں مسکینوں دوزخ میں عورتوں کی کثرت
سیدنا اسامہ بن زیدؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے جنت کے دروازے پر کھڑا ہو کر دیکھا تو اُس میں مسکین زیادہ تھے اور مالدار لوگ جنت کے دروازے پر حساب و کتاب کے لیے روک دیئے گئے۔ جبکہ دوزخیوں کو دوزخ بھیجنے کا حکم دے دیا گیا۔ پھر میں نے دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اُس میں عموماً عورتیں تھیں۔

۳۱۔ کنواری اور بیوہ عورت سے نکاح کرنا
سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کی یہ سنت ہے کہ جب کوئی شخص بیوہ عورت پر کنواری سے نکاح کرتے تو اُس کے پاس سات دن رہے پھر باری باری سے رہے۔ اور جب کسی کنواری پر بیوہ عورت سے نکاح کرے تو اُس کے پاس تین دن رہے پھر باری باری سے رہے۔

۳۲۔ سوکن کا دل جلانا منع ہے
سیدہ اسماءؓ سے روایت ہے کہ کسی عورت نے پوچھا کہ یا رسول اﷲﷺ ! میری ایک سوکن ہے اگر میں اس کا دل جلانے کے لیے اپنے خاوند کی طرف سے جس قدر مجھے دیتا ہے اس سے زیادہ ظاہر کروں تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہ دی ہوئی چیز کا ظاہر کرنا ایسا ہے جیسے کوئی دو کپڑے مکر و فریب کے پہنے ہوئے ہو۔

۳۳۔اللہ کو کس بات پر غیرت آتی ہے
سیدنا ابو ہریرہؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’اﷲ غیرت کرتا ہے اور اﷲ کو اس بات پر غیرت آتی ہے کہ کوئی بندہ مومن وہ کام کرے جسے اﷲ نے حرام کیا ہے ‘‘۔

۳۴۔سیدہ اسماء بنت ابو بکرؓ کے روز و شب
سیدہ اسماء بنت ابی بکرؓ فرماتی ہیں کہ جب مجھ سے زبیرؓ نے نکاح کیا تو اُن کے پاس کچھ مال نہ تھا نہ زمین تھی نہ لونڈی غلام تھے اور بجز پانی لانے والے اونٹ گھوڑے وغیرہ کے کچھ نہ تھا۔ میں اُن کے گھوڑے کو چراتی تھی اور پانی پلاتی تھی اور اُن کا ڈول سیتی تھی اور آٹا گوندھتی تھی اور میں روٹی پکانا نہ جانتی تھی اور میری روٹی انصاری پڑوسنیں پکا دیتی تھیں وہ بڑی نیک بخت عورتیں تھیں اور میں دو میل دور زبیرؓ کی اس زمین سے جو نبیﷺ نے انہیں دی تھی اپنے سر پر کھجوروں کی گٹھلیاں اٹھا کر لاتی تھی۔

۳۵۔ عائشہؓ کا اپنے شوہر سے اظہارِ ناراضگی
اُمّ المومنین حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جب تو مجھ سے راضی ہو اور جب ناراض ہو تو میں جان لیتا ہوں۔ اُمُّ المومنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا ’’یہ آپﷺ کیو ں کر پہچان لیتے ہیں ‘‘؟ آپﷺ نے فرمایا جب تو مجھے سے راضی ہوتی ہے تو قسم کھاتے وقت یہ کہتی ہے ’’محمدؐ کے رب کی قسم‘‘ اور جب تو مجھ سے خفا ہوتی ہے تو کہتی ہے ’’ابراہیم کے رب کی قسم‘‘۔ اُمّ المومنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ میں نے کہا جی ہاں ٹھیک ہے۔ واﷲ! یا رسول اﷲﷺ میں صرف آپ کا نام چھوڑ دیتی ہوں آپﷺ کی محبت نہیں چھوڑتی۔

۳۶۔نامحرم عورت کے پاس تنہائی میں نہ جانا
یدنا عقبہ بن عامرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ’’عورتوں کے پاس تنہائی میں جانے سے پرہیز کرو‘‘ ایک انصاری شخص نے کہا کہ آپﷺ دیور کے لیے بتلائیے۔آپﷺ نے فرمایا کہ دیور تو موت ہے یعنی اس سے زیادہ بچنا چاہیئے۔

۳۷غیر عورت کی بے جا تعریف شوہر سے نہ کرنا
سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی دوسری عورت کی تعریف اپنے خاوند سے اس طرح نہ کرے جیسے وہ اسے کھلم کھلا دیکھ رہا ہو۔

۳۸ سفر کے بعد بلا اطلاع رات گئے گھر آنا
سیدنا جابر بن عبداﷲؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ عرصہ دراز تک گھر سے دور رہنے کے بعد رات کوواپس نہ آیا کرو۔ اور جب تم رات کو اپنے گھر پہنچو تو گھر والوں کے پاس نہ جاؤ حتیٰ کہ وہ عورت جس کا خاوند غائب تھا، صفائی ستھرائی کر لے اور جس کے بال پریشان ہیں وہ کنگھی کر لے۔


(ختم شد)


جلد سوم


۶۲۔کتاب الطلاق


۱۔مخصوص ایام میں طلاق نہ دی جائے

سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲﷺ کے دَور میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی جبکہ وہ ایام سے تھی میرے والد سیدنا عمر بن خطابؓ نے رسول اﷲﷺ سے یہ دریافت کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اسے حکم کرو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اُسے پاک ہونے تک روکے رہے۔ پھر جب اسے ایام آئیں اور پاک ہو جائے اس وقت چاہے اسے روکے اور چاہے تو اس سے مباشرت سے پہلے طلاق دے دے۔ اﷲ نے فرمایا ہے کہ عورتوں کو اس وقت طلاق دی جائے۔سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ ایامِ حیض میں جو میں نے طلاق دی تھی وہ میرے حق میں ایک طلاق شمار کی گئی۔

۲۔طلاق بائنہ کے بعد حلالہ کیے بغیر رجوع نہیں

اُمُّ المومنین عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نے آ کر رسول اﷲﷺ سے عرض کیا کہ یا رسو ل اﷲﷺ ! مجھے رفاعہ نے طلاق دی پھر میری طلاق بائنہ (غیر رجعی) ہو گئی۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر قرظی سے نکاح کیا۔مگر وہ نامرد ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ شاید تو رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہے مگر تو نہیں لوٹ سکتی جب تک عبدالرحمن تیرا مزا نہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ نہ چکھ لے۔

۳۔ناپسندیدہ شوہر سے علیحدگی حاصل کرنا

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ سیدنا ثابت بن قیسؓ کی بیوی نے آ کر نبیﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! میں (اپنے شوہر) ثابت بن قیس سے (جو ناراض ہوں تو) کسی بُری عادت یا دینی بُرائی سے ناراض نہیں ہوں لیکن میں یہ بُرا سمجھتی ہوں (جبکہ اس سے میری طبیعت بیزار ہے ) کہ کہیں میں حالت اسلام میں کفرانِ (نعمت) میں مبتلا نہ ہو جاؤں۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ کیا تو اس کا باغ واپس دے دے گی (جو اس نے تجھے حق مہر میں دیا ہے ) وہ بولی جی ہاں۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ (اے ثابت) اپنا باغ لے لے اور اسے ایک طلاق دے دے۔

۴۔ بریرہؓ کا شوہر کے لئے نبیؐ کی سفارش نہ ماننا

سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ بریرہؓ کا غلام شوہر مغیث اس کے پیچھے گویا روتا پھرتا اور اس کے آنسو ڈاڑھی پر ٹپ ٹپ گر رہے ہوتے۔ رسول اﷲﷺ نے سیدنا عباسؓ سے فرمایا کہ اے عباسؓ کیا تم کو مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے عداوت پر تعجب نہیں آتا؟ پھر نبیﷺ نے فرمایا کہ اے بریرہؓ تو اس کے پاس چلی جا تو اچھا ہے۔ وہ بولی کہ یا رسول اﷲﷺ کیا آپ مجھے یہ حکم فرماتے ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں میں تو صرف سفارش کرتا ہوں تو اس پربریرہؓ نے جواب دیا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔

۵۔یتیم کو پالنے والا جنت میں نبیؐ کے ساتھ ہو گا

سیدنا سہل بن سعد بن ساعدیؓ کہتے ہیں کہ نبی اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح قریب ہوں گے جیسے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی۔ پھر آپﷺ نے اشارہ کرتے ہوئے دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑا سا فر ق باقی رکھا۔

۶۔بچہ کی شباہت باپ سے نہ ملنے پر شبہ کرنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اﷲﷺ ! میرے ہاں ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ وہ بولا جی ہاں۔ آپﷺ نے پوچھا کہ اُن کا رنگ کیسا ہے ؟ وہ بولا سرخ رنگ ہے، آپﷺ نے پوچھا کہ کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے ؟ اس نے کہا جی ہاں، آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کہاں سے ہو گیا؟ وہ بولا شاید مادہ کی کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رنگ نے کھینچ لیا ہو گا۔

۷۔عدت میں میک اَپ کرنا جائز نہیں

اُمُّ المومنین اُمّ سلمہؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہو گیا اور اس کی آنکھیں دکھنے لگیں تو لوگوں نے آ کر رسول اﷲﷺ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی، آپﷺ نے فرمایا کہ وہ سرمہ نہیں لگا سکتی حالانکہ پہلے بُرے لباس اور بُرے مکان میں عدت کرنی پڑتی تھی۔ہرگز سرمہ جائز نہیں جب تک چارہ ماہ دس دن نہ گزر جائیں۔


٭٭٭


۶۳۔کتاب النفقات (نان نفقہ کا بیان)


۱۔اہل و عیال پر خرچ کرنے کی فضیلت

سیدنا ابو مسعود انصاریؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جو مسلمان آدمی اپنے اہل و عیال پر اﷲ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرے تو اُس کو اس میں صدقہ کا ثواب ملے گا۔ ایک دوسری روایت میں سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ بیوہ عورت اور مسکین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ا یسا ہے جیسا کہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والا یا یہ فرمایا کہ جیسا رات کو عبادت کرنے والا اور دن کو روزہ رکھنے والا۔

۲۔ اہل و عیال کے لیے سال کا سامان جمع کرنا

امیر المومنین سیدنا عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ بنی نضیر کے باغ کی کھجوریں فروخت کر کے اپنے اہل و عیال کے لیے سال بھر کا سامان لے کر جمع کر لیتے تھے۔


٭٭٭

۶۴۔کتاب الاطعمۃ (کھانا کھانے کا بیان)


۱۔بسم اﷲ پڑھ کر اور داہنے ہاتھ سے کھانا

سیدنا عمر بن ابو سلمہؓ سے روایت ہے کہ میں بچہ تھا اور رسول اﷲﷺ کی پرورش میں تھا۔ کھانے کے وقت میرا ہاتھ رکابی کے چاروں طرف گھومتا تو رسول اﷲﷺ نے مجھے فرمایا کہ اے لڑکے بسم اﷲ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے کھا اور اپنے آگے سے کھا۔ اس کے بعد ہمیشہ میرے کھانے کا یہی طریقہ رہا۔

۲۔ پتلی روٹی اور بھنی ہوئی بکری

سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے پتلی روٹی اور بُھنی ہوئی بکری کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپﷺ اﷲ تعالیٰ سے مل گئے۔

۳۔چھوٹی چھوٹی رکابیوں میں کھانا

سیدنا انسؓ ایک روایت میں کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اﷲﷺ نے کبھی چھوٹی چھوٹی رکابیوں (پیالیوں، ڈشوں یا پلیٹوں ) میں کھایا ہو یا پتلی روٹی کبھی کھائی ہو یا کبھی میز پر کھایا ہو۔

۴۔ مل کر کھانے کی برکت

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کو کافی ہوتا ہے اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کو کافی ہوتا ہے۔

۵۔مومن و کافر کے کھانا کھانے کا فرق

سیدنا ابن عمرؓ کے خادم نافع راوی ہیں کہ سیدنا ابن عمرؓ اس وقت تک کھانا نہ کھاتے تھے جب تک ایک محتاج شخص ان کے ساتھ کھانے میں نہ شریک ہو جاتا۔ ایک روز میں ایک محتاج کو بلا کر لایا تو اس نے بہت کھانا کھایا۔ سیدنا ابن عمرؓ نے اپنے خادم سے کہا کہ اب اس کو میرے پاس نہ لانا کیونکہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے یعنی خوب پیٹ بھر کے کھانا کھاتا ہے۔

۶۔تکیہ لگا کر کھانے کا بیان

سیدنا ابو جحیفہؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس حاضر تھا تو آپﷺ نے ایک شخص سے جو آپ کے پاس بیٹھا تھا، فرمایا کہ میں تکیہ لگا کر نہیں کھاتا ہوں۔

۷۔نبیﷺ نے کبھی کسی کھانے کو بُرا نہیں کہا

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے کھانے کو کبھی بُرا نہیں کہا۔ اگر اچھا معلوم ہوتا تو کھا لیتے اور اگر اچھا معلوم نہ ہوتا تو نہ کھاتے تھے۔

۸۔ رسول اﷲؐ اور آپ کے اصحاب کا کھانا

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے ایک روز اپنے صحابہ میں کھجوریں تقسیم کیں اور ہر ایک آدمی کو سات سات کھجوریں دیں۔ مجھے بھی سات کھجوریں دیں۔ان میں سے ایک سخت تھی۔ لیکن یہی کھجور مجھے سب سے زیادہ پسند تھی کیونکہ وہ میرے چبانے میں دیر تک رہی۔

۹۔ رسول اﷲﷺ نے کبھی پیٹ بھر کر نہ کھایا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک قوم پر گزرے جن کے پاس بھنی ہوئی بکری تھی۔ انہوں نے سیدنا ابو ہریرہؓ کو بھی کھانے کے لیے بلایا لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ نبیﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے لیکن کبھی جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کے نہ کھائی۔ اُمُّ المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ محمدﷺ کے اہل و عیال نے، جب سے مدینہ میں آئے تین روز متواتر گیہوں کی روٹی پیٹ بھر کے کبھی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپﷺ کی وفات ہو گئی۔

۱۰۔ ٍ کھانا دل کو تقویت دیتا ہے

اُمُّ المومنین عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ جب اُن کا کوئی رشتہ دار فوت ہو جاتا اور عورتیں اکٹھی ہوتیں پھر وہ اپنے اپنے گھر چلی جاتیں مگر گھر والے اور قریب کی عورتیں رہ جاتیں تو تلبینہ کی ہنڈیاں پکواتیں پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ پر ثرید ڈال دیا جاتا پھر کہتی تھیں کہ اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے اور غم کو دور کرتا ہے۔

۱۱۔سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا منع ہے

سیدنا حذیفہؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ریشم اور دیباج نہ پہنو۔ اور نہ سونے چاندی کے برتنوں میں پانی پیو اور نہ سونے چاندی کی رکابی میں کھانا کھاؤ۔ یہ سامان کفار کے واسطے دنیا میں ہے اور ہمارے واسطے آخرت میں ہو گا۔

۱۲۔کھجوریں اور ککڑی ملا کر کھانا

سیدنا عبداﷲ بن جعفر بن ابی طالبؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ کھجور اور ککڑی ملا کر کھا رہے تھے۔

۱۳۔مدینہ کی عجوہ کھجور کی خوبیاں

سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ہر روز صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔

۱۴۔کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹنا

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی کھائے تو اپنے ہاتھ کو نہ پونچھے جب تک انگلیاں نہ چاٹ لے۔

۱۵۔ کھانا کھا نے کے بعد کی دعا

سیدنا ابو امامہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ کا دستر خوان جب اٹھایا جاتا تھا تو آپﷺ یہ پڑھتے تھے ’’سب تعریف اﷲ ہی کے لیے ہے۔ بکثرت تعریف ہے اور پاکیزہ شکر برکت والا۔ ایسا شکر نہیں جو ایک بار ہو کر رہ جائے، ختم ہو جائے اور پھر اس کی حاجت نہ رہے ‘‘۔ایک دوسری روایت میں سیدنا ابو امامہؓ کہتے ہیں کہ جب نبیﷺ کھانا کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ فرماتے ’’اﷲ کا شکر جس نے ہمیں پیٹ بھر کر کھلایا پایا۔ یہ شکر ایسا نہیں ہے کہ ایک بار کر کے ختم ہو جائے یا پھر ناشکری کی جائے ‘‘۔


٭٭٭

۶۵۔کتاب العقیقہ


۱۔نومولود کے تالو میں شیرینی لگانا

سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا اُسے میں نبیﷺ کی خدمت میں لے گیا تو آپؐ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور چبا کر اس کے منہ (تالو) میں لگا دی اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔

۲۔عقیقہ کرنے سے بچہ کی تکلیف دور ہو تی ہے

سیدنا سلمان بن عامر الضبیّؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لڑکے کا عقیقہ کرنا لازم ہے۔ اس کی طرف سے خون گراؤ اور تکلیف دُور کرو۔

۳۔اسلام میں فرع اور عتیرہ کوئی چیز نہیں

سیدنا ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ فرع اور عتیرہ کوئی چیز نہیں ہے۔ فرع اونٹ کے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے مشرکین اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے۔عتیرہ، بکری کے اس بچے کو کہتے ہیں جس کی رجب کے پہلے دس دنوں میں قربانی کی جاتی تھی۔


٭٭٭

۶۶۔کتاب الذبائح والصید (ذبیحہ اور شکار کا بیان)



۱۔ بسم اﷲ پڑھ کر تیر یا شکاری کتے سے شکار کرنا

سیدنا عدی بن حاتمؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے اس شکار کی بابت دریافت کیا جو تیرکی ڈنڈی لگ کر مر جائے تو آپﷺ نے فرمایا کہ جس جانور کو تیر دھار کی طرف سے لگے اس کو کھالینا اور جس کے عرضاً لگ جائے، وہ لاٹھیوں سے مارے ہوئے کی مثل ہے۔میں نے کتے کے ذریعہ کئے گئے شکار کو بھی دریافت کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اگر کتا خود نہ کھائے اور تمہارے لئے روک رکھے تو کھالینا کیونکہ ایسے کتے کا پکڑ لینا ذبح کے حکم میں ہے اور اگر اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کسی اور کا کتا بھی دیکھو اور یہ گمان ہو کہ ہمارے کتے نے دوسرے کے ساتھ مل کر شکار پکڑ کر مار ڈالا ہے تو اس کو نہ کھانا۔

۲۔اہلِ کتاب کے برتنوں میں کھانا

سیدنا ابو ثعلبہ خشنیؓ نے عرض کیا ’’یا رسول اﷲﷺ ! ہم اہلِ کتاب کے ملک میں رہتے ہیں تو کیا اُن کے برتنوں میں ہم کھالیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اہل کتاب کے برتنوں کے سوا تمہیں اور برتن مل جائیں تو اُن میں نہ کھایا کرو اور اگر نہ ملیں تو پھر اُن کو دھو کر اُن میں کھا لو۔

۳۔شوقیہ کتا پالنے والے کے نیک اعمال ضائع

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ایسا کتا پالے جو نہ تو مویشیوں کی حفاظت کرنے والا ہو اور نہ شکاری تو اس کے نیک اعمال کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔

۴۔ ٹڈی کھانا جائز ہے

سیدنا ابن ابی اوفیؓ کہتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے ہمراہ چھ سات لڑائیوں میں شریک ہوئے اور ہم آپﷺ کے ساتھ ٹڈیاں کھایا کرتے تھے۔

۵۔گھوڑا نحر کر کے کھایا

سیدہ اسماء بنت ابی بکرؓ کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اﷲﷺ کے دَور میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اس کو کھایا اور ہم اس وقت مدینہ میں تھے۔

۶۔پرندہ کو باندھ کر نشانہ لگانے والے پر لعنت

سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ اُن کا گزر چند ایسے جوانوں کے پاس سے ہوا کہ جو ایک مرغی کو باندھ کر نشانہ لگا رہے تھے۔ جب انہوں نے سیدنا عبداﷲؓ کو دیکھا تو سب بھاگ گئے۔ پس سیدنا ابن عمرؓ نے کہا کہ اسے کس نے باندھا ہے ؟ بے شک نبیﷺ نے ایسا کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

۷۔ کیچلیوں والا ہر درندہ حرام ہے

سیدنا ابو ثعلبہؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے کیچلیوں والے ہر درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

۸۔نیک اور بُرے دوست کی مثال

سیدنا ابو موسیٰؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ نیک دوست اور بُرے دوست کی مثال خوشبو والے اور لوہار، بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے۔خوشبو والا یا تو خود کچھ عطا کر دے گا یا یہ خرید لے گا ورنہ عمدہ خوشبو تو ضرور ہی سونگھ لے گا۔ اور بھٹی دھونکنے والا لوہار، یا تو آگ اڑا کر تیرے کپڑے جلا دے گا۔ اگر نہیں تو تم بدبو ضرور سونگھو گے۔


٭٭٭


۶۷۔کتاب الاضاحی (قربانی کا بیان)


۱۔قربانی کا گوشت کھانا، کھلانا اور جمع کرنا

سیدنا سلمہ بن اکوعؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو شخص تم میں سے قربانی کرے اس کو چاہیے کہ تین روز کے بعد تک اس کا گوشت نہ رکھے بلکہ سب تقسیم کر دے۔ جب دوسرا سال آیا تو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ! کیا اب بھی ہم گزشتہ سال ہی کی طرح کریں تو آپﷺ نے فرمایا کھاؤ اور کھلاؤ اور جمع کرو۔ گذشتہ سال چونکہ لوگوں پر تنگی تھی اس لئے میں نے چاہا تھا کہ تم اس طریقہ سے ان کی مدد کرو۔

۲۔عیدین کے دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے

سیدنا عمر بن خطابؓ نے عیدالاضحی کے دن اوّل نماز پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ سنایا اور کہا کہ اے لوگو! رسول اﷲﷺ نے ان دو عید کے دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ اوّل عید تو تمہارے روزوں کے افطار کا دن ہے اور دوسری تمہاری قربانی کے گوشت کھانے کا دن۔


٭٭٭


۶۸۔کتاب الاشربہ (مشروبات کا بیان)


۱۔توبہ نہ کرنے والا شرابی شرابِ طہور سے محروم

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جس نے دنیا میں شراب پی لی پھر توبہ نہ کی تو اُس کو آخرت میں شرابِ طہور سے محروم کر دیا جائے گا۔

۲۔ شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ شراب پینے والا پینے کے وقت مومن نہیں رہتا اور چور، چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔ سیدنا ابو ہریرہؓ ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ جب کوئی لوٹنے والا ایک بڑا ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ اس کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اُس وقت وہ بھی مومن نہیں رہتا۔

۳۔ریشم، شراب اور باجوں کو حلال سمجھنے والے

سیدنا ابو عامر اشعریؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری اُمت میں چند قومیں ایسی پیدا ہوں گی جو زنا کو اور ریشم کے پہننے کو اور شراب پینے کو اور باجوں کو حلال سمجھیں گی اور چند قومیں ایسی ہوں گی جو پہاڑ کے پہلو میں رہتی ہوں گی اور شام کو جب ان کا چرواہا اُن کا ریوڑ اُن کے پاس لائے گا تو ایک فقیر ان کے پاس آ کر اپنی ضرورت کا سوال کرے گا وہ جواب دیں گے کہ کل آنا تو رات کو ہی اﷲ تعالیٰ ان کو ہلاک کر کے ان پر پہاڑ گرا دے گا۔ اور باقیوں کو قیامت تک کے لیے مسخ کر کے بندر اور سور بنا دے گا۔

۴۔ولیمہ میں کھجوروں کا شربت پلانا

سیدنا ابو اسید الساعدیؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کو اپنی شادی کی دعوت میں بلایا اور اس وقت ان کی وہی عورت جو دلہن تھی تمام لوگوں کی خدمت کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اس دلہن نے رسول اﷲﷺ کو کیا بنا کر پلایا تھا؟ اس نے رات کو چند کھجوریں پیالے میں بھگو دی تھیں،انہی کا شربت بنا کر پلایا۔

۵۔کچی اور پکی ہوئی کھجوروں کو ملا کر بھگونا

سیدنا ابوقتادہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے کچی اور پکی کھجوروں کو اور کھجور اور انگور کو ملا کر بھگو کر شربت بنانے سے منع فرمایا ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ بھگو لی جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ (کیونکہ ان کو ملا کر بھگو رکھنے سے نشہ پیدا ہو جاتا ہے )

۶۔دودھ والی اونٹنی یا بکری صدقہ کرنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ عمدہ صدقہ، زیادہ دودھ والی اونٹنی کسی کو راہِ اﷲ دودھ پینے کے لیے دینا ہے اور اسی طرح زیادہ دودھ والی بکری کا دینا ہے کہ جو صبح کو ایک برتن (دودھ کا) بھر دے اور شام کو دوسرا۔

۷۔ رات کا رکھا باسی پانی اور دودھ ملا پانی

سیدنا جابر بن عبداﷲؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ ایک انصاری کے پاس گئے جو اپنے باغ میں پانی دے رہا تھا۔آپﷺ نے فرمایا کہ اگر رات کا رکھا باسی پانی تمہای مشک میں ہو تو پلاؤ۔ اس شخص نے عرض کیا کہ آپﷺ میرے ساتھ جھونپڑی میں تشریف لے چلئے میرے پاس رات کا باسی پانی موجود ہے۔ پھر وہ ایک پیالہ میں پانی اور کچھ دودھ اپنی بکری کا اس میں دوہ کر لایا اور رسول اﷲﷺ نے پی لیا پھر جو آپﷺ کے ساتھ آئے تھے انہوں نے بھی پیا۔

۸۔کھڑے ہو کر پانی پینا

سیدناعلیؓ سے روایت ہے کہ وہ کوفہ کی مسجد کے چبوترے کے دروازے پر آئے اور کھڑے کھڑے پانی پیا۔ اور کہا کہ بے شک کچھ لوگ اس طرح کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔ حالانکہ میں نے خود نبیﷺ کو اسی طرح کھڑے ہو کر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک دوسری روایت میں سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے آبِ زم زم کھڑے ہو کر پیا۔

۹۔ تین سانس میں پانی پینا

سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ پانی پیتے ہوئے تین دفعہ سانس لیا کرتے تھے۔

۱۰۔پیالوں میں پانی پینا

سیدنا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ بنی ساعدہ کے مکان میں آئے اور فرمایا کہ اے سہلؓ ہمیں پانی پلادو۔ میں نے اس پیالہ کو نکال کر اس میں آپﷺ کو پانی پلایا۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا سہلؓ نے وہی پیالہ ہمارے واسطے نکالا اور ہم نے اس سے کچھ پیا۔ اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز ؒ نے تحفۃ ً وہ پیالہ مانگا تو انہوں نے انہیں دے دیا۔


٭٭٭


۶۹۔کتاب المرض


۱۔ہر تکلیف کے عوض گناہ مٹا دیا جاتا ہے

سیدنا ابو سعید خدری اور ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ فرماتے تھے کہ مسلمان کو کوئی سختی نہیں پہنچتی مگر یہ کہ اﷲ تعالیٰ اس کے عوض میں اس کے گناہ مٹا دیتا ہے یہاں تک کہ اگر کوئی کانٹا بھی چبھ جائے۔

۲۔مومن تازہ کھیتی کی مانند ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ فرماتے تھے کہ مومن مثال تازہ کھیتی کے مانند ہے کہ جس طرف سے ہوا آتی ہے اسے جھکا دیتی ہے اور ہوا کے نہ ہونے کے وقت سیدھی ہو جاتی ہے۔ پس مومن، بلا سے اس طرح بچا رہتا ہے اور گنہگار کی مثال صنوبر کے پیڑ کی سی ہے کہ سیدھا سخت کھڑا رہتا ہے تو اﷲ جب چاہتا ہے اسے اکھیڑ دیتا ہے۔

۳۔مصیبت میں مبتلا ہونا بھی بھلائی ہے

سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔

۴۔بیماری میں گناہ پتے کی طرح جھڑتے ہیں

سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کی خدمت میں آپﷺ کی بیماری کے وقت حاضر ہوا۔ آپﷺ کو بہت سخت بخار تھا۔میں نے عرض کیا کہ آپﷺ کو تو بہت ہی سخت بخار ہے۔ شاید اس لیے ہو گا کہ آپﷺ کو دو اجر ملیں گے۔ فرمایا ہاں ! مسلمان کو کوئی تکلیف نہیں پہنچنے پاتی مگر یہ کہ اﷲ تعالیٰ اس کے عوض گناہ معاف نہ کر دیتا ہو۔ جس طرح خشک درخت کے پتے جھڑے جاتے ہیں۔

۵۔مرضِ مرگی میں مبتلا جنتی عورت

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بعض ساتھیوں سے کہا کہ کیا میں تمہیں جنتی عورت دکھلا دوں ؟ انہوں نے کہا ہاں کیوں نہیں کہ یہی سانولی سی عورت نبیﷺ کی خدمت میں آئی اور عرض کیا کہ مجھے مرگی اٹھتی ہے اور میرا جسم ظاہر ہو جاتا ہے میرے واسطے دعا کر دیجئے رسول اﷲﷺ نے فرمایا اگر تو چاہے تو صبر کر لے تو تجھے جنت ملے گی ورنہ میں اﷲ سے دعا کروں گا وہ تجھے صحت دے دے گا۔ اُس نے عرض کیا میں صبر کر لوں گی لیکن یہ میرا بدن جو ظاہر ہو جاتا ہے اس کے لیے اﷲ سے دعا کر دیجئے آپﷺ نے دعا کر دی پھر اس کا بدن کبھی نظر نہ آیا۔

۶۔ نا بینا پن پر صبر کا اجر جنت ہے

سیدنا انس بن مالکؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ کا فرمان ہے کہ اﷲ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ جس وقت میں اپنے بندہ کو اس کی دو پیاری چیزوں کی تکلیف دیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کر لیتا ہے تو ضرور ان دونوں کے عوض جنت دیتا ہوں۔ ان سے مراد آنکھیں ہیں۔

۷۔ ’’ہائے میرا سر پھٹا جاتا ہے ‘‘ کہنا

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ’’ہائے میرا سر پھٹا جاتا ہے ‘‘ تو رسول اﷲﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ غم نہ کرو بلکہ اسی درد میں اور میری زندگی میں تمہارا خاتمہ ہو جائے تو بہتر ہے تاکہ میں تمہارے لئے دعا اور استغفار کروں۔ عائشہؓ نے کہا ’’افسوس اﷲ کی قسم میں گمان کرتی ہوں کہ آپﷺ میرا مرنا ہی چاہتے ہیں بلکہ اگر میں مر جاؤں تو آپﷺ اسی دن شام کو اپنی بیویوں میں سے ایک کے ساتھ رات گزاریں گے ‘‘۔ نبیﷺ نے فرمایا یہ بات ہرگز نہیں بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ ابو بکرؓ اور ان کے بیٹے کے پاس کسی کو بھیج کر ان لوگوں کو بلا لوں اور خلافت کی وصیت کر دوں تاکہ بعد میں کوئی کچھ نہ کہہ سکے اور نہ کوئی خلافت کی آرزو کر سکے مگر پھر میں نے سوچا کہ اﷲ کو خود یہ بات منظور نہیں۔

۸۔موت کی آرزو نہ کرے

سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے نبیﷺ فرماتے تھے کہ کوئی رنج و مصیبت پر ہرگز موت کی آرزو نہ کرے اور اگر ایسا ہی ہے تو اس طرح دعا کرے : اے اﷲ جب تک زندگی میرے لئے بہتر ہو مجھ کو زندہ رکھ اور جب مرنا میرے لئے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے۔

۹۔صرف نیک عمل جنت میں نہیں پہنچاسکتا

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ کوئی اپنے نیک عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جاسکتا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ کیا آپ بھی یا رسول اﷲﷺ ! فرمایا ’’ہاں میں بھی‘‘۔ اگر اﷲ تعالیٰ مجھے اپنے دامنِ رحمت میں چھپا لے تو بہتر ہے۔ اب تمہیں چاہیے کہ میانہ روی اختیار کرو اور اﷲ کا قرب حاصل کرو اور چاہیے کہ موت کی آرزو کوئی نہ کرے کیونکہ اگر آدمی نیک ہے تو زندگی سے اپنی نیکی میں ترقی کرے گا اور اگر گنہگار ہے تو شاید توبہ کر لے۔

۱۰۔عیادت کے دوران مریض کے لیے دعا کرنا

اُمُّ المومنین عائشہؓ کہتی ہیں کہ رسول اﷲﷺ جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے تو آپﷺ یہ دعا پڑھتے ’’ پروردگارِ عالم! لوگوں کی بیماری دور فرما دے اور شفاء عطا فرما دے۔ تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں۔ تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری نہ رہے ‘‘۔


٭٭٭


۷۰۔کتاب الطّب


۱۔اﷲ نے ہر مرض کی دوا بھی پیدا کی ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کی دوا نہ اتاری ہو۔

۲۔اﷲ نے شفا تین چیزوں میں رکھی ہے

سیدنا ابن عباسؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ’’شفا تین چیزوں میں ہیں ۱:شہد پینا، ۲: پچھنے لگوانا، ۳: اور آگ سے داغ لگوانا مگر میں اپنی اُمت کو داغ دلوانے سے منع کرتا ہوں۔

۳۔پیٹ کی تکلیف کا شہد سے علاج

سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبیﷺ کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا کہ میرے بھائی کو پیٹ کی تکلیف (دست وغیرہ)ہے۔آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو شہد پلا دو۔ وہ شخص دربار رسالت میں تین مرتبہ یہ بتلانے آیا کہ شہد پلانے سے کوئی افاقہ نہیں ہوا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اﷲ کا فرمان:’’اس شہد میں لوگوں کے لیے شفا ہے ‘‘ (النحل: ۶۹) سچ ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اس لیے تو شہد ہی پلائے جا۔ چنانچہ وہ پلاتا رہا، پس وہ تندرست ہو گیا۔

۴۔کلونجی میں موت کے علاوہ ہر مرض کی دوا ہے

اُمُّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بے شک یہ کالا دانہ (کلونجی) سام کے علاوہ ہر بیماری کی دوا ہے۔ میں نے کہا کہ سام کیا چیز ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا ’’موت‘‘۔

۵۔عودِ ہندی سے خناق کا علاج کرنا

سیدہ اُمُّ قیس دختر محصنؓ کہتی ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ یہ سات بیماریوں کی دوا ہے۔ حلق کے ورم یعنی خناق کے لیے ناک میں ڈالی جاتی ہے اور پسلی کے درد کے لیے منہ میں رکھی جاتی ہے۔

۶۔ علاج کے لیے آگ سے داغ نہ لگوانا

سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے گزشتہ اُمتیں پیش کی گئیں … پھر مجھ سے کہا گیا کہ اُدھر آسمان کے دوسرے کنارے بھی دیکھو۔ میں نے دیکھا کہ واقعی بہت بڑی جماعت افق کو گھیرے ہوئے تھی۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ یہ تمہاری امت ہے اور ان میں سے ستر ہزار بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ …یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دَم کریں اور نہ کسی شے میں بدفالی سمجھیں اور نہ علاج کے لیے آگ سے داغیں گے بلکہ اپنے اﷲ ہی پر بھروسہ رکھیں۔

۷۔بد شگونی لینا، اُلّو اور ماہِ صفر کو منحوس سمجھنا

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ فرماتے تھے کہ ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا، بد شگونی لینا، اُلو کو منحوس سمجھنا اور صفر کو منحوس سمجھنا تمام کے تمام لغو خیالات ہیں۔ لیکن جذام والے سے اس قدر علیحدہ رہنا چاہیے جیسے شیر سے جدا رہتے ہیں۔

۸۔ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کرنا

اسماء بنت ابو بکرؓ جب کسی بخار میں مبتلا عورت کے پاس جاتیں تو اس کے لیے دعا کرتیں اور اس کے گریبان میں پانی ڈال دیتیں اور کہتیں کہ نبیﷺ نے ہمیں اسی طرح بتلایا ہے کہ اس بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔

۹۔طاعون مسلمانوں کے لیے شہادت ہے

سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ طاعون مسلمانوں کے لیے شہادت ہے یعنی جو مسلمان طاعون کی وبا سے فوت ہو جائے وہ بھی شہید ہے۔

۱۰۔نگاہِ بد لگ جانے پر دَم کرنا جائز ہے

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ نظر بد کا دَم کیا جائے تو جائز ہے۔ ایک دوسری روایت میں اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ان کے مکان میں ایک لڑکی کے چہرہ پر کچھ نشان پڑے ہوئے دیکھے تو فرمایا کہ اس لڑکی کو دَم کراؤ کیونکہ اس کو نظر بد ہو گئی ہے۔

۱۱۔سانپ اور بچھو کے کاٹنے میں دم کی اجازت

اُمُّ المومنین عائشہ صدیقہؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے سانپ، بچھو، ہر زہریلے جانور کے کاٹنے میں دم کرنے کی اجازت دی ہے۔

۱۲۔ رسول اﷲﷺ کا دَم کرنے کا طریقہ

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ نے کہا کہ نبیﷺ مریض پر یہ پڑھا کرتے تھے (ترجمہ) ’’بسم اﷲ، یہ ہمارے زمین کی مٹی اور زمین سے کسی کا تھوک ہے۔ ہمارے بیمار کو ہمارے پروردگار کے حکم سے شفا ہو جائے گی‘‘

۱۳۔حاملہ کے حمل گرانے پر دیت لازم ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ ہذیل کی ایک عورت نے دوسری حاملہ عورت کے پیٹ پر پتھر مارا جس سے بچہ اندر مرگیا۔ یہ مقدمہ آپﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپﷺ نے بچہ کی دیت میں باندی یا غلام کے دینے کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر قاتلہ عورت کے وارث نے کہا کہ جو بچہ پیٹ میں تھا اس نے نہ کھایا نہ پیا نہ بولا نہ چیخا تو اس کی دیت کیسے ہے ؟ وہ تو قابل معافی ہے نبیﷺ نے فرمایا کہ یہ کوئی کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔

۱۴۔بعض تقریریں جادو بھری ہوتی ہیں

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ نے کہا کہ نجد سے دو شخص آئے۔ انہوں نے تقریر کی تو لوگ تعجب میں ہو گئے۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ بعض تقریریں جادو بھری ہوتی ہیں یا یہ فرمایا کہ بعض تقریریں اور بیان جادو کی مانند ہوتے ہیں۔

۱۵۔ خودکشی کرنے والا دوزخ میں عذاب پائے گا

سیدنا ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’جس شخص نے دانستہ طور پر پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خود کو مار ڈالا وہ دوزخ میں ہمیشہ یہی عذاب پائے گا کہ پہاڑ سے گرایا جائے گا۔ اور جس نے دانستہ طور پر مرنے کے لیے زہر کھا لیا تو اس کے دوزخ میں ہمیشہ یہی عذاب ہو گا کہ اس کے ہاتھ میں زہر ہو گا اور وہ پیتا رہے گا۔ اور جس نے اپنی جان کو کسی ہتھیار سے ہلاک کر لیا تووہ دوزخ میں ہمیشہ اسی ہتھیار سے اپنے آپ کو مارا کرے گا۔

۱۶۔ مکھی: ایک پَر میں بیماری اور دوسرے میں شفا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہارے کسی کے سامنے کھانے میں مکھی پڑ جائے تو اس کو ایک دفعہ ڈبو کر پھینک دو۔ اس لئے کہ ا س کے ایک پَر میں بیماری ہے تو دوسرے پَر میں شفا ہے۔ 

 ٭٭٭


۷۱۔کتاب اللباس


۷۲۔ کتاب ا لا دب

۱۔ ٹخنوں سے نیچا کپڑا پہنے والا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے ٹخنوں سے نیچا کپڑا پہنا تو وہ کپڑا اپنے پہننے والے کو جہنم میں لے جائے گا۔

۲۔جس کا خاتمہ ایمان پر ہوا وہ جنتی ہے

سیدنا ابو ذرؓ نے بیان کیا کہ میں نبیﷺ کے پاس آیا تو آپﷺ سفید کپڑے پہنے ہوئے سو رہے تھے۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد گیا تو جاگ رہے تھے۔ آپﷺ نے اس وقت یہ فرمایا جس نے کلمہ لا الٰہ الا اﷲ کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا اگرچہ اُس نے زنا اور چوری کی ہو؟ آپﷺ نے فرمایا ’’اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو‘‘۔ سیدنا ابوذرؓ کہتے ہیں کہ جب مَیں نے دوسری اور تیسری مرتبہ بھی یہی کہا کہ اگرچہ اُس نے زنا اور چوری کی ہو؟۔ تو آپﷺ نے فرمایا ’اگرچہ اُس نے زنا اور چوری کی ہو اور ابوذرؓ کی ناک کو مٹی لگے ‘‘ یعنی خواہ یہ بات ابوذرؓ کو بُرا معلوم ہو۔

۳۔ دنیا میں ریشمی لباس پہننے والا

امیر المومنین عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے ریشمی لباس دنیا میں پہنا وہ آخرت میں نہ پہنے گا۔

۴۔ریشمی کپڑوں کابستر بچھانا بھی منع ہے

سیدنا حذیفہؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے ہمیں منع فرمایا کہ سونے چاندی کے برتنوں میں ہم کھائیں پئیں، ریشمی کپڑا حریر اور دیباج وغیرہ پہنیں اور ان پر بیٹھیں اور ان کو بستر بنائیں۔

۵۔ زعفرانی رنگ مرد کے لیے حرام ہے

سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے مرد کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے۔

۶۔صاف جوتے پہن کر نماز پڑھنا

سیدنا انسؓ سے پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہﷺ جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھ لیتے تھے ؟ تو انہوں نے جواب دیا جی ہاں !آپﷺ جوتے سمیت نماز پڑھ لیتے تھے۔

۷۔ایک پاؤں میں جوتا نہ پہننا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص ایک پاؤں میں جوتا پہن کر نہ چلے بلکہ چاہیئے کہ دونوں جوتے پہنے یا دونوں اتار دے۔

۸۔پہلے داہنی طرف کا جوتاپہننا چاہیے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو تم میں سے جوتے پہنے تو چاہیے کہ پہلے داہنی طرف کا پہنے اور جب اتار ے تو پہلے بائیں طرف کا اتارے۔ تاکہ داہنا پاؤں پہننے میں اوّل ہو اور نکالنے میں آخر ہو۔

۹۔نبیﷺ جیسی انگوٹھی بنوانا منع ہے

سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اس دَور کے رواج کے مطابق مہر وغیرہ لگانے کے لیے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور فرمایا کہ میں نے چاندی کی ایک انگوٹھی پر مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اﷲِ کندہ کروایا ہے۔ کسی کو جائز نہیں ہے کہ ایسے ہی کندہ کی ہوئی انگوٹھی بنوائے۔

۱۰۔زنانے مَردوں اور مردانی عورتوں پر لعنت

سیدنا ابن عباسؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ نے زنانے مخنث مَردوں پر اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ ان کو گھر سے نکال دو۔ ابن عباسؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فلاں فلاں ایسے مخنث مَردوں کو نکال دیا تھا اور سیدنا عمرؓ نے فلاں فلاں ایسی مخنث عورتوں کو نکال دیا تھا۔

۱۱۔داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کترواؤ

سیدنا ابن عمرؓ راوی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ مشرکین کی مخالفت کرو۔ داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کترواؤ کیونکہ مشرکین داڑھی کاٹتے ہیں اور مونچھیں بڑھاتے ہیں۔

۱۲۔نبیﷺ کے بال کانوں سے نیچے تک تھے

سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے بال نہ بہت گھونگریالے تھے نہ بہت سیدھے بلکہ معتدل اور متوسط کے تھے اور کانوں اور کندھوں کے درمیان تک تھے۔

۱۳۔ سر کے جزوی حصے کے بال کٹوانا

سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا کہ آپﷺ نے سر کے بعض حصہ کے بال کٹوانے اور بعض کے نہ کٹوانے سے منع فرمایا۔

۱۴۔عورت کا اپنے خاوند کو خوشبو لگانا

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ میں نبیﷺ کو اپنے ہاتھوں سے اس وقت کی سب سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی یہاں تک کہ آپﷺ کے سر اور داڑھی مبارک میں بھی مجھے خوشبو معلوم ہوتی تھی۔ ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہؓ نے کہا کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال احرام باندھتے وقت اور احرام کھولتے وقت خوشبوئے ذریرہ رسول اﷲﷺ کو اپنے ہاتھ سے لگائی تھی۔

۱۵۔جاندار کی تصویر بنانے والوں کو اللہ کا چیلنج

سیدنا ابو ہریرہؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ نے فرما یا کہ اﷲ تعالیٰ کہتا ہے کہ اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہے جو میری طرح بنانا چاہے۔اگر وہ ایسا ہی بنانے والا ہے تو ایک گندم کا دانہ یا ایک چیونٹی تو بنا کر دکھائے۔


٭٭٭

۷۳۔کتاب الاستئذان (اجازت لینے کا بیان)


۱۔چھوٹا بڑے کو اور چلنے والا بیٹھے کو سلام کرے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔ ایک دوسری رویت میں نبیﷺ نے فرمایا کہ سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے۔

۲۔جان پہچان ہو نہ ہو سب کو سلام کرنا

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اﷲﷺ سے پوچھا کہ اسلام کا کو ن سا کام بہتر ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ محتاجوں کو کھانا کھلانا اور جس کو تو جانتا پہچانتا ہو اور جس کو نہ جانتا پہچانتا ہو، غرض سب کو سلام کرنا۔

۳۔دوسرے کے گھروں میں جھانکنا

سیدنا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ اپنے گھر میں سلائی سے سر کھجا رہے تھے کہ ایک شخص نے دیوار کے کسی سوراخ میں سے جھانکا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہو جاتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں یہی سلائی تیری آنکھ میں مارتا۔ ارے بھلے آدمی اجازت لینے کا حکم اسی لئے ہوا ہے تاکہ نظر نہ پڑے۔

۴۔آنکھ اور زبان کا زنا

سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’اﷲ تعالیٰ نے اولادِ آدم کی تقدیر میں اس کے حصے کے موافق طرح طرح کے زنا لکھے ہیں۔ لامحالہ وہ اس سے سرزد ہوں گے۔ آنکھ کا زنا نظر بد کرنا، زبان کا زنا، زنا کی بات کرنا اور نفس خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی خواہش کی تصدیق کرتی ہے یا اس کے نفس کی خواہش کی تکذیب کرتی ہے۔

۵۔سرِ راہ کھیلتے چھوٹے بچوں کو سلام کرنا

سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ان کا کچھ بچوں کے سامنے سے گزر ہوا جو کھیل رہے تھے تو انہوں نے ان کو سلام کیا اور کہا کہ نبیﷺ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

۶۔دستک پر جب پوچھا جائے تو نام بتلانا

سیدنا جابِر بن عبداﷲؓ روایت کرتے ہیں میرے والد پر کچھ قرض تھا۔ اس کی بابت کچھ دریافت کرنے کے لیے نبیﷺ کے پاس آیا اور دروازہ پر دستک دی۔ آپﷺ نے اندر سے فرمایا کون ہے ؟ میں نے کہا ’’میں ہوں ‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا ’’میں ؟ میں ؟‘‘۔یعنی نام کیوں نہیں لیتا گویا آپﷺ نے ’’میں ہوں ‘‘ کہنے کو برا جانا۔

۷۔محفل میں دوسرے کو اٹھا کر خود بیٹھنا

سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنی مجلس میں دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ آپ بیٹھے۔

۸۔ گھٹنوں کو ہاتھوں سے حلقہ باندھ کر بیٹھنا

سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو خانہ کعبہ کے صحن میں اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں گھٹنوں کو حلقہ کئے ہوئے تھے۔

۹۔تین افراد: تیسرے کو بات میں شریک نہ کرنا

سیدنا عبداﷲؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جب تم تین آدمی ایک جگہ ہو تو تیسرے کو بغیر شریک کئے آپس میں آہستہ کوئی بات نہ کرو۔ جب تک کہ بہت سے آدمی نہ ہوں تاکہ وہ تیسرا رنجیدہ نہ ہو۔


٭٭٭


۷۴۔کتاب الدعوات (مانگنے کا بیان)


۱۔ہر نبی کی ایک دعائے مقبول ہوتی ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوئی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی ایسی ہی دعائے مقبول کو آخرت میں اپنی اُمت کی شفاعت کے لیے رہنے دوں۔

۲۔استغفار کے لیے افضل ترین دعا

سیدنا شداد بن اوسؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ سب سے افضل استغفار یہ ہے (ترجمہ) ’’اے اﷲ! تو میرا مالک ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں، تو نے ہی مجھ کو پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر جہاں تک مجھ سے ہو سکتا ہے قائم ہوں، میں نے جو بھی بُرے کام کئے ہیں، ان سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں تیرے احسان اور اپنے گناہ کا اقرار کرتا ہوں۔پس تو میری خطائیں معاف فرما دے، بے شک تیرے سوا کوئی گناہوں کا معاف فرمانے والا نہیں ہے ‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے اس دعائے استغفار کو، اس پر یقین کرتے ہوئے دن میں پڑھا اور اس روز وہ شام سے پہلے مرگیا تو وہ جنتی ہے۔ اور جس نے رات کو کامل یقین کے ساتھ پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مرگیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔

۳۔سوتے وقت کیا پڑھنا چاہیے

سیدنا حذیفہ بن یمانؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے : اے اﷲ میں تیرے ہی نام سے مرتا اور جیتا ہوں۔ جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے : ہر قسم کی تعریف اس اﷲ کی ہے جس نے ہم کو مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کے پاس جانا ہے۔

۴۔ دائیں کروٹ پر سونا سنت ہے

سیدنا براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ جب سونے کے لیے بستر پر تشریف لے جاتے تھے تو داہنی کروٹ پر لیٹتے اور یہ دعا پڑھتے : ’’اے اﷲ میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، اپنا منہ پوری طرح تیری طرف کیا، اپنا سب کام تجھ کو سونپ دیا، تیرا ہی بھروسہ ہے، تیری ہی عنایت اور کرم کی خواہش ہے اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھ سے بھاگ کر جانے کا ٹھکانہ یا چھٹکارے کا مقام بجز تیرے اور کہیں نہیں ہے، تیری اس کتاب پر جو تو نے اتاری ہے اور تیرے پیغمبر (ﷺ ) پر جس کو تو نے بھیجا، ایمان لایا‘‘۔

۵۔ اﷲ تعالیٰ سے قطعی طور پر مانگنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے دعا کرے تو اﷲ تعالیٰ سے قطعی طور پر مانگے یوں نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو معاف فرما اور اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اس لئے کہ اﷲ پر کوئی زبردستی اور جبر کرنے والا نہیں۔

۶۔دعا کی قبولیت کے لیے جلدی نہ کرنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ ہر کسی کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے اور یوں نہ کہے کہ میں نے دعا مانگی تھی لیکن وہ قبول نہیں ہوئی۔

۷۔تکلیف کے وقت کی دعا

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ تکلیف کے وقت یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ ’’اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ بڑا تحمل والا ہے، اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ عرشِ عظیم کا رب ہے، اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا رب ہے اور عرشِ کریم کا رب ہے ‘‘۔

۸۔نامردی، بخیلی اور نکمی زندگی سے پناہ مانگنا

فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ ان پانچ چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم فرماتے تھے ’’اے اﷲ! میں بخیلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یا اﷲ میں نامردی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یا اﷲ میں نکمی عمر تک زندہ رہنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یا اﷲ میں دنیا کے فتنے یعنی دجال کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یا اﷲ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں ‘‘۔

۹۔ غربت اور مالداری کے فتنوں سے پناہ مانگنا

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ فرمایا کرتے تھے : ’’اے اﷲ! میں سستی اور بے انتہا بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور گناہ اور قرض و تاوان سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ قبر کے فتنے اور قبر کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ دوزخ کے فتنے اور دوزخ کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ مالداری کے فتنے اور غربت کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور مسیح دجال کے فتنے سے بھی یا اﷲ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یا اﷲ میرے گناہوں کو برف اور اولوں سے دھو ڈال اور میرا دل گناہوں سے ایسا صاف کر دے جیسے سفید کپڑے کو تو میل کچیل سے صاف کر دیتا ہے اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنا فاصلہ کر دے جتنا مشرق و مغرب میں فاصلہ ہے ‘‘۔

۱۰۔دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی مانگنا

سیدنا انسؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ اکثر یہ دعا پڑھتے تھے۔ ’’ اے اﷲ! ہمیں دنیا میں بھی نیکی دے۔ آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما۔ اور ہمیں عذابِ جہنم سے نجات دے ‘‘۔

۱۱۔چھپے اور کھلے سارے گناہوں کی معافی مانگنا

سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ ’’پروردگارِ عالم! میری خطا معاف فرما اور میری جہالت اور زیادتی جو میں نے سارے کاموں میں کی اور جس کو تو خوب جانتا ہے۔ یا اﷲ! میری بھول چوک کو اور جو کام میں نے قصداً کیا اور میری نادانی اور لغویات کو معاف فرما دے۔ یہ سب باتیں مجھ میں موجود ہیں۔ یا اﷲ میرے اگلے پچھلے چھپے اور کھلے سب گناہوں کو معاف فرما دے ‘‘۔

۱۲۔دن بھر شیطان سے محفوظ رہنے کا نسخہ

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے دن میں سو مرتبہ لَا اِلہَ اِلَّا اﷲُوَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمْلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ علیٰ کُلِّ شَیْیٍ قَدِیْرٌ ( ترجمہ) ’’اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفات ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے ‘‘ پڑھا۔ اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا اور اس کے نامہ اعمال میں سونیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور سو گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔ اور اس روز شام تک شیطان سے امن میں رہے گا۔ اور اس سے بہتر کوئی شخص نہ ہو گا لیکن جس نے اس سے بھی زیادہ اسے پڑھا ہو۔

۱۳۔ سُبْحَانَ اﷲِ وَبَحَمْدِ ہِ کی فضیلت

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جس نے سُبْحَانَ اﷲِ وَبَحَمْدِ ہِ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیئے جائیں گے اگرچہ اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔

۱۴۔ذکر الہٰی نہ کرنے والا مُردوں کی مانند ہے

سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’جو شخص اﷲ کا ذکر کرے اور جو ذکر نہ کرے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔ یعنی ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مُردوں کی طرح ہے۔

۱۵۔ ذکر الٰہی کرنے والوں کی فضیلت

سیدنا ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کے چند فرشتے راستوں میں اﷲ کا ذکر کرنے والوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں اور جب ان کو اﷲ کا ذکر کرنے والے مل جاتے ہیں تو یہ فرشتے ان لوگوں کو اپنے پروں سے ڈھانک لیتے ہیں۔ پھر جب یہ فرشتے اپنے مقام پر پہنچتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ اُ ن سے ذکرِ الٰہی کرنے والوں کے بارے میں دریافت کرتا ہے کہ وہ مجھ سے کس چیز کا سوال کرتے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ تجھ سے جنت مانگتے ہیں۔پھر اﷲ تعالیٰ فرشتوں سے کہتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں کہ دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں۔ پھر اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کے اے فرشتو! میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ اُن لوگوں کو میں نے معاف کر دیا۔ پھر اُن فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ ان ذکر کرنے والے لوگوں میں ایک آدمی ذکر کرنے والوں میں سے نہیں تھا کسی ضرورت سے وہاں سے چلا گیا تھا تو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے وہ ایسے لوگ ہیں جن کا ہم نشیں محروم نہیں رہتا۔


٭٭٭

۷۵۔کتاب الرقاق (دل کو نرم کرنے کا بیان)


۱۔صحت اور فرصت کی قدر کرنا

سیدنا ابن عباسؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا کہ دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے۔ صحت و تندرستی اور فرصت کے لمحات یعنی فراغت

۲۔ زندگی میں موت کا سامان تیار کرنا

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے میرے کندھے پکڑ کر فرمایا ’’دنیا اس طرح بسر کرو جیسے کوئی پردیسی ہو یا راستہ چلتا ہوا مسافر‘‘ اور سیدنا ابن عمرؓ کہتے تھے کہ جب صبح ہو تو شام کے منتظر مت رہو اور شام ہو تو صبح کے منتظر نہ رہو اور اپنی صحت میں بیماری کا سامان تیار کر لے اور زندگی میں موت کا کچھ سامان تیار کر لے۔

۳۔موت ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے

سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک مربع شکل بنائی اور اس میں ایک خط اس شکل سے باہر نکلتا ہوا کھینچا اور اس خط پر دونوں طرف سے چھوٹے چھوٹے خط بنائے اور فرمایا کہ مربع کے اندر آدمی ہے اور مربع اس کی موت ہے جو چاروں طرف سے انسان کو گھیرے ہوئے ہے۔ اور لمبا خط جو مربع سے باہر نکل گیا ہے، یہ انسان کی آرزو ہے۔ اور یہ چھوٹے خطوط آفات اور بیماریاں ہیں اگر ایک آفت سے بچ گیا تو دوسری میں پھنس گیا اور اگر اس آفت سے بھی بچ گیا تو تیسری میں مبتلا ہو گیا۔

۴۔اللہ ساٹھ سالہ شخص کا عذر قبول نہیں کرتا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس کو اﷲ نے لمبی عمر عطا کی حتیٰ کہ ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ گیا۔ پھر اﷲ اس کے کسی عذر کو قبول نہیں کرتا۔

۵۔بوڑھوں میں حُب دنیا،لمبی عمر کی خواہش

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ بوڑھے شخص کا دل دو چیزوں کی خواہش سے جوان ہوتا ہے حُب دنیا اور درازی عمر۔

۶۔محبوب فرد کی موت پر صبر کی جزا جنت ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’جس مومن بندے کی محبوب چیز میں نے دنیا سے اٹھا لی (جیسے بیٹا، بھائی وغیرہ) اور اُس نے اس پر صبر کیا تو اُس کی جزا میرے یہاں جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔

۷۔نیک لوگوں کا پہلے وفات پانا

سیدنا مرداس اسلمیؓ نے بیان کیا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے صالح لوگ فوت ہو جائیں گے۔ ان کے بعد جو اُس سے کم نیک ہیں۔ یہاں تک کہ ایسے لوگ باقی رہ جائیں گے جیسے جَو کی بھوسی ہوتی ہے۔ جس کی اﷲ کو کچھ پرواہ نہیں ہے۔

۸۔مال و دولت کی حرص کم نہیں ہوتی

سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا کہ اگر بنی آدم کو دو جنگل مال و دولت کے بھرے ہوئے بھی مل جائیں تو یہ تیسرے جنگل کی تلاش میں رہے گا اور اولاد آدم کا پیٹ تو مٹی ہی بھرتی ہے۔ جو اﷲ کی طرف جھکتا ہے تو اﷲ بھی اس پر مہر بان ہوتا ہے۔

۹۔اپنا مال اور وارثوں کا مال

سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’تم میں ایسا کون ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ محبوب ہے ؟‘‘ سب نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ہم سب کو اپنا ہی مال محبوب ہے۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ اپنا مال وہی ہے جو زندگی میں فی سبیل اﷲ خرچ کر کے آگے بھیجا اور جو چھوڑ کر مرگیا وہ تو وارثوں کاہے۔

۱۰۔ایسی روزی جس میں گزارہ ہوتا رہے

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول ا ﷲﷺ نے یہ دعا فرمائی ’’اے اﷲ! محمدﷺ کی آل کو وہ روزی عطا فرما جس میں ان کا گزارہ ہوتا رہے ‘‘۔

۱۱۔ایسا عمل جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ راوی ہیں کہ نبیﷺ سے سوال کیا گیا کہ اﷲ کو کو ن سا عمل پسند ہے ؟ فرمایا کہ ایسا عمل جو ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔

۱۲،جنت سے نا امیدی، دوزخ سے بے خوفی؟

سیدنا ابو ہریرہؓ نے کا کہا کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا، فرماتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ نے جس وقت رحمت کو پیدا کیا تو اس کے سو حصے پیدا فرمائے۔ ننا نوے حصے اپنے پاس رکھے اور ایک حصہ پوری مخلوقات کی طرف بھیجا۔ پس اگر کافر لوگ اﷲ کے پاس والی تمام رحمت کو جان لیں تو کبھی بھی جنت سے نا امید نہ ہوں اور اگر مومن اﷲ کے یہاں کے تمام عذاب کو جان لیں تو دوزخ سے بے خوف نہ ہوں۔

۱۳۔اُس شخص کے لیے جنت کی ضمانت ہے

سیدنا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے تو میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

۱۴۔اللہ کی ناراضگی والی بات کو گناہ نہ سمجھنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ انسان اچانک کبھی اﷲ کی رضا کی کوئی بات کہہ دیتا ہے اور وہ اسے کوئی اہمیت نہیں دیتا تو اﷲ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے درجے بلند کرتا ہے اور انسان کوئی بات اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کی کہہ دیتا ہے اور وہ اسے کوئی بڑا گناہ نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے جہنم گر جاتا ہے۔

۱۵۔ دوزخ خواہشات سے ڈھانکی گئی ہے

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول ا ﷲﷺ نے فرمایا کہ دوزخ نفسانی خواہشات سے اور جنت ان باتوں سے ڈھانک دی گئی ہے جو نفس کو بُری معلوم ہوں۔

۱۶۔جنت، جہنم جوتے کے تسمے سے بھی قریب

سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ نے بیان کیا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے اور ایسے ہی دوزخ بھی تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔

۱۷۔امیروں کو دیکھو تو غریبوں کو بھی دیکھو

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے سے زیادہ امیر کی طرف دیکھے تو چاہیے کہ پھر اپنے سے غریب کی طرف بھی خیال کرے۔

۱۸۔نیکیاں اور بُرائیاں ظاہر کر دی گئی ہیں

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے نیکیاں اور بُرائیاں لکھ دی ہیں اور ظاہر کر دیا ہے کہ یہ نیکی ہے اور یہ بُرائی ہے۔ پس جس نے نیکی کا محض ارادہ ہی کیا اور ابھی عمل نہیں کیا تو اﷲ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں پوری نیکی لکھے گا اور جس نے نیکی کا ارادہ کر کے عمل بھی کر لیا تو اس کے نامہ اعمال میں دس سے سات سو تک بلکہ اور دگنی تگنی جتنی چاہے گا نیکیاں لکھے گا اور جس نے بُرائی کا ارادہ کیا لیکن (اﷲ تعالیٰ سے ڈرکر) مرتکب نہیں ہوا اُس کے لیے بھی ایک پوری نیکی کا ثواب لکھے گا اور جس نے ارادہ کر کے برائی کر بھی لی تو اس کے لیے ایک ہی گناہ لکھے گا۔

۱۹۔ امانت داری بہت جلد جاتی رہے گی

سیدنا ابو حذیفہؓ نے کہا کہ مجھ سے رسول اﷲﷺ نے دو حدیثیں بیان فرمائیں۔ ایک کا ظہور تو میں نے دیکھ لیا جبکہ دوسری کے ظہور کا منتظر ہوں۔ پہلی یہ کہ امانت داری اوّلاً دلوں کی گہرائی میں اتری۔ پھر لوگوں نے قرآن سے بھی امانت داری کا حکم جان لیا اور پھر سنت نبیﷺ سے بھی جان لیا۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اﷲﷺ نے امانت داری کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمائی کہ امانت داری بہت جلد جاتی رہے گی اور ایسا ہو جائے گا کہ آدمی سوئے گا اور امانت داری اس کے دل سے نکال لی جائے گی۔ اس کا اثر ایک نقل کی طرح رہ جائے گا پھر سوئے گا تو باقی امانت داری بھی نکال لی جائے گی اور اس کا نشان ایک آبلہ سا ہو گا۔ امانت دار ایسے شاذ و نادر ہو جائیں گے کہ لوگ تعجب سے یوں کہیں گے کہ فلاں قبیلہ میں فلاں شخص کیسا امانت دار ہے۔

۲۰۔ لوگوں کو دکھانے کے لیے نیک کام کرنا

سیدنا جندبؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ جو شخص خلقت کو دکھانے کے لیے کوئی نیک کام کرے گا تو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی بدنیتی سب کو سنا دے گا اور جس نے لوگوں کو دکھانے کے لیے کوئی نیک کام کیا تو اﷲ تعالیٰ بھی قیامت کے دن اس کی اصل حقیقت سب لوگوں کو دکھا دے گا۔

۲۱۔اللہ کا اپنے بندے سے محبت کرنا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا ’’اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے عداوت کی تو میں اس کے ساتھ جنگ کا اعلان کروں گا اور مجھے اپنے بندے کا مجھ سے قرب حاصل کرنا کسی اور ذریعہ سے اتنا محبوب نہیں جتنا اس سے ہے جو میں نے اس پر فرض کیا ہے۔میرا بندہ نوافل کی اکثر ادائیگی نوافل سے قریب ہوتا جاتا ہے۔یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا وہ کان ہو جاتا ہوں۔ جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا وہ ہاتھ جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا وہ پیر جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو ضرور دیتا ہوں۔ اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اس کو پناہ دیتا ہوں۔

۲۲۔مومن اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے

سیدنا عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ملنے کو پسند کرتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اﷲ تعالیٰ سے ملنے کو بُرا سمجھتا ہے تو اﷲ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو بُرا سمجھتا ہے۔ اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ سے نبیﷺ کی کسی اور زوجہ مطہرہ نے عرض کیا کہ موت کو تو ہم بھی پسند نہیں کرتے تو نبیﷺ نے فرمایا کہ یہ مطلب نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت ہوتا ہے تو اس کو اﷲ کی طرف سے رضا مندی اور اعزاز کی بشارت دی جاتی ہے۔ پس اس وقت اس کو اس سے جو اس کے آگے ہے اور کوئی چیز اچھی معلوم نہیں ہوتی تب وہ اﷲ سے ملنے کو اچھا سمجھتا ہے اور اﷲ اس کے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب کافر کی موت کا وقت آتا ہے تو اسے اﷲ کے عذاب اور عقوبت کی خبر دی جاتی ہے۔ پس جو کچھ اس کے آگے ہے، اس سے زیادہ کوئی چیز اس کو بُری معلوم نہیں ہوتی اور اﷲ سے ملنے کو وہ بُرا سمجھتا ہے اور اﷲ اس سے ملنے کو بُرا سمجھتا ہے۔

۲۳۔روزِ قیامت زمین روٹی کی طرح ہو گی

سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس کو اﷲ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا۔ جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفر میں اپنی روٹی الٹتا پلٹتا ہے۔ یہ جنت والوں کی مہمانی کے لیے ہو گا اسی دوران ایک یہودی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابو القاسم (ﷺ )! اﷲ آپ پر برکت فرمائے کیا میں آپﷺ کو قیامت کے دن اہل جنت کی مہمانی کی خبر نہ دوں ؟اُس نے کہا کہ زمین قیامت کے دن ایک روٹی کی طرح ہو گی۔ یہ بات سن کر رسول اللہﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپﷺ کے دندان مبارک نظر آنے لگے۔ پھر وہ یہودی کہنے لگا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس کا سالن کیا ہو گا؟ اس کا سالن بالام اور نون ہو گا۔ صحابہؓ نے پوچھا کہ یہ کیا چیزیں ہیں ؟ اس نے کہا کہ بیل اور مچھلی۔ یہ بیل اور مچھلی اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کے کلیجے کا لٹکتا ہوا ٹکڑا۔ ستر ہزار جنتی کھائیں گے۔

۲۴۔قیامت میں تین طرح کے گروہ ہوں گے

سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ تین طریقہ سے لوگوں کا حشر کیا جائے گا ایک گروہ میں تو امید رکھنے والے اور ڈرنے والے ہوں گے اور دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہو گا جو دو دو اور تین تین اور چار چار اور دس دس ایک ایک اونٹ پر سوار ہوں گے۔ اور باقی لوگوں کو آگ اکٹھا کرے گی جہاں وہ آرام لیں گے وہیں وہ بھی آرام لے گی اور جہاں وہ رات گزاریں گے وہیں وہ بھی رات گزارے گی اور جہاں وہ صبح کریں گے وہیں وہ بھی صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے وہیں وہ بھی شام کرے گی۔

۲۵۔حشر میں لوگ ننگے اُٹھا ئے جائیں گے

اُمُّ المومنین حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ تم روزِ حشرننگے پیر،ننگے بد ن اور ختنہ کئے ہوئے اٹھائے جاؤ گے۔ تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ مرد اور عورتیں ایک دوسرے کے ستر کو دیکھیں گے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ وہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ اس طرف کسی کا دھیان بھی نہ جائے گا۔

۲۶۔قیامت: سب سے پہلے خون کا فیصلہ ہو گا

سیدنا عبداﷲؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ قیامت میں سب سے پہلے جس چیز کا لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا وہ خون خرابے کا فیصلہ ہے۔

۲۷۔اللہ کی رضامندی، سب سے بڑی نعمت

سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے اہل جنت! وہ کہیں گے ’’اے ہمارے رب! ہم حاضر ہیں، ہر کام کے لیے تیار ہیں ‘‘ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم راضی ہو؟ وہ عرض کریں گے کہ کیا اب بھی ہم خوش نہ ہوں گے حالانکہ تو نے ہمیں وہ وہ نعمتیں عنایت کی ہیں جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عنایت نہیں کیں۔ اﷲ فرمائے گا کہ میں اس سے بھی بڑھ کر تم کو ایک چیز سے سرفراز فرماتا ہوں۔ جتنی عرض کریں گے کہ اے پروردگار وہ کیا چیز ہے جو اس سے بھی بہتر ہے ؟ اﷲ جل شانہ فرمائے گا کہ میں اپنی رضامندی تم پر اتار تا ہوں، اب میں کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔

۲۸،دوزخ کے عذاب کے بعد داخلِ جنت ہونا

سیدنا انس بن مالکؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ چند لوگ اپنے اپنے بُرے اعمال کے سبب دوزخ میں سے عذاب پانے کے بعد نکل کر جنت میں داخل ہوں گے پس اہل جنت انہیں جہنمی کہہ کر پکاریں گے۔

۲۹۔جنتی کو دوزخ اور دوزخی کو جنت دکھایا جانا

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا مگر یہ کہ پہلے اسے بُرے اعمال کرنے کی صورت میں ملنے والا دوزخ کا ٹھکانہ نہ دکھا دیا جائے تاکہ وہ زیادہ شکر کرے۔ اور کوئی شخص دوزخ میں داخل نہیں ہو گا مگر یہ کہ پہلے اسے نیکی کرنے کی صورت میں ملنے والا جنت کا گھر نہ دکھا دیا جائے تاکہ اسے زیادہ حسرت ہو

۳۰۔حوض کوثر کا پانی دودھ سے سفید اور خوشبودار

سیدنا عبداﷲ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ میرا حوضِ کوثر طول و عرض میں تین مہینے کی مسافت کاہے۔ پانی اس کا دودھ سے زیادہ سفید اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے۔ اور آبخورے اس کے ایسے ہیں جیسے آسمان کے ستارے۔ جس نے اس میں سے ایک دفعہ پی لیا وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

۳۱۔حوضِ کوثر کی وسعت اور برتنوں کی کثرت

سیدنا ابن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تمہارے سامنے میرا حوض کوثر ہو گا۔ وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء سے اذرح تک کا فاصلہ۔ ایک دوسری روایت میں سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جتنی ملکِ یمن کے شہر ایلہ سے صنعاء تک کی مسافت ہے۔ اور اس کے پینے پلانے کے آبخورے اس قدر ہیں جتنے آسمان کے ستارے۔

۳۲۔حوضِ کوثر سے جہنم کی طرف دھکیلے گئے

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں نبیﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن حوض پر میں کھڑا ہوا ہوں گا کہ ایک گروہ آئے گا۔ میں ان کو پہچان لوں گا کہ میری اُمت کے لوگ ہیں تو میرے اور ان کے درمیان سے ایک فرشتہ نکل کر ان لوگوں سے کہے گا کہ چلو۔ میں کہوں گا کہ ان کو کدھر لے چلے ؟ وہ کہے گا ’’اﷲ کی قسم دوزخ کی طرف۔ میں کہوں گا کہ اس کا کیا سبب ہے ؟ وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپﷺ کی وفات کے بعد دین سے الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ ایسا کئی بار ہو گا۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ پھر ان میں سے بہت ہی تھوڑے لوگ بچیں گے۔


٭٭٭

۷۶۔کتاب القدر (تقدیر کا بیان)


۱۔ عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں ؟

سیدنا عمران بن حصینؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ ! کیا دوزخی، جنتیوں میں سے پہچانے جاچکے ہیں ؟ نبیﷺ نے فرمایا ’’ہاں، بے شک‘‘ اس نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں ؟ نبیﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص اس کے واسطے عمل کرتا جس کے واسطے وہ پیدا کیا گیا ہے۔

۲۔قیامت تک ہونے والی باتوں کا ذکر

سیدنا حذیفہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ایک روز ہم کو خطبہ سنایا اور قیامت تک جو باتیں ہونے والی ہیں سب کا ذکر فرمایا۔ جس کو یاد رکھنا تھا اُس نے ان کو یاد رکھا اور جس نے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔ اور میں جس بات کو بھول گیا ہوں اس کو دیکھ کر اس طرح پہچان لیتا ہوں جس طرح کسی کا آدمی غائب ہو جائے پھر جب وہ اس کو دیکھے تو پہچان لیتا ہے۔

۳۔نذر ماننے سے تقدیر نہیں پلٹ سکتی

سیدنا ابو ہریرہؓ رسول اﷲﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’نذر ابن آدم کے پاس وہ چیز نہیں لاتی ہے جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ رکھی ہو۔ میں تقدیر میں نذر کو شامل کر کے بخیل کے دل سے پیسہ نکالتا ہوں ‘‘۔

۴۔خیر اور شَر کی طرف راغب کرنے والے

سیدنا ابو سعید خدریؓ رسول اﷲﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جو خلیفہ ہوتا ہے اس کے دو باطنی مشیر ہوتے ہیں۔ جس میں سے ایک اس کو خیر کی طرف راغب اور متوجہ کرتا ہے اور دوسرا برائی اور شرک کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اور معصوم وہ ہے جس کو اﷲ تعالیٰ گناہوں سے محفوظ رکھے۔

۵۔قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی

سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ اکثر رسول اﷲﷺ یہ قسم کھایا کرتے تھے لَا وَ مُقَلِّبِ الْقُلُوْبِ یعنی قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔


٭٭٭

۷۷۔کتاب ا لا یمان و ا لنذور (نذروں کا بیان)


۱۔حکومتی عہدہ کا مطالبہ نہ کرنا

حضرت عبد الرحمٰن بن سمرہؓ مروی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ عبد الرحمٰن بن سمرہ کبھی کسی حکومتی عہدہ کا مطالبہ نہ کرنا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اس کی ساری ذمہ داری تم پر ہو گی اور اگر وہ عہدہ تمہیں بن مانگے ملے تو اس میں تمہاری مدد کی جائے گی۔ اور جب تم کوئی قسم کھا لو اور اس کے سِوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو۔

۲۔جب قسم توڑ دینا بہتر ہے

حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ ہم آخری اُمت ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ آپﷺ نے مزید فرمایا کہ واللہ بعض اوقات اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا، قسم توڑ کر اس کا کفارہ دینے سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے۔

۳۔ نبیﷺ کو جان سے بھی زیادہ عزیز رکھنا

حضرت عبد اللہ بن ہشامؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺ کے ساتھ تھے اور آپﷺ حضرت عمر بن خطابؓ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ حضرت عمرؓ نے کہا: یا رسول اللہﷺ ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوائے میری اپنی جان کے۔ آنحضورﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ تمہارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک میں تمہیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ حضرت عمرؓ نے عرض کی: پھر واللہ اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا، ہاں عمر،ؓ اب بات ہوئی۔

۴۔زیادہ مال والے زیادہ نامراد ہیں

حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کہ ربِّ کعبہ کی قسم وہی لوگ سب سے زیادہ نامراد ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔لیکن اس میں سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جنہوں نے اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔

۵۔جن کے تین بچے فوت ہو جائیں

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ اگر کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اور اسے اپنے اعمال کے سبب جہنم میں جانا ہوا تو آگ صرف قسم پوری کرنے کے لیے اسے چھوئے گی۔

۶۔ غلط وسوسوں پر مواخذہ نہیں

حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کی ان غلطیوں سے درگذر کیا ہے جن کا صرف دل میں وسوسہ گذرے یا دل میں کرنے کی خواہش ہو۔ بشرطیکہ اس کے مطابق عمل نہ کیا ہو اور نہ بات کی ہو۔

۷۔اللہ کی معصیت کی نذر پوری نہ کرنا

حضرت عائشہؓ مروی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جس نے اس بات کی نذر مانی ہو کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو اسے اطاعت کرنی چاہئے۔ لیکن جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے معصیت نہ کرنی چاہئے۔

۸۔مرحوم کی نذر کو پورا کرنا

حضرت سعد بن عبادہؓ نے نبی کریمﷺ سے کہا کہ میری والدہ نے ایک نذر مانی تھی مگر اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کی وفات ہو گئی تو آپﷺ نے کہا کہ وہ یہ نذر اپنی والدہ کی طرف سے پوری کر دیں۔ چنانچہ بعد میں یہی طریقہ رائج ہوا۔

۹۔لغو نذروں کو پورا نہ کرنا

حضرت ابنِ عباسؓ مروی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ایک شخص کو کھڑا دیکھا تو اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتلایا کہ یہ ابو اسرائیل ہیں۔ انہوں نے نذر مانی ہے کہ کھڑے رہیں گے، بیٹھیں گے نہیں۔نہ کسی چیز کا سایہ لیں گے اور نہ بات چیت کریں گے اور روزہ رکھیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ان سے کہو کہ بات کریں، سایہ کے نیچے بیٹھیں اور اپنا روزہ پورا کر لیں۔


٭٭٭

۷۸۔کتابُ الفرائض


۱۔میراث اس کے مستحقوں تک پہنچانا

حضرت ابنِ عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ میراث اس کے مستحقوں تک پہنچا دو۔ جو کچھ بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔

۲۔بیٹی کی موجودگی میں پوتی کی میراث

بیٹی اور پوتی کی میراث کے بارے میں ابو موسیٰؓ نے فرمایا کہ میں اس بارے میں وہی فیصلہ کروں گا جو رسول اللہﷺ نے کیا تھا کہ بیٹے کو آدھا ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا۔ اس طرح دو تہائی مکمل ہو گئے اور پھر جو باقی بچے گا وہ بہن کو ملے گا۔

۳۔بھانجا بھی گھرانہ کا ایک فرد ہے

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ کسی گھرانہ کا مولا اسی کا ایک فرد ہوتا ہے، او کما قال۔ آپﷺ نے مزید فرمایا کہ کسی گھرانہ کا بھانجا اس کا ایک فرد ہوتا ہے۔

۴۔ولدیت تبدیل کرنے کا گناہ

حضرت سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا کہ جس نے اپنے باپ دادا کے سِوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا، یہ جانتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے، تو جنت اس پر حرام ہے۔ جب اس حدیث کا تذکرہ حضرت ابو بکرؓ سے کیا گیا تو آپ نے بھی اس کی تصدیق کی۔


٭٭٭

۷۹۔کتاب الحدود

۱۔شرابی کی جوتے اور چھڑی سے پٹائی

حضرت ابو ہریرہؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ کے پاس شراب پئے ہوئے ایک شخص کو لایا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اسے مارو۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم میں سے بعض لوگوں نے اسے ہاتھ سے مارا۔ بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے اپنے کپڑے سے۔ جب ہم مار چکے تو کسی نے کہا کہ اللہ تجھے رسوا کرے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اس طرح کے جملے نہ کہو۔ اس کے معاملہ میں شیطان کی مدد نہ کرو۔

۲۔شرابی پر حد جاری کرنا کہ وہ مر جائے

حضرت علیؓ نے فرمایا کہ میں یہ پسند نہیں کروں گا کہ حد میں کسی کو ایسی سزا دوں کہ وہ مر جائے اور پھر مجھے اس کا رنج ہو، سوائے شرابی کے، کہ اگر یہ مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا۔ کیوں کہ رسول اللہ نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی تھی۔

۳۔شرابی پر لعنت کرنے پر نا پسندیدگی کا اظہار

حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا کہ ایک شخص کو شراب پینے پر نبی کریمﷺ نے مارا۔ اس موقع پر کسی نے کہا کہ اللہ اس پر لعنت کرے تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس پر لعنت نہ کرو۔ واللہ! میں نے اس کے متعلق یہی جانا ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت کرتا ہے۔

۴۔نام لئے بغیر چور پر لعنت بھیجنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔ ایک رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔

۵۔ کتنی مالیت کی چوری پر ہاتھ کاٹا جائے

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: چوتھائی دینار یا اس سے زائد پر ہاتھ کاٹ لیا جائے۔ ایک اور روایت میں آپ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ کے زمانے میں چور کا ہاتھ بغیر لکڑی کے چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی چوری پر ہی کاٹا جاتا تھا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔


٭٭٭


۸۰۔کتاب المہاربین


۱۔حدود کے علاوہ کوڑے کی سزا

حضرت ابو بردہؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں مجرم کودس کوڑے سے زیادہ نہ مارے جائیں۔

۲۔غلاموں پر تہمت لگانا

حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی، حالانکہ غلام اس تہمت سے بری تھا تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگا ئے جائیں گے، سوا ئے اس کہ کہ اس کی بات واقعہ کے مطابق ہو۔


٭٭٭


۸۱۔کتاب الدیات (خون بہا، دیت کا بیان)


۱۔حرام خون کا ارتکاب نہ کرنا

حضرت ابن عمرؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ مومن اس وقت تک اپنے دین کے بارے میں وسعت میں رہتا ہے جب تک وہ کسی حرام خون کا ارتکاب نہ کرے۔

۲۔کلمہ گو کا قتل صرف تین صورتوں میں جائز ہے

حضرت عبد اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ‘‘ کی گواہی دینے والے کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے۔ البتہ تین صورتوں میں جائز ہے۔جان کے بدلے جان لینے، شادی شدہ ہو کر زنا کرنے والے اور دین سے نکل جانے والے مرتد کی جان لینا۔

۳۔وہ لوگ جو اللہ کے غضب کے حقدار ہیں

حضرت ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض تین طرح کے لوگ ہیں۔حرم میں زیادتی کرنے والا، اسلام میں جاہلیت کے طریقے لانے کا خواہشمند اور کسی شخص کے خونِ ناحق کا مطالبہ کرنے والا، صرف اس کا خون بہانے کی نیت سے۔

۴۔گھر کے اندر جھانکنے والے کی سزا

حضرت ابو ہریرہؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا اگر کوئی شخص تیرے گھر میں کسی سوراخ یا جنگلے وغیرہ سے تم سے اجازت لیے بغیر جھانک رہا ہو اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی سزا نہیں ہے۔

۵۔دورِ جاہلیت کے اعمال پر پکڑ نہیں ہو گی

حضرت ابن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک صاحب نے نبیﷺ سے پوچھا کہ کیا ہماری پکڑ ان اعمال پر بھی ہو گی جو ہم زمانہ جاہلیت میں کرتے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: جو اسلام میں مخلص رہا اس کی جاہلیت کے اعمال پر پکڑ نہیں ہو گی۔ لیکن جو اسلام میں غیر مخلص ہو گا، اس کی اول و آ خر تمام اعمال میں پکڑ ہو گی۔


٭٭٭

۸۲۔کتاب التعبیر (خوابوں کی تعبیر کا بیان)


۱۔اچھا خواب نبوت کا ۴۶ واں جز ہے

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں جز ہے۔حضرت ابو ہریرہؓ ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ نبوت میں سے اب صرف مبشرات یعنی اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں۔

۲۔برے خواب پر شیطان کی پناہ مانگنا

حضرت ابو سعید خدریؓ نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے، جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہے اور اس پر اللہ کی حمد کرنی چاہئے۔ لیکن اگر کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو اسے ناپسند ہے تو یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ پس اسے اس کے شر سے پناہ مانگنی چاہئے اور کسی سے ایسے خواب کا ذکر نہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ یہ خواب اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

۳۔خواب میں نبیﷺ کو دیکھنا

حضرت ابو ہریرہؓ مروی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو عنقریب وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا۔ اور شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔ایک دوسری روایت میں حضرت ابو سعیدؓ روایت کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے مجھے دیکھا، اس نے حق دیکھا۔کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا۔

۴۔ نبیﷺ کے دن میں دیکھے گئے سچے خواب

حضرت انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ایک مرتبہ اُمِّ حرام بنتِ ملحانؓ کے گھر تشریف فرما تھے کہ آپﷺ کو نیند آ گئی۔ بیدار ہوئے تو آپﷺ مسکرارہے تھے۔دریافت کرنے پر آپﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کیے گئے اور دریا کی پشت پر وہ اس طرح سوار تھے جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں۔ اُمِّ حرام نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں کر دے۔ چنانچہ آپﷺ نے ان کے لیے دعا کی۔ کچھ دیر کے بعد دوبارہ آپﷺ کی آنکھ لگ گئی اور جب بیدار ہوئے تو پھر مسکرا رہے تھے۔ دریافت کرنے پر آپﷺ نے پہلے کی طرح فرمایا کہ میری اُمت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کیے گئے۔ جب اُمِّ حرام نے پہلے کی طرح پھر دعا کی درخواست کی تو آپﷺ نے تم سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی۔ چنانچہ اُمِّ حرام حضرت معاویہؓ کے زمانہ میں قافلہ جہاد کے ساتھ سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں۔

۵۔ قربِ قیامت اور مومن کا خواب

حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا کہ جب قیامت قریب ہو گی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیا لیس اجزا میں سے ایک ہے۔

۶۔نبیﷺ کے ایک خواب کی تعبیر

حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے ایک سیاہ عورت پراگندہ بال مدینہ سے نکلی اور مہیعہ (جحفہ) میں جا کھڑی ہو گئی۔میَں نے اس کی یہ تعبیر لی کہ مدینہ کی وبا جحفہ کو منتقل ہو گئی۔

۷۔جھوٹے خواب بیان کرنے کی سزا

حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے قیامت کے دن دو جَو کے دانوں کو جوڑنے کے لیے کہا جائے گا اور وہ ایسا ہرگز نہیں کر سکے گا۔ اور جو شخص ایسے لوگوں کی بات سننے کے درپے ہو گا تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلایا جائے گا۔


٭٭٭


۸۳۔کتابُ الفتن (فتنہ کا بیان)


۱۰۔امیر کی ناپسندیدہ بات پر صبر کرنا

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے امیر میں کوئی نا پسندیدہ بات دیکھے تو صبر کرے کیونکہ حکومت کے خلاف اگر کوئی بالشت بھر بھی نکلا ( اور اسی حالت میں مرا) تو جاہلیت کی موت مرا۔

۲۔حکمرانوں کے ساتھ جھگڑا نہ کرنا

حضرت عبادہ بن الصامت کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ہمیں ایک مرتبہ بلایا اور ہم نے آپﷺ سے بیعت کی۔ جن باتوں کا آپﷺ نے ہم سے عہد لیا تھا، ان میں یہ بھی تھا کہ ہم خوشی و ناگواری، تنگی اور کشادگی اور اپنے اوپر ترجیح دیئے جانے میں اطاعت و فرمانبرداری کریں۔ اور یہ کہ حکمرانوں کے ساتھ حکومت کے بارے میں اس وقت تک جھگڑا نہ کریں جب تک صاف کفر نہ دیکھ لیں۔ جس کے لیے ہمارے پاس اللہ کی طرف سے دلیل و برہان ہو۔

۳۔ہر آنے والا دَور پچھلے دَور سے بُرا ہو گا

حضرت ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ مَیں نے نبی کریمﷺ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ وہ لوگ بد بخت ترین لوگوں میں سے ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔ ایک دوسری روایت میں حضرت زبیر بن عدیؓ نے بیان کیا کہ ہم حضرت انس بن مالکؓ کے پاس آئے اور آپ سے حجاج کے طرزِ عمل کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا کہ صبر کرو۔ کیونکہ تم پر جو بھی دور آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بُرا ہو گا۔ یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ تمہارے نبیﷺ سے سنا ہے۔

۴۔دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنے دینی بھائی کی طرف ہتھیا ر سے اشارہ نہ کرے۔ کیونکہ وہ نہیں جانتا ممکن ہے شیطان اسے اس کے ہاتھ سے چھڑوا دے۔ اور پھر وہ اس کی وجہ سے جہنم کے گڑھے میں گر پڑے۔

۵۔ عنقریب ایسے فتنے برپا ہوں گے

حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا : عنقریب ایسے فتنے برپا ہوں گے جن میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا۔ کھڑا ہونے والا ان میں چلنے والے سے بہتر ہو گا۔ چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا۔ اور جو اس کی طرف جھانک کر بھی دیکھے گا تو فتنہ اسے تباہی تک پہنچا دے گا۔ بس جو کوئی اس سے جائے پناہ پائے تو پناہ لے لے۔

۶۔اللہ کا عذاب پوری قوم پر آتا ہے۔

حضرت ابن عمرؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب اللہ کسی قوم پر عذاب نازل کرتا ہے تو عذاب ان سب لوگوں پر آتا ہے جو اس قوم میں ہوتے ہیں۔پھر انہیں ان کے اعمال کے مطابق اٹھایا جائے گا۔ یعنی اگر نیک ہوں گے تو تو نیکوں کے ساتھ اُٹھایا جائے گا اور بُرے ہوں گے تو بروں کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔

۷۔دریائے فرات سے سونے کا خزانہ نکلے گا

حضرت ابو ہریرہؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ سر زمین حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔ نبیﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک خزانہ ظاہر ہو گا۔ پس جو کوئی وہاں موجود ہو، وہ اس میں سے کچھ نہ نکالے۔

۸۔قیامت سے قبل دو عظیم جماعتوں کی جنگ

حضرت ابو ہریرہؓ سے رویت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو عظیم جماعتیں جنگ نہ کریں۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان زبردست خونریزی ہو گی حالانکہ دونوں کی دعوت ایک ہو گی۔

۹۔تیس جھوٹے دجال اور زلزلوں کی کثرت

تقریباً تیس جھوٹے دجال بھیجے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو جائے گی۔

۱۰۔مال کی کثرت اور قتل میں اضافہ ہو گا

زمانہ قریب ہو جائے گا۔ ہرج یعنی قتل بڑھ جائے گا۔ تمہارے پاس مال کی کثرت ہو جائے گی بلکہ بہہ پڑے گا اور یہاں تک کہ صاحبِ مال کو اس کی فکر دامن گیر ہو گی کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا۔

۱۱۔لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں اکڑیں گے

لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں اکڑیں گے۔ اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گذرے گا اور کہے گا کہ کاش میں بھی اسی جگہ ہوتا اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو گا۔ پس وہ جب اس طرح طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آ ئیں گے۔لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ ہو گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو۔


٭٭٭

۸۴۔کتابُ الا حکام



۱۔ناپسندیدہ امیر کی بھی اطاعت

حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: سنو اور اطاعت کرو خواہ تم پر کسی ایسے حبشی غلام کو ہی عامل بنایا جائے جس کا سر کشمش کی طرح چھوٹا ہو۔

۲۔حکومتی عہدہ کے لالچ پر نا پسندیدگی

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:تم حکومت کا لالچ کرو گے اور یہ قیامت کے دن تمہارے لیے باعثِ ندامت ہو گی۔ ایک دوسری روایت میں حضرت عبید اللہ بن زیادؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیت کا نگراں بناتا ہے اور وہ خیر خواہی کے ساتھ اس کی حفاظت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پاسکے گا۔ راوی نے رسول اللہﷺ کے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں کہ اگر کوئی والی مسلمانوں کی کسی جماعت کا ذمہ دار بنایا گیا اور اس نے ان معاملہ میں خیانت کی ہو اور اسی حالت میں مر جائے تو اللہ اس پر جنت کو حرام کر دیتا ہے۔

۳۔لوگوں کو تکلیف دینے کی سزا

حضرت جندبؓ مروی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو دکھاوے کے لیے کام کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کر دے گا۔ آپﷺ نے مزید فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا۔

۴۔غصہ میں فیصلہ نہ کرنا چاہئے

حضرت ابو بکرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے، جب وہ غصہ میں ہو۔


٭٭٭


۸۵۔کتابُ التمنی (تمنا کا بیان)


۱۔موت کی تمنا نہ کرو

حضرت انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ اگر میں نے نبیﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو، تو میں کرتا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے کہ اس کی نیکی میں اضافہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے رُک جائے۔


٭٭٭


۸۶۔کتاب الا عتصام بالکتاب و السنۃ


۱۔رسول کا انکار،رسول کی نافرمانی ہے

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری ساری اُمت جنت میں جائے گی سوا اس کے جنہوں نے انکار کیا۔ صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہﷺ ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا کہ جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا،گویا اس نے انکار کیا۔

۲۔انسان برابر سوال کرتا رہے گا

حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ انسان برابر سوال کرتا رہے گا۔ یہاں تک کہ یہ کہے گا : یہ تو اللہ ہے، ہر چیز کا پیدا کرنے والا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا۔

۳۔پچھلی امتوں کی طرح پیروی کرنا

حضرت ابو ہریرہؓ مروی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور گز گز کے ہوتا ہے۔ پوچھا گیا یا رسول اللہﷺ ! فارس (ایران) و روم کی کی طرح؟ فرمایا کہ ان کے سوا اور کون ہے۔

۴۔حاکم کا فیصلہ میں غلطی کر جانا

حضرت عمرو بن العاصؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جب حاکم کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دُہرا ثواب ملتا ہے۔ اور جب کسی فیصلہ میں اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اسے (اجتہاد کا) ایک ثواب ملتا ہے۔ 

 ٭٭٭

۸۷۔کتاب التوحید


۱۔نماز میں سورۃ اخلاص پڑھنا

حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ نے ایک صاحب کو کسی مہم پر روانہ کیا۔ وہ جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے تو نماز میں ختم سورۃ اخلاص پر کرتے تھے۔لوگوں نے اس بات کا تذکرہ آنحضورﷺ سے کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ ان سے پوچھو کہ وہ یہ طرزِ عمل کیوں اختیار کیے ہوئے تھے۔ چنانچہ لوگوں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ یہ صفت اللہ کی ہے اور میں اسے پڑھنا عزیز رکھتا ہوں۔ آنحضورﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ انہیں یہ بتا دو کہ اللہ بھی انہیں عزیز رکھتا ہے۔

۲۔اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر غالب ہے

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا۔ اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے کہ ’’ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔‘‘

۳۔اللہ کا اپنے بندے سے قریبی تعلق

حضرت ابو ہریرہؓ مروی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔ جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوں۔ پس جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں۔ جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب آ جاتا ہوں۔ اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں دو ہاتھ قریب آ جاتا ہوں۔ اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر جاتا ہوں۔

۴۔برائی اور نیکی کے ارادے میں فرق

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے نہ لکھو یہاں تک کہ اسے کر نہ لے۔جب اس کا ارتکاب کر لے پھر اسے اس کے برابر لکھو۔ اور اگر اس برائی کو وہ میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے تو اس کے حق میں ایک نیکی لکھ لو اور اگر بندہ کوئی نیکی کرنا چاہے تو اس کے لیے ارادہ ہی پر ایک نیکی لکھ لو۔ اور اگر وہ اس نیکی کو کر بھی لے تو اس جیسی دس نیکیاں اس کے لیے لکھو، سات سَو تک۔

۵۔گناہ کے بعد رب سے معافی

حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریمﷺ سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ ایک بندے نے گناہ کئے اور کہا اے میرے رب! میں نے گناہ کیا ہے، تو مجھے معاف کر دے۔ اللہ رب العزت نے کہا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہ کی وجہ سے سزا دیتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو معاف کیا۔ پھر بندہ رکا رہا جتنا اللہ نے چاہا۔ یہی بات نبی کریمﷺ نے تین مرتبہ دہرائی۔

۶۔ایمان والوں کے لیے نبیؐ کی شفاعت

حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا اے رب! جنت میں اسے بھی داخل کیجئے جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہو۔ چنانچہ یہ داخل کیے جائیں گے۔ پھر میں کہوں گا اے رب! اسے بھی جنت میں داخل کیجیے جس کے دل میں معمولی ترین ایمان ہو۔

۷۔ سابقہ نبیوں کا شفاعت سے انکار

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ قیامت کا دن جب آئے گا تو لوگ ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح ظاہر ہوں گے۔ پھر وہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ ہماری اپنے رب کے پاس شفاعت کیجیے۔ وہ کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں، تم ابراہیم کے پاس جاؤ۔ اسی طرح لوگ باری باری حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور وہ سب یہی کہیں گے کہ میں اس کا اہل نہیں۔

۸۔جب محمدؐ کو شفاعت کی اجازت ملے گی

نبیﷺ نے مزید کہا کہ پھر لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ میں شفاعت کے لیے ہوں۔پھر میں اپنے رب سے اجازت چاہوں گا اور مجھے اجازت دی جائے گی۔میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے اُس وقت الہام کردہ اللہ کی حمد بیان کروں گا۔ اور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا۔ تو مجھ سے کہا جائے گا اے محمد! اپنا سر اٹھاؤ، کہو سنا جائے گا۔ مانگو، دیا جائے گا۔ شفاعت کرو، شفاعت قبول کی جائے گی۔ پھر میں کہوں گا۔ اے رب! میری اُمت، میری اُمت۔ کہا جائے گا کہ جاؤ اور ان لوگوں کو نکال لو جن کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو۔ چنانچہ میں جاؤں گا اور ایسا ہی کروں گا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ میں کئی بار یہی عمل کروں گا اور جن کے دل میں ایک رائی سے کم سے کم تر حصہ کے برابر ایمان ہوا اسے بھی جہنم نکال لوں گا۔ حتیٰ کہ انہیں بھی جہنم سے نکال لوں گا جنہوں نے کلمہ لا الہ الا اللہ کہا ہو۔

۹۔زبان پر ہلکے اور میزان پر بھاری دو کلمے

حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے ارشاد فرمایا۔ دو کلمے جو بہت رحم کرنے والے اللہ کی بارگاہ میں پسندیدہ ہیں۔ زبان پر بہت ہلکے لیکن قیامت کے دن ترازو پر بہت بھاری ثابت ہوں گے، وہ یہ ہیں۔ سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم۔


٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں