وضع قطع اور لباس مبارک:
آنحضرتﷺ پشمینہ پہنتے تھے اور پہننے کی چیزوں میں قطعاً تکلف نہیں فرماتے تھے اورجس وقت نیا کپڑا استعمال فرماتے:
" اللھم لک الحمد کما البستہ واسلک خیرہ وخیر ماوضع لہ" پڑھتے تھے، آپﷺ سفید لباس بےحد پسند فرماتے، سوت اورکتان کا لباس بھی کبھی کبھی پہن لیتےتھے، جبہ، قمیص، قبا، ازار، عمامہ، ٹوپی، چادر، حلہ، موزہ یہ سب آپ نے پہنے ہیں، سبز رنگ کی یمنی چادر آپ کو بے حد پسند تھی جو برد یمانی کے نام سے مشہور تھی، ایک چادر سے دو کونے اپنے شانوں کے درمیان باندھ کر نماز ادا فرماتے تھے اور دستار مبارک کا ایک سرا جس کو شملہ کہتے ہیں دونوں شانوں کے درمیان چھوڑ کر فرق مبارک پر عمامہ باندھتے تھے، ٹوپی بھی پہنا کرتے تھے اوراسے عمامہ کے نیچے پہننے کی تاکید کرتے تھے۔
وضع قطع اور آرائش:
حضور ﷺ اپنے بال بہت سلیقہ سے رکھتے، ان میں کثرت سے تیل کا استعمال فرماتے، کنگھا کرتے، مانگ نکالتے، لبوں کے زائد بال تراشنے کا اہتمام تھا، داڑھی کو بھی طول وعرض میں قینچی سے ہموار کرتے، اس معاملہ میں رفقاء کو تربیت دیتے۔ مثلا: ایک صحابی کو پراگندہ مو دیکھا تو گرفت فرمائی، ایک صحابی کی داڑھی کے زائد بال بہ نفس نفیس تراشتے، فرمایا کہ جو شخص سر یاداڑھی کے بال رکھتا ہو اسے چاہیے کہ ان کو سلیقہ اورشائستگی سے رکھے، سفر اورحضر میں ہمیشہ سات چیزیں ساتھ رہتیں اور بستر کے قریب:
۱۔ تیل کی شیشی
۲۔ کنگھا (ہاتھی دانت کا بھی)
۳۔ سرمہ دانی (سیاہ رنگ کی)
۴۔ قینچی
۵۔ مسواک
۶۔ آئینہ
۷۔ لکڑی کی ایک پتلی کھپچی۔
سرمہ رات کو سوتے ہوئے (تاکہ زیادہ نمایاں نہ ہو) تین تین سلائی آنکھوں میں لگاتے، آخر رات میں حاجات سے فارغ ہوکر وضو کرتے، لباس طلب کرتے اور خوشبولگاتے، ریجان کی خوشبو پسند تھی، مہندی کے پھول بھی بھینی خوشبو کی وجہ سے مرغوب تھے، مشک اور عود کی خوشبو سب سے بڑھ کر پسندیدہ رہی، گھر میں خوشبو دار دھونی لیا کرتے، ایک عطر دان تھا جس میں بہترین خوشبو موجود رہتی اور استعمال میں آتی، مشہور بات یہ ہے کہ آپ جس کوچہ سے گزر جاتے تھے دیر تک اس میں مہک رہتی تھی، خوشبو ہدیہ کی جاتی تو ضرور قبول فرماتے اورکوئی اگر خوشبو کا ہدیہ لینے میں تامل کرتا تو ناپسند فرماتے، اسلامی ثقافت کے مخصوص ذوق کے تحت آپ نے مردوں کیلئے ایسی خوشبو پسند فرمائی تھی جس کا رنگ مخفی رہے اورمہک پھیلے اور عورتوں کیلئے وہ جس کا رنگ نمایاں ہو، مہک مخفی رہے۔
*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں