شمائلِ نبویﷺ اور متعلقات:
سیرت نبوی کے اس سلسلے میں ہم حضور ﷺ کی زندگی کے صرف اہم واقعات کا ہی تذکرہ کرسکے ہیں، سیرت کا وہ حصہ جو تعلیمات سیرت پر مشتمل ہے جس کا تذکرہ مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے چھ جلدوں میں کیا ہے اس کو پیش کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہوسکا، اس کی بہت سی وجوہات میں سے ایک وجہ اس کو کتابوں سے ٹائپ کرنے کے لیے افرادی قوت اور وسائل کا نا ہونا تھی، ہمارے قارئین اس حصے کو سیرت کی بڑی کتابوں سے ملاحظہ فرما سکتے ہیں، ہماری پھر بھی کوشش ہے کہ کم از کم حضور ﷺ کی عادات/ شمائل کا کچھ نا کچھ تذکرہ ضرور پیش کردیں۔
ایک جامع لفظی تصویر:
یوں تو حضورﷺ کے متعدد رفقاء نے حضورﷺ کی شخصیت کے مرقعے لفظوں میں پیش کئے ہیں؛ لیکن اُم معبد نے جو تصویر مرتب کی ہے اس کا جواب نہیں، وادیٔ ہجرت کا سفر طے کرتے ہوئے مسافر حق جب اپنی منزل اول (غارثور) سے چلے تو پہلے ہی روز قوم خزاعہ کی اس نیک نہاد بڑھیا کا خیمہ راہ میں پڑا، حضور ﷺ اورآپ کے ہمرا ہی پیاسے تھے، فیضان خاص تھا کہ مریل سی بھوکی بکری نے اس لمحہ وافر مقدار میں دودھ دیا، حضورﷺ نے بھی پیا، ہمراہیوں نے بھی اور کچھ بچ رہا، اُم معبد کے شوہر نے گھر آکر دودھ دیکھا تو اچنبھے سے پوچھا کہ یہ کہاں سے آیا؟ اُم معبد نے سارا حال بیان کیا، وہ پوچھنے لگا کہ اس قریشی کا نقشہ تو بیان کرو، یہ وہی تو نہیں جس کی تمنا ہے، اس پر ام معبد نے حسین ترین الفاظ میں تصویر کھینچی،اُم معبد کو نہ تو کوئی تعارف تھا نہ کسی طرح کا تعصب، بلکہ جو کچھ دیکھا من وعن کہہ دیا، اصل عربی میں دیکھنے کی چیز ہے، اس کا جو ترجمہ مولف" رحمۃ للعالمین" نے کیا ہے وہ حسب ذیل ہے:
" پاکیزہ رو، کشادہ چہرہ، پسندیدہ خو، نہ پیٹ باہر کو نکلا ہوا، نہ سر کے بال گرے ہوئے، زیبا، صاحب جمال، آنکھیں سیاہ فراغ، بال لمبے اور گھنے، آواز میں بھاری پن، بلند گردن، روشن مرومک، سرمگیں چشم، باریک وپیوستہ ابرو، سیاہ گھنگھریالے بال، خاموش وقار کے ساتھ، گویا دل بستگی لئے ہوئے، دور سے دیکھنے میں زیبندہ ودلفریب، قریب سے نہایت شیریں وکمال حسین، شیریں کلام، واضح الفاظ، کلام کمی وبیشی الفاظ سے مبرا، تمام گفتگو موتیوں کی لڑی جیسی پروئی ہوئی، میانہ قد کہ کوتاہی نظر سے حقیر نظر نہیں آتے، نہ طویل کہ آنکھ اس سے نفرت کرتی، زیبند ہ نہال کی تازہ شاخ، زیبندہ منظر والا قد، رفیق ایسے کہ ہر وقت اس کے گردوپیش رہتے ہیں، جب وہ کچھ کہتا ہے تو چپ چاپ سنتے ہیں، جب حکم دیتا ہے توتعمیل کے لئے جھپٹتے ہیں، مخدوم ،مطاع، نہ کوتاہ سخن نہ فضول گو۔"
*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں