سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ آپ ﷺ کا بولنا اور چلنا




آپ ﷺ کا بولنا اور چلنا:

حضورﷺ کی چال عظمت، وقار، شرافت اور احساس ذمہ داری کی ترجمان تھی، چلتے تو مضبوطی سے قدم جما کر چلتے، ڈھیلے ڈھالے طریقے سے قدم گھسیٹ کر نہیں، بدن سمٹا ہوا رہتا، دائیں بائیں دیکھے بغیر چلتے، قوت سے آگے کو قدم اٹھاتے، قامت میں آگے کی طرف قدرے جھکاؤ ہوتا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اونچائی سے نیچے کو اتررہے ہیں، ہند بن ابی ہالہ کے الفاظ میں گویا زمین آپ کی رفتار کے ساتھ ساتھ لپٹتی جارہی ہے، رفتار تیز ہوتی، قدم کھلے کھلے رہتے، آپ معمولی رفتار سے چلتے مگر بقول حضرت ابوہریرہؓ ہم مشکل سے ساتھ دے پاتے، حضورﷺ کی رفتار یہ پیغام بھی دیتی جاتی تھی کہ " زمین میں گھمنڈ کی چال نہ چلو" (سورہ لقمان)

آپ ﷺ کا طرزِ تکلم:

حضور ﷺ کی امتیازی شان یہ تھی کہ آپ" جوامع الکلم" تھے خود فرمایا کہ" اعطیت بجوامع الکلم" جوامع الکلم حضور ﷺ کے وہ مختصر ترین کلمے ہیں جو معنوی لحاظ سے بڑی وسعت رکھتے ہیں، کم سے کم لفظوں میں زیادہ سے زیادہ معانی پیش کرنے میں سرورعالم ﷺ اپنی مثال آپ تھے اور اسے خصوصی عطیات رب میں شمار کیا۔
چند مثالیں درج ذیل ہیں:

۱۔" المرءمع من احب"
آدمی کا حشر اس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت رکھتا ہو۔

۲۔" اسلم تسلم"
تم اسلام لاؤ تو سلامتی پاؤگے۔

۳۔" انما الاعمال بالنیات"
اعمال نیتوں پر منحصر ہیں۔

۴۔" لیس للعامل من عملہ الامانواہ"
کسی عمل کرنے والے کو اپنے عمل میں بجز اس کے کچھ نہیں ملتا ہے جو کچھ کہ اس نے نیت کی ہے۔

۵۔" الولد للفراش وللعاھر الحجر"
بیٹا اس کا جس کے بستر پر (گھر میں) ولادت پائے اور زانی کیلئے پتھر۔


ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں