سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 206
ہوذہ بن علی حاکم یمامہ کے نام خط:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوذہ بن علی، حاکم یمامہ کے نام حسب ذیل خط لکھا:
''بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محمد رسول اللہ کی طرف سے ہوذہ بن علی کی جانب:
اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے، تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میرا دین اونٹوں اور گھوڑوں کی رسائی کی آخری حد تک غالب آکر رہے گا، لہذا اسلام لاؤ سالم رہوگے اور تمہارے ماتحت جو کچھ ہے، اسے تمہارے لیے برقرار رکھوں گا۔
اس خط کو پہنچانے کے لیے بحیثیت قاصد سلیط بن عمرو عامری رضی اللہ عنہ کا انتخاب فرمایا گیا، حضرت سلیط اس مہر لگے ہوئے خط کو لے کر ہوذہ کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے آپ رضی اللہ عنہ کو مہمان بنایا اور مبارک باد دی، حضرت سلیط رضی اللہ عنہ نے اسے خط پڑھ کر سنایا تو اس نے درمیانی قسم کا جواب دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ لکھا :
آپ جس چیز کی دعوت دیتے ہیں، اس کی بہتری اور عمدگی کا کیا پوچھنا اور عرب پر میری ہیبت بیٹھی ہوئی ہے، اس لیے کچھ کار پردازی میرے ذمہ کریں، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کروں گا، اس نے حضرت سلیط رضی اللہ عنہ کو تحائف بھی دئیے اور ہجر کا بنا ہوا کپڑا بھی دیا، حضرت سلیط رضی اللہ عنہ یہ تحائف لے کر خدمت نبوی میں واپس آئے اور ساری تفصیلات گوش گزار کیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خط پڑھ کر فرمایا: " اگر وہ زمین کا ایک ٹکڑا بھی مجھ سے طلب کرے گا تو میں اسے نہ دوں گا، وہ خود بھی تباہ ہوگا اور جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے وہ بھی تباہ ہوگا۔''
پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ سے واپس تشریف لائے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے یہ خبر دی کہ ہوذہ کا انتقال ہو چکا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سنو! یمامہ میں ایک کذاب نمودار ہونے والا ہے جو میرے بعد قتل کیا جائے گا، ایک کہنے والے نے کہا: یا رسول اللہ! اسے کون قتل کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اور تمہارے ساتھی اور واقعتاً ایسا ہی ہوا۔ ( زادالمعاد 63/3)
==================>> جاری ہے ۔۔۔
الرحیق المختوم ۔۔۔ مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں