فرشتوں کی دعاؤں کے حق دار

Related image

آٹھ ایسی حالتیں جب فرشتے ابن آدم کے لیے دعا کرتے ہیں .


نمبر 1 .
نماز کے لیے صف اول میں کھڑے ہونے پر :
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
  بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ پہلی صف میں نماز پڑھنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اورملائکہ اُن کے لیے دعا کرتے ہیں ۔
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله وملائكته يصلون على الصف الأول» 
صحيح الجامع (1840).

نمبر 2 .
نماز کے بعد مسجد میں اُسی جگہ بیٹھے رہنے پر :
سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
اور فرشتے تمہارے ایک پر رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اُس جگہ بیٹھا رہے جہاں اُس نے نماز پڑھی تھی ۔ فرشتے کہتے ہیں : اے اللہ ! اس پر رحم فرما ، اے اللہ ! اسے بخش دے ، اے اللہ ! اس پر رجوع فرما
(اور یہ دعائیں جاری رہتی ہیں) جب تک وہ کسی کو تکلیف نہ پہنچائے ، جب تک وہ بے وضو نہ ہو '' ۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « والملائكة يصلون على احدكم، ما دام في مجلسه الذي صلى فيه، يقولون: اللهم ارحمه، اللهم اغفر له، اللهم تب عليه، ما لم يؤذ فيه، ما لم يحدث فيه ". » 
صحيح مسلم (٦٤٩).

نمبر 3 .
مریض کی عیادت کرتے ہوئے :
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ :
  جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے لئے صبح کو جاتا ہے تو شام تک ستر ہزار فر شتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فر شتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں ، اور اس کے لئے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما من رجل يعود مريضاً ممسياً، إلا خرج معه سبعون ألف ملك يستغفرون له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنّة، ومن أتاه مصبحاً خرج معه سبعون ألف ملك، يستغفرون له حتى يمسي، وكان له خريف في الجنة» 
صحيح الجامع (5717).

نمبر 4 .
اللہ تعالی کی رضا کے لیے مسلمان بھائی کی زیارت کے وقت :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
 ” ایک شخص اپنے بھائی کی ملاقات کو ایک دوسرے گاؤں کی طرف گیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں ایک فرشتہ کو کھڑا کر دیا جب وہ وہاں پہنچا تو اس فرشتے نے پوچھا : کہاں جاتا ہے ؟ وہ بولا : اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس کو دیکھنے کو جاتا ہوں ۔ فرشتے نے کہا : اس کا تیرے اوپر کوئی احسان ہے جس کو سنبھالنے کے لیے تو اس کے پاس جاتا ہے ؟ وہ بولا : نہیں کوئی احسان اس کا مجھ پر نہیں ہے صرف اللہ کے لیے میں اس کو چاہتا ہوں ۔ فرشتہ بولا : تو میں اللہ تعالیٰ کا ایلچی ہوں اور اللہ تجھ کو چاہتا ہے جیسے تو اس کی راہ میں اپنے بھائی کو چاہتا ہے ۔“
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ قَالَ : أَيْنَ تُرِيدُ ؟ قَالَ : أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ. قَالَ : هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا ؟ قَالَ : لَا، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ : فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ» 
صحيح مسلم (٢٥٦٧).

نمبر 5 .
مسلمان بھائی کے لیے اس کی غیرموجودگی میں دعا کے وقت :
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا کرے مگر فرشتہ کہتا ہے اور تجھ کو بھی یہی ملے گا ۔
(کیونکہ پیٹھ پیچھے دعا کرنا اخلاص کی دلیل ہے اور اخلاص کا ثواب بہت زیادہ ہے) ۔
عن أبي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «دعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة، عند رأسه ملك، كلما دعا له بخير قال الملك الموكل به: آمين، ولك بمثل» 
صحيح مسلم (٢٧٣٢).

نمبر 6 .
لوگوں کو بھلائی (دین ) کی تعلیم دینا :
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
اللہ تعالی اُس پر رحمت بھیجتے ، اُن کے فرشتے ، آسمان و زمین کی تمام مخلوق یہاں تک کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلی پانی میں لوگوں کو اچھی باتیں سکھانے والے کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں ۔
روى الترمذي في سننه عن أبي أمامة أن الرسول صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله وملائكته وأهل السموات والأرض حتى النملة في جحرها، وحتى الحوت، ليصلون على معلم الناس الخير» 
صحيح الجامع (1838).

نمبر 7 .
با وضو سوتے وقت : 
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب بندہ باوضو سوتا ہے تو اس کے لحاف میں اس کے ساتھ ایک فرشتہ بھی رات گزارتا ہے اور وہ شخص رات کے کسی وقت جب بھی کروٹ بدلتا ہے فرشتہ کہتا ہے : اے اللہ اسے معاف کر دے یہ با وضو سویا تھا ۔
عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من بات طاهرًا، بات في شعاره ملك، فلا يستيقظ إلا قال الملك: اللهم اغفر لعبدك فلان، فإنه بات طاهرًا» 
صحيح ابن حبان (1051).

نمبر 8 .
سحری کھاتے وقت :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنهما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
یقینا اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں ۔“
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله تعالى وملائكته يصلون على المتسحرين». 
صحيح ابن حبان (٣٤٦٧)، السلسلة الصحيحة (٣٤٠٩).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں