کیا آپ نے وہ دعا سیکھ لی ہے جو چالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد پڑھی جاتی ہے؟؟
کسی مربی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی سے ایک بڑا سبق سیکھا۔ ہوا یوں کہ وہ ایک مرتبہ سورہ احقاف حفظ کر رہی تھی۔ اچانک مجھ سے سوال کر بیٹھی:
ابو جان! آپ کی عمر کتنی ہے؟
میں نے اسے مسکراتے ہوئے جواب دیا: 44 سال۔
کہنے لگی گویا آپ چار سال پہلے ہی 40 سال کے ہو چکے ہیں۔ پھر کیا آپ وہ دعا پڑھتے ہیں جو چالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد پڑھی جاتی ہے؟
میں نے بڑی حیرت سے پوچھا: کیا ایسی بھی کوئی خاص دعا ہے جو چالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد کی جاتی ہے؟
بیٹی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
ابو جان! ہماری ٹیچر نے سورہ احقاف کی ان آیات کی تفسیر کرتے ہوئے ہمیں یہ دعا سکھائی ہے:
*وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا ۚ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ (15) أُولَٰئِكَ الَّذِينَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجَاوَزُ عَن سَيِّئَاتِهِمْ فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ ۖ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ (16)..*
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا ۔ اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا تو کہنے لگا اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد کو بھی صالح بنا ۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔
یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال تو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بد اعمال سے درگزر کر لیتے ہیں ( یہ ) جنتی لوگوں میں ہیں ۔ اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا ہے ۔
ہماری ٹیچر نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ ان کے والد صاحب صاحب 30 سال سے پابندی کے ساتھ یہ دعا پڑھ رہے ہیں اور اب 80 سال پہنچنے کے قریب ہیں اس کے باوجود وہ اچھی صحت و تندرستی کے ساتھ جی رہے ہیں۔
اس بہترین نصیحت کے لئے میں نے اپنی بیٹی کا شکریہ ادا کیا اور اس کے سر کو بوسہ دیتے ہوئے ہوئے اللہ کی تعریف کی کہ اس نے مجھے ایسی بیٹی سے نوازا ہے جس کے ذریعے مجھے یہ سبق سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
بیٹی نے کہا: ابو جان! آپ بھی یہ دعا برابر ہر پڑھے رہا کریں:
*رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي ۖ إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ .*
(اے میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد کو بھی صالح بنا ۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔)
عربی سے منقول
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں