سیرت النی ﷺ
آپ ﷺ کے مکارمِ اخلاق ۔ حدیثِ قدسی:
حضرت عطاء ؓ سے ایک ایسی حدیث مروی ہے جس میں آپ ﷺ کے تقریباً تمام اخلاق کریمہ کو بیان کیا گیا ہے اور اس میں آپ ﷺ کے کچھ ایسے اعلیٰ اخلاق کا ذکر ہے، جو قرآن کریم میں بھی مذکور ہیں، چنانچہ حدیث قدسی میں ہے:
۱: یاأیّھا النبیّ اِنّا أرسلنٰک شاھداً و مبشرا ً وّنذیراً وّحرز اً اللأمّییّن:
ترجمہ:
اے نبیﷺ! بے شک ہم نے آپ کو گواہ بنا کر بھیجا ہے ماننے والوں کو بشارت دینے والا اورنہ ماننے والے کو عذاب سے ڈرانے والا اور امّیوں کے پناہ دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔
۲: انت عبدی ورسولی:
آپ میرے خاص بندے اور رسول ہیں۔
۳: سمّیتک المتوکّل:
میں نے آپ کا نام متوکل رکھ دیا، کیونکہ آپ مجھ پر توکل کرتے ہیں۔
۴: لیس بفظ وّ لا غلیظ:
نہ آپ درشت خو ہیں اور نہ سخت دل ہیں۔
۵: ولا سخّاب فی الأسواق:
نہ بازاروں میں شور وشغب کرنے والے ہیں۔
۶: ولایدفع السیّئۃ با لسیّئۃ
برائی کا بدلہ کبھی برائی سے نہیں دیتے۔
۷: ولٰکن یّعفو ویغفر
بلکہ معاف فرماتے اور درگزر کرتے ہیں۔
گویا آپ ﷺ قرآنی حکم (اِدفع بالّتی ھی أحسن ) کہ برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ دیا کرو کا عملی نمونہ ہیں۔
۸: ولا یقبضہ اللہ حتّی ٰ یقیم بہ الملّۃ العوجاء
اللہ آپ کو اس وقت تک موت نہیں دے گا جب تک گمراہ قوم کو آپ کے ذریعے سیدھے راستے پر نہ لے آئے،
یعنی جب تک یہ لو گ کلمہ لا اِلہ اِلاّ اللہ محمد رسول اللہ پڑھ کر سیدھے مسلمان نہ ہو جائیں ۔
۹: ویفتح بہ أعیناً عمیا:
آپ کو اس وقت تک وفا ت نہیں دے گا جب تک کافروں کی اندھی آنکھوں کو بینا نہ کر دے۔
۱۰: واٰذاناً صماً وقلوبا ً غُلفاً:
اور بہرے کان اور پردے پڑے ہوئے دلوں کو کھول نہ دے۔
اور بعض روایات میں مزید درج ذیل صفات بیان ہوئی ہیں:
۱۱: اُسدِّدُہ بکل ّ جمیل:
ہر اچھی خصلت سے آپ کی درستی کرتا رہوں گا۔
۱۲:واَھبُ لہ کلَّ خلق کریم:
ہر اچھی خصلت آپ کو عطا کرتا رہوں گا۔
۱۳:واَجعلُ السّکینۃ َ لباسہ وشعارہ:
میں اطمینان کو آپ کا لباس اور شعار ( بدن پر جیسے کپڑے چمٹے ہوتے ہیں ) بنا دوں گا ۔
۴:والتقویٰ ضمیرہ:
پرہیز گاری کو آپ کا ضمیر یعنی دل بنا دوں گا ۔
۱۵: والحکمۃ معقولہ:
حکمت کو آپ کی سوچی سمجھی بات بنا دوں گا۔
۱۶: والصدق والوفاء َطبیعتہ:
سچائی اور وفاداری کو آپ کی طبیعت بنا دوں گا۔
۱۷: والعفوَ والمعروفَ خُلقہ:
معافی اور نیکی کو آپ کی عادت بنا دوں گا۔
۱۸: والعدلَ سیرتہ والحق َ شریعتہ والھدیٰ اِمامہ والاِسلام ملّتہ:
انصاف کو آپ کی سیرت، حق کو آپ کی شریعت، ہدایت کو آپ کا امام اور دین اسلام کو آپ کی ملّت کا درجہ دوں گا۔
۱۹: اَحمد اِ سمہ:
آپ کا نام نامی (لقب) احمد ہے ۔
۲۰: اُھدی بہ بعد الضلالۃ:
آپ ہی کے ذریعے میں لوگوں کو گمراہی کے بعد سیدھا راستہ دکھاؤں گا ۔
۲۱: واُعلمُ بہ بعد الجھالۃ:
جہالت کے بعد آپ ہی کےذریعے میں لوگوں کو علم وعرفان عطا کروں گا۔
۲۲: واَرفعُ بہ الخُمالۃ َ:
آپ ہی کے ذریعے میں مخلوق کو پستی سے نکال کر بام عروج تک پہنچاؤں گا۔
۲۳: واُسمیٰ بہ بعد النّکرۃ:
آپ کی بدولت اپنی مخلوق کو حق سے جاہل ہونے کے بعد بلندی عطا کروں گا۔
۲۴: واُکثرُ بہ بعد القلّۃ:
آپ کی ہدایت کی بدولت آپ کے متبعین کی کم تعداد کو بڑھا دوں گا۔
۲۵: واُغنیَ بہ بعد العیلۃ:
لوگوں کو فقر وفاقہ میں مبتلا ہونے کے بعد آپ کے ذریعے ان کی حالت کو غنا میں تبدیل کر دوں گا۔
۲۶: واُلّف بہ بین قلوب مختلفۃ وّاَھواء مشتّتۃ واُمم متفرقۃ:
اختلاف رکھنے والے دلوں، پراگندہ خواہشات اور متفرق قوموں میں، میں آپ ہی کے ذریعے الفت پیدا کروں گا۔
۲۷: واَجعلُ اُمّتہ خیراً اُمۃ اُخرجت للنّاس:
میں آپ کی امت کو بہترین امت قرار دوں گا جو انسانوں کی ہدایت کے لیے پیدا کی گئی ہے۔
وصلّی اللہ علیہ وسلم وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اَ جمعین۔
(مدارج النبوہ بحوالہ أسوہ رسول اکرم، ڈاکٹر عبد الحییّ عارفی ، ص ۴۹ تا ۵۱)
==================> جاری ہے ۔۔۔
*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں