قرآن فہمی سیریز
سورۃ الفاتحہ
تھکاوٹ اور مایوسی میں کہاں جائیں؟
اف! کیا کوئی ہم میں سے ایسا ہے جو یہ نہ کہے کہ ہمارے ارد گرد کے انسانوں نے ہمیں توڑا نہیں، ہمیں تھکایا نہیں، ہمیں آخری حد تک پہنچایا نہیں، ہمیں سراہا نہیں، ہمیں سمجھا نہیں، ہمیں راستہ دکھایا نہیں، ہم سے راضی ہوئے نہیں۔
کوئی بھی نہیں یہ کہہ سکتا نا ۔۔۔ پھر اتنے تھکنے ٹوٹنے، بکھرنے کو بار بار تجربہ کرنے کے بعد بھی کیوں نہیں اپنا اور اپنی زندگی کا رخ تبدیل کردیتے؟۔
کیوں اپنے آپ کو وہ راہ نہیں دکھا رہے کہ جس میں سراسر فائدہ ہی فائدہ ہے۔
کیوں نہیں پلٹتے اس رب کی طرف؟
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
اللہ رب العالمین کے لیے تمام تعریفیں اس کے کمال کی وجہ سے ہیں جو سراسر خوبیوں کا مالک ہے۔ اور جو تمام جن و انس، فرشتوں اور تمام عالم کا رب ہے۔
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ
جس کی رحمت خاص و عام کے لیے ہے۔ اور جس نے ہمیں ہر چھوٹی بڑی نعمت کو عطا کیا ہوا ہے۔
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
جس کی ملکیت اور باشاہت میں وہ بدلے کا دن ہے جس دن کوئی ہمارے کام نہ آئے گا۔ جب ہمیں اپنے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کا ذرہ برابر عمل بھی چھوڑا نہیں جائے گا۔ کوئی آنسو بغیر جزا کے نہیں ضائع ہوگا۔
اِیَّاكَ نَعْبُدُ
جس نے ہم سے خود فرمایا ہے کہ صرف میری عبادت کرو تاکہ ہمارا ہر قلبی، لسانی اور اعضاء کا فعل اس کو راضی کرنے والا بن جائے۔ اور اس کو غیبی طاقتوں کا مالک سمجھ کر اس سے انتہائی عقیدت رکھو اور عاجزی سے جھک جاؤ۔
وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ
جس نے ہمیں استعانت یعنی مانگنے کا فارمولا خود سکھایا ہے کہ صرف مجھ سے ہی مانگو۔ کہیں ادھر ادھر جانے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ میں تم سے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ اسباب اختیار کرو اور پھر توکل اور بھروسہ مجھ پر کرو۔
اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَۙ
جس نے ہمیں خود سکھایا ہے روزانہ کے چیلنجز میں ادھر ادھر بھٹکنے کے لیے خود کو کھلا نہیں چھوڑو بلکہ میری طرف مانگتے ہوئے پلٹو کہ اے اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھادے کیونکہ وہی توفیق دینے والا ہے۔ جو ایسا راستہ ہے جس کا آغاز ایک نکتے سے لے کر اختتام دوسرے نکتے تک ہوتا ہے جیسے خط مستقیم (straight line) ہوتی ہے۔ یہ راستہ قرآن و سنت کا راستہ ہے۔
صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ١ۙ۬ۦ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠
جس نے ہمیں ہدایت حاصل کرنے کے لیے رول ماڈلز بتادیے کہ صراط مستقیم کے لیے انبیاء صدیقین شھداء صالحین کی پیروی کرنی ہے جن پر اللہ نے فضل کیا۔
جس نے ہمیں یہ بھی سکھادیا کہ کن لوگوں کا راستہ ہم نے اختیار نہیں کرنا اور ان کے جیسے کام نہیں کرنے ۔ان لوگوں کا جنھوں نے دین کو اپنے مطابق تبدیل کردیا، اللہ کی کتاب میں تحریف کردی، اللہ پر جھوٹ باندھا۔
اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اپنے انعام یافتہ بندوں میں شامل کردیں۔ آمین۔
منقول
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں