سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 291



سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 291

رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے والا آخری وفد:

یہ وفد محرم ۱۱ ہجری میں آیا تھا جس میں (۲۰۰ ) افراد تھے، اس وفد کو حضرت رملہ ؓ بنت حارث کے مکان میں ٹھہرایا گیا تھا جو حضرت معاذؓ بن عفرا کی زوجہ تھیں اور بنی نجار کی صحا بیہ تھیں، اس وفد کے لوگوں نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کے ہاتھ پر یمن میں ہی اسلام قبول کرلیا تھا، یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہونے والا آخری وفد تھا، یہ لوگ یمن کے مذحج قبیلہ کی شاخ تھے۔

اس وفد کے ایک شخض زرارہؓ بن عمرو نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں نے راستہ میں عجیب خواب دیکھے، فرمایا: بیان کرو، عرض کیا میں نے قبیلہ میں ایک گدھی چھوڑ رکھی ہے، اس نے سیاہ اور سرخ رنگ کا بچہ جنا ہے، فرمایا: کیا تمہاری کوئی لونڈی حاملہ تھی؟ کہا : ہاں، ارشاد ہوا: اس نے لڑکا جنا ہے تو تیرا ہی ہے، عرض کیا: اور اس کا رنگ ایسا کیوں ہے؟ فرمایا: قریب آجاؤ، آہستہ سے پوچھا، کیا تمہیں برص ہے جسے چھپاتے ہو؟ عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اس کا کسی کو علم نہیں، فرمایا: اسی کا اثر ہے۔

ایک اور خواب کا ذکر کرتے ہوئے کہا، میں نے زمین سے آگ نکلتے دیکھی، پھر وہ آگ میرے اور میرے بیٹے عمرو کے درمیان حائل ہوگئی، تعبیر میں فرمایا: یہ وہ فتنہ ہے جو آخر میں ظاہر ہوگا، پوچھا … فتنہ کیا ہے؟ ارشاد ہوا: لوگ اپنے امام کو قتل کر دیں گے، آپس میں خونریزی ہوگی، خون پانی کی طرح ارزاں ہوجائے گا، اگر تم مر گئے تو تمہارا بیٹا اسے دیکھے گا اور اگر وہ مر گیا تو تم اس فتنہ کو دیکھو گے، عرض کیا: دعا فرمائیے کہ میں اس زمانہ کو نہ پاؤں، آپ ﷺ نے دعا فرمائی، چند دنوں بعد وہ انتقال کر گئے، ان کا بیٹا زندہ رہا، بعد میں جب امیر المومنین حضرت عثمان ؓبن عفان کی شہادت کا فتنہ برپا ہوا تو حضرت زرارہؓ کا بیٹا بیعت توڑ کر باغیوں کے ساتھ تھا۔
(سیرت احمد مجتبیٰ ﷺ)

==================> جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں