سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 287
جانوروں کی قربانی:
آپ ﷺ کے ساتھ قربانی کے سو اونٹ تھے، کچھ تو آپﷺ نے خود اپنے ہاتھ سے ذبح کئے اور باقی حضرت علیؓ کے سپرد کر دیئے کہ وہ ذبح کریں اور حکم دیا کہ ہر اونٹ سے گوشت کا پارچہ لے کر شوربا پکایا جائے، پکنے کے بعد اسے حضرت علیؓ کے ساتھ تناول فرمایا، حکم دیا کہ کھالیں اور گوشت لوگوں میں تقسیم کر دیا جائے یہاں تک کہ قصاب کی مزدوری بھی اس سے ادا نہ کی جائے بلکہ الگ سے دی جائے۔
حضرت جابرؓ بن عبداللہ کی روایت کے مطابق ازواج مطہرات کی جانب سے ایک گائے ذبح فرمائی، ایک اور روایت کے مطابق حضرت عائشہؓ کی جانب سے ایک اونٹ یا بھیڑ کی قربانی کا ذکر ہے ، ابن سعد نے لکھا ہے کہ آپﷺ نے چتکبرے اور سینگ والے دو مینڈھوں کی قربانی کی اور کچھ بکریاں قربانی کے لئے صحابہ میں تقسیم فرمائیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ ۶۳ اونٹ نحر فرمائے، بظاہر ان میں تضاد معلوم ہوتا ہے؛ لیکن حضرت عروہ ؓ بن حارث کندی کے بیان سے بات صاف ہوجاتی ہے کہ آپ ﷺ نے تنہا سات اونٹ نحر فرمائے، اس کے بعد حضرت علی ؓ بھی شامل ہوگئے ، اوپر سے حضور ﷺ چھری چلاتے اور نیچے سے حضرت علی ؓ ، دونوں نے مل کر ۵۶ اونٹ نحر کئے ، اس طرح ۶۳ اونٹ نحر کرنے کی عام روایات درست ہیں ، اس میں ایک لطیف اشارہ آپ ﷺ کی عمر سے اونٹوں کی مطابقت ہے یعنی ہر سال کے بدلے ایک اونٹ باقی ۳۷ اونٹ حضرت علی ؓ نے نحر کئے۔ ( سیرت احمد مجتبیٰ)
سال گزشتہ یعنی ۹ ہجری میں قحط سالی کی وجہ سے قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی ممانعت تھی تا کہ محتاجوں کو ملے لیکن اس سال آپﷺ نے فرمایا: " کھاؤ ، کھلاؤ اور ذخیرہ کرو، " قربانی سے فارغ ہو کر آپ ﷺ نے عمر بن عبداللہ کو بلوایا ور سر کے بال منڈوائے اور فرط محبت سے کچھ بال خود اپنے دست مبارک سے ابو طلحہؓ انصاری اور ان کی بیوی اُم سلیم اور بعض لوگوں کو جو پاس بیٹھے ہوئے تھے عنایت فرمائے اور باقی ابو طلحہؓ نے اپنے ہاتھ سے تمام لوگوں میں ایک ایک دو دو کر کے تقسیم کر دئیے۔ (سیر ت النبی۔۔۔ شبلی نعمانی)
==================>> جاری ہے ۔۔۔
*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں