سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 298
وفات سے تین دن پہلے:
حضرت جابرؓ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو وفات سے تین دن پہلے سنا آپﷺ فرما رہے تھے:
''یاد رکھو تم میں سے کسی کو موت نہیں آنی چاہیے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو۔''
(طبقات ابن سعد ۲/۲۵۵ ، مسند ابی داود طیالسی ص ۲۴۶ حدیث نمبر ۱۷۷۹ ، مسند ابی یعلی۴/۱۹۳ حدیث نمبر ۲۲۹۰)
ایک دن یا دو دن پہلے:
سنیچر یا اتوار کو نبی ﷺ نے اپنی طبیعت میں قدرے تخفیف محسوس کی، چنانچہ دو آدمیوں کے درمیان چل کر ظہر کی نماز کے لیے تشریف لائے۔ اس وقت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز پڑھا رہے تھے۔ وہ آپ ﷺ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ ﷺ نے اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں۔ اور لانے والوں سے فرمایا کہ مجھے ان کے بازو میں بٹھا دو۔ چنانچہ آپﷺ کو حضرت ابوبکرؓ کے دائیں بٹھا دیا گیا۔ اس کے بعد حضرت ابو بکرؓ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی اقتداء کرر ہے تھے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تکبیر سنا رہے تھے۔
(صحیح بخاری ۱/۹۸، ۹۹ مع فتح الباری ۲/۱۹۵ ، ۲۳۸، ۲۳۹، حدیث نمبر ۶۸۳، ۷۱۲،۷۱۳)
ایک دن پہلے:
وفات سے ایک دن پہلے بروز اتوار نبی ﷺ نے اپنے تمام غلاموں کو آزاد فرمادیا۔ پاس میں چھ یا سات دینار تھے انہیں صدقہ کردیا۔ اپنے ہتھیار مسلمانوں کو ہبہ فرمادیے۔ رات میں چراغ جلانے کے لیے حضرت عائشہ ؓ نے چراغ پڑوسی کے پاس بھیجا کہ اس میں اپنی کپی سے ذرا سا گھی ٹپکا دیں۔ (طبقات ابن سعد ۲/۲۳۹)
آ پﷺ کی زِرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع (کوئی ۷۵ کلو ) جَو کے عوض رہن رکھی ہوئی تھی۔صحیح بخاری حدیث نمبر ۲۰۶۸ ، ۲۰۹۶ ، ۲۲۰۰، ۲۲۵۱، ۲۲۵۲،۲۳۸۶، ۲۵۰۹،۲۵۱۳، ۲۹۱۶ ، ۴۱۶۷، مغازی کے آواخر میں ہے کہ رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی اور آپﷺ کی زرہ رہن رکھی ہوئی تھی۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ ﷺ کو اتنا نہ مل سکا کہ اس زرہ کو چھڑا سکیں۔
==================> جاری ہے ۔۔۔
*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں