سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 282


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 282

مکہ میں داخلہ:

پیدل لوگوں کی سہولت کی خاطر یہ سفر (۹) دن میں طے ہوا ، حضورﷺ کی اونٹنی پر ایک بوسیدہ پالان جس کے نیچے چادر تھی جس کی قیمت چار درہم سے زیادہ نہ تھی، حضورﷺ کا اور حضرت ابو بکرؓ کا سامان ایک ہی اونٹ پر تھا جو حضرت ابو بکرؓ کے غلام کے پاس تھا، مقام عرج پر غلام نے کہا کہ اونٹ گم ہوگیا، یہ سن کر حضرت ابو بکر ؓ اسے مارنے لگے تو حضور ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: اس محرم کو دیکھو یہ کیا کر رہا ہے ؟

اونٹ کے گم ہونے کی اطلاع قبیلہ بنی اسلم کے لوگوں کو ملی تو چھوارے اور روغن لائے ، آپﷺ نے حضرت ابو بکرؓ کو یاد کیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طیب غذا فراہم کردی ہے، سب نے سیر ہوکر کھایا ، حضرت صفوانؓ بن معطل جو اس قافلہ کے مقدمہ پر مامور تھے حاضر ہوئے اور پوچھا : کیا آپﷺ کی کوئی چیز گم ہوگئی ہے ؟ فرمایا: ہاں یہ سامان والا اونٹ ، عرض کیا کہ وہ مل گیا ہے ، حضرت ابو بکرؓ نے جاکر دیکھا تو تمام سامان موجود تھا بجز ایک پیالے کے، غلام نے کہا کہ وہ میرے پاس ہے۔

ابطح کے مقام پر حضور ﷺ نے چمڑے کے سُرخ خیمہ میں آرام فرمایا ، حضرت بلالؓ نے ایک نیزہ بطور سترہ گاڑ دیا، حضور ﷺ خیمہ سے بر آمد ہوئے، آپﷺ نے سرخ لباس زیب تن کر رکھا تھا، تہہ بند اونچا تھا اور پنڈلیاں نظر آرہی تھیں پہلے ظہر اور عصر کی قصر نماز پڑھائی اور وہاں سے روانہ ہوئے، مکہ کے قریب ذی طویٰ میں زاہر کے چشموں کے پاس گھاٹیوں میں رات کو آرام فرمایا، دوسرے روز یعنی ۴ ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد غُسل فرمایا اور ثنیتہ الصلبا کی بلند گھاٹی سے جسے کدا اور حجون بھی کہتے ہیں دن کے وقت مکہ میں داخل ہوکر باب بنی شیبہ پر پہنچے ، فتح مکہ کے روز بھی آپﷺ اس راستہ سے داخل ہوئے تھے، بنی عبدالمطلب کے بچے استقبال کے لئے دوڑتے ہوئے آئے تو آپﷺ نے ایک بچے کو اونٹ کے آگے اور ایک بچہ کو اونٹ کے پیچھے بٹھا لیا ، جب آپﷺ کی نظر کعبۃ اللہ پر پڑی تو دونوں ہاتھ بلند کر کے فرمایا:

" اے اللہ ! اس گھر کی تشریف و تعظیم ، تکریم و ہییت میں اضافہ فرما، جو شخص اس گھر کو شرف و عظمت دے اور اس کا حج و عمرہ کرے تو اس تشریف ، تکریم و تعظیم اور نیکی میں اضافہ فرما "

اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ جس شخص نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور ہدی (قربانی کا جانور) نہ لایا ہو اسے چاہیے کہ عمرہ کر کے احرام کھول دے اور جس کے ساتھ  ہدی ہو وہ جانور کے ذبح ہونے تک احرام نہ کھولے ، جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہو وہ اس کو عمرہ میں تبدیل کرے ، قربانی کے سلسلہ میں حکم ہوا کہ اونٹ اور گائے میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔

اس موقع پر حضور اکرم ﷺ نے عمرہ کا طریقہ بیان فرمایا کہ پہلے کعبہ کا طواف کریں ، پھر صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں ، جن لوگوں کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں ہے وہ بال منڈوائیں یا کتر وائیں اور احرام کھول دیں ، اب ان پر احرام کی پابندی نہ ہوگی ، ۸ ذی الحجہ یوم ترویہ کو حج تمتع کا احرام باندھیں ، جن کے ساتھ  ہدی (قربانی کا جانور ) ہے وہ احرام نہ کھولیں ، ان پر پابندیاں رہیں گی۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں