سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 25


سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ قسط: 25

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے بعد کے واقعات:

روایات کے مطابق جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیدا ہوئے تو فوراً حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس خوشخبری کی اطلاع حضرت عبدالمطلب کو دینے کے لیے بھیجا گیا، حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا حضرت عبداللہ کی کنیز تھیں، ان کا اصل نام برکہ تھا، ان کی شادی بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے غلام حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے کردی تھی جن سے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔

حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا خوشی کے مارے دوڑتی ہوئی حضرت عبدالمطلب کے پاس پہنچیں اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی خوشخبری دی، حضرت عبدالمطلب جو اس وقت حرم کعبہ میں موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کا سن کر وہ بےحد مسرور ہوئے اور حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کے ساتھ فوراً گھر پہنچے۔ وہاں "ننھے حضور" صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کو دیکھ کر ششدر رہ گئے اور پھر اپنے جذبات کا اظہار چند اشعار میں بیان کیا، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کو "غلمان" کے حسن و جمال سے برتر بتایا، پھر خدا کا شکر ادا کیا کہ اس نے آپ کو حضرت عبداللہ کا نعم البدل عطا فرمایا۔

(یاد رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ، دادا حضرت عبدالمطلب اور پردادا حضرت ہاشم تینوں ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح نہایت خوبصورت اور مردانہ وجاہت کا پیکر تھے)

بیہقی مختلف حوالوں سے جن میں حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مختون یعنی ختنہ شدہ پیدا ہوئے تھے جس پر حضرت عبدالمطلب نے بہت مسرت آمیز حیرت کا اظہار فرمایا۔

بیہقی نے ہی مختلف حوالوں سے یہ بھی بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے بعد حضرت عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے گھر کی عورتوں کے سپرد کردیا، وہ ہر صبح کو حضرت عبدالمطلب کو بتاتیں کہ انہوں نے ایسا بچہ کبھی نہیں دیکھا، وہ بتاتیں کہ نومولود یعنی ننھے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کو ہمیشہ بیدار ہی نظر آتے ہیں اور آنکھیں کھولے ٹکٹکی باندھے آسمان کو تکتے رہتے ہیں، اس پر حضرت عبدالمطلب خوشی کا اظہار فرماتے کہ انہیں امید ہے کہ ان کا پوتا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بڑی شان والا ہوگا۔

شروع کے چند دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ نے دودھ پلایا،  دو تین دن بعد آپ کو دودھ پلانے کا شرف حضرت ثوبیہ رضی اللہ عنہا کو نصیب ہوا، حضرت ثوبیہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا "ابو لہب" کی کنیز تھیں، ابو لہب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں انھیں آزاد کر دیا، حضرت ثوبیہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم عمر چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی دودھ پلایا تھا، ان کے علاوہ چند اور عورتوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلایا۔

افسوس کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش پر خوشیاں منانے والا ابو لہب بعدازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک بدترین مخالف بن کر سامنے آیا اور وہ اور اس کی بیوی "ام جمیل" ساری زندگی اسلام مخالف سرگرمیوں میں مصروف رہے۔

ابولہب شروع اسلام میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شاید سب سے بڑا مخالف تھا، غالباً یہی وہ شخص ہے جس نے تب قریش مکہ کو بدراہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بربادی کی بدعائیں دیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوہ صفا پر اپنی ساری قوم کو اکٹھا کرکے توحید کی دعوت دی، اس کی بیوی ام جمیل کی سیاہ کاریوں میں ایک یہ سیاہ عمل بھی شامل تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن راستوں سے گزرنے والے ہوتے یہ ان راستوں پر کانٹے بچھا دیتی، ان دونوں کی مذمت میں ایک پوری سورہ نازل ہوئی جس کا نام اسی بدبخت کے نام پر سورہ ابی لہب ہے، اس کا تفصیلی ذکر آگے آئے گا۔

==================> جاری ہے ۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں