=======================
واقعہ شق صدر:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی بہت سے محیر العقل واقعات سے بھری پڑی ہے، یہ واقعات آپ کی پیدائش سے پہلے بچپن میں اور نبوت کے بعد بھی رونما ہوئے، ایسے تمام حیران کن واقعات جو کسی نبی کو نبوت ملنے سے پہلے درپیش آئیں "ارھاصات" کہلاتے ہیں۔
ایسا ہی ایک عجیب واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر ولادت کے چوتھے یا پانچویں سال پیش آیا، جب اُن کا سینہ فرشتوں نے چاک کر کے اُن کا دل دھویا تھا، اسے شَقِّ صَدر (سینہ مبارک چاک کیے جانے) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور جس کا ذکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مجلس میں کیا تھا جب کہ قبیلہ بنی عامر کے ایک بوڑھے شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی ابتدائی زندگی کے حالات سنانے کی خواہش کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"میرا شِیر خواری اور بچپن کا ابتدائی زمانہ بنی سعد بن بکر میں گزرا، ایک دن میں اپنے ہم عمروں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ سفید پوش آدمیوں (فرشتوں) کی ایک ٹولی نے جن کے ہاتھوں میں سونے کی تھالی میں (زم زم کی) برف بھری تھی، مجھے پکڑ لیا، میرے ساتھی ڈر کر بھاگ گئے، انھوں نے مجھے زمین پر لٹایا اور (میرے سینے یا پیٹ کے) اندرونی اجزأ نکال کر (زم زم کی) برف (کے پانی سے) سے اچھی طرح دھویا اور پھر اپنی جگہ رکھ دیا، یہ منظر میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا، دوسرے نے میرے سینے میں ہاتھ ڈالا اور دل کو نکالا اور اس سے ایک لوتھڑا نکال کر فرمایا: "یہ تم سے شیطان کا حصہ ہے" پھر دل کو (سونے کی) طشت میں زم زم (کی برف) کے پانی سے دھویا، پھر اپنے ہاتھ کو فضا میں بلند کیا تو اچانک ایک نور کی مہر اس کے ہاتھوں میں آگئی، اس نے مہر دل پر لگائی تو وہ نور سے بھر گیا، پھر دل کو جوڑ کر اپنے مقام پر رکھ دیا۔
اب تیسرے نے سینہ سے ناف تک ہاتھ پھیرا تو زخم مندمل ہو گیا، میں اٹھ کھڑا ہوا تو تینوں نے باری باری مجھے سینے سے لگایا اور میری پیشانی پر بوسہ دیا۔"
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دودھ شریک بھائی نے یہ منظر دیکھا تو دوڑ کر اپنے والدین کو اطلاع دی کہ کچھ سفید پوش آدمیوں نے میرے قریشی بھائی کا پیٹ چاک کر دیا ہے، یہ سنتے ہی وہ فوراً وہاں گئے اور دیکھا کہ بچہ کے چہرہ کا رنگ فق ہے، اس واقعے سے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کو خطرہ محسوس ہوا، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی والدہ کے پاس پہنچانے کے لئے مکہ روانہ ہوگئے اور حضرت آمنہ سے سارا حال بیان کیا۔
یہ سن کر حضرت آمنہ نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، خدا کی قسم! اس پر آسیب کا کوئی اثر نہ ہو گا، بلکہ یہ بچہ تو بڑی شان والا ہے۔
==================> جاری ہے ۔۔۔
ماشاء اللہ بہت اچھی کوشش کی ہے اللہ تعالیٰ آپ اس کا اجر دے دے
جواب دیںحذف کریں