*سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ قسط: 17*
*تذکرہ خانوادۂ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حصہ اول)*
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خانوادہ اپنے جد اعلیٰ "ہاشم بن عبد مناف" کی نسبت سے خانوادۂ ہاشمی کے نام سے معروف ہے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ خانوادۂ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض نام ور افراد کے مختصر حالات پیش کر دیے جائیں۔
*1: قُصی بن کلاب:*
قصی بن کلاب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پانچ پشت پہلے کے بزرگ ہیں، دراصل یہ ہی قصی بن کلاب ہیں جنہوں نے نہ صرف بنو خزاعہ سے خانہ کعبہ کی تولیت کا حق واپس لیا بلکہ اپنی قوم بنی اسماعیل اور قبیلے بنی قریش کو منظم و متحد کرکے مکہ کو ایک باقاعدہ ریاستی شہر کی شکل دی، خانہ کعبہ کی تولیت ایک ایسا شرف تھا جس کی وجہ سے قصی بن کلاب اور ان کی آل اولاد کو نہ صرف مکہ بلکہ پورے جزیرہ نما عرب میں ایک خصوصی سیادت اور عزت و احترام کا درجہ حاصل ہوگیا اور قصی بن کلاب نے خود کو اس کا اہل ثابت بھی کیا۔
قصی بن کلاب کو بلامبالغہ مکہ کی شہری ریاست کا مطلق العنان بادشاہ کا درجہ حاصل تھا، انہوں نے نہ صرف خانہ کعبہ گرا کر نئے سرے سے اس کی تعمیر کرائی، بلکہ پہلی دفعہ اس پر کھجور کے پتوں سے چھت بھی ڈالی، اس کے علاوہ خانہ کعبہ کے جملہ انتظام کا جائزہ لے کر اس میں ضروری اصلاحات بھی کیں۔
دوسری طرف خانہ کعبہ کے پاس ہی ایک عمارت تعمیر کرائی جسے "دارالندوہ" کا نام دیا گیا، یہاں بنو اسماعیل اور مکہ کے دوسرے قبائل کے سرداروں اور عمائدین کے ساتھ مل کر مختلف امور کے متعلق بحث و تمحیص کے بعد فیصلے کیے جاتے، قریش جب کوئی جلسہ یا جنگ کی تیاری کرتے تو اسی عمارت میں کرتے، قافلے یہیں سے تیار ہو کر باہر جاتے، نکاح اور دیگر تقریبات کے مراسم بھی یہیں ادا ہوتے۔
اس کے علاوہ مختلف ریاستی امور نبٹانے کے لیے چھ مختلف شعبے قائم کیے اور ان کا انتظام اپنے بیٹوں میں تقسیم کردیا، جسے ان کی وفات کے بعد ان کے پوتوں نے باہمی افہام و تفہیم سے چھ شعبوں سے بڑھا کر دس شعبوں میں تقسیم کرکے آپس میں بانٹ لیا۔
*2: حضرت ہاشم بن عبد مناف:*
حضرت ہاشم بن عبد مناف قصی بن کلاب کے پوتے تھے، جب عبد مناف اور بنو عبد الدار کے درمیان عہدوں کی تقسیم پر مصالحت ہوگئی تو عبدمناف کی اولاد میں حضرت ہاشم ہی کو سِقَایہ اور رِفادہ یعنی حجاج کرام کو پانی پلانے اور ان کی میزبانی کرنے کا منصب حاصل ہوا، حضرت ہاشم بڑے مالدار اور نہایت ہی جلیل القدر بزرگ تھے، ان کا اصل نام عمرو تھا، چونکہ ان کے ذمہ حاجیوں کے کھانے پینے کا انتظام بھی تھا تو وہ ان زائرین کی تواضع ایک خاص قسم کے عربی کھانے سے کرتے جسے "ہشم" کہا جاتا تھا، (عربی زبان میں ہشم شوربہ میں روٹیاں چورا کرنے کو کہتے ہیں..) مکہ میں ایک سال قحط پڑا تو انہوں نے تمام اہل مکہ کے لیے یہی شوربہ تیار کرایا جس پر انہیں "ہاشم" کا لقب ملا اور تاریخ نے پھر انہیں اسی لقب سے یاد رکھا۔
ان کی اولاد قریش کے معزز ترین قبیلہ بنو ہاشم کے نام سے مشہور ہے، انہوں نے قریش کے تجارتی قافلے شروع کروائے اور ان کے لیے بازنطینی سلطنت کے ساتھ معاہدے کیے جن کے تحت قریش بازنطینی سلطنت کے تحت آنے والے ممالک میں بغیر محصول ادا کیے تجارت کر سکتے تھے اور تجارتی قافلے لے جا سکتے تھے، یہی معاہدے وہ حبشہ کے بادشاہ کے ساتھ بھی کرنے میں کامیاب ہوئے جس کا تمام قریش کو بے انتہا فائدہ ہوا اور ان کے قافلے شام، حبشہ، ترکی اور یمن میں جانے لگے۔
ایک بار تجارت کی غرض سے شام گئے، دوران سفر یثرب (جس کا نام بعد میں مدینہ یا مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہوا) میں ٹھہرے، وہاں قبیلہ بنی نجار کی ایک خاتون "سَلْمیٰ بنت عَمْرو" سے شادی کرلی اور کچھ دن وہیں ٹھہرے رہے، پھر بیوی کو حالتِ حمل میں میکے ہی میں چھوڑ کر ملک شام روانہ ہوگئے، غالباً ان کا ارادہ تھا کہ واپسی پر ان کو مدینہ سے مکہ لے جائیں گے، مگر شادی سے چند ماہ بعد دوران سفر ہی ان کا انتقال فلسطین کے علاقے غزہ میں ہو گیا۔
==================> جاری ہے ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں