تدبر سورۃ الرحمن
از استاد نعمان علی خان
پارٹ 15 آیات(24-25)
وَلَـهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَاٰتُ فِى الْبَحْرِ كَالْاَعْلَامِ
اور سمندر میں پہا ڑوں جیسے کھڑے ہوئے جہاز اسی کے ہیں.
بڑے بڑے بحری جہاز سمندر کی سطح پر تیرتے ہیں، اور ایک چھوٹا سا موتی سمندر کی تہہ میں ڈوبا ہوا رہتا ہے. جسے تم سوچتے ہو کہ وہ تیر سکے گا وہ ڈوب جاتا ہے اور جس کے بارے میں تم خیال کرتے ہو کہ وہ ڈوب جائے گا اسے اللہ سمندر کی سطح پر رکھتا ہے اور ڈوبنے نہیں دیتا.
َالْاَعْلَامِ کا مطلب جہاز اور پہاڑ دونوں ہو سکتے ہیں. جب آپ بڑے بڑے بحری جہازوں کو ساحلِ سمندر پر لنگر انداز ہوتے دیکھیں تو آپ کو اللہ کی بڑائی بیان کرنی چاہیے.
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
تو پھر اپنے رب کی کن کن نعمتوں کا، کتنے ہی معجزات کا انکار کرو گے، کتنے انعامات و کرامات اور لطف و کرم کوجانتے بوجھتے جھٹلاؤ گے؟
جاری ہے۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں