تدبر سورہ الرحمٰن ۔۔۔ از استاد نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ 11

 


تدبر سورۃ الرحمن


از استاد نعمان علی خان


پارٹ 11 آیت(15-16)


بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيم


     وَخَلَقَ ٱلْجَآنَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ 

        فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ 


اور جن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔ پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے؟


اور اس نے جن کو "مارج"  سے بنایا۔


"مارج" -آگ کا وہ حصہ ہوتا ہے ،جو نظر نہیں آتا، جب آپ آگ جلاتے  ہیں، تو اس میں سب سے اوپر پیلا  حصہ ہوتا ہے، اس کے نیچے نیلا اور سب سے نیچے Invisible حصہ ہوتا ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا ۔


جنات کو اللہ نے آگ کے اس حصّے سے بنایا جو نظر نہیں آتا، اس لیے جن ہمیں نظر نہیں آتے ۔


لیکن یہاں جنوں کا ذکر کیوں کیا گیا ہے؟

کیونکہ پچھلی آیات میں آیا تھا ۔

فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ 

 تم "دونوں" اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں قدرتوں کا انکار کرو گے؟ 


 وہ دو لوگ کون ہے؟

  انسان اور جنات۔ ۔

  

  لیکن اللہ نے " تم دونوں" کا ذکر پہلے کیا اور ہمیں بعد میں بتایا کہ تم دونوں سے مراد تھا ؛ انسان اور جنات ۔ ۔ ایسا کیوں؟

   

کچھ مفسرین نے کہا ہے کہ اللہ کو معلوم تھا کہ کچھ جنات بھی اس وقت سن رہے ہیں۔ اس لئے ان کو غیر متوقع طور پر پکارا۔ 


اس بات کا پس منظر سمجھتے ہیں، جب غیر مسلم پیغمبروں کے خلاف دشمنی پر اتر آتے ہیں، تو چنوں کی ایک فوج آ کر ان غیر مسلموں کی مدد کرتی ہے، ان کو بھڑکاتی ہے ۔تاکہ وہ اس دشمنی کو مزید ہوا دیں ۔ 

پھر پیغمبروں کے خلاف دو طرح کے دشمنوں کی فوج اکھٹی ہوجاتی ہے، ایک تو انسان دشمن اور دوسرے جنات دشمن ۔

دونوں ایک ساتھ پیغمبروں کے خلاف ان کو روکنے کے لئے کام کرتے ہیں ۔


اس کا ذکر سورہ انعام میں بھی کیا گیا ہے کہ جب اللہ پیغمبروں کے امتحان کے لئے دشمنوں کو قائم کرتا ہے تو جنات آکر دشمنوں کی مدد کرتے ہیں ۔


اس لئے اللہ نے جنوں اور انسانوں دونوں کو مخاطب کیا اور کہا کہ تم دونوں کا مسئلہ یہی ہے کہ تم  ایک ناشکری مخلوق ہو۔


     خَلَقَ ٱلۡإِنسَٰنَ مِن صَلۡصَٰلٍ كَٱلۡفَخَّارِ

     وَخَلَقَ ٱلۡجَآنَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ 

     فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ 


پس اے جن و انس، تم اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے؟


پہلے کہا انسان کو مٹی سے بنایا اور جن کو نہ دیکھنے والی آگ سے۔ جنوں کو بھی اندازہ ہوگیا کہ ہم بھی اللہ کے نوٹس میں ہیں ، اس کی نظر میں ہیں،  ان کو بھی خبر مل گئی ،


 اللہ نے دونوں کو دھمکی دی ہے اس آیت میں؛

 فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ 

  تم دونوں رب کی کون کون سی نعمتوں / قدرتوں/ طاقتوں کا انکار کرو گے؟؟


جاری ہے ۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں