تدبر سورۃ الرحمن
از استاد نعمان علی خان
حصہ 8(10-13)
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
نعمتیں
وَٱلۡأَرۡضَ وَضَعَهَا لِلۡأَنَامِ فِيہَا فَـٰكِهَةٌ وَٱلنَّخۡلُ ذَاتُ ٱلۡأَكۡمَامِ وَٱلۡحَبُّ ذُوٱلۡعَصۡفِ وَٱلرَّيۡحَانُ فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیے بنایا اس میں ہر طرح کے بکثرت لذیذ پھل ہیں کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
وَٱلۡأَرۡضَ وَضَعَهَا لِلۡأَنَامِ
اور اسی نے مخلوق کے لیے زمین بچھا دی
اللہ نے زمین کو ہموار بنایا کہ وہ تمہیں اپنے اندر سما نہ لے، زمین پھٹ نہ جائے، وہ اپنی جگہ سے نہ ہلنے لگے ۔
لِلۡأَنَام ِ- ساری مخلوق کے لئے
اللہ نے زمین کو عاجز اور ہموار بنایا ساری مخلوقات کے لئے ۔
ہر قسم کے جانور پھول پودے پتوں کے لئے۔ہر جانور کی دوسرے سے الگ ضرورت ہے کسی کو خوش کی کسی کو ٹھنڈ کی ضرورت ہے ۔ ان کی ضرورتوں کے حساب سے ان کے گھر بنوائے ۔
اور صرف جانور ہی نہیں بلکہ پھول اور پودوں کا بھی خیال رکھا۔ کسی کو روشنی چاہیے، کسی کو سایہ چاہیے، کسی کو چکنی مٹی چاہیے، کسی کو ہموار زمین چاہئے، ان کے لئے ان کی مٹی بدلی، موسم بدلا، ہوا کی نمی اور بالوں کی رفتار بدلی۔
یعنی اللہ کی یہ خوبی ہے کہ جس مخلوق کو اس نے بنایا ہے اس کی ضرورت کا بھی وہ خیال کرتا ہے۔ ۔ ۔
ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کا خیال کیا ہے کہ یہ جاندار کیا کھائے گا، کہاں رہے گا ، گھر کیسے بنائے گا، کیڑے تک کی ضرورت کا خیال کیا، ہر ایک کے کھانے سے لے کر اس کے رہنے تک کا خیال رکھا ۔ ۔
آپ سوچیں کہ اس نے ایک پرندے کے بچے تک کو نہیں چھوڑا تو ہمیں کیا لگتا ہے کہ ہمیں چھوڑ دیا؟
جب ایک پرندہ اپنے گھونسلے سے نکلتا ہے تو اس کا بھی رزق لکھا ہوا ہے،وہ ہر ایک مخلوق کا خیال رکھتا ہے ۔
اللہ کو "توازن"(Balance) توازن پسند ہے اور دوسرا اس کو "خیال" رکھنا پسند ہے, وہ ہم سب کا خیال رکھتا ہے۔
اب خیال رکھنے میں بھی فرق ہوتا ہے۔
ہسپتال میں تو مریض کا بھی خیال رکھا جاتا ہے ،لیکن 5 سٹار ہوٹل کے خیال رکھنے میں فرق ہوتا ہے ۔
فِيہَا فَـٰكِهَةٌ
زمین میں اس نے ایسے پر رکھے جن کو کھا کر ہمارے چہرے پر مسکراہٹ آ جائے ۔
فَـٰكِه َ- (فعل) خوش ہونا
فَـٰكِهَةٌ - ایسا پھل جس کو کھا کر خوشی ہو ۔
آپ کو آم ، مالٹا، میٹھا خربوزہ، کھائیں تو آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آ جائے، آپ سے الحمدللہ کہے بغیر رہا نہ جائے ،
وَٱلنَّخۡلُ- کھجور کے درخت Palm Trees
کھجور کے درخت نہ صرف عربوں کے لئے خوبصورتی کی علامت تھے بلکہ آج بھی دنیا میں جو گھومنے کے لیے سب سے مہنگی جگہیں ہیں؛ وہ Resorts ہیں۔ جہاں کھجور کے درخت ہوتے ہیں جو دیکھنے والوں کو خوبصورت لگتے ہیں۔
ذَاتُ ٱلۡأَكۡمَامِ - غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں
أَكۡمَام - ِکسی چیز کو لپیٹنا
یہاں اللہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ انہوں نے نہ صرف ہمیں کھانا دیا بلکہ اسے غلافوں میں لپیٹ کر دیا
جیسے مالٹے کا غلاف ہوتا ہے آم ،تربوز، خربوزہ سب غلافوں میں لپٹے ہوتے ہیں اور سب کے رنگ مختلف ہوتے ہیں سب کی خوشبو الگ ہوتی ہے
اور پھر ان کا ذائقہ بھی اتنا خوشگوار رکھا حالانکہ زندہ رہنے کے لئے ہمیں مزے دار کھانے کی ضرورت نہیں تھی ،ہمیں مسکرانے کی ضرورت نہیں تھی، نہ ہمارے کھانے کو خوبصورت پیکنگ میں ہونے کی ضرورت تھی ۔
ہمیں صرف Fats, Proteins or Carbohydrates چاہئے تھے, ان کا کوئی ذائقہ نہ بھی ہوتا ,تب بھی ہم کھا لیتے کیونکہ ہم نے زندہ رہنا تھا۔
اللہ کو کھانا مزے کا بنانے اور اس کو خوبصورت پیکنگ میں لپیٹنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، ہم ویسے بھی کھا لیتے ہیں،
یہ ہمارے لیے اس کا خیال رکھنا ہے ، یہ ہمارے لئے اس کی محبت ظاہر کرتا ہے ۔
یہ سارا اہتمام کیوں کیا؟ اللہ نے صرف ہماری ضروریات ہی پوری نہیں کی بلکہ ہماری خوشی کا بھی اہتمام کیا ،
دیکھو تمہیں میں کیسے کھلاتا ہوں ، تم اپنے جانوروں کو کیسے کھلاتے ہو اور میں تمہیں کیسے کھلاتا ہوں ۔ ۔
اللہ نے ہمارے اندر خوبصورتی کا عنصر بھی ڈالا اور پھر اس کا اہتمام بھی کیا۔ اللہ نے مختلف رنگ و خوشبو والے پھل دیے خاص کر ہمارے لئے۔
کیا اس سے بھی ہم نہیں مانتے کہ وہ الرحمن ہے؟ اس سے بھی تمہیں اس کی محبت کا اندازہ نہیں ہوتا ؟
وَٱلۡحَبُّ ذُوٱلۡعَصۡفِ وَٱلرَّيۡحَانُ
بیج دیئے تاکہ تم کھیتی باڑی کرو اور مزے مزے کی ہوائیں دیں ، جس میں تمہیں خوشبو آتی ہے، جب صبح اٹھتے ہوں تو ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں تمہاری روح کو ترو تازہ کر دیتی ہیں،
عَصۡفِ - کھیت
جب کھیتی بڑی ہو جاتی ہے کتنی بھلی معلوم ہوتی ہے، تمھیں کتنا خوبصورت نظارہ دیا ،اس پر وہ غور کرو ،وہ تم سے محبت نہیں کرتا؟
تم کہتے ہو اللہ نے میرے لیے کیا کیا ہے؟ جو میں اس کی مانوں ؟
اللہ نے قرآن میں صرف منطقی دلیل نہیں دی بلکہ اس نے ہمارے دل سے بات کی ہے تمہارے ضمیر سے پوچھا ہے کہ تمہیں احساس ہے کہ تمہارے اردگرد کیا ہو رہا ہے؟
اور پھر کہا ؛
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
پس اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟
جاری ہے ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں