قرآن فہمی سیریز ۔۔۔ 05

 


قرآن فہمی سیریز


از ڈاکٹر فرحت ہاشمی


ہماری زندگی کا اعلی ترین مقصد اپنے رب کی عبادت کرنا ہے 


سورہ البقرہ کی آیت ۲۱ میں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:


یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ. 

اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم بچ جاؤ۔ 


اس آیت میں تمام لوگوں کو پکار کر ان کے پیدا کیے جانے کے مقصد کی طرف بلایا گیا ہے۔ جو ہے "اپنے رب کی عبادت کرنا"


اعْبُدُوْا کے معنی کیا ہیں؟

ابن عباس کہتے ہیں کہ اعْبُدُوْا کا مطلب ہے کہ اپنے رب کو ایک ماننا۔ 


اعْبُدُوْا کا لفظ عبادت سے ہے۔ عبادت ہر اس چیز کا جامع نام ہے جس کو اللہ سبحانہ و تعالی پسند کرتے ہیں اور جس سے وہ راضی ہوتے ہیں۔ خواہ وہ ظاہری ہو یا باطنی ہو۔ اقوال میں سے ہو یا افعال میں سے ہو۔ 


عبادت کے ۳ ارکان ہوتے ہیں۔ 


۱- کمال درجے کی محبت ہونا

۔۔۔۔۔وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ۔۔۔۔ (البقرہ ۲۵)

اللہ سبحانہ و تعالی کے بندے دنیا میں جن چیزوں سے محبت کرتے ہیں ان میں سے سب سے زیادہ اللہ سبحانہ و تعالی سے محبت کرتے ہیں۔ 


۲- کمال درجے کی امید ہونا 

۔۔۔۔۔۔۔۔وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ۔۔۔۔(الاسراء ۵۷)

اللہ سبحانہ و تعالی کے بندے صرف اسی سے رحمت کی امید رکھتے ہیں۔ 


۳- کمال درجے کا خوف ہونا 

 وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ۔۔۔۔۔ (الاسراء ۵۷)

اللہ سبحانہ و تعالی کے بندے صرف اسی کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ 


اللہ سبحانہ و تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی عبادت کا حکم دیا۔ 

وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ (الحجر 99)


نبی ﷺ نے اپنے رب کے حکم کو اپنی موت کی سکرات کے وقت بھی مختلف عبادات کرکے پورا کیا۔ جیسا کہ:


۱- مرض الموت میں نماز پڑھنا اور پڑھانا

نبی  ﷺ مرض الموت میں بھی سر پر پٹی باندھ کر مسجد کی طرف نکلے اور دو لوگوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر  پاؤں گھسیٹ گھسیٹ کر چل رہے تھے۔ ایسی حالت میں کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھا سکتے تھے تو بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ اور اپنے فرض کو آخری دم تک پورا کیا۔ کیونکہ نماز عبادات میں سے سب سے پہلی عبادت ہے۔ توحید کے بعد سب سے پہلا کرنے کا کام نماز کی ادائیگی ہے۔ 


۲- موت کی سکرات میں مسواک کرنا اور زندگی کے آخری لمحوں میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا 


نبی  ﷺ موت کی سکرات میں بھی مسواک کرکے اپنے رب کی عبادت کر رہے تھے کیونکہ مسواک کرنے سے رب کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ اور جب نبی  ﷺ دنیا سے رخصت ہونے والے تھے اس وقت نصیحت بھی فرمارہے تھے۔ 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں میں نے کبھی بھی آپ  ﷺ کو اس دن جیسی اچھی مسواک کرتے نہیں دیکھا اور نبی  ﷺ  موت کی سکرات میں نیکی کا حکم دے رہے تھے اور برائی سے روک رہے تھے۔ آپ ﷺ فرمارہے تھے "نماز، نماز اور تمھارے لونڈی غلام۔"


۳- موت کی سختیوں کے وقت مسلسل ذکر الہی کرنا اور دعا مانگنا

رسول اللہ  ﷺ موت کی حالت میں کثرت سے ذکر الہی کر رہے تھے اور دعا مانگ رہے تھے کیونکہ دعا عبادت ہے۔ بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ : 

  آپ ﷺ کے سامنے پانی کا ایک برتن رکھا ہوا تھا اس پانی میں آپ ﷺ اپنے دونوں ہاتھ ڈالتے اور اپنے چہرہ مبارک پر پھیر لیتے تھے اور فرماتے لاالہ الا اللہ، موت کے وقت سختیاں ہیں پھر آپ ﷺ نے  ہاتھ اٹھا کر یہ کہنا شروع کیا (اے اللہ مجھ کو رفیق اعلی میں شامل فرما!) یہاں تک کہ روح پرواز کرگئی اور آپ ﷺ کے دست مبارک نیچے گرپڑے۔ 


عبادات کی مثالیں 

- رب کی رضا کا ہر کام عبادت ہے۔ 

- مثلا مخصوص عبادات میں نماز،   

     روزہ، حج ادا کرنا 

- مالی عبادات میں زکاۃ، صدقات،       

    فی سبیل اللہ خرچ کرنا ، رشتے      

     داروں کو دینا 

- ہر ایک کو خیر و بھلائی پہنچانا 

- سلام کو عام کرنا

- کھانا کھلانا


عبادت کی مثال میں ہر وہ کام شامل ہے جو جب بھی کیا جائے اور جہاں بھی کیا جائے وہ رب کی پسند کے مطابق ہو۔ اور جس چیز میں شک ہونے لگے کہ یہ رب کی پسند کا نہیں اس کو چھوڑدیا جائے۔ 


عبادت کے فائدے

عبادت سے انسان کو  دنیا اور آخرت کے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ

🔹جسم کا صحت مند رہنا

🔹اطمینان قلب، سکون اور راحت کا نصیب ہونا 

🔹علم کے حصول سے زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھنا 

🔹برائی اور بے حیائی سے رک جانا 

🔹خیر و برکت کے دروازے کھلنا 

🔹اللہ کی حفاظت ملنا

🔹شہروں اور بندوں میں اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آنا

🔹انسان کے چہرے پر نور آنا 

🔹رزق میں فراخی ہونا 

🔹جنت کے دروازے کھلنا 


ہماری عبادت کے بارے میں قبر میں بھی سوال ہوگا۔ 

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ بیشک مومن کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو فرشتے اس سے سوال کرتے ہیں "ما کنت تعبد" تم کس کی عبادت کرتے تھے۔ پس اللہ نے اگر اسے ہدایت دی ہوتی ہے تو وہ کہتا ہے "کنت اعبد اللہ" میں اللہ کی عبادت کرتا تھا۔ 


ہم عبادت گزار کیسے بنیں؟ 

اگر ہم عبادت گزار بننا چاہتے ہیں تو ہمیں مندرجہ ذیل کام کرنے ہیں :

☘️ ہمیں اپنی زندگی کا جائزہ لینا ہے کہ ہماری زندگی میں کون سے کام  ہمارے رب کو پسند ہیں اور کون سے ہمارے رب کو ناپسند ہیں۔ پھر ان کاموں کو چھوڑدینا ہے جو رب کو ناپسند ہیں۔  

☘️  اپنی زندگی میں آپ ﷺ کی اتباع کرنی ہے کیونکہ وہ ہمارے لیے اسوہ حسنہ ہیں۔ 

☘️ ہمیں ہر وقت اپنے رب کا بندہ بن کر رہنا ہے ایسا نہ ہو کہ کبھی رب کے بن جائیں اور کبھی شیطان کے بندے بن جائیں۔ یہاں تک کہ اپنی موت کے آخری لمحوں تک اس بات کو نہیں بھولنا کہ ہم رب کے بندے ہیں۔ ہم رب کی عبادت کے لیے بھیجے گئے ہیں اور ہمارا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو۔

☘️ ایسی عبادت والی زندگی کے حصول کے لیے ہمیں اپنی زندگی کو منظم کرنا ہے اور اپنے دنوں کی منصوبہ بندی نمازوں کے اوقات کے گرد کرنی ہے۔ اور ہر چیز کا  وقت مقرر رکھنا ہے۔ حدیث قدسی میں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں: 

اے ابن آدم! میری عبادت کے لیے فارغ ہو جاؤ میں تیراسینہ غنیٰ سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کو تجھ سے دور رکھوں گا۔

اگر تو نے ایسا نہ کیا تو تیرے دونوں ہاتھوں کو اشغال سے بھردوں گا۔ اور تیرا فقر دور نہیں کروں گا۔ [جامع ترمزی 2466]

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں