قرآن فہمی سیریز --- 06


 قرآن فہمی سیریز


از ڈاکٹر فرحت ہاشمی


فاسق اور اس کی صفات 


سورہ البقرہ کی آیت ۲۶ میں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں: 


۔۔۔۔وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ۔ 

۔۔ اور نہیں گمراہ کرتا اس سے مگر نافرمان


الْفٰسِقِیْنَۙ کا لفظ فسق سے مأخوذ ہے۔ جس کے لغوی معنی باہر نکل جانے کے ہیں۔ اور اس سے مراد گناہ اور نافرمانی کے کام کر کے اللہ سبحانہ و تعالی کی اطاعت سے باہر نکل جانا ہے۔ 


یعنی فاسق اللہ سبحانہ و تعالی کی بنائی گئی حدود کی احتیاط نہیں کرتا اور بغیر حدود کے تعین کے جو اس کا دل کرتا ہے وہ کرتا چلا جاتا ہے۔ 


فسق کی ۲ اقسام ہیں۔ 

فسق اکبر: اس سے مراد ایسا عمل کرنا جس کی وجہ سے آدمی اسلام کے دائرے سے خارج ہو جاتا ہے۔ 

فسق اصغر: اس سے مراد اسلام کے دائرے میں رہ کر کوئی نافرمانی کرنا ہے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات نہ ماننا۔ 


پھر ایسا شخص جو عمل نہیں کرنا چاہتا ہو اور ایسے طریقے ڈھونڈتا رہے جس سے اس کو عمل نہ کرنا پڑے تو پھر اللہ سبحانہ و تعالی اس کو بھٹکا دیتا ہے۔ 


اس طرح کے کردار کی صفات کو اللہ سبحانہ و تعالی سورہ البقرہ کی آیت ۲۷ میں بیان فرمارہے ہیں۔ 


الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۔ 

وہ جو توڑتے ہیں عہد اللہ کا بعد اس کے مضبوط کرنے کے، اور وہ کاٹتے ہیں جو حکم دیا ہو اللہ نے اس کا کہ وہ جوڑا جائے اور وہ فساد کرتے ہیں زمین میں، یہی لوگ ہیں وہ جو خسارہ پانے والے ہیں۔ 


اس آیت میں فاسقین کے ۳ اوصاف بتائے گئے ہیں۔ 

۱- اللہ سبحانہ و تعالی سے کیے گئے عہد کو توڑنا  

۲- اللہ سبحانہ و تعالی نے جس چیز کو جوڑنے کا حکم دیا ہے اس کو کاٹنا۔ 

۳- زمین میں فساد کرنا 


۱- اللہ سبحانہ و تعالی سے کیے گئے عہد کو توڑنا: 

فاسقین اللہ سبحانہ و تعالی کے ساتھ کیے گئے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑدیتے ہیں۔ یہاں پر عہد سے مراد ہر طرح کا معاہدہ ہے۔ جیسے:

▪️اللہ اور بندے کے درمیان کیا گیا عہد الست 

▪️اللہ کی اطاعت کا عہد

▪️نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا عہد جو ہر نبی نے اپنی قوم سے لیا تھا 

▪️انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ کیا گیا عہد 


ہمارے دین میں عہد توڑنے کی ممانعت ہے۔

وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَھْدَ لَہ“(سنن بیھقی-۱۲۶۹۰)

جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں۔ 


عہد کے توڑنے کو منافقین کا وصف کہا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 

۳ خصلتیں جس میں ہوں وہ منافق ہے خواہ نماز پڑھتا ہو ، روزہ رکھتا ہو ، اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔ ان میں سے ایک خصلت عہد کی پاسداری نہ کرنا ہے۔ [صحیح مسلم]


عہد شکنی کی مثالیں: 

کاروبار میں ڈیلیوری کے اوقات کا عہد کر کے تاخیر کرنا

کسی کام کو کرنے کا عہد کر کے اس کو ٹال مٹول کرنا

ملاقات کا وقت مقرر کرکے اس وقت سے دیر سے آنا


جب کوئی شخص عہد شکنی کرتا ہے تو اس کے اندر نفاق کا بیج پڑجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کو قیامت کے دن شرمندگی اٹھانا ہوگی۔ 


۲- اللہ سبحانہ و تعالی نے جس چیز کو جوڑنے کا حکم دیا ہے اس کو کاٹنا۔ 

فاسق کی دوسری صفت میں اللہ سبحانہ و تعالی نے جس چیز کو جوڑنے کا حکم دیا ہے اس کو کاٹنا شامل ہے۔


اللہ نے کن چیزوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے؟ 

۱- اللہ کے ساتھ تعلق جوڑنا

۲- قرآن کے ساتھ تعلق جوڑنا

۳-نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلق جوڑنا

۴- رشتہ داروں سے تعلق جوڑنا 


کن رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنی ہے؟ 

رشتہ داروں سے تعلق جوڑنے (یعنی صلہ رحمی) میں وہ تمام رشتے شامل ہیں جو نسب سے ماں یا باپ کی طرف سے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتے چوتھے باب تک ہیں۔ 


ماں باپ، بہن اور اس کی اولاد،  بھائی اور اس کی اولاد

دادا دادی، چاچا اور اس کی اولاد، پھوپھو اور اس کی اولاد

نانا نانی، خالہ اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد 

پر دادا پر دادی اور ان کی اولاد 

پر نانا اور پر نانی اور ان کی اولاد 


ان تمام رشتوں کے ساتھ صلہ رحمی لازمی ہے۔ 


ابو ذر غفاری سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں صلہ رحمی کروں اگرچہ وہ (رشتہ دار) مجھ سے منہ پھیر لیں۔ 


سیدنا سوید بن عامر انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صلہ رحمی کو تروتازہ رکھو، اگرچہ سلام کے ذریعہ ہی ہو۔ (سلسلہ صحیحہ ۲۳۷۵)


جسے یہ بات خوشگوار لگے کہ اس کے رزق میں اضافہ ھو اور اس کی عمر دراز ہو ، اسے صلہ رحمی کرنی چاہئیے " ۔ ( بخاری و مسلم ) 


 قطع رحمی ملعون فعل ہے۔ 


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔''

(جامع ترمذی ۱۹۰۹)


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے بھائی سے تین دن  سے زیادہ ترک تعلق رکھے، پس جس نے تین روز سے زیادہ ترک تعلق رکھا (اسی دوران) اسے موت آگئی تو وہ آگ میں داخل ہوگا۔ (البخاري ومسلم)


ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بنی آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کی رات کو اللہ تعالیٰ کے پاس پیش کئے جاتے ہیں تو آپ قطع رحمی کرنے والے کے عمل کو قبول نہیں کرتے۔ (مسند احمد:9883)


یاد رہے کہ صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلہ چُکائے، بلکہ جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑ دے۔ 


فاسقین کی تیسری صفت زمین میں فساد پھیلانا ہے۔ یہ فساد حسی اور معنوی دونوں طرح ہوسکتا ہے۔ اس کے مثالیں مندرجہ ذیل ہیں: 


🔺مکانوں کو ڈھانا 

🔺درخت کاٹنا 

🔺اللہ کی نافرمانی کرنا۔ 

🔺ایمان نہ لانا  

🔺خون بہانا 

🔺عیبوں کی ٹوہ لگانا 

🔺چغلی کرنا

🔺 ناپ تول میں کمی


ہمارے کرنے کے کام: 

☘️ایسی باتوں کو چھوڑدیں جس میں اللہ سبحانہ و تعالی پر الزام لگائے جائیں کہ وہ ہمیں ہدایت نہیں دینا چاہتا۔ 

☘️فسق سے بچنے کے لیے تقوی اختیار کریں جو سچائی کے ساتھ احتیاط والی زندگی بسر کرنا ہے۔ 

☘️فاسقین کی صفات سے بچنے کی منصوبہ بندی کریں۔ 

☘️اپنے معاہدوں کو اہمیت دیں اور ان کو پورا کریں۔ 

☘️ اپنے رشتے داروں کی فہرست بنائیں اور ان کو ترو تازہ رکھنے کا سلسلہ شروع کریں۔ 

☘️ایسے کاموں سے بچیں جن سے زمین میں فساد پھیلے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں