قرآن فہمی سیریز
ہم قرآن مجید سے رہنمائی کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔؟
سورہ البقرہ کی آیت ۲ میں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں کہ:
ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ١ۛۖۚ فِیْهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ
یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں، اس میں ہدایت ہے متقین کے لیے۔
قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی قسم کا شک نہیں یعنی قرآن مجید مکمل طور پر شکوک کی جنس سے پاک ہے تاکہ ہم اس معزز کتاب سے یقین کے ساتھ ہدایت حاصل کرکے صراط مستقیم پر چل سکیں۔
اللہ سبحانہ و تعالی نے قرآن مجید کو ہماری رہنمائی کے لیے بھیجا ہے۔ اور ہم اپنے دلوں کو قرآن مجید سے اس وقت دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں جب ہم "تقوی" اختیار کریں گے۔
تقوی اختیار کرنے کے لیے ہمیں اپنی زندگی میں اللہ سبحانہ و تعالی کی اطاعت کو بطور ڈھال استعمال کرنا ہوگا جو ہمیں اللہ سبحانہ و تعالی کی ناراضگی سے بچائے گی اور جھنم سے نجات دے گی۔
تقوی اختیار کرنے کے لیے عملی کام:
🔹 ہمیں علم حاصل کرنا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی کو کیا پسند ہے جس کی اطاعت کی جائے۔ اور کیا ناپسند ہے جس سے اپنے آپ کو روکا جائے۔
🔹 ہمیں شرک کبائر اور فواحش (بے حیائی) سے بچنا ہے۔
🔹 ہمیں ہر اس چیز سے بچنا ہے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو اور فضول کاموں سے بچنا ہے جن میں ہمارے لیے نقصان ہی نقصان ہے۔
🔹 ہمیں اپنی لذتوں کو چھوڑ کر خواہشات کے مخالف عمل کرکے اپنی آپ کو اللہ کی نافرمانی کی طرف لے کر جانے سے بچانا ہے۔
🔹 ہمیں شبہات سے بچنا ہے۔
🔹 ہمیں ہر اس چیز کو اپنی زندگی سے نکالنا ہے جس سے ہم الجھ جائیں اور اللہ کی اطاعت چھوڑدیں۔
جب ہم تقوی اختیار کرنے کی طلب سے قرآن مجید سے جڑیں گے تاکہ ہم اللہ سبحانہ و تعالی کی پسند اور ناپسند کا علم حاصل کرسکیں تو اللہ سبحانہ و تعالی ہمارے دلوں کو قرآن مجید کے فھم کے لیے کھول دیں گے اور ہمیں عمل کی توفیق دیں گے۔
اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ الْهُدٰی وَالتُّقٰی وَالْعَفَافَ وَالْغِنٰی (صحیح مسلم:6904)
.اے الله! بےشک میں تجھ سے ہدایت، تقوٰی، پاکدامنی اور غنا کا سوال کرتا ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں