قرآن فہمی سیریز
از ڈاکٹر فرحت ہاشمی
نفاق کی علامات
منافقت کی وجہ سے انسان کے اندر چند علامات جنم لیتی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
سورہ البقرہ آیت ۹ اور ۱۰ میں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ۔ (۹)
وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)
ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے درد ناک سزا ہے
منافقین اللہ سبحانہ و تعالی کو، اس کے رسول کو، اور ایمان والوں کو دھوکا دینے والے ہوتے ہیں۔ دھوکا دینا کہتے ہیں دل میں اپنے چور مقصد کو چھپا کر سامنے والے کے آگے اس کے فائدے کی بات پیش کرنا۔
منافقین اس دھوکے دینے میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ ان کو یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں کو دھوکا دینے کے بجائے صرف خود کو ہی بےوقوف بناتے ہیں۔
منافقین جب دھوکا دیتے ہیں تو اس کے پیچھے وجہ اللہ سبحانہ و تعالی کی معرفت کا نہ ہونا ہے ۔ وہ اللہ کی عظمت، اللہ کے اسماء و صفات کو نہیں پہچانتے۔ کیونکہ ان کے دلوں میں بیماری چھپی ہوئی ہوتی ہے۔
قرآن مجید سے ہمیں دل کی دو قسم کی بیماریاں ملتی ہیں۔
مرض شبہ
مرض شہوہ
مرض شبہ: شک و شبہ کی بیماری
منافقین میں شک و شبہ کی ایسی بیماری ہے جس میں ان کو دین اسلام پر یقین نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ان کا عمل دین کے مطابق نہیں ہوتا۔ بس آخرت کے بارے میں معلوم ہے لیکن اس پر یقین نہیں ہوتا کہ واقعی ویسا ہوگا جیسا بتایا گیا ہے۔
مرض شہوہ: شہوات کی بیماری
اس بیماری میں انسان کو زنا، فواحش اور گناہوں سے محبت ہوتی۔
منافقین دل کی بیماری کی وجہ سے دنیا کی رنگینی سے خوش ہوتے ہیں۔ اس کی محبت میں اتنے گرفتار ہیں کہ آخرت کی نہ کوئی فکر ہے، نہ اس کی طرف توجہ ہے اور نہ ہی اس کا ذکر کرنا چاہتے ہیں۔
جب منافقین دنیا سے اتنی محبت کرتے ہوں کہ ہر وقت ان کو دنیا کی فکر ہو تو وہ وہی کام کریں گے جس سے ان کو دنیا کا فائدہ ہوگا۔ اسی لیے ایسے لوگ اسلام بھی اسی لیے قبول کرتے ہیں تا کہ دنیا کا فائدہ مل جائے۔
پھر جب منافقین اپنے مرض کا علاج ایمان سے نہیں کرتے تو اللہ سبحانہ و تعالی ان کے مرض میں اضافہ کردیتے ہیں یعنی ان کو دنیا میں اس طرح مشغول کردیتے ہیں کہ دنیا کے کام اتنے زیادہ ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے دین کے لیے وقت نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اور وہ دنیا کو دین پر ترجیح دینے لگتے ہیں۔
اگر ہم ایسی بیماری سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے ایمان کو روزانہ صالح اعمال سے تر و تازہ کرنا ہوگا اور مندرجہ ذیل اعمال سے بچنا ہوگا جن سے دل بیمار ہوتے ہیں۔
🔺ایمان لا کر کفر کی حالت میں پلٹ جانا
🔺اللہ کی بات سن کر سنی سنی کردینا
🔺غفلت میں پڑے رہنا
🔺اللہ کے ذکر سے روگردانی کرنا
🔺جھوٹ بولنا
🔺دنیا کی محبت کو ترجیح دینا
🔺برا اخلاق اختیار کرنا
🔺لوگوں میں بہت زیادہ گھل مل کر رہنا
🔺خواہش پرستی کرنا یعنی جو دل چاہے صرف وہ کرنا اور جو صحیح ہے وہ نہیں کرنا
🔺اللہ سبحانہ و تعالی کے علاوہ کسی دوسرے سے اتنی محبت کرنا جتنی اللہ سے کی جائے
🔺زیادہ کھانا
🔺زیادہ سونا
سورہ البقرہ کی آیت ۱۷ میں منافقین کے لیے مثال بیان کی گئی ہے۔ اگر ہم منافقت اور اس کے اندھیروں سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں مندرجہ ذیل کام کرنے ہیں:
☘️ اپنے دل کی حالت کا مسلسل جائزہ لینا ہے کہ ہمارے دل کے اندر ایمان کی حلاوت بڑھ رہی ہے یا گھٹ رہے ہے۔
☘️ہمیں شکوک و شبہات اور خواہشات سے بچنا ہے جو ہمیں منافقت کی طرف لے جائے۔
☘️ہمیں قرآن کی مثالوں کو سمجھنا ہے۔
☘️ہمیں اپنا ایمان و تقوی کو بڑھانا ہے۔
☘️ہمیں ایسے کام کرنے ہیں جن سے ایمان اور اس کا نور بڑھتا جائے۔ مثلا
۱- اچھی طرح وضو کرنا
۲- پابندی سے پانچ وقت کی نماز پڑھنا
۳- قرآن کا پڑھنا
۴- مسلسل علم حاصل کرنا
۵- ہر جمعہ سورہ الکہف کی تلاوت کرنا
۶- انصاف سے کام کرنا
۷- صبر کرنا
۸- صدقہ کرنا
۹- اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوجانا
۱۰- اللہ سبحانہ و تعالی سے نور بڑھانے کی دعا مانگنا
اللَّہُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ يَسَارِى نُورًا وَفَوْقِى نُورًا وَتَحْتِى نُورًا وَأَمَامِى نُورًا وَخَلْفِى نُورًا وَعَظِّمْ لِى نُورًا
رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
۱۱- اللہ سبحانہ و تعالی سے اندھیروں سے بچنے کی دعائیں مانگنا
اللَّهُمَ حَبَّبْ إِلَيْنَا الْإِيمَانَ وَزَيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا
یا اللہ ہمارے دلوں میں ایمان کو مزین کردیں۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں