تدبر سورۃ الرحمن
از استاد نعمان علی خآن
پارٹ 21 آیات(34-33)
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُـمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا ۚ لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطَانٍ
اے جنوں اور انسانوں کے گروہ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل سکتے ہو تو نکل جاؤ، تم بغیر زور کے نہ نکل سکو گے (اور وہ ہے نہیں)
لوگ نہایت کوشش کر رہے ہیں کہ وہ کسی طرح جزا و سزا کے دن سے بچ نکلیں. انسان زمین کے اندر چھپنے کی کوشش میں ہیں اور جنات آسمان کی سرحدوں سے نکل کر کہیں دور بھاگ جانا چاہتے ہیں.
اللہ تعالٰی نے آسمانوں کا ذکر کیا. اور اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ سب سے نچلے آسمان کو ستاروں سے سجایا گیا ہے. کائنات میں ہم جہاں تک نظر دوڑاتے ہیں ہمیں ستارے ہی نظر آتے ہیں یعنی ہم ابھی تک پہلے آسمان سے آگے جا ہی نہیں سکے. یہ گفتگو روزِ جزا و سزا کے متعلق ہے.
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ
پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے
تو پھر اپنے رب کی کن کن نعمتوں کا، کتنے ہی معجزات کا انکار کرو گے، کتنے انعامات و کرامات اور لطف و کرم کوجانتے بوجھتے جھٹلاؤ گے؟
جاری ہے ۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں