تدبر سورہ الرحمٰن ۔۔۔ از استاد نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ 16

 


تدبر سورۃ الرحمن


از استاد نعمان علی خان


پارٹ 16 آیات(26-27)


بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيم


       كُلُّ مَنۡ عَلَيۡہَا فَان ٍ 

جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے


"فانی" کہتے ہیں ختم ہونے والی شے , ختم ہونے اور مرنے میں بہت فرق ہے ,


فانی کا مطلب ہے کہ ایسی چیز جس کا مقصد ہی ختم ہونا تھا.جیسے ہم بوڑھے  ہو جاتے ہیں  ہماری کھال لٹک جاتی ہے۔ جھریاں آجاتی ہیں ، نظر خراب ہوجاتی ہے، ہماری کمر جھک جاتی ہے اصل میں ہمارا مقصد ہی بوڑھا ہونا تھا، ہمیں ختم ہونے کے لیے بنایا گیا تھا ۔۔ !!

ہم آہستہ آہستہ مٹی ہوتے جاتے ہیں 

ہمارا جسم مٹی سے بنا تھا اور اب یہ آہستہ آہستہ مٹی بن رہا ہے اس کا اصل گھر مٹی ہے ، 


بس اس کے اندر ایک نور  ہے "روح" اور وہ اپنے رب کے لئے تیار ہو رہی ہے، اس کو اِس بات کا احساس دلایا جا رہا ہے کہ اب اصل گھر کو چھوڑنے کا وقت آ رہا ہے۔

اگر ایسا نہ ہوتا تو انسان کو اپنے رب کے پاس واپس آنے کی کیا خواہش ہوتی؟


جو لوگ ایمان کی زندگی گزارتے ہیں ان کے لیے ان کے آخری دن سب سے اچھے دن ہوتے ہیں ان کو اپنے رب سے ملنے کی خوشی ہوتی ہے۔


اللہ نے انسان کی شخصیت میں "ہمیشگی" کی خواہش رکھی ہے انسان کسی عارضی گھر میں نہیں رہنا چاہتا اس کو خواہش ہوتی ہے کہ اپنا گھر ہو جہاں وہ ہمیشہ رہے انسان کو خواہش ہوتی ہے کہ اس کی جوانی ہمیشہ رہے۔


عربی میں دو الفاظ استعمال ہوتے ہیں

 خَيۡرٌ وَأَبۡقَىٰ ٰ -  بہتر اور ہمیشہ رہنے والا 


ہم جب بھی کوئی چیز خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ سب سے بہتر ہو اور ہمیشہ رہنے والی ہو

اور انہی دو باتوں کو سامنے رکھ کر ہم گاڑی کپڑا اپنی روزمرہ کی چیزیں، یہ سب خریدتے ہیں اور ان دونوں باتوں کا ذکر اللہ نے جنت کے زُمرے میں کیا ہے .

  

 وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيۡرٌ وَأَبۡقَىٰ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَلَىٰ رَبِّہِمۡ يَتَوَكَّلُونَ 

اور اللہ کے پاس جو ہے وه اس سے بدرجہ بہتر اور پائیدار ہے، وه ان کے لیے ہے جو ایمان ﻻئے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں

42:35

   

  جو اللہ کے پاس ہے وہ اصل میں بہتر اور ہمیشہ رہنے والا ہے , یہ جو ہم انسانوں میں" ہمیشگی" کی خواہش اللہ نے ہمارے اندر اسی لئے ڈالی ہے کہ ہمیں آخرت کے لئے تیار کرسکے 

 اور انسان کو دل سے یہ بات مان لینی چاہیے کہ اصل میں یہ خواہش جنت میں ہی پوری ہو گئی ہم خود بھی ہمیشہ کے لئے نہیں ہے ہم بھی ختم ہونے والے ہیں 

یہاں ہر چیز ختم ہوجائے گی کچھ بھی ہمیشہ نہیں رہے گا صرف جو کچھ ہمیں جنت میں لے گا وہ ہمیشہ رہے گا اسی لئے ہمیں آخرت کے لئے تیاری کرنی چاہیے نہ کہ دنیا کیلئے جہاں ہر چیز ختم ہونے والی ہے ،


اس آیت کا اگلی آیت سے بہت خوبصورت تعلق ہے _


  وَيَبۡقَىٰ وَجۡهُ رَبِّكَ ذُو ٱلۡجَلَـٰلِ وَٱلۡإِكۡرَامِ

صرف تیرے رب کی ذات جو عظمت اور عزت والی ہے باقی ره جائے گی۔


جاری ہے ۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں