تدبر سورہ الرحمٰن ۔۔۔ از استاد نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ 23

 


تدبر سورۃ الرحمن


از استاد نعمان علی خان


پارٹ 23 آیات (39-42)


 فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْاَلُ عَنْ ذَنْبِهٓ ٖ اِنْـسٌ وَّلَا جَآنٌّ 

 پس اس دن اپنے گناہ کی بات نہ کوئی انسان اور نہ کوئی جن پوچھا جائے گا. 


 قرآن میں بہت سی جگہوں پر اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ روزِ قیامت لوگ اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوں گے.  لیکن اس آیت میں کہا گیا کہ کسی سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا. کسی سے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہو گی کہ کون مجرم ہے کیونکہ یہ ان کے چہرے سے ظاہر ہو گا.  


فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ

 پھر( اے گروہ جن و انس ) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے. 

 

 يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِيْمَاهُـمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِىْ وَالْاَقْدَامِ 

 مجرم اپنے چہرے کے نشان سے پہچانے جائیں گے پس پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے. 


 مجرموں کو ان کے سروں اور پاؤں سے پکڑ لیا جائے گا. اس دنیا میں جب جانور کو ذبح کرنا ہو تو اس کا سر اور پاؤں پکڑ لیے جاتے ہیں  تو روزِ سزا و جزا مجرموں کے ساتھ جانوروں کا سا سلوک ہو گا. 


 کچھ علمائے کرام نے اس پر اور غور و فکر کیا ہے. کچھ کا خیال ہے کہ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ سر، جسم کا وہ حصہ ہے جہاں آپ برے فیصلے لیتے ہیں جیسا کہ جھوٹ. جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے تو وہ یہ غلط فیصلہ کرنے کے بعد اپنے پیروں سے چل کر دوسروں کے پاس اپنا جھوٹ بولنے جاتا ہے. 


 فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ

پھر( اے گروہ جن و انس ) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے


تو پھر اپنے رب کی کن کن نعمتوں کا، کتنے ہی معجزات کا انکار کرو گے، کتنے انعامات و کرامات اور لطف و کرم کوجانتے بوجھتے جھٹلاؤ گے؟


جاری ہے ۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں