سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 238


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 238

اسلامی لشکر کا مکہ میں داخلہ:

ادھر رسول اللہ ﷺ مرالظہران سے روانہ ہوکر ذی طویٰ پہنچے، اس دوران میں اللہ کے بخشے ہوئے اعزازِ فتح پر فرطِ تواضع سے آپ نے اپنا سر جھکا رکھا تھا، یہاں تک کہ داڑھی کے بال کجاوے کی لکڑی سے جا لگ رہے تھے، ذی طویٰ میں آپ نے لشکر کی ترتیب وتقسیم فرمائی، حضرت خالد بن ولیدؓ کو داہنے پہلو پر رکھا، اس میں اسلم، سُلَیْم، غِفار، مُزَیْنہ، جُہَینہ اور کچھ دوسرے قبائلِِ عرب تھے اور خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ مکہ میں زیریں حصے سے داخل ہوں اور اگر قریش میں سے کوئی آڑے آئے تو اسے کاٹ کر رکھ دیں، یہاں تک کہ صفا پر آپ سے آملیں۔

حضرت زبیر بن عوام بائیں پہلو پر تھے، ان کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا پھریرا تھا، آپ نے انہیں حکم دیا کہ مکے میں بالائی حصے، یعنی کداء سے داخل ہوں اور حجون میں آپ کا جھنڈا گاڑ کر آپ کی آمد تک وہیں ٹھہرے رہیں۔

حضرت ابو عبیدہ پیادے پر مقرر تھے، آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ بطن وادی کا راستہ پکڑیں، یہاں تک کہ مکے میں رسول اللہ ﷺ کے آگے اتریں، ان ہدایات کے بعد تمام دستے اپنے اپنے مقررہ راستوں سے چل پڑے۔

حضرت خالد اور ان کے رفقاء کی راہ میں جو مشرک بھی آیا اسے سلادیا گیا، البتہ ان کے رفقاء میں سے بھی کرزبن جابر فہری اور خُنَیس بن خالد بن ربیعہ نے جامِ شہادت نوش کیا، وجہ یہ ہوئی کہ یہ دونوں لشکر سے بچھڑ کر ایک دوسرے راستے پر چل پڑے اور اسی دوران انہیں قتل کردیا گیا، خندمہ پہنچ کر حضرت خالدؓ اور ان کے رفقاء کی مڈبھیڑ قریش کے اوباشوں سے ہوئی، معمولی سی جھڑپ میں بارہ مشرک مارے گئے اور اس کے بعد مشرکین میں بھگدڑ مچ گئی، حماس بن قیس جو مسلمانوں سے جنگ کے لیے ہتھیار ٹھیک ٹھاک کرتا رہتا تھا، بھاگ کر اپنے گھر میں جا گھسا اور اپنی بیوی سے بولا: دروازہ بند کر لو۔ اس نے کہا: وہ کہاں گیا جو تم کہا کرتے تھے؟ کہنے لگا:

إنک لو شہدت یوم الخندمــہ إذ فــر صـفوان وفر عکرمــۃ
واستقبتنا بالسیوف المسلمــۃ یـقـطعن کل ساعد وجمجمہ
ضرباً فلا یسمع إلا غمغمـــہ لھـم نہیت خلفنـا وہمہمــہ
لـــم تنطقی في اللـوم أدنـی کلمـۃ

''اگر تم نے جنگ خندمہ کا حال دیکھا ہوتا جب کہ صفوان اورعکرمہ بھاگ کھڑے ہوئے اور سونتی ہوئی تلواروں سے ہمارا استقبال کیا گیا، جو کلائیاں اور کھوپڑیاں اس طرح کاٹتی جارہی تھیں کہ پیچھے سوائے ان کے شور وغوغا اور ہمہمہ کے کچھ سنائی نہیں پڑتا تھا ، تو تم ملامت کی ادنیٰ بات نہ کہتیں۔''

اس کے بعد حضرت خالدؓ مکہ کے گلی کوچوں کو روندتے ہوئے کوہِ صفا پر رسول اللہﷺ سے جاملے۔

ادھر حضرت زبیرؓ نے آگے بڑھ کر حجون میں مسجد فتح کے پاس رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا گاڑا۔ اور آپ ﷺ کے لیے ایک قُبہّ نصب کیا، پھر مسلسل وہیں ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لے آئے۔

==================>>  جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں