فرشتوں کی دعاؤں کے حق دار

Related image

آٹھ ایسی حالتیں جب فرشتے ابن آدم کے لیے دعا کرتے ہیں .


نمبر 1 .
نماز کے لیے صف اول میں کھڑے ہونے پر :
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
  بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ پہلی صف میں نماز پڑھنے والوں پر رحمت بھیجتا ہے اورملائکہ اُن کے لیے دعا کرتے ہیں ۔
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله وملائكته يصلون على الصف الأول» 
صحيح الجامع (1840).

نمبر 2 .
نماز کے بعد مسجد میں اُسی جگہ بیٹھے رہنے پر :
سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
اور فرشتے تمہارے ایک پر رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اُس جگہ بیٹھا رہے جہاں اُس نے نماز پڑھی تھی ۔ فرشتے کہتے ہیں : اے اللہ ! اس پر رحم فرما ، اے اللہ ! اسے بخش دے ، اے اللہ ! اس پر رجوع فرما
(اور یہ دعائیں جاری رہتی ہیں) جب تک وہ کسی کو تکلیف نہ پہنچائے ، جب تک وہ بے وضو نہ ہو '' ۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « والملائكة يصلون على احدكم، ما دام في مجلسه الذي صلى فيه، يقولون: اللهم ارحمه، اللهم اغفر له، اللهم تب عليه، ما لم يؤذ فيه، ما لم يحدث فيه ". » 
صحيح مسلم (٦٤٩).

نمبر 3 .
مریض کی عیادت کرتے ہوئے :
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ :
  جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے لئے صبح کو جاتا ہے تو شام تک ستر ہزار فر شتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فر شتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں ، اور اس کے لئے جنت میں ایک باغ ہوگا ۔
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما من رجل يعود مريضاً ممسياً، إلا خرج معه سبعون ألف ملك يستغفرون له حتى يصبح، وكان له خريف في الجنّة، ومن أتاه مصبحاً خرج معه سبعون ألف ملك، يستغفرون له حتى يمسي، وكان له خريف في الجنة» 
صحيح الجامع (5717).

نمبر 4 .
اللہ تعالی کی رضا کے لیے مسلمان بھائی کی زیارت کے وقت :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
 ” ایک شخص اپنے بھائی کی ملاقات کو ایک دوسرے گاؤں کی طرف گیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں ایک فرشتہ کو کھڑا کر دیا جب وہ وہاں پہنچا تو اس فرشتے نے پوچھا : کہاں جاتا ہے ؟ وہ بولا : اس گاؤں میں میرا ایک بھائی ہے میں اس کو دیکھنے کو جاتا ہوں ۔ فرشتے نے کہا : اس کا تیرے اوپر کوئی احسان ہے جس کو سنبھالنے کے لیے تو اس کے پاس جاتا ہے ؟ وہ بولا : نہیں کوئی احسان اس کا مجھ پر نہیں ہے صرف اللہ کے لیے میں اس کو چاہتا ہوں ۔ فرشتہ بولا : تو میں اللہ تعالیٰ کا ایلچی ہوں اور اللہ تجھ کو چاہتا ہے جیسے تو اس کی راہ میں اپنے بھائی کو چاہتا ہے ۔“
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ قَالَ : أَيْنَ تُرِيدُ ؟ قَالَ : أُرِيدُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ. قَالَ : هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا ؟ قَالَ : لَا، غَيْرَ أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ : فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ بِأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ» 
صحيح مسلم (٢٥٦٧).

نمبر 5 .
مسلمان بھائی کے لیے اس کی غیرموجودگی میں دعا کے وقت :
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے جو اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے اس کے لیے دعا کرے مگر فرشتہ کہتا ہے اور تجھ کو بھی یہی ملے گا ۔
(کیونکہ پیٹھ پیچھے دعا کرنا اخلاص کی دلیل ہے اور اخلاص کا ثواب بہت زیادہ ہے) ۔
عن أبي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «دعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة، عند رأسه ملك، كلما دعا له بخير قال الملك الموكل به: آمين، ولك بمثل» 
صحيح مسلم (٢٧٣٢).

نمبر 6 .
لوگوں کو بھلائی (دین ) کی تعلیم دینا :
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
اللہ تعالی اُس پر رحمت بھیجتے ، اُن کے فرشتے ، آسمان و زمین کی تمام مخلوق یہاں تک کہ چیونٹی اپنے بل میں اور مچھلی پانی میں لوگوں کو اچھی باتیں سکھانے والے کے لیے دعائے خیر کرتے ہیں ۔
روى الترمذي في سننه عن أبي أمامة أن الرسول صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله وملائكته وأهل السموات والأرض حتى النملة في جحرها، وحتى الحوت، ليصلون على معلم الناس الخير» 
صحيح الجامع (1838).

نمبر 7 .
با وضو سوتے وقت : 
سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب بندہ باوضو سوتا ہے تو اس کے لحاف میں اس کے ساتھ ایک فرشتہ بھی رات گزارتا ہے اور وہ شخص رات کے کسی وقت جب بھی کروٹ بدلتا ہے فرشتہ کہتا ہے : اے اللہ اسے معاف کر دے یہ با وضو سویا تھا ۔
عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من بات طاهرًا، بات في شعاره ملك، فلا يستيقظ إلا قال الملك: اللهم اغفر لعبدك فلان، فإنه بات طاهرًا» 
صحيح ابن حبان (1051).

نمبر 8 .
سحری کھاتے وقت :
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنهما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : 
یقینا اللہ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر درود بھیجتے ہیں ۔“
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله تعالى وملائكته يصلون على المتسحرين». 
صحيح ابن حبان (٣٤٦٧)، السلسلة الصحيحة (٣٤٠٩).

آٹھ ایسی حالتیں جب فرشتے ابن آدم کے لیے دعا کرتے ہیں . منقول نمبر 1 . نماز کے لیے صف اول میں کھڑے ہونے پر : سیدنا براء بن ...

فرمان الٰہی اور حقوق العباد


فرمان الٰہی اور حقوق العباد


عبادات پر مسلمانوں کی اکثریت توجہ دیتی ہے اور عمل بھی کرتی ہے لیکن حقوق العباد پر کم توجہ دی جاتی ہے
 قرآن شریف پر مکمل عمل کے بغیر آدمی کامل مُسلمان نہیں بنتا
حقوق العباد کو عام طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔

الله سُبحانہ و تعالٰی کی عطا کردہ تو فیق سے میں نے رمضان المبارک میں پیغامات کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جو الحمدلله مکمل ہوا

 قرآن الحکیم میں الله کے فرمان دو طرح کے ہیں 

ایک میں صلاح کا صیغہ استعمال ہوا ہے (مشورہ)
دوسرے میں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے (حُکم)

جہاں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے ۔ اس پر عمل نہ کرنا گناہ ہے
میں نے جو فرمان الٰہی نقل کیے سب اُن حقوق العباد سے متعلق ہیں جن میں امر کا صیغہ استعمال ہوا ہے

الله وحدہُ لا شریک القادر و الکریم و الرّحمٰن الرّحیم مجھے اور آپ سب کو قرآن الحکیم کو سمجھنے اور اس پر کامل عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


عمل کی اہمیت 
میں رمضان المبارک میں سب بہن بھائیوں کی یاد دہانی کرانے کی کوشش کروں گا کہ مسلمان وہی ہے جو الله کے فرمان پر عمل کرے
جو شخص دین کی کتابیں پڑھتا ۔ پڑھاتا رہے اور دوسروں نصیحت کرتا رہے لیکن خود عمل نہ کرے وہ صرف نام کا مسلمان ہے 
چنانچہ اللہ کے چند بہت ہی اہم احکامات ایک ایک کر کے نقل کروں گا
الله ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے

الله کا فرمان 
سُوۡرَةُ 61 الصَّف آیات 2 و 3
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟
كَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰهِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ‏
اللہ کے نزدیک یہ سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

انصاف 

سُوۡرَةُ 4 النّسآء آیة 58
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے

سُوۡرَةُ 5 المَائدة آیة 8 
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ الله کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ ۔ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے الله سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو الله اُس سے پوری طرح باخبر ہے

لین دین 

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
سُوۡرَةُ 17 بنی اسرآءیل آیة 35
پیمانے سے دو تو پورا بھر کے دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو ۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور بلحاظ انجام بھی بہتر ہے

وضاحت
مندرجہ بالا آیة کے دائرہ میں صرف تجارتی لین دین نہیں ہے بلکہ یہ باہمی تعلقات پر بھی صادق آتا ہے یعنی اپنے کم سلوک کے بدلہ میں بہتر سلوک کی توقع نہ کرو کیونکہ جیسا سلوک کرو گے ویسا ہیسلوک دوسرا بھی آپ سے کرے گا اس لئے دوسروں سے اچھا سلوک کرو

بات چیت 

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
سُوۡرَةُ 2 البقرۃ آیۃ 42 ۔
 باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو

میں نے 10 مئی کو مندرجہ ذیل آیة  سے ابتداء کی تھی ۔ اسے بات چیت کے موضوع کے تحت دہرا رہا ہوں کیونکہ بھاری اکثریت بات چیت کے دوران الله کے اس فرمان کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے ۔ سوشل میڈیا نے اِس برائی کو جلا بخشی ہے 

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
سُوۡرَةُ 61 الصف آیۃ 2 اور 3 ۔ 
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہر ؟ الله کے نزدیک یہ سخت نا پسندیدہ حرکت ہے کہ تم کہو وہ بات جو کرتے نہیں

Forwarding and Sharing
سَوشل مِیڈیا (فیس بُک ۔ وَٹس اَیپ وغیرہ) کے استعمال سے بہت سے لوگ غیر محسوس طور پر الله کی حُکم عدولی کے مرتکب ہو رہے ہیں یہاں تک کہ اپنی اِس قباحت کو حصُولِ ثواب سمجھ کر ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ جاری ہے
اِسے دعوتِ دین کا حِصہ سمجھتے ہوئے دوسرے لوگوں کو اِسے اختیار کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے
گردش میں رہنے والی کئی تحاریر مصدقہ نہیں ہوتیں
ایک دیندار شخص نے مجھے ایک تحریر بھیجی جو حقیقت کے برعکس تھی
میں نے اُن سے پوچھا ” کیا یہ درست ہے“۔ 
جواب آیا ” میں پڑھتا ہوں پھر دیکھتا ہوں“۔ 
یعنی موصوف نے بغیر پڑھے کارِ ثواب سمجھتے ہوئے سب کو فارورڈ کر دی تھی ۔ سُبحان الله 
اِس سلسلہ میں الله سُبحانُهُ و تعالٰی  کا فرمان واضح ہے

سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء آیة 83
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے عِلم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اِس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اِس سے صحیح نتیجہ اخَذ کرسکیں ۔ تم لوگوں پر الله کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدُودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے

سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آیة 6 
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کئے پر پشیمان ہو

 فاسِق کے لُغوی معنی نافرمان اور  حسن و فلاح کے راستے سے مُنحرف ہونے والا  ہیں
اصطلاح میں فاسِق ایسے شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے ۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسِق کہلاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی دو طرح کی ہے
ایک کُلّی اور دوسری جُزوی
کُلّی اور واضح نافرمانی کُفر ہے جس میں کوئی شخص الله کی نافرمانی کو درُست جانتا ہے
جُزوی نافرمانی فِسق ہے جس میں ایک شخص دینِ الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشاتِ نَفس میں پڑ کر شریعت کے کِسی حُکم کی خلاف ورزی  بھی کر دیتا ہے

سلوک

سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء آية 36
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اور تم سب الله کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے، اور اُن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں، احسان کا معاملہ رکھو ۔ یقین جانو الله کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو اپنے پندار میں مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کر ے

سُوۡرَةُ 17 ۔ آية 23 تا 26
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو مگر صرف اُس کی ۔ والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو ۔ اگر تمہارے پاس اُن میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں اُف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو 
  اور نرمی و رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھُک کر رہو اور دعا کیا کرو ”پروردگار، ان پر رحم فرما جس طرح اِنہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا“۔  
تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دِلوں میں کیا ہے اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لئے در گزر کرنے والا ہے جو اپنے قصور پر متنبہ ہو کر بندگی کے رویئے کی طرف پلٹ آئیں  
رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو اس کا، حق فضول خرچی نہ کرو

سُوۡرَةُ 24 النُّور آیة 22
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اور جو لوگ تم میں صاحب فضل (اور صاحب) وسعت ہیں، وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ رشتہ داروں اور محتاجوں اور وطن چھوڑ جانے والوں کو کچھ خرچ پات نہیں دیں گے۔ ان کو چاہیئے کہ معاف کردیں اور درگزر کریں۔ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ خدا تم کو بخش دے؟ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے

نیکی کسے کہتے ہیں

سُوۡرَةُ 2 البَقَرَة  آیة 177
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ

نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لئے یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی الله کو اور یومِ آخر اور ملائکہ کو اور الله کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے اور الله کی محبت میں اپنا دِل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے، نماز قائم کرے اور زكٰوة دے اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی لوگ مُتّقی ہیں

سُوۡرَةُ 8 الاٴنفَال آیة 29
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اے ایمان لانے والو ۔ اگر تم خدا ترسی اختیار کرو گے تو الله تمہارے لئے کسوٹی بہم پہنچا دے گا اور تمہاری بُرائیوں کو تم سے دُور کر دے گا اور تمہارے قصور معاف کر دے گا ۔ الله بڑا فضل فرمانے والا ہے

سرگوشیاں یا کھُسر پھُسر کرنا

سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء  آیة 114
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی، ہاں اگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ و خیرات کی تلقین کرے یا کسی نیک کام کے لئے یا لوگوں کے معاملات میں اصلاح کرنے کے لئے کسی سے کچھ کہے تو یہ البتہ بھلی بات ہے اور جو کوئی الله کی رضا جوئی کے لئے ایسا کرے گا اُسے ہم بڑا اجر عطا کریں گے

بدلہ لینا

سُوۡرَةُ 41 حٰمٓ السجدة / فُصّلَت  آیة 34 تا 36
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اور اے نبیؐ، نیکی اور بَدی یکساں نہیں ہیں تم بَدی کو اُس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے 
یہ صفت نصیب نہیں ہوتی مگر اُن لوگوں کو جو صبر کرتے ہیں، اور یہ مقام حاصل نہیں ہوتا مگر اُن لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں  
اور اگر تم شیطان کی طرف سے کوئی اُکساہٹ محسوس کرو تو الله کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے

سُوۡرَةُ 42 الشّوریٰ آیة 40 تا 43
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے، پھر جو کوئی معاف کر دے اور اِصلاح کرے اُس کا اَجر الله کے ذمہ ہے ۔ الله ظالموں کو پسند نہیں کرتا  
اور جو لوگ ظُلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کو ملامت نہیں کی جا سکتی 
ملامت کے مُستحق تو وہ ہیں جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے  
البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے تو یہ بڑی اولوالعزمی کے کاموں میں سے ہے

گواہی

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
سُوۡرَةُ 4 النّسآء آیة 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ الله تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہٰذا اپنی خواہشِ نَفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو الله ہ کو اس کی خبر ہے ۔ 

بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
سُوۡرَةُ 2 البقرۃ آیة 283 کا آخری حصہ ۔ ۔ ۔
 شہادت ہرگز نہ چھپاؤ جو شہادت چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں آلودہ ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے

فیصلہ کا حق

سُوۡرَةُ 33 الاٴحزَاب  آیة 36
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ 
جب الله اور اس کا رسولؐ کسی معاملے کا فیصلہ کر دے تو 
پھر اسے اپنے اُس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے
اور جو کوئی الله اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کرے تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا

معیشت

سُوۡرَةُ 25 الفرقان آیة 67 
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل ۔ بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے 

سُوۡرَةُ  2  البَقَرَة  آیة 177 
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لئے یا مغرب کی طرف 
بلکہ نیکی یہ ہے کہ 
آدمی الله کو اور یوم آخر اور ملائکہ کو اور الله کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے
 اور الله کی محبت میں اپنا دل پسند مال رشتے داروں اور یتیموں پر، مسکینوں او رمسافروں پر، مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلامو ں کی رہائی پر خرچ کرے
نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے
اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں
اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں 
یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی لوگ مُتّقی ہیں

فخر و تکبّر 

سُوۡرَةُ 31 لقمان آیة 18 اور 19 ۔
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر
نہ زمین میں اکڑ کر چل
الله  کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا
اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ
سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے

◄ٹھٹھا مذاق

سُوۡرَةُ 49 الحجرات آیة 11 
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو
نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں
اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں
آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو
ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے
جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں




فرمان الٰہی اور حقوق العباد از افتخار اجمل بھوپال عبادات پر مسلمانوں کی اکثریت توجہ دیتی ہے اور عمل بھی کرتی ہے لیکن حقوق العب...

غم کا مداوا

Image result for ‫اللھم اجعل القرآن‬‎

⚜ غم کا مداوا  ⚜

✍ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم ⚜ 


آج مسجد پہنچے تو ایک ہدیہ خوب صورت کاغذ میں ملفوف نظر آیا۔ معلوم ہوا کہ ایک خاتون نے پانچ پارے حفظ کرلیے ہیں، ان کو دیا جائے گا۔ اور پھر جب ان خاتون نے اپنے حفظِ قرآن کی وجہ بتائی تو ان پر رشک آیا۔ ایک ہی جملہ سب کو آئینہ دکھا گیا کہ

  ’’جب بھی مجھے لوگوں کی باتیں تکلیف دیتی تھیں میں چند آیات حفظ کرنے کا ٹارگٹ بنا لیتی تھی۔ یہ میرے ہر غم کا مداوا ہوجاتا تھا۔‘‘


 انسان کے لیے غم سے نجات کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ وہ کسی ایسے کام میں مصروف ہوجائے جس سے اس کی توجہ، ذہن بٹ جائے۔ کچھ لوگ اپنے قریبی دوست سے ملنے چلے جاتے ہیں۔ اور بے شک قلبی ساتھی کو دل کا حال سنا کر ذہن کو یکسوئی ملتی ہے، اپنے خیرخواہ کی طرف سے تسلی کے دو بول جینے کا حوصلہ دیتے ہیں۔  کوئی ڈائری لکھتا ہے۔ کہیں پینٹنگ سے دل بہلایا جاتا ہے۔ غرض ہر کوئی اپنی سوچ کے مطابق اپنے دکھ کا مداوا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 

 قرآن پاک کی آیات کو یاد کرنا سب سے بہترین طریقہ ہے۔

 کوئی بھی تحریر زبانی یاد کرنے میں انسان کی ذہنی صلاحیت اور یکسوئی جب تک مکمل طور پر استعمال نہ ہو، کچھ یاد نہیں ہوسکتا۔ ایک آیت کو بھی یاد کرنا ہو تو اس پہ پوری توجہ درکار ہوتی ہے، پھر اس کی تکرار اور دہرائی باقی غیر ضروری اور تکلیف دہ باتوں سے غافل کردیتی ہے۔ 

 اللہ کا کلام زبان کی بہت سی برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ دل کو سکینت ملتی ہے۔ ہر حرف پہ دس نیکیاں  ملنے کی امید لوگوں کی کڑوی باتوں کو پس منظر میں لے جاتی ہے۔ 

اللہ رب العزت سے بڑھ کر کون ہمارا دوست، خیرخواہ اور مشیر ہوسکتا ہے! ہر پریشان بندے کو ایک سننے والا کان درکار ہوتا ہے جو اس کا دکھ سنے اور اس کا مداوا کرنے میں پوری رازداری رکھے، عزتِ نفس کا خیال رکھے، اس سے باتیں کرکے حوصلہ دے۔ تو یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ کی باتیں اس کا کلام ہی تو ہے، جس میں دل کی تسکین بھی ہے اور حوصلہ افزائی بھی۔ سبحان اللہ! روزانہ ایک آیت یاد کرنا اور اس کے ترجمے پہ غور کرنا کوئی کٹھن کام نہیں۔ کام کاج کرتے اس کو دہراتے رہنے سے دماغ میں شیطانی خیالات جگہ نہیں پا سکتے، وقت میں برکت ہوتی ہے، کام کاج آسان لگتا ہے، کیوں کہ دل و دماغ میں منفی سوچیں پنپنے کا موقع نہیں ملتا۔ اور یہ اہم نہیں ہے کہ کس نے کتنا قرآن حفظ کیا اور کتنی مدت میں کیا۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ آپ کی زندگی کا کتنا حصہ قرآن سے مربوط رہا، اور جب دنیا سے رخصت ہوئے تو کس کام میں مشغول تھے؟

اداروں ، گھروں، خاندانوں میں، یا جہاں بھی لوگوں کے مشترکہ مفاد ہوں، باہم چپقلش ہونا فطری امر ہے، اور کچھ لوگوں کے مزاج میں رعونت ہوتی ہے جو دوسروں کے لیے باعثِ آزار بنے رہتے ہیں۔ فسادی اور حاسد لوگ بھی لوگوں کی اذیت کا باعث بنتے ہیں۔ معمولی باتوں کو وجہ نزع بنانا، بے قصور کو ملوث کرنا، طرح طرح سے زچ کرنا ان کا وطیرہ ہوتا ہے۔ کبھی ادارے یا گھر کا سربراہ اپنے ماتحتوں کو تختۂ مشق بناتا ہے، بلاوجہ ذہنی اذیت میں مبتلا رکھتا ہے۔ اُس سے الجھنا خود کو مزید عذاب میں گرفتار کرنا ہے۔ اس کا بہترین علاج یہی ہے کہ اللہ کے کلام کو اپنی زبان پہ جاری رکھا جائے اور عمل میں لانے کی کوشش کی جائے۔ ذہن کو اس آیت کے ترجمے پہ مرکوز رکھا جائے اور دل کو اس کلام کی حلاوت سے آشنا کیا جائے۔ ایک آیت یاد کرنے میں کتنے دن لگتے ہیں یہ اہم نہیں ہے، اہم یہ ہے کہ زبان اللہ کے کلام سے تر رہے، ذہن میں پریشان کن خیالات نہ آئیں اور دل میں غصہ اور انتقامی کارروائی کے منصوبے پروان نہ چڑھ سکیں۔

 رمضان المبارک قرآن پاک کا مہینہ ابھی حال ہی میں گزرا ہے، آئندہ رمضان المبارک کے استقبال کے لیے دورانِ سال قرآن پاک کا کچھ حصہ یا کوئی سورت یاد کرنے کی ابتدا کردی جائے،  اور اپنا ارادہ مضبوط کرتے رہنا چاہیے اس دعا کے ساتھ:

 ’’اے اللہ قرآن پاک کو میرے دل کی بہار، آنکھوں کی ٹھنڈک، سینے کا نور اور قبر کی وحشتوں کا ساتھی بنادے، اور میں چلتا پھرتا قرآن بن جائوں۔ اس کلام کی محبت سے میرے ہر غم کا مداوا ہوجائے۔‘‘

 صدقہ جاریہ کے طور پر آگے شیئر کر دیں... شاید اس تحریر کو پڑھنے سے کسی کو سیدھی راہ مل جائے اور کسی کے غم دور ہو جائیں 

⚜ غم کا مداوا  ⚜ ✍ ڈاکٹر بشریٰ تسنیم ⚜  آج مسجد پہنچے تو ایک ہدیہ خوب صورت کاغذ میں ملفوف نظر آیا۔ معلوم ہوا کہ ایک خاتون نے...