سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 244



سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 244

دشمن کی روانگی اور اوطاس میں پڑاوَ:

کفار کا کمانڈر مالک بن عوف لشکر کے ساتھ ان کے مال مویشی اور بال بچے بھی ہانک لایا اور آگے بڑھ کر وادی اوطاس میں خیمہ زن ہوا، یہ حنین کے قریب بنو ہوازن کے علاقے میں ایک وادی ہے، لیکن یہ وادی حنین سے علیحدہ ہے، حنین ایک دوسری وادی ہے جو ذو المجاز کے بازو میں واقع ہے، وہاں سے عرفات ہوتے ہوئے مکے کا فاصلہ دس میل سے زیادہ ہے۔ ( فتح الباری ۸/۲۷، ۴۲)

وادیٔ اوطاس میں پڑاو ڈالنے کے بعد لوگ اپنے سپہ سالار کے پاس مشورہ کے لئے جمع ہوئے جس میں قبیلہ جشم کے کہنہ مشق اور میدان کارزار کے تجربہ کار سپاہی دُرید بن صمہ کو بھی شریک کیا گیا، وہ بہت بوڑھا ہوچکا تھا اور بقول علامہ شبلی اس کی عمر سوسال سے زیادہ تھی، اس لئے مشورہ دینے کے لئے اسے پلنگ پر لایا گیا تھا، بوجہ ضعف وہ مشورہ کے سوا کچھ کرنے کے لائق نہ تھا اس لئے کہ اصلا ًوہ بڑا بہادر اور ماہر جنگجو رہ چکا تھا، اس نے دریافت کیا: تم لوگ کس وادی میں ہو ؟
جواب دیا: اوطاس میں۔ اس نے کہا: یہ سواروں کی بہترین جولان گاہ ہے، نہ پتھر یلی اور کھائی دار ہے، نہ بھربھری نشیب، لیکن کیا بات ہے کہ میں اونٹوں کی بلبلاہٹ، گدھوں کی ڈھینچ، بچوں کا گریہ اور بکریوں کی ممیاہٹ سن رہا ہوں؟

لوگوں نے کہا: مالک بن عوف، فوج کے ساتھ ان کی عورتوں، بچوں اور مال مویشی بھی ہانک لایا ہے، اس پر دُرَید نے مالک کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے؟
اس نے کہا: میں نے سوچا کہ ہر آدمی کے پیچھے اس کے اہل اور مال کو لگادوں، تاکہ وہ ان کی حفاظت کے جذبے کے ساتھ جنگ کرے۔

دُرید نے کہا: اللہ کی قسم! بھیڑ کے چرواہے ہو، بھلا شکست کھانے والے کو بھی کوئی چیز روک سکتی ہے؟ دیکھو! اگر جنگ میں تم غالب رہے تو بھی مفید تو محض آدمی ہی اپنی تلوار اور نیزے سمیت ہوگا اور اگر شکست کھاگئے تو پھر تمہیں اپنے اہل اور مال کے سلسلے میں رسوا ہونا پڑے گا، پھر دُرید نے بعض قبائل اور سرداروں کے متعلق سوال کیا اور اس کے بعد کہا: اے مالک! تم نے بنو ہوازن کی عورتوں اور بچوں کو سواروں کے حلق میں لاکر کوئی صحیح کام نہیں کیا، انہیں ان کے علاقے کے محفوظ مقامات اور ان کی قوم کی بالا جگہوں میں بھیج دو، اس کے بعد گھوڑوں کی پیٹھ پر بیٹھ کر بد دینوں سے ٹکر لو، اگر تم نے فتح حاصل کی تو پیچھے والے تم سے آن ملیں گے اور اگر تمہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا تو تمہارے اہل وعیال اور مال مویشی بہر حال محفوظ رہیں گے۔

لیکن جنرل کمانڈر، مالک نے یہ مشورہ مسترد کردیا اور کہا: اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں کرسکتا، تم بوڑھے ہوچکے ہو اور تمہاری عقل بھی بوڑھی ہوچکی ہے، واللہ! یا تو ہوازن میری اطاعت کریں گے یا میں اس تلوار پر ٹیک لگا دوں گا اور یہ میری پیٹھ کے آرپار نکل جائے گی، درحقیقت مالک کو یہ گوارا نہ ہوا کہ اس جنگ میں درید کا بھی نام یا مشورہ شامل ہو، ہوازن نے کہا: ہم نے تمہاری اطاعت کی، اس پر درید نے کہا: یہ ایسی جنگ ہے جس میں میں نہ شریک ہوں اور نہ یہ مجھ سے فوت ہوئی ہے۔

یا لیـتـنـی فـیہــا جــذع أخب فیہــا وأضــع
أقــود وطفــاء الـدمــع کأنہــا شــاۃ صـدع

''کاش! میں اس میں جوان ہوتا۔ تگ وتاز اور بھاگ دوڑ کرتا، ٹانگ کے لمبے بالوں والے اور میانہ قسم کی بکری جیسے گھوڑے کی قیادت کرتا۔ ''

اس کے بعد مالک کے وہ جاسوس آئے جو مسلمانوں کے حالات کا پتہ لگانے پر مامور کیے گئے تھے، ان کی حالت یہ تھی کہ ان کا جوڑ جوڑ ٹوٹ پھوٹ گیا تھا، مالک نے کہا: تمہاری تباہی ہو تمہیں یہ کیا ہوگیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم نے کچھ چتکبرے گھوڑوں پر سفید انسان دیکھے اور اتنے میں واللہ ہماری وہ حالت ہوگئی جسے تم دیکھ رہے ہو۔

ادھر رسول اللہ ﷺ کو بھی دشمن کی روانگی کی خبریں مل چکی تھیں، چنانچہ آپ نے ابوحَدْرَدْ اسلمیؓ کو یہ حکم دے کر روانہ فرمایا کہ لوگوں کے درمیان گھس کر قیام کریں اور ان کے حالات کا ٹھیک ٹھیک پتہ لگا کر واپس آئیں اور آپ کو اطلاع دیں تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں