سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 184


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 184

حضور ﷺ کا حضرت ام سلمہؓ سے نکاح:

پہلے جنگ بدر، پھر جنگ اُحد میں بہت سے صحابہ شہید ہوئے، نصف سے زیادہ گھرانے بے آسرا ہوگئے، بیوگان اور یتیموں کا کوئی سہارا نہ رہا تھا، اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو بیوگان سے شادی کرنے کو کہا۔

لوگوں کو ترغیب دینے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سودہ، حضرت ام سلمہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہن سے مختلف اوقات میں نکاح کیے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دیکھا دیکھی صحابہ کرام نے بیوگان سے شادیاں کیں، جس کی وجہ سے بے آسرا گھرانے آباد ہوگئے۔

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا پہلے حضرت عبداللہ بن عبدالاسد رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، جو ابو سلمہ کے نام سے مشہور ہیں اور جن کا تعلق اہم قبیلہ بنو مخزوم سے تھا اور جو ان کے چچا زاد اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے، اپنے شوہر ہی کے ساتھ اسلام لائیں، اس لئے دونوں "سابقون الاولون" میں شمار ہوتے ہی اپنے شوہر کے ساتھ پہلی ہجرت حبشہ میں شریک رہیں، ان کے بیٹے سلمہ رضی اللہ عنہ حبشہ ہی میں پیدا ہوئے، حبشہ سے مکہ آئیں اور یہاں سے مدینہ کو ہجرت کی، ہجرت میں ان کو یہ فضیلت حاصل ہوئی کہ اہلِ سیر کے نزدیک وہ پہلی خاتون ہیں جو ہجرت کرکے مدینہ آئیں، ان کے شوہر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ غزوات بدر اور اُحد میں شریک ہوئے، غزوہ اُحد میں حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو کاری زخم آیا تھا، سریہ ابی سلمہ میں امیر بنا کر بھیجے گئے تھے، واپسی کے بعد انتقال ہوا۔

شوہر کی وفات کے وقت حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا حاملہ تھیں، وضع حمل کے بعد جب عدت کی مدت گزر گئی تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نکاح کا پیام دیا، حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے لئے یہ غیر متوقع اعزاز تھا، چنانچہ انہوں نے اپنے بیٹے سلمہ رضی اللہ عنہ کو ولی بنایا اور نکاح ہو گیا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اور ازواج کی طرح دو چکیاں، گھڑا اور چمڑے کا تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی، عنایت فرمائی۔ ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا جن کا انتقال ہو چکا تھا، ان کا مکان رہنے کو دیا گیا۔

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کوعلم و فضل میں ممتاز مقام حاصل تھا، ازواج میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے ذہین اور فقہی مسائل پر عبور رکھنے والی خاتون تھیں۔

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے 84 سال کی طویل عمر پائی، ازواج مطہرات میں سب سے آخر میں اس دنیا سے رخصت ہوئیں، حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے سنہ وفات میں اختلاف ہے، لیکن اہل سیر متفق اللفظ ہیں کہ ازواج مطہرات میں سب کے بعد حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی، واقدی نے سنہ وفات 59 ہجری بتلایا ہے، امام بخاری نے 58 ہجری لکھا ہے اور دیگر روایتوں میں 61 ہجری ہے۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

سیرت المصطفی.. مولانا ادریس کاندھلوی..
الرحیق المختوم .. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں