سیرت النبی کریم ﷺ ..قسط 182


سیرت النبی کریم ﷺ ..قسط 182

حضور ﷺ کا حضرت حفصہ ؓ و زینب بنت خزیمہ ؓ سے نکاح:

حضرت حفصہ ؓ سے نکاح:

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں، ان کا پہلا نکاح خنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ سے ہوا تھا اور انہوں نے ان ہی کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی، خنیس رضی اللہ عنہ غزوہ بدر میں زخمی ہوئے اور واپس آ کر ان ہی زخموں کی وجہ سے شہادت پائی، خنیس رضی اللہ عنہ نے اپنی یادگار میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بیوہ ہوجانے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کے نکاح کی فکر ہوئی، اتفاق سے اسی زمانہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو چکا تھا، اس بناء پر سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے نکاح کی خواہش حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کی، انہوں نے کہا: "میں اس معاملہ میں غور کروں گا۔"

ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا، انہوں نے خاموشی اختیار کی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان کی بے التفاتی کا رنج ہوا، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی کہ ان کے بہترین دوستوں نے ان کی بیٹی سے شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے، حالانکہ وہ بڑی خوبیوں کی مالک ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "پرواہ نہ کرو، میں عثمان کے لئے تمہاری بیٹی سے بہتر بیوی کا انتظام کروں گا اور تمہاری بیٹی کو عثمان سے بہتر شوہر ملے گا۔"

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عقد میں اپنی دوسری بیٹی حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا دے کر انہیں اعزاز بخشنا چاہتے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیوہ بیٹی سے خود نکاح کرکے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے وقار میں اضافہ کے خواہش مند تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے 45 ہجری میں وفات پائی، مروان بن الحکم حاکم مدینہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بنی حزم کے گھر سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے گھر تک جنازہ کو کندھا دیا، جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

حضرت زینب بنت خزیمہ ؓ سے نکاح:

ماہ ذی الحجہ 3 ہجری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقیقی پھوپھی زاد بھائی حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، جنہوں نے غزوہ اُحد میں شہادت پائی تھی۔

شوہر کے انتقال کے بعد حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے مدینہ میں قیام کرنے کا فیصلہ کیا، وہ مسلمان تھیں اور نجد میں ان کا قبیلہ ابھی اسلام نہیں لایا تھا، اس لیے وہ واپس قبیلے نہیں جانا چاہتی تھیں، اس وقت مسلمانوں اور نجد کے اس طاقتور قبیلہ کے درمیان تعلقات بھی نہایت کشیدہ تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیال کیا کہ اگر وہ زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کرلیں تو ہو سکتا ہے کہ اسلام کے متعلق اس قبیلہ کی معاندانہ روش میں کمی پیدا ہو جائے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے قبیلہ میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بڑی عزت کی جاتی تھی، وہ اتنی فیاض تھیں کہ قبول اسلام سے قبل ہی انہیں "اُم المساکین" کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا، تاہم ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی اور نکاح کے صرف دو ماہ بعد مدینہ میں ان کا انتقال ہو گیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن فرمایا، وفات کے وقت ان کی عمر صرف 30 سال تھی۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

سیرت المصطفی.. مولانا ادریس کاندھلوی..
الرحیق المختوم .. مولانا صفی الرحمن مبارکپوری..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں