سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 205


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 205

منذر بن ساوی کے نام خط:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خط منذر بن ساوی حاکم بحرین کے پاس لکھ کر اسے بھی اسلام کی دعوت دی اور اس خط کو حضرت علاء بن الحضرمی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں روانہ فرمایا، جواب میں منذر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا:

" امابعد! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے آپ کا خط اہل بحرین کو پڑھ کر سنا دیا، بعض لوگوں نے اسلام کو محبت اور پاکیزگی کی نظر سے دیکھا اور اس کے حلقہ بگوش ہوگئے اور بعض نے پسند نہیں کیا اور میری زمیں میں یہود اور مجوس بھی ہیں، لہذا آپ اس بارے میں اپنا حکم صادر فرمائیے۔''

اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خط لکھا:

" بسم اللہ الرحمٰن الرحیم "
محمد رسول اللہ کی جانب سے منذر بن ساوی کی طرف​:
تم پر سلام ہو، میں تمہارے ساتھ اللہ کی حمد کرتا ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔

امابعد! میں تمہیں اللہ عزوجل کی یاد دلاتا ہوں، یاد رہے کہ جو شخص بھلائی اور خیر خواہی کرے گا وہ اپنے ہی لیے بھلائی کرے گا اور جو شخص میرے قاصدوں کی اطاعت اور ان کے حکم کی پیروی کرے، اس نے میری اطاعت کی اور جو ان کے ساتھ خیر خواہی کرے، اس نے میرے ساتھ خیر خواہی کی اور میرے قاصدوں نے تمہاری اچھی تعریف کی ہے اور میں نے تمہاری قوم کے بارے میں تمہاری سفارش قبول کر لی ہے، لہذا مسلمان جس حال پر ایمان لائے ہیں، انہیں اس پر چھوڑ دو اور میں نے خطا کاروں کو معاف کردیا ہے، لہذا ان سے قبول کرلو اور جب تک تم اصلاح کی راہ اختیار کیے رہو گے، ہم تمہیں تمہارے عمل سے معزول نہ کریں گے اور جو یہودیت یا مجوسیت پر قائم رہے اس پرجزیہ ہے

( زادالمعاد 61،62/3 ۔ یہ خط ماضی قریب میں دستیاب ہوا ہے اور ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے اس کا فوٹو شائع کیا ہے، زادالمعاد کی عبارت اور اس فوٹو والی عبارت میں صرف ایک لفظ کا فرق ( یعنی فوٹو میں ) ہے " لا الہ الا ھو " کے بجائے " لا الہ غیرہ " ہے )

==================>> جاری ہے ۔۔۔

الرحیق المختوم ۔۔۔ مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں