سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 264


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 264

مدینہ کو واپسی:

اسلامی لشکر تبوک سے مظفر ومنصور واپس آیا، کوئی ٹکر نہ ہوئی۔ اللہ جنگ کے معاملے میں مومنین کے لیے کافی ہوا۔ البتہ راستے میں ایک جگہ ایک گھاٹی کے پاس بارہ منافقین نے نبیﷺ کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت آپ اس گھاٹی سے گزر رہے تھے اور آپ کے ساتھ صرف حضرت عمارؓ تھے جو اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھے اور حضرت حذیفہ بن یمانؓ تھے جو اونٹنی ہانک رہے تھے۔ باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دُور وادی کے نشیب سے گزر رہے تھے۔ اس لیے منافقین نے اس موقع کو اپنے ناپاک مقصد کے لیے غنیمت سمجھا اور آپﷺ کی طرف قدم بڑھایا۔

ادھر آپﷺ اور آپ کے دونوں ساتھی حسب ِ معمول راستہ طے کررہے تھے کہ پیچھے سے ان منافقین کے قدموں کی چاپیں سنائی دیں۔ یہ سب چہروں پر ڈھاٹا باندھے ہوئے تھے اور اب آپﷺ پر تقریباً چڑھ ہی آئے تھے کہ آپﷺ نے حضرت حذیفہؓ کو ان کی جانب بھیجا۔ انہوں نے ان کی سواریوں کے چہروں پر اپنے ایک ڈھال سے ضرب لگانی شروع کی، جس سے اللہ نے انہیں مرعوب کردیا۔ اور وہ تیزی سے بھاگ کر لوگوں میں جاملے۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ نے ان کے نام بتائے اور ان کے ارادے سے باخبر کیا۔ اسی لیے حضرت حذیفہؓ کو رسول اللہﷺ کا ''رازداں'' کہا جاتا ہے۔ اسی واقعہ سے متعلق اللہ کا یہ ارشاد نازل ہوا کہ {وَہَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا } ''انہوں نے اس کام کا قصد کیا جسے وہ نہ پاسکے۔''

خاتمۂ سفر پر جب دور سے نبیﷺ کو مدینہ کے نقوش دکھائی پڑے تو آپﷺ نے فرمایا : یہ رہا طابہ ، اور یہ رہا اُحد، یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔ ادھر مدینہ میں آپﷺ کی آمد کی خبر پہنچی تو عورتیں بچے اور بچیاں باہر نکل پڑیں۔ اور زبردست اعزاز کے ساتھ لشکر کا استقبال کرتے ہوئے یہ نغمہ گنگنایا۔ (یہ ابن قیم کا ارشاد ہے اور اس پر بحث گزر چکی ہے)

طلــع البــــدر علینــــا من ثنیــات الــــوداع
وجـب الشکـر علینـــــا مــــا دعـــا للــہ داع

''ہم پر ثنیۃ الوداع سے چودھویں کا چاند طلوع ہوا۔ جب تک پکارنے والا اللہ کو پکارے ہم پر شکر واجب ہے۔''

رسول اللہﷺ تبوک سے رجب کے مہینے میں واپس پہنچے۔ اس سفر میں پورے پچاس روز صرف ہوئے۔ بیس دن تبوک میں اور تیس دن آمد ورفت میں۔ اور یہ آپﷺ کی حیات ِ مبارکہ کا آخری غزوہ تھا جس میں آپ نے بہ نفسِ نفیس شرکت فرمائی۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں