سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 123 کفار مکہ کو اطلاع: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزل مقصود مقام بدر تھا، کیونکہ ابوسف...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 122 قریش کا تجارتی قافلہ اور مسلمانوں کی بدر روانگی: سریّہ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ بعض اعتب...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 121 غزوۂ بدرکُبریٰ ۔۔۔ اسلام کا پہلا فیصلہ کن معرکہ: غزوۂ بدر کا پس منظر: سَریہ عبداللہ ب...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 120 زکوٰۃ کی فرضیت: چوتھا اہم واقعہ زکو'ۃ کی فرضیت کا ہے: زکو'ة اسلام کے معاشی نظام کا ...
ظالم فرعون پر اللہ کا عذاب اورعبرت ونصیحت تحریر: مقبول احمد سلفی اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ) سعودی عرب ظلم اندھیرا ہے...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 119 رمضان کے روزوں کی فرضیت: تیسرا اہم واقعہ روزوں کی فرضیت کا ہے: ماہ شعبان 2 ہجری کے آخری عشر...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 118 اذان کی ابتداء: دوسرا اہم واقعہ اذان کی ابتداء کا ہے: اسلام کی تمام عبادات کا اصلی مرکز وح...
پیغام حدیث: اہل ذکر اور ذکر کی مجالس ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے کچھ فرشتے ز...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 117 تحویل قبلہ: سابقہ اقساط میں آپ پڑھ چکے ہیں کہ کفار مکہ اور مسلمانوں کے درمیان کشمکش اب جنگ ...
سوال: آپ برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو کرسمس کے دن یا اس سے کچھ روز بعد کرسمس کی مناسبت سے اپنے مسلم اہل خانہ کy لئے تقریبِ عشائیہ منعقد کرتے ہیں، عشائیہ کے کھانے میں ترکی چکن روسٹ، اور کرسمس کے مخصوص دیگر کھانے تیار کیے جاتے ہیں، یہ لوگ اپنے گھروں کوغباروں، کاغذ کے پھولوں سے سجاتے ہیں، اور اس تقریب میں شرکت کیلئے ہر شخص دیگر شرکاء میں سے کسی ایک کیلئے "سانتا کا خفیہ تحفہ" بھی تیار کرتا ہے، اور لوگ ان تحائف کو مطلوبہ افراد تک پہنچانے کیلئے تقریب میں لیکر آتے ہیں، لیکن کسی کو اپنے بارے میں نہیں بتلاتے، ("سانتا کا خفیہ تحفہ" کرسمس منانے والے غیر مسلموں میں پذیرائی حاصل کرنے والی ایک نئی رسم ہے، جو کہ Santa Claus [کرسمس کا بابا] کے افسانوی کردار سے متعلق نظریات سے منسلک ہے) تو کیا ایسا کرنا جائز ہے یا حرام؟ واضح رہے کہ اس تقریب صرف مسلمان برادری ہی شرکت کرسکتی ہے۔
واللہ اعلم
سوال: کفارکو انکے تہواروں میں مبارکباد دینے کا کیا حکم ہے؟
کفار کے تہواراور مسلمان ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد اسلام سوال و جواب سوال: آپ برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کے بارے میں کیا کہ...
انسان کی شہرت، مقبولیت ، اور سچے اور جھوٹے ہونے کا معاملہ اہل زمین سے پہلے اہل آسمان کے ہاں 1 ۔ سلسله احاديث صحيحه توبہ، ...
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 116 سرایا اور غزوات (حصہ: ۲) 6.. غزوہ سفوان ربیع الاول 2 ھ بمطابق ستمبر 623ء: اس غزوہ کی وج...
اہل سیر کی اصطلاح میں "غزوہ" اس فوجی مہم کو کہتے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنفس نفیس تشریف لے گئے ہوں، خواہ جنگ ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو اور "سریہ" وہ فوجی مہم جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود تشریف نہ لے گئے ہوں، سرایا اسی سریہ کی جمع ہے۔
جنگ کی اجازت نازل ہونے کے بعد مسلمانوں کی عسکری مہمات کا سلسلہ عملاً شروع ہوگیا، طلایہ گردی کی شکل میں فوجی دستے گشت کرنے لگے، اس کا مقصود وہی تھا جس کی طرف اشارہ کیا جا چکا ہے کہ مدینہ کے گرد وپیش کے راستوں پر عموماً اور مکے کے راستے پر خصوصاً نظر رکھی جائے اور اس کے احوال کا پتا لگایا جاتا رہے اور ساتھ ہی ان راستوں پر واقع قبائل سے معاہدے کیے جائیں اور یثرب کے مشرکین ویہود اور آس پاس کے بدؤوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ مسلمان طاقتور ہیں اور اب انہیں کمزور نہیں سمجھا جانا چاہیے، نیز قریش کو ان کے بے جا طیش اور تیور کے خطرناک نتیجے سے ڈرایا جائے، تاکہ جس حماقت کی دلدل میں وہ اب تک دھنستے چلے جارہے ہیں اس سے نکل کر ہوش کے ناخن لیں اور اپنے اقتصاد اور اسبابِ معیشت کو خطرے میں دیکھ کر صلح کی طرف مائل ہو جائیں اور مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر ان کے خاتمے کے جو عزائم رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں جو رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں اور مکے کے کمزور مسلمانوں پر جو ظلم وستم ڈھارہے ہیں، ان سب سے باز آجائیں اور مسلمان جزیرۃ العرب میں اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے آزاد ہو جائیں۔
ان سَرَایا اور غزوات کے مختصر احوال پیش کیا جارہا ہے :
1.. سریہ سیف البحر (ساحل سمندر) رمضان 1ھ بمطابق مارچ 623ء:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو اس سَریہ کا امیر بنایا اور تیس مہاجرین کو ان کے زیر کمان شام سے آنے والے ایک قریشی قافلے کا پتا لگانے کے لیے روانہ فرمایا، اس قافلے میں تین سو آدمی تھے جن میں ابوجہل بھی تھا، مسلمان عِیْص (بحر احمر کے اطراف میں ینبع اور مَرْوَہ کے درمیان ایک مقام) کے اطراف میں ساحل سمندر کے پاس پہنچے تو قافلے کا سامنا ہوگیا اور فریقین جنگ کے لیے صف آراء ہوگئے، لیکن قبیلہ جہینہ کے سردار مجدی بن عَمرو نے جو فریقین کا حلیف تھا، دوڑ دھوپ کرکے جنگ نہ ہونے دی۔
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا یہ جھنڈا پہلا جھنڈا تھا، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دستِ مبارک سے باندھا تھا، اس کا رنگ سفید تھا اور اس کے علمبردار حضرت ابومرثد کناز بن حصین غنوی رضی اللہ عنہ تھے۔
2.. سریہ رابغ شوال 1ھ بمطابق اپریل 623ء:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو مہاجرین کے ساٹھ سواروں کا رسالہ دے کر روانہ فرمایا، رابغ کی وادی میں ابوسفیان (رضی اللہ عنہ) سے سامنا ہوا، اس کے ساتھ دو سو آدمی تھے، فریقین نے ایک دوسرے پر تیر چلائے، لیکن اس سے آگے کوئی جنگ نہ ہوئی۔
اس سریے میں مکی لشکر کے دو آدمی مسلمانوں سے آ ملے، ایک حضرت مقداد بن عمرو البہرانی اور دوسرے عتیبہ بن غزوان المازنی رضی اللہ عنہما، یہ دونوں مسلمان تھے اور کفار کے ساتھ نکلے ہی اس مقصد سے تھے کہ اس طرح مسلمانوں سے جا ملیں گے۔
حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا عَلَم سفید تھا اور علمبردار حضرت مسطح بن اثاثہ بن مطلب بن عبدمناف رضی اللہ عنہ تھے۔
3.. سریہ خرار ذی قعدہ 1ھ بمطابق مئی 623ء:
خرار (خ پر زبر اور ر پر تشدید) جحفہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سَرِیہ کا امیر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا اور انہیں بیس آدمیوں کی کمان دے کر قریش کے ایک قافلے کا پتا لگانے کے لیے روانہ فرمایا اور یہ تاکید فرمادی کہ خرار سے آگے نہ بڑھیں، یہ لوگ پیدل روانہ ہوئے، رات کو سفر کرتے اور دن میں چھپے رہتے تھے۔ پانچویں روز صبح خرار پہنچے تو معلوم ہوا کہ قافلہ ایک دن پہلے جا چکا ہے، اس سریے کا عَلَم سفید تھا اور علمبردار حضرت مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ تھے۔
4.. غزوہ ابواء یا ودان صفر 2ھ بمطابق اگست 623ء:
ودان (و پر زبر، د پر تشدید) مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے، یہ رابغ سے مدینہ جاتے ہوئے 29 میل کے فاصلے پر پڑتا ہے، ابواء ودان کے قریب ہی ایک دوسرے مقام کا نام ہے، اس مہم میں 70 مہاجرین کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہ نفسِ نفیس تشریف لے گئے تھے اور مدینے میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو اپنا قائم مقام مقرر فرمایا تھا، مہم کا مقصد قریش کے ایک قافلے کی راہ روکنا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَدَّان تک پہنچے، لیکن کوئی معاملہ پیش نہ آیا۔
اسی غزوہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنوضمرہ کے سردار عمرو بن مخشی الضمری سے حلیفانہ معاہدہ کیا، معاہدے کی عبارت یہ تھی :
''یہ بنو ضمرہ کے لیے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تحریر ہے، یہ لوگ اپنے جان اور مال کے بارے میں مامون رہیں گے اور جو ان پر یورش کرے گا، اس کے خلاف ان کی مدد کی جائے گی، اِلاّ کہ یہ خود اللہ کے دین کے خلاف جنگ کریں، (یہ معاہدہ اس وقت تک کے لیے ہے ) جب تک سمندر سِوار ( پانی کی تہہ میں اگنے والی ایک گھاس) کو تر کرے (یعنی ہمیشہ کے لیے ہے ) اور جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی مدد کے لیے انہیں آواز دیں گے تو انہیں آنا ہو گا۔'' (المواہب اللدنیہ ۱/۷۵ شرح زرقانی)
یہ پہلی فوجی مہم تھی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بذاتِ خود تشریف لے گئے تھے اور پندرہ دن مدینے سے باہر گزار کر واپس آئے، اس مہم کے پرچم کا رنگ سفید تھا اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ علمبردار تھے۔
5.. غزوہ ٔبواط ربیع الاول 2ھ ستمبر 623ء:
بواط (ب پر پیش) اور رضویٰ کوہستان جہینہ کے سلسلے کے دو پہاڑ ہیں جو درحقیقت ایک ہی پہاڑ کی دو شاخیں ہیں، یہ مکہ سے شام جانے والی شاہراہ کے متصل ہے اور مدینہ سے 48 میل کے فاصلے پر ہے، اس مہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 200 صحابہ کو ہمراہ لے کر روانہ ہوئے، مقصود قریش کا ایک قافلہ تھا جس میں امیہ بن خلف سمیت قریش کے ایک سو آدمی اور ڈھائی ہزار اونٹ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رضویٰ کے اطراف میں مقام بُواط تک تشریف لے گئے، لیکن کوئی معاملہ پیش نہ آیا۔
اس غزوہ کے دوران حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو مدینے کا امیر بنایا گیا تھا، پرچم سفید تھا، علمبردار حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔
==================>> جاری ہے ۔۔۔
سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 115 سرایا اور غزوات: اہل سیر کی اصطلاح میں " غزوہ " اس فوجی مہم کو کہتے ہیں جس میں نبی کریم...
نمایاں پوسٹ
سورة الکہف : عبرت و نصیحت کے چار قصے
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم نزول قرآن کا مقصد: الله تعالی نے قرآن مجید کو نازل کیا تاکہ اس کی تلاوت کی جائے، اس کی آیات میں غور...
حالیہ تبصرے
مقبول اشاعتیں
بلاگ محفوظات
-
◄
2023
(54)
- ◄ اپریل 2023 (22)
- ◄ فروری 2023 (16)
-
◄
2022
(3)
- ◄ اکتوبر 2022 (1)
- ◄ ستمبر 2022 (1)
- ◄ جولائی 2022 (1)
-
◄
2021
(6)
- ◄ اکتوبر 2021 (1)
- ◄ جولائی 2021 (4)
- ◄ فروری 2021 (1)
-
◄
2020
(199)
- ◄ نومبر 2020 (10)
- ◄ اکتوبر 2020 (6)
- ◄ جولائی 2020 (22)
- ◄ اپریل 2020 (15)
- ◄ فروری 2020 (27)
- ◄ جنوری 2020 (27)
-
▼
2019
(143)
-
▼
دسمبر 2019
(35)
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 123
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 122
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 121
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 120
- ظالم فرعون پر اللہ کا عذاب اورعبرت ونصیحت
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 119
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 118
- پیغام حدیث: اہل ذکر اور ذکر کی مجالس
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 117
- کفار کے تہوار اور مسلمان (اسلام سوال و جواب)
- پیغام حدیث: انسان کی شہرت، مقبولیت ، اور سچے اور ج...
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 116
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 115
- حق سے اعراض
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 114
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 113
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 112
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 111
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 110
- رہنمائےعمرہ
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 109
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 108
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 107
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 106
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 105
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 104
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 103
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 102
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 101
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 100
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 99
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 98
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 97
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 96
- سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 95
- ◄ نومبر 2019 (28)
- ◄ اکتوبر 2019 (35)
- ◄ ستمبر 2019 (29)
- ◄ جولائی 2019 (3)
-
▼
دسمبر 2019
(35)
-
◄
2018
(21)
- ◄ دسمبر 2018 (1)
- ◄ ستمبر 2018 (16)
- ◄ فروری 2018 (1)
- ◄ جنوری 2018 (1)
-
◄
2017
(4)
- ◄ اپریل 2017 (2)
- ◄ جنوری 2017 (1)