انسان کی شہرت، مقبولیت ، اور سچے اور جھوٹے ہونے کا معاملہ اہل زمین سے پہلے اہل آسمان کے ہاں
1 ۔ سلسله احاديث صحيحه
توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب
1517. ہر آدمی کی اچھی یا بری شہرت کا آغاز آسمان پر ہوتا ہے
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2275
-" ما من عبد إلا وله صيت في السماء، فإذا كان صيته في السماء حسنا وضع في الارض حسنا، وإذا كان صيته في السماء سيئا وضع في الارض سيئا".
سیدنا جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آدمی کی آسمان میں مخصوص شہرت ہوتی ہے، اگر وہ شہرت اچھی ہو تو زمین میں بھی اچھی ہوتی ہے اور اگر آسمان والی شہرت ہی بری ہو تو زمین میں بھی بری ہوتی ہے۔“
2 ۔ صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
48. باب: جب اللہ کریم کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام کو بھی اس سے محبت رکھنے کا حکم کرتے ہیں اور آسمان کے فرشتے بھی اس سے محبت کر تے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2637
عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله إذا احب عبدا دعا جبريل، فقال: إني احب فلانا فاحبه، قال: فيحبه جبريل، ثم ينادي في السماء، فيقول: إن الله يحب فلانا فاحبوه فيحبه اهل السماء، قال: ثم يوضع له القبول في الارض، وإذا ابغض عبدا دعا جبريل، فيقول: إني ابغض فلانا فابغضه، قال: فيبغضه جبريل، ثم ينادي في اهل السماء إن الله يبغض فلانا فابغضوه، قال: فيبغضونه ثم توضع له البغضاء في الارض ".
سیدنا جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے! میں محبت کرتا ہوں فلاں بندے سے تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبرئیل علیہ السلام محبت کرتے ہیں اس سے اور آسمان میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے فلاں سے تم بھی محبت کرو اس سے، پھر آسمان والے فرشتے اس سے محبت کرتے ہیں۔ بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں وہ مقبول ہو جاتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ دشمنی رکھتا ہے کسی بندے سے تو جبرئیل علیہ السلام کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے: میں فلاں کا دشمن ہوں تو بھی اس کا دشمن ہو، پھر وہ بھی اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، پھر منادی کر دیتے ہیں آسمان والوں میں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے دشمنی رکھتا ہے تم بھی اس سے دشمنی رکھو وہ بھی اس کے دشمن ہو جاتے ہیں، بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں اس کی دشمنی جم جاتی ہے۔“
(یعنی زمین میں بھی جو اللہ کے نیک بندے یا فرشتے ہیں وہ اس کے دشمن رہتے ہیں سچ ہے۔ از خدا گشتی ہمہ چیز از تو گشت)
3 ۔ صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
69. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد فرمانا ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“ اور جھوٹ بولنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6094
عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا، وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا".
سیدنا جناب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں