سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 29


سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ قسط: 29
=========================

حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا: 

حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کا عظیم مقام ہے، وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضاعی والدہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا سے بےحد محبت تھی، مؤرخین نے بیان کیا ہے کہ بہت عرصہ بعد عہد نبوت میں ایک بوڑھی عورت آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں، غربت و افلاس سے ان کا حال دگرگوں تھا، آپ نے فوراً پہچان لیا اور وفور شوق و محبت سے اپنی نشست سے اٹھے اور "میری ماں، میری ماں" کہہ کر ان سے لپٹ گئے، پھر آپ نے چادر بچھا کر عزت و تکریم سے ان کو اس پر بٹھایا، یہ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔

سیدہ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں یہ روایت بھی تاریخ میں منقول ہے کہ وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور جوانی میں سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی موجودگی میں مکے حاضر ہوئی تھیں، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان کی خدمت میں کئی اونٹ اور اونٹنیاں پیش کی تھیں۔ مدینہ منورہ میں حاضری کے وقت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکریوں کا ایک ریوڑ اور سازو سامان سے لدی ایک ناقہ ان کی خدمت میں پیش کی، وہ ان تحائف سے زیادہ اس بات پر شاداں و فرحاں تھیں کہ ان کے رضاعی بیٹے کو اللہ نے اس سے بھی بلند مقام عطا فرمایا تھا جس کی دعائیں اور تمنائیں وہ کرتی تھیں۔

اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی رضاعی بہن سیدہ شیما رضی اللہ عنہا سے بہت انسیت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شِیرخوارگی کا زمانہ میں وہی آپ کو کھلایا کرتی تھیں۔

سیدہ حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا نے دو سال تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بڑی محبت سے دودھ پلایا اور آپ کی پرورش کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نشو ونما دوسرے بچوں سے بہت اچھی تھی، اس لئے جسمانی اعتبار سے دو سال کی عمر میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار برس کے دکھائی دیتے تھے، دو سال کی عمر تک حلیمہ سعدیہؓ آپ کو سال میں دو بار والدہ ماجدہ حضرت آمنہ سے ملانے لے جاتیں اور پھر واپس لاتیں، دوسال بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو واپس مکہ لے جانے کا وقت آیا تو یہ امر حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کے لئے بہت تکلیف کا باعث بن گیا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کو بےانتہا محبت تھی، جس کی وجہ سے آپ کی جدائی برداشت کرنا ان کے لیے کوئی آسان کام نہ تھا، حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: 

"جب دوسال گزر جانے پر میں آپ کو لے کر حضرت آمنہ کے پاس مکہ پہنچی تو آپ کی جدائی کے غم میں میری آنکھوں سے بےتحاشہ آنسو بہہ رہے تھے، یہ دیکھ کر حضرت آمنہ بولیں: "کیا تم اسے اپنے پاس کچھ اور رکھنا چاہتی ہو؟"

ان کی زبان سے یہ سن کر میں خوشی سے بےحال ہوکر بولی: "اگر آپ چند مہینے اسے میرے پاس اور رہنے دیں تو آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔" میری اس درخواست پر حضرت آمنہ نے بخوشی مجھے اس کی اجازت دے دی۔

حضرت آمنہ کے اس فیصلے کی ایک بڑی اور غالباً اصل وجہ یہ تھی کہ ان دنوں میں مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی، حضرت آمنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکہ میں ٹھہرانا مناسب نہ سمجھا اور واپس حضرت حلیمہ کے ساتھ گاؤں بھجوادیا۔

تاہم چند ماہ کا یہ فیصلہ بوجوہ کئی سالوں پر محیط ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حلیمہ کے پاس مزید چار سال رہے اور چھ سال کی عمر میں ہی واپس مکہ اپنی والدہ ماجدہ کے پاس آسکے، چھ سال کا یہ عرصہ حضرت حلیمہ اور ان کے گھر کے لیے بے پناہ خیرو برکت کا سبب بنا رہا اور ان کا گھر سارے قبیلے کے لیے رشک کا باعث بن گیا۔

حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا نے جس محبت اور اپنائیت سے محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پالا پوسا، وہ یاد گار اور تاریخی حقیقت ہے، یہ بھی ایک مسلّمہ امر ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود ِمسعود سے اس خاندان کی قسمت یی بدل گئی، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قیام بنی سعد کے دوران پورے علاقے اور قبیلے میں اس سعادت مند بچے کا تذکرہ زبان زد عام ہو گیا، کیونکہ برکات و انعامات کی بارش نے سبھی کو نہال کر دیا تھا، آپ کے اپنے خاندان میں واپس چلے جانے کے بعد بھی قبیلے اور بالخصوص حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں آپ کا تذکرہ ہوتا رہتا تھا۔

==================> جاری ہے ۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں