سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 9



*سیرت النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ قسط: 9*
ا==================ا

*مشرکین مکہ کے معبودانِ باطلہ:*

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے وقت عربوں اور خصوصا" مشرکین مکہ میں جن بتوں کو بہت اہم جانا جاتا تھا، ان کی تفصیل درج ذیل ہے ۔۔۔

*①= ھبل:*

یہ مشرکین مکہ کے سب سے اہم ترین بتوں میں سے ایک تھا، دراصل یہ اہل شام کا دیوتا "بعل" تھا جس کے معنی "طاقتور" کے ہیں اور جسے عربوں نے (بعل کی تحریف شدہ شکل) ھبل کا نام دیا، یہ بت قریش مکہ کو انسانی مورت کی شکل میں ملا جو سرخ عقیق سے تراشا ہوا تھا، اس کا دایاں ہاتھ ٹوٹا ہوا تھا، قریش مکہ نے وہ سونے کا بنوا کر لگا دیا، ھبل خاص خانہ کعبہ کی چھت پر نصب تھا، مشرکین مکہ جنگوں میں اسی ھبل کا نام لےکر نعرے لگاتے تھے، فتح مکہ کے موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے پاش پاش کیا ۔۔۔

*②= عزیٰ:*

مکہ سے چند میل دور وادی نخلہ میں کیکر کے ایک درخت کے نیچے عزیٰ کا استھان تھا جہاں عزیٰ کا بت نصب تھا، جبکہ خانہ کعبہ میں بھی عزیٰ کا بت رکھا ہوا تھا، جسے فتح مکہ کے وقت توڑا گیا، جبکہ وادی نخلہ میں عزیٰ کے اصل بت کو توڑنے کے لیے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بھیجا گیا، عزی' کا بت مشرکین مکہ کے نزدیک سب سے عظیم ترین بت تھا ۔۔۔

*③= لات:*

یہ طائف میں اس جگہ نصب تھا جہاں آج کل مسجد طائف کا بایاں مینار ہے، لات کے معنی ہے "ستو گھولنے والا" ۔۔۔ دراصل یہ ایک شخص تھا جو حاجیوں کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا، بعد میں عمرو بن لحی کے ایما پر اس کا بت بنا کر اس کی پوجا کی جانے لگی، قریش رات سونے سے پہلے عزیٰ اور لات کی پوجا پاٹ کرتے تھے اور قسم بھی انہی دو بتوں کی کھایا کرتے تھے ۔۔۔

*④= منات:*

یہ عرب کا سب سے قدیم ترین بت تھا، جو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں "مشلل" کے علاقہ میں "قدید" کے مقام پر سمندر کے قریب نصب تھا ۔۔۔ منات کی پوجا کا آغاز بھی عمرو بن لحی نے کیا، قبائل اوس و خزرج جب حج کرکے واپس مدینہ کو روانہ ہوتے تو منات کے بت کے پاس ہی احرام اتارا کرتے، جبکہ بنو ازد اور بنو غسان تو باقاعدہ اسی بت کا حج بھی کرتے تھے، اہل مدینہ کے نزدیک حج کی تکمیل تب تک نہ ہوتی تھی جب تک منات کی پوجا نہ کی جاۓ، اس بت کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر فتح مکہ کے لیے جاتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے منہدم کردیا۔

*⑤= اساف و نائلہ:*

یہ انسانی شکل کے بت تھے، دراصل ایک مرد "اساف" اور عورت "نائلہ" کعبہ میں زنا کے مرتکب ہوئے اور جب لوگوں نے آکر دیکھا تو وہ پتھر بن چکے تھے، اہل مکہ نے انہیں عبرت کے لیے صفا اور مروہ پر رکھ دیا تھا، مگر انہیں بھی عمرو بن لحی حرم کعبہ میں لے آیا اور زم زم کے پاس رکھ دیا، لوگ ان کا طواف بھی کرتے اور قربانیاں بھی کرتے تھے ۔۔۔

*⑥= سواع:*

یہ ان پانچ بتوں میں شامل تھا جن کو قوم نوح پوجا کرتی تھی اور جنہیں عمرو بن لحی شام سے لایا تھا، باقی چار بتوں میں نسر، ود، یعوق اور یغوث شامل ہیں، یہ بت عورت کی شکل میں تھا اور مدینہ منورہ کے قریب نصب تھا ۔۔۔

*⑦= نسر:*

یہ بت یمن میں حِمیَر کے علاقے میں نصب تھا، یہ گدھ کی شکل میں تھا، اہل حمیر تب تک اس کی پوجا کرتے رہے، جب تک انہوں نے یہودی مذہب اختیار نہ کرلیا ۔۔۔

*⑧= یعوق:*

یعوق کے معنی ہے "مصیبت روکنے والا" ۔۔۔ گھوڑے کی شکل والا، یہ بت عمرو بن لحی شام سے لایا تھا اور اسے بنو ہمدان و خولان کے حوالے کیا تھا، جو اسے اپنے ساتھ یمن لے گئے اور اسے "صنعاء" سے کچھ فاصلے پر "ارحب" کے مقام پر نصب کرکے اس کی پوجا شروع کردی ۔۔۔

*⑨= یغوث:*

یہ بت بھی یمن کے ایک علاقہ "اکمہ" میں نصب تھا، یہ شیر کی شکل کا بت تھا، یغوث کے معنی ہے۔ "فریاد کو پہنچنے والا"

*⑽= ود:*

یہ بت دومتہ الجندل کے مقام پر نصب تھا اور بنو کلب اس کی پوجا کرتے تھے، جبکہ قریش مکہ بھی اس کی عظمت کے قائل تھے اور اس کو پوجتے تھے ۔۔۔


ان کے علاوہ عائم، الضیزنان، اقیصر، الجلسد، ذوالخلصہ، ذوالشری اور ذوالکفین بھی عربوں کے اہم بتوں میں شامل ہیں، جبکہ غیر اہم بتوں کی ایک کثیر تعداد ان کے علاوہ ہے۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں