سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔ قسط: 222


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 222

متفرق واقعات:

اسی غزوے میں حضرت جعفر بن ابی طالبؓ خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے ان کے ساتھ اشعری مسلمان یعنی حضرت ابو موسیٰ اور ان کے رفقاء بھی تھے۔ رضی اللہ عنہم ۔

حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ کا بیان ہے کہ یمن میں ہمیں رسول اللہ ﷺ کے ظہور کا علم ہوا تو ہم لوگ یعنی میں اور میرے دو بھائی اپنی قوم کے پچاس آدمیوں سمیت اپنے وطن سے ہجرت کر نے کے لیے ایک کشتی پر سوار آپ ﷺ کی خدمت میں روانہ ہوئے، لیکن ہماری کشتی نے ہمیں نجاشی کے ملک حبشہ میں پھینک دیا، وہاں حضرت جعفر اور ان کے رفقاء سے ملاقات ہوئی، انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بھیجا ہے اور یہیں ٹھہرے رہنے کا حکم دیا ہے اور آپ لوگ بھی ہمارے ساتھ ٹھہر جایئے! چنانچہ ہم لوگ بھی ان کے ساتھ ٹھہر گئے اور خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس وقت پہنچ سکے جب آپ ﷺ خیبر فتح کرچکے تھے، آپﷺ نے ہمارا بھی حصہ لگایا، لیکن ہمارے علاوہ کسی بھی شخص کا جو فتح خیبر میں موجود نہ تھا کوئی حصہ نہیں لگایا، صرف شرکاءِ جنگ ہی کا حصہ لگایا، البتہ حضرت جعفرؓ اور ان کے رفقاء کے ساتھ ہماری کشتی والوں کا بھی حصہ لگایا اور ان کے لیے بھی مال غنیمت تقسیم کیا۔ ( صحیح بخاری ۱/۴۴۳ دیکھئے فتح الباری ۷/۴۸۴ تا ۴۸۷)

اور جب حضرت جعفرؓ نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو آپ ﷺ نے ان کا استقبال کیا اور انہیں چوم کر فرمایا: واللہ! میں نہیں جانتا کہ مجھے کس بات کی خوشی زیادہ ہے، خیبر کے فتح کی یا جعفر کی آمد کی۔( زاد المعاد ۲/۱۳۹ ، المعجم الصغیر للطبرانی ۱/۱۹)

یاد رہے کہ ان لوگوں کو بلانے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت عَمرو بن اُمیہ ضمری کو نجاشی کے پاس بھیجا تھا اور اس سے کہلوایا تھا کہ وہ ان لوگوں کو آپ کے پا س روانہ کرے، چنانچہ نجاشی نے دو کشتیوں پر سوار کرکے انہیں روانہ کردیا، یہ کل سولہ آدمی تھے اور ان کے ساتھ ان کے باقی ماندہ بچے اور عورتیں بھی تھیں، بقیہ لوگ اس سے پہلے مدینہ آچکے تھے۔. ( تاریخ خضری ۱/۱۲۸)

فدک:

رسول اللہ ﷺ نے خیبر پہنچ کر مُحیّصَہ بن مسعودؓ کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے فدک کے یہود کے پاس بھیج دیا تھا، لیکن اہلِ فدک نے اسلام قبول کرنے میں دیر کی، مگر جب اللہ نے خیبر فتح فرما دیا تو ان کے دلوں میں رعب پڑگیا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آدمی بھیج کر اہلِ خیبر کے معاملہ کے مطابق فدک کی نصف پیداوار دینے کے شرائط پر مصالحت کی پیشکش کی، آپ نے پیشکش قبول کرلی اور متفقہ طور پر فدک کی سرزمین خالص رسول اللہ ﷺ کے لیے ہوئی، کیونکہ مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے۔ (ابن ہشام ۲/۳۳۷ ، ۳۵۳)(یعنی اسے بزور شمشیر فتح نہیں کیا تھا) فدک کا موجودہ نام حائط ہے، جو حائل کے منطقہ میں واقع ہے اور مدینہ سے کم وبیش ڈھائی سو کلو میٹر دور ہے۔

جنگِ خیبر میں فریقین کے مقتولین:

خیبر کے مختلف معرکوں میں کل مسلمان جو شہید ہوئے ان کی تعداد سولہ ہے، چار قریش سے، ایک قبیلہ اشجع سے، ایک قبیلہ اسلم سے، ایک اہل خیبر سے اور بقیہ انصار سے۔

ایک قول یہ بھی ہے کہ ان معرکوں میں کل ۱۸ مسلمان شہید ہوئے، علامہ منصور پوری نے ۱۹ لکھا ہے، پھر وہ کہتے ہیں: ''اہل سیر نے شہدائے خیبر کی تعداد پندرہ لکھی ہے، مجھے تلاش کرتے ہوئے ۲۳ نام ملے، زنیف بن وائلہ کا نام صرف واقدی نے اور زنیف بن حبیب کا نام صرف طبری نے لیا ہے، بشر بن براء بن معرور کا انتقال خاتمہ جنگ کے بعد زہر آلود گوشت کھانے سے ہوا جو نبی ﷺ کے لیے زینب یہودیہ نے بھیجا تھا۔ بشر بن عبد المنذر کے بارے میں دو روایا ت ہیں۔ [۱] بدر میں شہید ہوئے۔ [۲] جنگ خیبر میں شہید ہوئے۔ میرے نزدیک روایتِ اوّل قوی ہے۔ ( رحمۃ للعالمین ۲/۲۶۸، ۲۶۹ ، ۲۷۰)
دوسرے فریق، یعنی یہود کے مقتولین کی تعداد ۹۳ ہے۔

==================>>  جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں