سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 288


سیرت النبی کریم ﷺ ۔۔۔۔ قسط: 288

طوافِ افاضہ:

زوال آفتاب سے پہلے مکہ مکرمہ کے لئے راونہ ہوئے ، قصویٰ ہی پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف فرمایا، حضرت اُسامہؓؓ آپ ﷺ کے پیچھے اونٹنی پر بیٹھے ہوئے تھے ، حجر اسود کو اپنے ہاتھ سے چھوتے اور اس کا بوسہ لیتے، طواف کے بعد آپ ﷺ سبیل پر تشریف لائے، حضرت عباسؓ نے اپنے بیٹے فضل سے کہا کہ اپنی والدہ سے پانی مانگ لاؤ، حضور ﷺ نے فرمایا: اسی میں سے پلادو، عرض کیا: اس میں لوگ ہاتھ ڈالتے ہیں ، فرمایا: اسی میں سے پلادو ، پانی پلانے کے بعد حضرت عباسؓ نے کھجور کا شربت پیش کیا ، آپﷺ نے نوش فرمایا اور کچھ بچا کر اسامہ ؓ کو عطا فرمایا۔

وہاں سے آپ ﷺ چاہ زم زم پر تشریف لائے، چاہ زمزم سے حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت خاندان عبدالمطلب سے متعلق تھی، چنانچہ اس وقت اس خاندان کے لوگ پانی نکال کر لو گوں کو پلا رہے تھے، آپﷺ نے فرمایا : " یا بنی مطلب! اگرمجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ مجھے ایسا کرتے دیکھ کر اور لوگ بھی تمہارے ہاتھ سے ڈول چھین کر خود اپنے ہاتھ سے پانی نکال کر پئیں گے تو میں خود جا کر اپنے ہاتھ سے پانی نکال کر پیتا، " حضرت عباس ؓ نے ڈول میں پانی نکال کر پیش کیا ، آپﷺ نے قبلہ رخ ہو کر کھڑے کھڑے پانی پیا، حضرت عباسؓ نے سقایہ کی خدمت ( یعنی پانی پلانے کی خدمت) کی خاطر ۱۱/ ۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ کی راتوں میں منیٰ کی بجائے مکہ میں رہنے کی اجازت طلب کی، آپﷺ نے اجازت دے دی۔

یہاں سے آپ منیٰ تشریف لے گئے اور وہیں نماز ظہر ادا فرمائی، ۱۱/ ۱۲ ذی الحجہ کو تینوں جمروں پر کنکریاں ماریں ، جمرۂ اولیٰ پر کنکریاں مارتے ہوئے اللہ اکبر کہا، آگے بڑھ کر قبلہ رو ہو کر بڑی دیر تک دعا مانگی، اتنی دیر کہ ایک آدمی اس میں سورۂ بقرہ پڑھ لے، جمرۂ وسطیٰ پر بھی ایسا ہی کیا ، جمرۂ عقبہ پر کنکریاں ماریں لیکن ٹھہرے نہیں واپس چلے آئے، ان ایام تشریق کے وسط میں ( یعنی ۱۱ /۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ) سورۂ نصر ( جسے سورۂ فتح بھی کہتے ہیں) کا نزول ہوا، ایام تشریق میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا کہ یہ کھانے پینے اور ذکر کے دن ہیں، آخری روز زوال کے وقت رمی فرمائی اور منیٰ سے محصب روانہ ہوئے ، مکہ کے باہر ایک مکان جہاں سنگریزے بہت ہیں قیام فرمایا، مکہ کا نام ابطح اور بطحا اسی لئے ہے کہ یہاں سنگریزے بہت تھے، حجتہ الوداع کے موقع پر خانہ کعبہ پر دھاری دار کپڑے کا غلاف چڑھایا گیاتھا۔

دعا کے مقامات:

حجتہ الوداع کے موقع پر حضور اکرم ﷺ نے ٹھہر کر دعا مانگی تھی، وہ مقامات حسب ذیل ہیں: -

(۱) صفا کی پہاڑی
(۲) مروہ کی پہاڑی
(۳) عرفہ
(۴) مزدلفہ
(۵) جمرۂ اولیٰ
(۶) جمرۂ وسطیٰ

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : حج یوم عرفہ ہے اور بہترین دعا عرفہ کی دعا ہے، پھر آپﷺ نے ارشاد فرمایا : " ان شاء اللہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں منزل کریں گے، محصب اور ابطح بھی اس کے نام ہیں، یہ وہی گھاٹی تھی جو شعب بنی ہاشم یا شعب ابی طالب کے نام سے مشہور تھی اور جہاں تین سال تک حضور اکرم ﷺ مع خاندان محصور رہے تھے، یہاں حضور ﷺ کے غلام ابو رافع نے پہلے ہی سے خیمے نصب کر دیئے تھے، وہاں رات کو کچھ دیر آرام فرمایا۔

==================>> جاری ہے ۔۔۔

*ماخوذ از مستند تاریخ اسلام ویب سائیٹ*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں