تدبر سورہ الرحمٰن ۔۔۔ از استاد نعمان علی خان ۔۔۔ حصہ 7


تدبر سورۃ الرحمن

از

نعمان علی خان

حصہ 7 آیات (7-9)


بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

وَٱلسَّمَآءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ ٱلۡمِيزَانَ وَأَقِيمُواْ ٱلۡوَزۡنَ بِٱلۡقِسۡطِ وَلَا تُخۡسِرُواْ ٱلۡمِيزَانَ أَلَّا تَطۡغَوۡا۟ فِى ٱلۡمِيزَان

اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی ۔۔ تاکہ تم تولنے میں تجاوز نہ کرو ۔۔ انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو۔۔


اگلی تین آیات "میزان" کے بارے میں ہے 

سب سے پہلے" آسمان کی بات کی کہ اس کو بلند کیا اور میزان قائم کیا

اور پھر اس کے فوراً بعد ہماری بات کی کہ 

" تاکہ تم لوگ میزان کی خلاف ورزی نہ کرو۔ "

(میں نے آسمان توازن کے ساتھ بنایا ہے تاکہ تم میزان کی خلاف ورزی نہ کرو ۔)


ہم نے پہلے پڑھا تھا کہ اللہ چاہتا ہے کہ ہم اس کی باقی مخلوق کو دیکھیں سوچیں اور پھر  ان کی اچھی خوبیوں کو اپنے اندر اپنائے۔۔

"جیسے ہم سورج اور چاند کا  نظم و ضبط  دیکھیں اور اس کو اپنی زندگی میں اپنائیں۔"


اسی طرح جب ہم دوسروں کا حق مارتے ہیں یا دوسروں کو چیٹ کرتے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ اللہ کی کائنات توازن میں ہے ، سارے سیارے آسمان زمین سب متوازن ہیں۔ تو ہمیں بھی بیلنس رکھنا چاہیے، ہمیں بے ایمانی نہیں کرنی چاہیے ۔۔


قرآن کا نقطہ نظر

جب ہم ناانصافی یا کسی کو دھوکہ دینے لگتے ہیں تو اس بارے میں قرآن کیا کہتا ہے ؟

اوپر آسمان کو دیکھو، کیسے وہ توازن کے ساتھ بنایا گیا ہے، سورج, چاند اور ستارے سب متوازن ہے اور ساری کائنات کا بیلنس برقرار ہے ،اس کا مطلب ہے کہ مجھے بھی اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔۔

اللہ کو توازن پسند ہے وہ چاہتا ہے کہ ہر چیز متوازن رہے اللّه کو دھوکہ نہیں پسند۔۔

اگلی دفعہ جب بھی ہم کوئی دھوکہ کرنے لگیں تو ہمیں آسمان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ ابھی بھی اپنی جگہ پرصحیح سلامت  ہے، ہمیں بھی اپنی حدود میں واپس آجانا چاہیے۔۔ 

جب تک کائنات متوازن ہے تب تک ہمارے پاس بھی موقع ہے کہ ہم بھی خود کو توازن میں رکھیں جس دن کائنات اپنا توازن کھو دے گی اس دن ہمارے  اعمال کا میزان بلند  کیا جائے گا ۔


مثال کے طور پر ؛

اگر ہم کہیں جاب کرتے ہیں اور وہاں ہم اپنا وقت ضائع کرتے ہیں وقت پر کام  نہیں کرتے ،

یا ہمارے ماں باپ نے ہم پر بھروسہ کرکے ہمیں کالج/ یونیورسٹی بھیجا ہے اور وہاں ہم دوستوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور اسائمنٹ یا پیپر کی تیاری نہیں کرتے ،

 تو ہم نہ صرف خود کو اور اپنے ماں باپ کو دھوکہ دے رہے ہیں بلکہ ہم میزان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔۔


 یہ عدل اور انصاف کا معاملہ ہے کیونکہ ہم پر کسی کام کے لئے بھروسہ کیا گیا تھا اور ہم اس کو پورا نہیں کر رہے ۔۔

وَأَقِيمُواْ ٱلۡوَزۡنَ بِٱلۡقِسۡطِ وَلَا تُخۡسِرُواْ ٱلۡمِيزَانَ



جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں