چھ حصار


چھ حصار
 جن سےاللہ آپ کی حفاظت کرتا ہے شیطان رجیم سے
بشکریہ: دلیل ویب


پہلا حصار : سورۃ بقرۃ کی تلاوت 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنا ؤ شیطان اس گھر سے بھا گتا ہے جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (( صحیح مسلم ))

ہرچیز کی کوئی چوٹی ہوتی ہے (جو سب سے اوپراور بالاتر ہوتی ہے )اورقرآن کی چوٹی سورۂ بقرہ ہے اور شیطان جب سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتے ہوئے سنتا ہے تو اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جہاں سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے "(امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے اور حافظ ذہبی نے اس کی تائید کی ہے ,اور علامہ البانی نے اپنی کتاب السلسلۃ الصحیحۃ ح/558میں اس حدیث کو حسن کہا ہے )

دوسرا حصار : آیۃ الکرسی پڑھنا 
سیدنا ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوۃ (صدقہ فطر) کی حفاظت کےلیے مقرر فرمایا تو ایک رات کو ایک آنے والا آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے والی چیزیں بھڑنا شروع کردیں ،میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔اس نے کہا کہ مجھے چھوڑدو،میں محتاج، عیال دار اور سخت حاجت مند ہوں۔ میں نے اسے چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ ! اپنے رات کے قیدی کا حال تو سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسولﷺ ! جب اس نے کہا کہ وہ سخت حاجت منداور عیال دار ہے تو میں نے رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔آپﷺ نے فرمایا’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور پھرآئے گا۔‘‘اب مجھے یقین ہوگیا کہ وہ واقعی دوبارہ آئے گا،

کیونکہ رسول اللہ ﷺنے یہ خبردے دی تھی کہ وہ دوبارہ آئے گل ،سو میں چوکنا رہا ،چنانچہ وہ آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )خوراک ڈالنا شروع کردی ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔کہنے لگأ مجھے چھوڑدو میں بہت محتاج ہوں اور مجھ پر اہل وعیال کی ذمہ داری کا بوجھ ہے ،اب میں آئندہ نہیں آؤں گا۔ میں نے رحم کھاتے ہوئے اسے پھر چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ! اپنے قیدی کا حال سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سخت حاجت اور اہل وعیال کی ذمہ داری کے بوجھ کا ذکر کیا تو میں نے ترس کھاتے ہوئے اسے پھرچھوڑ دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے،وہ پھر آئے گا۔‘‘میں نے تیسری بار اس کی گھات لگائی تو وہ پھر آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے کی اشیاءا ڈالنا شروع کردیں ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا ،اب میں تجھے ضرور رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔ بس یہ تیسری اور آخری دفعہ ہے ، تو روز کہتا ہے کہ اب نہیں آئے گا لیکن وعدہ کرنے کے باوجود پھر آجاتا ہے اس نے کہا مجھے چھوڑ دو ، میں تمھیں کچھ ایسے کلمات سکھا دیتا ہوں جن سے اللہ تعالی تمہیں نفع دے گا۔ میں نے کہا وہ کیا کلمات ہیں ؟ کہنے لگا جب بستر پر آؤ تو آیت الکرسی (الله لا اله الا هوالحي القيوم)سے لے کر آخر تک پڑھ لیا کرو ساری رات اللہ کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریت نہ آسکے گا۔ میں نے اسے چھوڑ دیا ۔

صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اپنے رات کی قیدی کا حال سناؤ؟‘‘میں نےعرض کی ،اے اللہ کی رسول ﷺ !اس نےکہا تھا کہ وہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھائے گا جن سے اللہ تعالی مجھے نفع دے گا تو (یہ سن کر ) میں نے اسے پھر چھوڑ دیا ۔آپ ﷺ نے فرمایا :’’وہ کلمات کیا ہیں ؟‘‘میں نےعرض کی، اس نے مجھ سے کہا کہ جب بستر پر آؤ تو اول سے آخر تک مکمل آیت الکرسی پڑھ لیا کرو تو اس سے ساری رات اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آ سکے گا۔اب صحابہ کرام خیر و بھلائی کے سیکھنے کے حددرجہ شائق تھے۔ یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے بات تو سچی کی ہے حالانکہ وہ خود تو جھوٹا ہے، آ اے ابوہریرہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم تین راتیں کس سے باتیں کرتے رہے ہو؟‘‘میں نے عرض کی ،نہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے بتایا’’وہ شیطان تھا۔‘‘(بخاری ،کتاب الوکالۃ)

تیسرا حصار : البسملۃ  (( بسم الله پڑھنا )) 
انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ اور حجاب کی صورت یہ ہے کہ آدمی جب اپنے کپڑے اتارے تو بسم الله پڑھے (( المعجم الاوسط للطبرانی 7066 صححه البانی

چوتھا حصار : وضو کرنا
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو (مرد یا عورت) با وضو ہو کر رات کو سوتا ہے ، تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ رات گزارتا ہے ، جب بھی وہ (انسان) نیند سے بیدار ہوتا ہے ، تو وہ فرشتہ دعا کرتا ہے کہ اے اللہ اپنے اس فلاں ( بندے / بندی) کی مغفرت (بخشش) فرما ، یہ با وضو ہو کر سویا (سوئی) ہے
صحیح ابن حبان 1051 ، ، السلسلة الصحيحة : 2539)​

پانچواں حصار : اللہ کا ذکر کرنا 
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کا حکم دیا کہ وہ خود ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں۔ قریب تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل میں سستی و تاخیر کریں عیسیٰ علیہ السلام نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ تم خود ان پر عمل کرو اور بنی اسرائیل کو بھی حکم دو کہ وہ بھی اس پر عمل کریں، یا تو تم ان کو حکم دو یا پھر میں ان کو حکم دیتا ہوں۔ یحییٰ نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ اگر آپ نے ان امور پر مجھ سے سبقت کی تو میں زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں یا عذاب میں مبتلا نہ کر دیا جاؤں، پھر انہوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا، مسجد لوگوں سے بھر گئی۔ لوگ کنگوروں پر بھی جا بیٹھے، پھر انہوں نے کہا: اللہ نے ہمیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ میں خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں حکم دوں کہ تم بھی ان پر عمل کرو۔ پہلی چیز یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو،
اور اس شخص کی مثال جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس آدمی کی ہے جس نے ایک غلام خالص اپنے مال سے سونا یا چاندی دے کر خریدا، اور ( اس سے ) کہا: یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا پیشہ ( روز گار ) ہے تو تم کام کرو اور منافع مجھے دو، سو وہ کام کرتا ہے اور نفع اپنے مالک کے سوا کسی اور کو دیتا ہے، تو بھلا کون شخص یہ پسند کر سکتا ہے کہ اس کا غلام اس قسم کا ہو، ۲- اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے تو جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر نہ دیکھو۔ کیونکہ اللہ اپنا چہرہ نماز پڑھتے ہوئے بندے کے چہرے کی طرف رکھتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے، ۳- اور تمہیں روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اور اس کی مثال اس آدمی کی ہے جو ایک جماعت کے ساتھ ہے۔ اس کے ساتھ ایک تھیلی ہے جس میں مشک ہے اور ہر ایک کو اس کی خوشبو بھاتی ہے۔ اور روزہ دار کے منہ کی بو مشک کی خوشبو سے بڑھ کر ہے، ۴- اور تمہیں صدقہ و زکاۃ دینے کا حکم دیا ہے۔ اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنا لیا ہے اور اس کے ہاتھ اس کے گردن سے ملا کر باندھ دیئے ہیں، اور اسے لے کر چلے تاکہ اس کی گردن اڑا دیں تو اس ( قیدی ) نے کہا کہ میرے پاس تھوڑا زیادہ جو کچھ مال ہے میں تمہیں فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لینا چاہتا ہوں، پھر انہیں فدیہ دے کر اپنے کو آزاد کرا لیا ۱؎، ۵- اور اس نے حکم دیا ہے کہ تم اللہ کا ذکر کرو۔ اس کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جس کا پیچھا دشمن تیزی سے کرے اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں پہنچ کر اپنی جان کو ان ( دشمنوں ) سے بچا لے۔

ایسے ہی بندہ ( انسان ) اپنے کو شیطان ( کے شر ) سے اللہ کے ذکر کے بغیر نہیں بچا سکتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی تمہیں ان پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ نے دیا ہے ( ۱ ) بات سننا ( ۲ ) ( سننے کے بعد ) اطاعت کرنا ( ۳ ) جہاد کرنا ( ۴ ) ہجرت کرنا ( ۵ ) جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ جو جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا ( علیحدہ ہوا ) اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے باہر نکال پھینکا ۔ مگر یہ کہ پھر اسلام میں واپس آ جائے ۔ اور جس نے جاہلیت کا نعرہ لگایا تو وہ جہنم کے ایندھنوں میں سے ایک ایندھن ہے ۔ ( یہ سن کر ) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ تو تم اللہ کے بندو! اس اللہ کے پکار کی دعوت دو جس نے تمہارا نام مسلم اور مومن رکھا" . ترمذی : 2863

چھٹا حصار : اللہ سے پناہ مانگنا
اللہ نے قرآن میں فرمایا سورہ الاعراف ایة ۲۰۰ وَإِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اوراگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے بلاشبہ وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں