رہنمائےعمرہ


عمرہ کسے کہتے ہیں؟

حج کے مقررہ دنوں کے علاوہ احرام باندھ کر کعبہ کے طواف اور صفا مروہ میں سعی کرنے کو عمرہ کہتے ہیں۔ اس کے ادا کرنے کے بعد سر منڈوا کر یا بال کتروا کر احرام کھول دیا جاتا ہے۔ 

عمرہ، واجب یا سنت؟

علماء کرام نے عمرہ کی مشروعیت اوراس کی فضیلت پراجماع ہے ، اورانہوں نے عمرہ کے وجوب کےبارہ میں اختلاف کیا ہے ، امام ابوحنیفہ ، اورامام مالک رحمہما اللہ تعالی کہتے ہیں کہ عمرہ سنت مستحب ہے نہ کہ واجب ہے۔

اورامام شافعی اورامام احمد رحمہ اللہ تعالی عمرہ کے وجوب کے قائل ہے ، اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے بھی یہی قول اختیار کیا ہے ، اورعمرہ کے وجوب کے قائلین نے کئی ایک دلائل سے استدلال کیا ہے :


عمرہ کے فضائل

٭۔ یکے بعد دیگرے حج و عمرہ کرتے رہو، اس لئے کہ یہ دونوں غریبی اور گناہوں کو ایسے ختم کرتے ہیں جیسے دہکتی ہوئی بھٹی لوہے کے زنگ کو ختم کرتی ہے۔(نسائی، ترمذی، ابن ماجہ)

٭۔ ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے درمیانی مدت کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت ہی ہے۔ (بخاری و مسلم) حج و عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں، اللہ نے دعوت دی انہوں نے قبول کیا اور انہوں نے مانگا تو اللہ نے انہیں نوازا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: کہ اگر وہ اپنے گناہوں کی بخشش طلب کریں تو اللہ تعالی انہیں بخش دیتا ہے۔(ابن ماجہ، نسائی) حاجی کا اونٹ جب اپنا پیر اٹھاتا اور رکھتا ہے تو اللہ اس پر اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے، ایک برائی مٹا دیتا ہے اور ایک درجہ بلند کردیتا ہے۔ (شعب الایمان بیہقی)

٭۔ جو شخص حج کے لئے نکلا پھر راستے میں مرگیا تو اس کے اعمال نامہ میں قیامت تک حج کا ثواب لکھا جاتا رہے گا اور جو شخص عمرہ کے لئے نکلا پھر راستے میں مرگیا اتو اس کے اعمال نامہ میں قیامت تک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا رہے گا۔ (طبرانی اوسط) جب بھی کوئی مومن اپنا دن احرام کی حالت میں گزارتا ہے تو اس دن کا سورج اس کے گناہوں کو ساتھ لے کر ڈوب جاتا ہے۔ (صحیح الترغیب)

٭۔ تلبیہ کہنے والا(لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ) جب تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں زمین کے آخری کونے تک پتھر، درخت اور مٹی کے ذرے بھی تلبیہ کہتے ہیں۔ (ترمذی، ابن ماجہ)  جب کوئی تکبیر یا تلبیہ کہتے ہوئے آواز اونچی کرتا ہے اسے خوش خبری دی جاتی ہے، صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول! جنت کی؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ (طبرانی اوسط) 

٭۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: تلبیہ میں آواز بلند کرنا اور خون بہانا۔ (ترمذی، ابن ماجہ) جو شخص طواف کے سات چکر لگائے اور اس میں کوئی لغو کام نہ کرے تو، اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ملتاہے۔ (طبرانی کبیر)  جو شخص گن کر طواف کے پورے سات چکر لگائے اور دو رکعت نماز ادا کرے وہ ایسے ہے جیسے اس نےایک غلام آزاد کیا ہو۔ (ابن ماجہ ،احمد) جس نے بیت اللہ کا طواف کیا اور توہر قدم اٹھانے اور رکھنے پر اللہ تعالی نے اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اس کی ایک برائی مٹا دیتا ہے اور اس کے لئے ایک درجہ بلند کردیتا ہے ۔ (حاکم و ابن خزیمہ)

٭۔ (طواف کرنے والا) جب کوئی حاجی طواف میں اپنا قدم اٹھاتا اور رکھتا ہے تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، دس گناہ مٹا دئے جاتے ہیں، اور دس درجے بلند کئے جاتے ہیں۔ (احمد) اور طواف کے بعد کی دو رکعتوں کا (ثواب ایسے ہے جیسے) بنی اسماعیل میں سے ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ (طبرانی، بزار) بے شک حجر اسود اور رکن یمانی کو چھونے سے گناہ جھڑجاتے ہیں۔(احمد)، بے شک ان دونوں کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے۔ (ترمذی) بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن حجر اسود کواس حال میں لے آئے گا اسکی دو آنکھیں ہونگی جن سے وہ دیکھے گا، اور ایک زبان ہوگی جس سے وہ بات کرے گا چنانچہ جس نے اسے حق کے ساتھ چھوا ہوگا تووہ اس کے بارے میں گواہی دے گا۔ (ترمذی) صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا ستر (٧٠) غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔(طبرانی، بزار)

٭۔ زمزم کا پانی: وہ مبارک پانی ہے، بھوکے کو آسودہ کردیتا ہے۔ (مسلم) اور وہ بیمار کے لئے شفا ہے۔ (بزار) اسے جس نیک مقصد کے ساتھ پیا جائے وہ پورا ہوتا ہے۔ (ابن ماجہ)۔  اور تیرا اپنا سر مونڈھنا، تیرے ہر بال کے بدلے تجھے ایک نیکی ملے گی، ایک برائی مٹے گی ۔ (طبرانی کبیر، بزار) اور تیرا سر مونڈھنا، زمین پر گرنے والا تیرا ہر بال قیامت کے دن نور ہوگا۔(طبرانی) استرے سے سر مونڈھنے والے کے لئے اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے تین مرتبہ مغفرت کی دعا فرمائی (بخاری مسلم)

عُمرہ  (مختلف آراء)

1۔  بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ عُمرہ ایک کاروبار ہے جس میں عوام کو لُوٹا جاتا ہے۔ پاکستان میں نعتوں کے ذریعے شوق پیدا کیا جاتا ہے۔  عوام قرضہ پکڑکر اورعورتیں نامحرم کے ساتھ بھی عُمرہ کرنے چلی جاتی ہیں۔

2۔ عوام کو فرائض (نماز روزہ) ادا کرنے کا شوق نہیں ہے مگر عُمرہ ایک مستحب عمل ہے، اس کا بہت شوق ہے، اسلئے ٹکٹ بھی عمرہ کرنے کے لالچ کے دئے جاتے ہیں۔ البتہ اللہ کریم کی بندگی اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے لئے کہیں بھی جانا نہیں پڑتا بلکہ اپنے پانچ فُٹ کے جسم پر اسلام نافذ کرنا پڑتا ہے۔

3۔  کچھ لوگ اپنوں کی ٹکٹ کا انتظام اسلئے کرتے ہیں کہ ٹکٹ میں سے کمیشن کھایا جائے۔ کچھ لوگ 20بندے تیار کرتے ہیں اور خود اُن کے صدقے میں فری چلے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ سال میں دو مرتبہ جانے کے لئے پاسپورٹ ڈپلیکیٹ تیار کراتے ہیں تاکہ 2ہزار ریال ٹیکس نہ دینا پڑے۔ اب سُنا ہے کہ 300 ریال ہو گیا ہے۔

4۔  ایک پیر صاحب نے پانچ ہزار فی مرید عُمرہ کروانے والے سے لیا اور پورا جہاز اپنے مریدوں کا بھر کر لے گیا۔ پیر صاحب اور عُمرہ ایجنٹ نے لاکھوں کمائے۔اس دُنیا میں ہم نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی کمائی کرنی ہے اور بہت سے لوگوں نے ہماری محبت سے جہنم کی کمائی کرنی ہے۔

5۔  لوگوں کو عُمرہ ایجنٹ سُہانے خواب دکھاتے ہیں کہ ہوٹل حرم کے پاس ہوں گے اور پھر دور ہوٹل دے دیا جاتا ہے۔  وہاں عُمرہ کرنے والوں کا پُرسان حال کوئی نہیں ہوتا۔  لاکھوں جھوٹ اس کمائی کا ذریعہ ہیں جس کا آخرت میں علم ہو گا۔ 

6۔  کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سعودیہ میں یہ دو شہر مکہ و مدینہ نہ ہوتے تو اُس مُلک میں ہم کبھی نہ جاتے کیونکہ مسلمانوں کو وہاں “کفیل” کا غلام بنایا ہوا ہے۔  لاکھوں کجھوریں، ہوٹل بکنگ، کاروبار، ٹوپیاں، کپڑے، پٹرول وغیرہ یعنی سال میں اربوں کا کاروبار سعودیہ اس عُمرہ اور حج کے ذریعے سے کرتا ہے۔

7۔  کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو عُمرے کو پسند نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ لوگوں کی مدد ہونی چاہئے، ایسے بندے نہ تو عُمرہ کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کی مدد کرتے ہیں، صرف باتیں کرتے ہیں۔

8۔  ان ساری باتوں کے باوجود بھی ہر مسلمان یہ انکار نہیں کر سکتا کہ میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے در پر سلام کرنے  اور اللہ کریم کے گھر کا طواف کرنےنہیں جانا کیونکہ ہر مسلمان کے دل میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے در اور اللہ کریم کے گھر دیکھنے کی شدیدمحبت ہے۔

 عُمرہ سے پہلے مینجمنٹ 

1۔  عُمرہ کرنے سے پہلے یہ غور کرنا چاہئے کہ اسقدر رقم پاس ہو کہ سعودی عرب میں اپنا خرچہ بھی کر سکیں اور اپنے گھر والوں کے لئے بھی خرچہ چھوڑ کر جائیں۔عُمرہ کرنے والے کو پانچ جگہ پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں 
 (1) ٹکٹ
 (2)  ویزہ
  (3)  ہوٹل
  (4)   کھاناکھانا
 (5) واپسی پر دوستوں رشتے داروں کے لئے کچھ لانا۔

2۔  ٹکٹ، ویزہ لگوانا، رہائش اور وہاں پر معمول کی زیارتیں کروانے کے پیسے یہاں ہی ایجنٹ کو دے جاتے ہیں۔  اسلئے جب
 (1) ویزہ لگنے کے بعد پاسپورٹ آ جائیں تو ان کے فرنٹ اور جہاں ویزہ لگا ہے اُس کی کاپی
 (2)  ہوٹل واوچر دیا جاتا ہے اُس کی کاپیاں 
(3) اپنے شناختی کارڈ کی کاپیاں ہر کوئی اپنے پاس رکھے۔ 
پاکستانی کرنسی کا علم ہونا چاہئے کہ ہم کتنے پیسے لے کر یہاں سے جا سکتے ہیں۔  البتہ ریال یہیں سے لے لیں تو بہتر ہے۔

3۔  ٹکٹس کو غور سے دیکھ لیں کہ جہاز کتنے بجے چلنا ہے جیسے جہاز کل 18 دسمبر بروز بدھ 4.40 پر ہے، اُس نے 6.30 پر کویت رُکنا ہے، اُس کے بعد 9.10 پر چل کر 11.15 پر مدینہ ائرپورٹ پر رُکنا ہے۔ اسلئے آج کا دن گزار کر جو رات آتی ہے اُس میں ائرپورٹ پہنچنا ہے تاکہ سحری کے وقت جہاز چلے وہ دن بدھ کا ہو گا۔ انٹرنیشنل فلائٹ کے لوگوں کو ہمیشہ 4 گھنٹے پہلے ائرپورٹ پر پہنچنا چاہئے۔

4۔  اگر کوئی بیمار ہے تو پہلے ہی یہاں سے دوائی وغیرہ کی جو پرچی ہوتی ہے ڈاکٹر سے مُہر لگوا کر ساتھ لے لے تا کہ فلائٹ میں پریشانی نہ ہو۔ اگر کسی نے وہیل چئیر لینی ہے تو یہ بھی پتا کریں کہ کیا یہاں ائیر پورٹ پر وہیل چئیر دی جاتی ہے تو کس طرح ملتی ہے۔ 

5۔ بیگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ہینڈ بیگ اور دوسرا کپڑوں والا بیگ۔ اسلئے ہینڈ بیگ میں کتنے کلو کا وزن رکھ سکتے ہیں اور کتنے بیگ کتنے کتنے کلو کے لے کر جاسکتے ہیں اُس کا علم بھی لازمی ہے تاکہ کوئی غیر قانونی وزن نہ لے کر جائیں اور نہ وہاں سے لائیں۔

6۔  ہو سکے تو پہلے مدینہ پاک جائیں، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام پیش کریں، سفر کی تھکاوٹ دور کریں، احرام کی پابندی بھی نہیں کرنی ہو گی۔ اُس کے بعد وہاں سے تازہ دم نکلیں اور عُمرہ کرنے جائیں۔

7۔  جس مسلمان نے پہلی دفعہ جانا ہے وہ چاہتا ہے پورا ماہ رہے، قیام بڑھ جاتا ہے، خرچہ بڑھ جائے گا، البتہ 15 دن کافی ہوتے ہیں۔ مکہ و مدینہ پاک میں کپڑے اتنے گندے نہیں ہوتے اور پسینہ بھی اتنا نہیں آتا، اگر رنگ دار کپڑے استعمال کیے جائیں تو پانچ دن آسانی سے نکل جائیں گے۔  رات کو سونے والے کپڑے علیحدہ ہونے چاہئیں۔ اسلئے ہر کوئی جو بھی پہنتا ہے یعنی پینٹ، شرٹ، شلوار، قمیص، بنیان، رومال، چادر، تسبیح، خوشبو، کنگھی، نیل کٹر، ریزر، چُھری، ٹشو، وغیرہ سب کی ایک لسٹ بنا لے اور اُس کے بعد اپنا سامان سیٹ کر لے۔ اگر کسی گروپ کے ساتھ ہیں تو واٹس اپ گروپ بنا کر جو سامان رکھا ہے اُس کا سب کو بتائیں تاکہ وہ بھی اُسی طرح تیاری کریں۔


 عُمرہ کا احرام اور پابندیاں

1۔  پاکستان میں ہر مسلمان ائر پورٹ جا کر جب عُمرہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اُس نے ایک کتاب پڑھی ہوتی ہے یا کسی سے سُنا ہوتا ہے۔ اسلئے  عام انداز میں سمجھا دیتے ہیں۔  پاسپورٹ چیک کروا کر، بورڈنگ کارڈ لے کر ائرپورٹ کے لانج میں پہنچ کر جدہ جانے والی فلائٹ کا انتظار کرنا ہے،  اسلئے عام طور پر عُمرہ کرنے والا ”احرام“ وہاں سے ہی باندھ لیتا ہے۔

2۔  مرد کا احرام دو ان سلی چادریں کسی بھی رنگ کی ہو سکتی ہیں، البتہ زیادہ تر سفید رنگ کا پہنتے ہیں مگر کوئی دوسرا رنگ منع بھی نہیں ہے۔  احرام کی ایک چادرکاندھوں پر لی جاتی ہے اور دوسری نیچے باندھی جاتی ہے۔ اس میں مرد کو یہ یاد رکھنا ہے کہ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہوتا ہے، اسلئے اس میں احتیاط کرے۔ نیچے والی چادر اس طرح باندھیں کہ چلنے میں کوئی مشکل محسوس نہ ہو۔ اس کو باندھنے کے طریقے سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ عورت کا احرام اُس کے وہی کپڑے ہیں جو اُس نے پہنے ہوئے ہیں۔ 

مشورہ:  احرام ائیر پورٹ سے باندھ لیا جائے، غُسل کر کے نفل بھی پڑھ لیں مگر”عمرہ“ کی نیت نہ کریں بلکہ نیت اُس وقت کریں جب جہاز اُڑے۔ بعض اوقات ناگہانی حالات میں جہاز دیر سے اُڑتا ہے، اس لئے نیت کرنے کے بعد بندہ احرام کی پابندیوں میں آ جاتا ہے۔ اس لئے نیت جہاز اُڑنے کے بعد کریں یا جس کو میقات کا علم ہے وہ وہاں پر جا کر ”نیت“ کرے۔

3۔  میقات:  دُنیا کے ہر کونے سے آنے والوں کے لئے میقات مقرر کیا گیا ہے۔ میقات وہ جگہ ہے کہ عُمرہ کرنے والوں کو اس سے پہلے احرام باندھ لینا چاہئے ورنہ عُمرہ کرنے والے کا جہاز میقات سے گذر گیا تو ایک بکرے کی قربانی مکہ میں دے گا۔یہ پانچ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کئے ہیں اور چھٹا بعد میں مقرر کیا گیا:
 (1) ذوالخلیفہ مدینہ پاک والوں
 (2) حجفہ مُلک شام 
(3)  قرن المنازل، نجد
 (4) یلملم، یمن
  (5) ذات عرق، عراق
  (6) اور ابراہیم مرسیا، بھارت و پاکستان سے سمندری راستے سے آنے والوں کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔

4۔  نیت:  میقات سے پہلے پہلے ہر عُمرہ کرنے والے نے احرام (فرض) باندھ کر دل میں نیت کرنی ہے یا اللہ تیرے لئے عُمرہ کی نیت کرتا ہوں قبول فرما اُس کے بعد تلبیہ پڑھے لبیک الھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک،  ان الحمد والنعمتہ لک و الملک، لا شریک لک

5۔  پابندیاں شروع:
  (۱)  احرام باندھنے والا اپنا سر، منہ اور پاؤں کی اوپر والی درمیانی اُبھار والی ہڈی ننگا رکھا گا یعنی قینچی چپل پہنے گا۔
  (۲)  جسم کا کوئی بال یا ناخن نہیں کاٹے گا حتی کے وضو کرتے ہوئے بھی داڑھی اور سر کا مسح بھی احتیاط سے کرے گا۔
  (۳)  خوشبو والی کوئی چیز نہیں استعمال کرے گا چاہے وہ کوئی ٹشو پیپر ہو یا خوشبو والا صابن
 (۴)  ہر حرام کام جس کا تعلق زبان  (غیبت، گالی، چغلی) اور شرم گاہ سے ہے اس سے بچنا ہے۔


 عُمرہ  اور حَرم میں داخلہ 

حرم:  مکہ معظمہ سے 23 کلو میٹر دور جہاں بڑا سا لکھا ہوتا ہے للمسلین فقط،  اس سے آگے کافروں کا داخلہ ممنوع ہے۔ اگر کبھی عمرہ یا حج کا دَم (جُرمانہ) دینا پڑے تو پاکستان میں نہیں بلکہ اسی حرم کی حدود کے اندر دیتے ہیں۔  

2۔  رشتے داروں سے مل کر،  چار گھنٹے پہلے ائرپورٹ پہنچ کر احرام باندھ لینا، نیت کر کے احرام کی پابندیوں میں آ جانا،  پانچ گھنٹے جہاز میں سفر، جدہ میں اُترکر باہر نکلنے میں ایک گھنٹہ، پھر جدہ سے مکہ تک کا 2 گھنٹے کا سفر، ہوٹل میں سامان رکھنا۔  بندہ مکہ پاک میں مسجد حرم کے پاس پہنچ گیا۔

3۔  آپ آرام بھی کر سکتے ہیں لیکن احرام کی پابندیاں وہی رہیں گی، بال نہ ٹوٹیں، پاؤں کی ہڈی کا ابھار نظر آئے، سر ننگا ہونا چاہئے وغیرہ وغیرہ۔  مسجد حرام میں جانے سے پہلے چاروں طرف دیکھیں کہ آپ کے ارد گرد کون سے ہوٹل ہیں، وہاں پہلی دفعہ جانے والے اکثر لوگ ہوٹل بھول جاتے ہیں ویسے تو موبائل دور ہے پھر بھی ایسا کریں۔ بھوک لگی ہے تو کھانا کھا لیں اگر نہیں تو عُمرہ کے لئے تیار ہو جائیں۔

4۔  عُمرہ کے دو فرض اور دو  واجب

فرض:  (1) احرام  اور
 (2) سات چکر خانہ کعبہ کے یہ فرض ہیں اس کے بغیر عُمرہ نہیں ہو سکتا۔

(1) صفا مروہ کی سعی کرنا
 (2) سر منڈوانا یا بال کٹوانا
 یہ دوواجب ہیں، اگر یہ دو واجب عمل نہ ہوں تو حرم پاک کے اندر”دَم دینا“ ہو گا۔ اسی طرح احرام کی پابندیاں جو ہیں اس کو مد نظر نہ رکھا تو دَم دینا پڑے گا۔ آپ مسجد میں داخل ہو گئے خانہ کعبہ میں پہنچ گئے۔

5۔  طواف: خانہ کعبہ میں حجر اسود کے سامنے آئیں جو خانہ کعبہ کے دروازے کے پاس ہے،  دایاں کندھا ننگا کر لیں جسے اضطباع کہتے ہیں۔  ایک نیت عُمرہ کا احرام باندھنے سے پہلے کی تھی، اب دوسری نیت کریں کہ یا اللہ تیرے گھر کا طواف کرنے لگا ہوں، قبول فرما۔ اب خانہ کعبہ کا طواف کرنا ہے، حجر اسود کی طرف ہاتھ کر کے اشارہ کریں، اپنے ہاتھ کو بوسہ دیں، بسم اللہ اللہ اکبر وللہ الحمد پڑھیں جسے استلام کہتے ہیں۔ طواف کے ”سات چکر“ ہوتے ہیں، ہر چکر پربغیر رُکے ہوئے استلام کرتے ہوئے”سات پھیرے“  لگانے ہیں۔

6۔  طواف کے دوران ابتدائی تین پھیروں میں مرد ”رمل“ کرتے ہیں یعنی جلد چلد چھوٹے قدم رکھے، شانے ہلاتے چلیں، بعض لوگ علم نہ ہونے کی وجہ سے مضحکہ خیز حرکتیں کرتے ہیں، بھیڑ میں اکثر رمل نہیں بھی ہو پاتا تو کوئی گناہ نہیں، سات پھیروں کے بعد، آٹھویں مرتبہ حجر اسود کا استلام پھر کریں۔ رمل اور اضطباع نہیں کیا تو کوئی دم دینا نہیں پڑتا۔ کوئی بھی دعا خانہ کعبہ کے گرد گھومتے ہوئے پڑھ لیں کوئی گناہ نہیں ہے۔

7۔  طواف فرض تھا ختم ہو گیا اب اس کی خوشی میں دو نفل ”مقام ابراہیم“ پر پڑھیں لیکن یہاں رش ہوتا ہے اسلئے آپ حجر اسود کی سیدھ میں پیچھے جائیں  تو صفا مروہ شروع ہوتا ہے،اُس سے پہلے عورتیں اور مرد وں کیلئے جگہ بنی ہوتی ہے وہاں جا کر آپ اب اضطباع ختم کریں یعنی اب دونوں کاندھوں پر احرام لے کردو نفل پڑھیں۔طواف کے بعد نفل میں کندھا ڈھانکنا ہے۔

8۔  مُلتَزَم: نماز اور دُعا سے فارغ ہو کر ملتزم سے لپٹ جائے۔ دروازۂ کعبہ اور حجر اسود کے درمیانی حصہ کو ملتزم کہتے ہیں۔ اس میں دروازہ کعبہ شامل نہیں۔ یہاں بھی رش ہوتا ہے، خوشبو بھی لگی ہوتی ہے، اسلئے اگر اس وقت دُعا دور سے کر لیں تو بھی ٹھیک ہے۔

9۔  آب زم زم:   صفا مروہ کی سعی سے پہلے آب زم زم کے کولرلگے ہوتے ہیں، وہاں خوب آپ زم زم پئیں، دُعا مانگیں (اے اللہ مجھے علم نافع نصیب فرما، وسعت اور فراخی سے روزی عطا فرما اور ہر بیماری سے شفا دے)، اُس کے بعد صفا مروہ کی سعی شروع کریں۔

10۔  صفا مروہ کی سعی:   کوہ صفا پر کھڑے ہو کر سورہ بقرہ کی یہ آیت یاد ہو تو پڑھیں ان الصفا  و المروۃ من شعائر اللہ۔۔۔فان اللہ شاکر علیم۔  حجر اسود کی طرف دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دعا پڑھیں بسم اللہ والحمد للہ و اللہ اکبر یہ استلام ہوا۔

11۔  نیت: اے اللہ میں تیری رضا اور خوشنودی کی خاطر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر کرنے کا ارادہ کر رہا ہوں تو اسے میرے لئے آسان فرما دے اور قبول فرما۔

12۔  قرآن، درود، کلمہ جو کچھ مرضی پڑھتے ہوئے یہ چکر لگائیں یا خاموشی سے لگائیں کوئی گناہ نہیں ہے۔ صفا سے مروہ جاتے ہوئے سبز لائٹ لگی ہو گی، سبز لائٹ کے درمیان مرد دوڑتے ہیں۔ صفا سے جب مروہ آئے تو ایک چکر ہو گیا۔ مروہ سے صفا آئے تو دو چکر ہوگئے، پھر صفا سے مروہ تین اور مروہ سے صفا چار چکر ہو گئے، پھر صفا سے مروہ پانچ اور مروہ سے صفا چھ چکر ہو گئے، اُس کے بعد صفا سے مروہ گئے تو سات چکر پورے ہو گئے۔ کچھ لوگ صفا اور مروہ دو چکروں کو ایک سمجھتے ہیں جس پر وہ 14 چکر لگاتے ہیں۔ صفا اور مروہ کی سعی کے بعد، اگر ہو سکے تو دو نفل حجر اسود کی سیدھ میں کھڑے ہو کر پڑھ لیں اگر مکروہ وقت نہیں ہے۔

14:  حَلق یا تَقصیر: تقصیر یعنی کم از کم چوتھائی سر کے بال انگلی کے پورے برابر کٹوانا۔ اس میں یہ احتیاط رکھیں کہ ایک پورے سے زیادہ کٹوائیں۔ کچھ لوگ قینچی سے چند بال کاٹ لیا کرتے ہیں حنفیوں کے نزدیک یہ طریقہ بالکل غلط ہے۔ عورتوں کے لئے اتنا ہے کہ اپنے بالوں کے آخیر سے ایک پورے کے برابر کاٹ لیں۔ اس سے عُمرہ مکمل ہو جاتا ہے۔

15۔  صفا و مروہ کی سعی میں وضو ٹوٹ جائے تو پھر بھی سعی ہو سکتی ہے کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ ناپاکی کی حالت میں بھی سعی کی جا سکتی ہے۔  البتہ طواف بغیر وضو کے نہیں ہوتا۔

ضروری ہدایت : عمرہ میں احرام، میقات سے پہلے نیت و تلبیہ اور احرام کی پابندیاں بہت ضروری ہیں۔ بال، میل، ناخن، خوشبو کا استعمال، سر ننگا، قینچی چپل تا کہ ابھری ہوئی ہڈی نظر آئے۔ خانہ کعبہ میں داخل ہو کر حجر اسود کے پاس طواف کی نیت کر کے سات چکر لگا کر 2 نفل پڑھ کر صفا و مروہ کے سات چکر لگا کر بال کٹوانا یا ٹنڈ کروانا بہت ضروری ہے۔ عمرہ میں استلام، اضطباع، رمل، دعائیں، ملتزم پر نہ جا سکیں، آب زم زم نہیں پیا توعمرہ ہو جائے گا۔ ضروری پر غور کرکے جائیں اور احتیاط کریں۔ حرم یا احرام کی وجہ سے جن کاموں کا کرنا ناجائز ہوجاتا ھے ان کے ارتکاب سے یا حج کے واجبات میں سے کسی واجب کے چھوٹ جانے سے دم واجب ہوتا ہے۔ اگر عمرہ صحیح نہیں ہوا تو دم نہ دیں بلکہ مسجد عائشہ جائیں اور عمرہ دُہرا لیں، اس سے دم نہیں دینا پڑے گا۔

عُمرہ کرنے کے بعد

1۔ عُمرہ کرنے کے بعد عوام کو سوائے کھانے پینے، پھرنے پھرانے یعنی زیارات کرنے، اپنی حیثیت کے مطابق بازار چیزیں خریدنے اور نمازیں مسجد حرام میں پڑھنے کے کوئی کام نہیں ہوتا۔ اسلئے عوام جہاں سے سستا کھانا ملے یا اچھا کھانا ملے اُس کی تلاش میں رہتی ہے۔ امیر لوگ زیادہ تر کلاک ٹاور کے ہوٹل میں کھانا کھانے کی کوشش کرتے ہیں یا عوام البیک کی قطاروں میں کھڑی نظر آتی ہے۔

 2۔ پاکستان میں عورت مسجد میں نماز ادا نہیں کرتی لیکن عُمرے پر جب جاتی ہے تو وہاں مساجد میں نماز ادا کرتی ہے۔ قانون عورت کے لئے بھی مسجد حرام اور مسجد نبوی میں بھی وہی ہے کہ اپنی رہائش پر نماز ادا کر لے اُس کا ثواب زیادہ ہے مگر عوام کو علماء نہیں سمجھا سکتے۔ عورتیں بھی کہیں گی کہ کسی بھی شاپنگ مال میں ہم جا سکتی ہیں تو امام کے پیچھے نماز کیوں نہیں ادا کر سکتیں۔ اسلئے یہ سمجھانا بہت مشکل کام ہے۔البتہ کم از کم عورتوں کو چاہئے کہ جو عورتوں کی نماز کے لئے وقف جگہ ہے اُس میں نماز ادا کریں، طواف میں بھی مردوں کے ساتھ لگنے میں احتیاط کریں۔ البتہ عُمرے سے فارغ ہونے کے بعد اگر ہر مسلمان پانچ نمازوں کے ساتھ پانچ طواف کرے تو یہ بہت بڑی سعادت ہے۔ بار بار عُمرہ کرنے سے بھی بڑی سعادت ہے۔

3- چھوٹا عُمرہ ہم رسم و رواجی کرتے ہیں اور ماں باپ کے ایصالِ ثواب کے لئے کرتے ہیں۔ چھوٹا عُمرہ کرنا بھی نفلی کام ہے اور بڑا عُمرہ کرنا بھی مستحب ہے اسلئے ہر مسلمان جب بڑا عُمرہ یعنی جب پہلا عُمرہ کرے تواُس کو چاہئے کہ یہ کہے کہ یا اللہ میں نے یہ عُمرہ کیا، اس پر جو تو نے ثواب عطا فرمایا، یہ ثواب میں دُنیا کے تمام زندہ مسلمانوں اور وفات پا جانے والے مسلمانوں کو ایصالِ ثواب کرتا ہوں۔  اُسکے بعد ہر مسلمان کوئی بھی نفل، طواف کے سات چکر، قرآن پڑھ کر ہر ایک کو ایصالِ ثواب کرتا رہے۔

چھوٹا عُمرہ حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنھا کی مسجدیا مقام جعرانہ سے کرتے ہیں،  کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ  عُمرہ پر جانے والے یہ جان لیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں چار عُمرے کئے ہیں، اس طرح باربارعُمرے نہیں کئے لیکن عمرے پر جانے والا فارغ ہوتا ہے، اسلئے اماں عائشہ کی مسجد یا مقام جعرانہ سے احرام باندھ کر عُمرہ کرتا رہتا ہے، کوئی ممانعت نہیں ہے۔

 چھوٹا اور بڑا عُمرہ کے الفاظ احادیث کے نہیں ہیں بلکہ یہ عوام کی اپنی ایجاد ہے کیونکہ عُمرہ عُمرہ ہی ہوتا ہے۔  چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا۔ البتہ حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنھا کی مسجد سے احرام باندھنے کا ثواب زیادہ اسلئے ہو گا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو احرام باندھنے کا فرمایا۔

4۔ ایک سوال یہ بھی ہے کہ حرم شریف مکہ مکرمہ میں اگر جوتے باہر چھوڑ کر اندر جائیں تو واپسی پر ان کا ملنا مشکل ہوتا ہے ۔ ایسی صورت میں واپسی پر باہر جو جوتے پڑے ہوتے ہیں ان کا پہن کر ساتھ لے جانا جائز ہے یا نہیں؟

(۱) جن جوتوں کے بارے میں خیال ہو کہ مالک ان کو تلاش کرے گا ان کا پہننا جائز نہیں۔ اورجن کو اس خیال سے چھوڑدیا گیا کہ خواہ کوئی لے، ان کا پہننا جائز ہے۔

(۲) اگر کوئی شخص اپنے جوتے کسی چیز میں ڈال کر کندھے پر لٹکا کر حرم شریف کے اندر لے آئے اور طواف کرے، یا صفاء مروہ کی سعی کرے یا اس کے ساتھ نماز پڑھے تو اگر اس کے جوتے میں نجاست لگی ہوئی نہیں ہے تو سب اعمال صحیح ہیں، اور اگر جوتے میں نجاست لگی ہوئی ہے تو نماز نہ ہوگی، اورطواف کراہت کے ساتھ درست ہوجائے گا اور سعی بلا کراہت درست ہے۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے جوتوں کو صاف اور پاک کرکے اپنے بیگ کے اندر رکھ کر نماز، طواف اور سعی کریں۔


عُمرہ اور مکہ مکرمہ کی زیارات

1۔  عُمرہ میں مکہ مکرمہ کی زیارات کرنے کا مزہ اُس وقت ہے جب تاریخ کا علم ہو، قرآن و احادیث کا علم ہو۔ یہ یاد رہے کہ اگر کوئی عُمرہ کرنے جائے اور زیارتیں کرنے نہ جائے تو عُمرہ پھر بھی ہو جاتا ہے۔ عُمرہ کرنے کا زیارتوں سے تعلق نہیں ہے۔ اسی طرح ہر متبرک جگہ پر دُعا یا نفل پڑھنا ہر ایک کی اپنی مرضی ہے ورنہ احادیث میں حُکم احکام نہیں ہیں۔ یہ اسلئے بتایا کہ عوام غارِ حرا اور غارِ ثور میں نفل پڑھنے پر لڑ رہی ہوتی ہے اور یہ بھی نہیں دیکھتی کہ مکروہ وقت ہے۔

2۔  زیارتیں کریں کیونکہ غارِ حرا میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی آئی، غارِ ثور میں ہجرت کے وقت حضورصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، جبلِ ابو قبیس پہاڑی جودنیا کا سب سے پہلا پہاڑ ہے جو کوہِ صفا کے پاس ہے اور جس پر کھڑے ہو کر حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کے دو ٹکرے کیے، مسجدِ جن جہاں جنوں نے اسلام قبول کیا، کوہ مروہ کے پاس وہ لائبریری جہاں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا گھر تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی، مروہ کے پاس چھتا بازار میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کا گھرجہاں حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے سوا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد پیدا ہوئی اور وہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے تھے۔ دارِ ارقم وہ مکان جہاں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایمان لائے اور اب وہاں صفا کے پاس ”باب دار ارقم“ لکھا ہوا ہے،  جنتِ معلی قبرستان کے متعلق حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس قبرستان والے کل قیامت والے دن امن سے اُٹھیں گے اور جہاں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی قبر مبارک بھی ہے۔ مسجد عائشہ رضی اللہ عنھا تنعیم کا علاقہ جہاں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو بھیج کر عُمرے کی نیت کروائی، اور مسجد جعرانہ جہاں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف کے بعد عُمرے کے لئے احرام باندھا تھا۔

3۔  منٰی کا علاقہ جہاں پر علامتی شیطان بھی موجود ہیں، جن کو حاجی کنکریاں مارتے ہیں،  مسجد خیف بھی منٰی میں موجود ہے جہاں 70 انبیاء کرام نے نماز پڑھی جن میں حضرت موسی علیہ السلام بھی شامل ہیں اور70 انبیاء کرام کی قبریں زیر زمین ہیں۔  حضرت اسماعیل علیہ اسلام کو قربان کرنے کی کوشش کی وہ مقام بھی منٰی میں ہے۔، مزدلفہ میں مسجد مشعر الحرام بھی ہے جہاں اللہ کریم کو یاد کیا جاتا ہے اور جس کا ذکر قرآن  پاک میں بھی ہے،وادی عرفات میں مسجد نمرہ بھی ہے جو سال میں ایک بار کھلتی ہے اور خطبہ حج اُسی میں دیا جاتا ہے۔ جبل رحمت کو کس نے رحمت کا پہاڑ کہا معلوم نہیں ہے، البتہ  اسے جبل عرفات کہا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت اماں حوا اور حضرت آدم علیہ السلام کی ملاقات اس مقام پر ہوئی، ایک دوسرے کو پہچانا، توبہ بھی اسی مقام پر قبول ہوئی۔ 

چند گزارشات: 

سفرِ عمرہ میں کچھ لوگ ایسے کام بھی کرتے ہیں جن کا کوئی حکم موجود نہیں۔

 ایک بندہ منٰی میں علامتی شیطان کے پاس سے گذرا اور اُن کو بڑا سا پتھر مارا۔ پوچھا یہ کیا کیا، کہنے لگا اس شیطان کو زور سے لگا ہو گا، مجھے ثواب ہو گا۔ اب ایسوں کو کون سمجھائے کہ یہ علامتی شیطان ہے اور جو تم نے کام کیا اُس کا کوئی ثواب نہیں ہے، یہاں کنکر صرف حج میں مارنے ہوتے ہیں۔

 اسی طرح ہر متبرک جگہ پر ہماری عوام”مارکر یا رنگ“ سے اپنے اپنے نام لکھتے رہتے ہیں اور کچھ کہتے ہیں اس سال نام لکھو اگلے سال پھر آنا نصیب ہو گا۔ یہ وظیفہ لوگوں نے اپنے آپ بنا لئے ہوئے ہیں۔ یہ بھی بڑا مجاہدہ ہے کہ آپ وہاں کی حقیقت سمجھتے ہوئے وہاں اپنا نام نہ لکھیں، البتہ یہ یقین ضرور رکھیں کہ اللہ کریم کے ریکارڈ میں آپ کا نام آ گیا ہوا ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں