پیغام قرآن: نماز اور صبر کی تلقین



سورة الْبَقَرَة آیۃ نمبر :153

»» منصب امامت پر مامور کرنے کے بعد اب اس اُمّت کو ضروری ہدایات دی جارہی ہیں ۔ مگر تمام دُوسری باتوں سے پہلے انہیں جس پات پر متنبہ کیا جا رہا ہے ، وہ یہ ہے کہ یہ کوئی پھُولوں کا بستر نہیں ہے ، جس پر آپ حضرات لِٹائے جارہے ہوں ۔ یہ تو ایک عظیم الشّان اور پُر خطر خدمت ہے ، جس کا بار اُٹھانے کے ساتھ ہی تم پر ہر قسم کے مصائب کی بارش ہوگی ، سخت آزمائشوں میں ڈالے جاؤ گے ، طرح طرح کے نقصانات اُٹھانے پڑیں گے ۔ اور جب صبر و ثبات اور عزم و استقلال کے ساتھ ان تمام مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے خدا کی راہ میں بڑھے چلے جاؤ گے ، تب تم پر عنایات کی بارش ہوگی ۔

»» یعنی اس بھاری خدمت کا بوجھ اُٹھانے کے لیےجس طاقت کی ضرورت ہے ، وہ تمہیں دو چیزوں سے حاصل ہوگی ۔ ایک یہ کہ صبر کی صفت اپنے اندر پرورش کرو ۔ دُوسرے یہ کہ نماز کے عمل سے اپنے آپ کو مضبوط کرو ۔ آگے چل کر مختلف مقامات پر اس امر کی تشریحات ملیں گی کہ صبر بہت سے اہم ترین اخلاقی اوصاف کے لیے جامع عنوان ہے ۔ اور حقیقت میں یہ وہ کلیدِ کامیابی ہے ، جس کے بغیر کوئی شخص کسی مقصد میں بھی کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح آگے چل کر نماز کے متعلق بھی تفصیل سے معلوم ہوگا کہ وہ کِس کِس طرح افرادِ مومنین اور جماعتِ مومنین کو اس کارِ عظیم کے لیے تیار کرتی ہے ۔

تفسیر مودودی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں